New Age Islam
Wed Feb 12 2025, 10:31 AM

Urdu Section ( 14 Jul 2015, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Moral Ethics and General Behavioural Norms: Chapter 19 (اخلاقیات اور عام سماجی رویہ کے اصول و نظریات: باب( 19

 

 محمد یونس اور اشفاق اللہ سید

10 جولائی 2015

(مصنفین اور ناشرین کی اجازت کے ساتھ نیو ایج اسلام کی خصوصی اشاعت)

19۔ اخلاقیات

19۔1۔ عام اخلاقی اصول و نظریات

دولت کے اشتراک (جیسا کہ گزشتہ حصے میں اس کو موضوع گفتگو بنایا گیا تھا) اور جنسی اور اخلاقی اصول و نظریات سمیت باہم مربوط انسانی دماغ کے فطری عدم استحکام پر ابتدائی قرآنی بیانات۔

‘‘(70:19)بے شک انسان بے صبر اور لالچی پیدا ہوا ہے، (20) جب اسے مصیبت (یا مالی نقصان) پہنچے تو گھبرا جاتا ہے، (21) اور جب اسے بھلائی (یا مالی فراخی) حاصل ہو تو بخل کرتا ہے، (22) مگر وہ نماز ادا کرنے والے، (23) جو اپنی نماز پر ہمیشگی قائم رکھنے والے ہیں، (24) اور وہ (ایثار کیش) لوگ جن کے اَموال میں حصہ مقرر ہے، (25) مانگنے والے اور نہ مانگنے والے محتاج کا، (26) اور وہ لوگ جو روزِ جزا کی تصدیق کرتے ہیں، (27) اور وہ لوگ جو اپنے رب کے عذاب سے ڈرنے والے ہیں، (28) بے شک ان کے رب کا عذاب ایسا نہیں جس سے بے خوف ہوا جائے، (29) اور وہ لوگ جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں، (30) سوائے اپنی منکوحہ بیویوں کے یا اپنی مملوکہ کنیزوں کے، سو (اِس میں) اُن پر کوئی ملامت نہیں، (31) سو جو ان کے علاوہ طلب کرے تو وہی لوگ حد سے گزرنے والے ہیں، (32) اور وہ لوگ جو اپنی امانتوں اور اپنے وعدوں کی نگہداشت کرتے ہیں، (33) اور وہ لوگ جو اپنی گواہیوں پر قائم رہتے ہیں، (34) اور وہ لوگ جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں، (35) یہی لوگ ہیں جو جنتوں میں معزّز و مکرّم ہوں گے۔’’

نوٹ: مذکورہ بالا (انسان کے لیے مذکر اور دیگر کے لئے مؤنث) جنسی طور پر جانب دار روایتی ترجمہ میں ‘او’ (70:30) کا ترجمہ میں 'یہ ہے کہ' کے بجائے 'یا' کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے آیات 30-70:29 کی بنیاد پر مردوں کے لیے داشتہ رکھنے کی اجازت ثابت ہوتی ہے۔ تاہم، یہ قرآن کے خاندانی قوانین سے متصادم ہے (جس میں واضح طور پر غیر ازدواجی جنسی تعلقات کی ممانعت وارد ہوئی ہے)، اور ساتھ ہی ساتھ یہ وراثت کے قرآنی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے۔ جس میں اگرچہ خاندان کے تمام تعلقات کا احاطہ کرنے کا دعوی کیا گیا ہے لیکن اس میں کسی بھی داشتہ یا غیر شادی شدہ پاٹنر رکھنے کا کوئی ذکر نہیں ہے (4:33 / باب 38.4 )۔ لیکن ہمارے ترجمہ میں جنسی دیانت داری کو ملحوذ خاطر رکھا گیا ہے جو کہ قرآن کے وسیع تر پیغام کے مطابق ہے۔

وقت کے ساتھ ساتھ قرآن میں مختلف خرافات اور گندی بات، بخل، جھوٹی گواہی، زنا (زنا) معصوم لوگوں کے قتل کی 3 اور تمام فواحش 4 کی سخت ممانعت وارد ہوئی ہےاور اور اس میں غیر ازدواجی جنسی تعلقات کے خلاف بارہا نصیحتیں بھی نازل ہوئی ہیں۔ [اوپر 70:29/30 اور ذیل میں 6-23:5۔]

‘‘(23:1) بیشک ایمان والے مراد پا گئے، )2( جو لوگ اپنی نماز میں عجز و نیاز کرتے ہیں، )3 (اور جو بیہودہ باتوں سے (ہر وقت) کنارہ کش رہتے ہیں، )4( اور جو (ہمیشہ) زکوٰۃ ادا (کر کے اپنی جان و مال کو پاک) کرتے رہتے ہیں، (5) اور جو (دائماً) اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے رہتے ہیں، (6) سوائے اپنی بیویوں کے یا ان باندیوں کے جو ان کے ہاتھوں کی مملوک ہیں، بیشک (احکامِ شریعت کے مطابق ان کے پاس جانے سے) ان پر کوئی ملامت نہیں، (7) پھر جو شخص ان (حلال عورتوں) کے سوا کسی اور کا خواہش مند ہوا تو ایسے لوگ ہی حد سے تجاوز کرنے والے (سرکش) ہیں، (8) اور جو لوگ اپنی امانتوں اور اپنے وعدوں کی پاسداری کرنے والے ہیں، (9) اور جو اپنی نمازوں کی (مداومت کے ساتھ) حفاظت کرنے والے ہیں، (10) یہی لوگ (جنت کے) وارث ہیں، (23:11)یہ لوگ جنت کے سب سے اعلیٰ باغات (جہاں تمام نعمتوں، راحتوں اور قربِ الٰہی کی لذتوں کی کثرت ہوگی ان) کی وراثت (بھی) پائیں گے، وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے، رہیں گے’’۔

 "(23:57) بیشک جو لوگ اپنے رب کی خشیّت سے مضطرب اور لرزاں رہتے ہیں، (58) اور جو لوگ اپنے رب کی آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں، (59) اور جو لوگ اپنے رب کے ساتھ (کسی کو) شریک نہیں ٹھہراتے، (60) اور جو لوگ (اللہ کی راہ میں اتنا کچھ) دیتے ہیں جتنا وہ دے سکتے ہیں اور (اس کے باوجود) ان کے دل خائف رہتے ہیں کہ وہ اپنے رب کی طرف پلٹ کر جانے والے ہیں (کہیں یہ نامقبول نہ ہو جائے)، (23:61)یہی لوگ بھلائیوں (کے سمیٹنے میں) جلدی کر رہے ہیں اور وہی اس میں آگے نکل جانے والے ہیں’’۔

‘‘(25:63) اور (خدائے) رحمان کے (مقبول) بندے وہ ہیں جو زمین پر آہستگی سے چلتے ہیں اور جب ان سے جاہل (اکھڑ) لوگ (ناپسندیدہ) بات کرتے ہیں تو وہ سلام کہتے (ہوئے الگ ہو جاتے) ہیں، (64)اور (یہ) وہ لوگ ہیں جو اپنے رب کے لئے سجدہ ریزی اور قیامِ (نِیاز) میں راتیں بسر کرتے ہیں، (65) اور (یہ) وہ لوگ ہیں جو (ہمہ وقت حضورِ باری تعالیٰ میں) عرض گزار رہتے ہیں کہ اے ہمارے رب! تو ہم سے دوزخ کا عذاب ہٹا لے، بیشک اس کا عذاب بڑا مہلک (اور دائمی) ہے، (66) بیشک وہ (عارضی ٹھہرنے والوں کے لئے) بُری قرار گاہ اور (دائمی رہنے والوں کے لئے) بُری قیام گاہ ہے، (67) اور (یہ) وہ لوگ ہیں کہ جب خرچ کرتے ہیں تو نہ بے جا اڑاتے ہیں اور نہ تنگی کرتے ہیں اور ان کا خرچ کرنا (زیادتی اور کمی کی) ان دو حدوں کے درمیان اعتدال پر (مبنی) ہوتا ہے، (68) اور (یہ) وہ لوگ ہیں جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کی پوجا نہیں کرتے اور نہ (ہی) کسی ایسی جان کو قتل کرتے ہیں جسے بغیرِ حق مارنا اللہ نے حرام فرمایا ہے اور نہ (ہی) بدکاری کرتے ہیں، اور جو شخص یہ کام کرے گا وہ سزائے گناہ پائے گا، (69) اس کے لئے قیامت کے دن عذاب دو گنا کر دیا جائے گا اور وہ اس میں ذلت و خواری کے ساتھ ہمیشہ رہے گا، (70) مگر جس نے توبہ کر لی اور ایمان لے آیا اور نیک عمل کیا تو یہ وہ لوگ ہیں کہ اللہ جن کی برائیوں کو نیکیوں سے بدل دے گا، اور اللہ بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہے، (71) اور جس نے توبہ کر لی اور نیک عمل کیا تو اس نے اللہ کی طرف (وہ) رجوع کیا جو رجوع کا حق تھا، (72) اور (یہ) وہ لوگ ہیں جو کذب اور باطل کاموں میں (قولاً اور عملاً دونوں صورتوں میں) حاضر نہیں ہوتے اور جب بے ہودہ کاموں کے پاس سے گزرتے ہیں تو (دامن بچاتے ہوئے) نہایت وقار اور متانت کے ساتھ گزر جاتے ہیں، (73) اور (یہ) وہ لوگ ہیں کہ جب انہیں ان کے رب کی آیتوں کے ذریعے نصیحت کی جاتی ہے تو ان پر بہرے اور اندھے ہو کر نہیں گر پڑتے (بلکہ غور و فکر بھی کرتے ہیں)، (74) اور (یہ) وہ لوگ ہیں جو (حضورِ باری تعالیٰ میں) عرض کرتے ہیں: اے ہمارے رب! ہمیں ہماری بیویوں اور ہماری اولاد کی طرف سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما، اور ہمیں پرہیزگاروں کا پیشوا بنا دے، (25:75) انہی لوگوں کو (جنت میں) بلند ترین محلات ان کے صبر کرنے کی جزا کے طور پر بخشے جائیں گے اور وہاں دعائے خیر اور سلام کے ساتھ ان کا استقبال کیا جائے گا، کے ساتھ وہاں حاصل کیا جائے گا’’۔

مکہ کے اواخر دور میں نازل ہونے والی سورتوں میں قرآن نے اپنے چند اخلاقی قوانین کو تمام مومنوں کے لئے حرام قرار دیا ہے۔

" (6:151) فرما دیجئے: آؤ میں وہ چیزیں پڑھ کر سنا دوں جو تمہارے رب نے تم پر حرام کی ہیں (وہ) یہ کہ تم اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہراؤ اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو، اور مفلسی کے باعث اپنی اولاد کو قتل مت کرو۔ ہم ہی تمہیں رزق دیتے ہیں اور انہیں بھی (دیں گے)، اور بے حیائی کے کاموں کے قریب نہ جاؤ (خواہ) وہ ظاہر ہوں اور (خواہ) وہ پوشیدہ ہوں، اور اس جان کو قتل نہ کرو جسے (قتل کرنا) اﷲ نے حرام کیا ہے بجز حقِ (شرعی) کے، یہی وہ (امور) ہیں جن کا اس نے تمہیں تاکیدی حکم دیا ہے تاکہ تم عقل سے کام لو، (52) اور یتیم کے مال کے قریب مت جانا مگر ایسے طریق سے جو بہت ہی پسندیدہ ہو یہاں تک کہ وہ اپنی جوانی کو پہنچ جائے، اور پیمانے اور ترازو (یعنی ناپ اور تول) کو انصاف کے ساتھ پورا کیا کرو۔ ہم کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے، اور جب تم (کسی کی نسبت کچھ) کہو تو عدل کرو اگرچہ وہ (تمہارا) قرابت دار ہی ہو، اور اﷲ کے عہد کو پورا کیا کرو، یہی (باتیں) ہیں جن کا اس نے تمہیں تاکیدی حکم دیا ہے تاکہ تم نصیحت قبول کرو، (6:153) اور یہ کہ یہی (شریعت) میرا سیدھا راستہ ہے سو تم اس کی پیروی کرو، اور (دوسرے) راستوں پر نہ چلو پھر وہ (راستے) تمہیں اﷲ کی راہ سے جدا کر دیں گے، یہی وہ بات ہے جس کا اس نے تمہیں تاکیدی حکم دیا ہے تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ۔"

19۔2۔ حلال اور حرام کا وسیع تر قرآنی تصور

مندرجہ بالا آیات (6:151-6:153) میں حرام کا قرآنی اخلاقی اصول ہر زمانے میں تمام مومنوں کے لیے لازم ہے۔ آج اکثر مسلمان اس بات کا بہت خیال رکھتے ہیں کہ وہ کیا کھاتے ہیں ؛ اور صرف حلال غذا کھاتے ہیں۔ یہ ایک اچھی بات ہے۔ لیکن وہ شاید ہی ایک اسی طرح جوش و جذبے کے ساتھ ان تمام باتوں پر وسیع تر قرآنی پیغام پر غور کرتے ہیں جنہیں حرام قرار دیا گیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ کوئی شخص حرام غذا سے گریز کرتے ہوئے بھی انتہائی پر تکلف غذا کھا سکتا ہے، لیکن تمام اعمال حرام سے مکمل طور پر بچنے کے قرآنی قوانین کی پابندی کرنا ایک بالکل مختلف بات ہے۔ اس کے علاوہ، حلال غذا کا بھی حرام ہونا عین ممکن ہے اگر اسے حرام ذرائع سے حاصل کیا گیا ہو (باب 25.2)۔ لہذا، اگر حصول غذا کے حلال ذرائع کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے تو ذبح کے طریقہ کار پر کثرت کے ساتھ تاکید بھی سود مند نہیں ہو سکتی۔

مغربی ممالک میں مختلف اسلامی ایجنسیاں مسلمانوں کو یہ مشورہ دیتی ہیں کہ کون سی غذائی اشیاء حلال ہیں اور کون سی حرام۔ اسی طرح کچھ تجارتی ادارے اپنی مصنوعات کے جائز ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، اور اس کے ان اصلی اجزائے ترکیبی کا ذکر نہیں کرتے ہیں جنہیں غذا کے لیے حرام قرار دیا گیا ہے (مثلاً جانور کو غیر اسلامی طریقے سے ذبح کرنا)۔ تاہم، واضح طور پر مندرجہ بالا آیات میں بیان کردہ حلال اور حرام کا قرآنی تصور زیادہ وسیع ہے۔

19۔3۔ تقوی کا وسیع تر قرآنی تصور

ایک مدنی آیت (2:177) میں اس بات کا اعلان کیا گیا ہے کہ تقوی کا حصول محض ایمان کے ظاہری دکھاوے  اور نماز کی ظاہری ہیئت سے ممکن نہیں ہے:

‘‘نیکی صرف یہی نہیں کہ تم اپنے منہ مشرق اور مغرب کی طرف پھیر لو بلکہ اصل نیکی تو یہ ہے کہ کوئی شخص اﷲ پر اور قیامت کے دن پر اور فرشتوں پر اور (اﷲ کی) کتاب پر اور پیغمبروں پر ایمان لائے، اور اﷲ کی محبت میں (اپنا) مال قرابت داروں پر اور یتیموں پر اور محتاجوں پر اور مسافروں پر اور مانگنے والوں پر اور (غلاموں کی) گردنوں (کو آزاد کرانے) میں خرچ کرے، اور نماز قائم کرے اور زکوٰۃ دے اور جب کوئی وعدہ کریں تو اپنا وعدہ پورا کرنے والے ہوں، اور سختی (تنگدستی) میں اور مصیبت (بیماری) میں اور جنگ کی شدّت (جہاد) کے وقت صبر کرنے والے ہوں، یہی لوگ سچے ہیں اور یہی پرہیزگار ہیں’’(2:177

حوالہ جات:

1۔ "اور وہی ذات ہے جس نے رات اور دن کو ایک دوسرے کے پیچھے گردش کرنے والا بنایا اس کے لئے جو غور و فکر کرنا چاہے یا شکر گزاری کا ارادہ کرے (ان تخلیقی قدرتوں میں نصیحت و ہدایت ہے"(25:62)۔

2۔ محمد اسد، قرآن کا پیغام (The Message of the Qur’an)، جبرالٹر 1980، درس۔ 23، نوٹ 3 ؛ درس ۔70، نوٹ 13۔

3۔وحی کے تناظر میں لفظ زنا (فعل یزنون) سے مراد ایک مرد کے ساتھ ایک شادی شدہ عورت کا جنسی تعلق ہے۔

4۔ مفسرین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ لفظ (فاحشہ) سے مراد ایسے تمام معمولات اور عادات و اطوار ہیں جو کلی طور پر  نازیبا، نا شائستہ، نامناسب اور مکروہ ہیں، اور اس میں جنسی بے حیائی، زنا اور تقریر، تجویز یا عمل کے ذریعہ ایسے کاموں میں اعانت کرنا بھی شامل ہے-محمد اسد، قرآن کا پیغام (Message of the Qur’an)، جبرالٹر، 1980، درس۔ 4، نوٹ 14۔

5۔ زکوة کے وسیع تر تصور کا فرھنگ ملاحظہ کریں۔

6۔ آیت 9:60 اور باب 18.8 کے تحت وضاحت 2 کا ملاحظہ کریں۔

7۔ ابن سبیل کے وسیع تر معنی کے لئے نوٹ 2 اور باب 17 دیکھیں۔

[7 حوالہ جات]

URL for English article: https://newageislam.com/books-documents/moral-ethics-general-behavioural-norms/d/103848

URL for this article: https://newageislam.com/urdu-section/moral-ethics-general-behavioural-norms/d/103887

 

Loading..

Loading..