New Age Islam
Fri Dec 13 2024, 07:54 AM

Urdu Section ( 29 Jul 2015, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Fraud, Bribery, Cheating Are Forbidden (اسلام کا اصل پیغام: باب( 22

 

محمد یونس اور اشفاق اللہ سید

25 جولائی 2015

(مصنفین اور ناشرین کی اجازت کے ساتھ نیو ایج اسلام کی خصوصی اشاعت)

22.1۔  دوسروں کی جائداد کو غضب  کرنا

حکام کو رشوت دے کر (2:188) یا باہمی رضامندی کے ذریعہ تجارتی استحصال کر کے دوسروں کی املاک غصب کرنے کو (4:29) قرآن نے حرام قرار دیا ہے۔

‘‘اور تم ایک دوسرے کے مال آپس میں ناحق نہ کھایا کرو* اور نہ مال کو (بطورِ رشوت) حاکموں تک پہنچایا کرو کہ یوں لوگوں کے مال کا کچھ حصہ تم (بھی) ناجائز طریقے سے کھا سکو حالانکہ تمہارے علم میں ہو’’(2:188)۔ [*اپنے درمیان ایک دوسرے کا مال]

"اے ایمان والو! تم ایک دوسرے کا مال آپس میں ناحق طریقے سے نہ کھاؤ* سوائے اس کے کہ تمہاری باہمی رضا مندی سے کوئی تجارت ہو، اور اپنی جانوں کو مت ہلاک کرو، بیشک اللہ تم پر مہربان ہے (4:29)، اور جو کوئی تعدی اور ظلم سے ایسا کرے گا تو ہم عنقریب اسے (دوزخ کی) آگ میں ڈال دیں گے، اور یہ اللہ پر بالکل آسان ہے"(4:30)۔ [*جیسا کہ اوپر 2:188]

نوٹ: مندرجہ بالا میں نشان زدہ ترجمہ آیت 27:11 میں لفظ الّا کے استعمال پر مبنی ہے، جیسا کہ اس کی توثیق محمد اسد کے ترجمہ سے ہوتی ہے۔1

قرآن مالدار تاجروں کے اندر چھوٹے اسٹیک ہولڈرز کے کاروبار اور ان کے اثاثے پر قبضہ کے رجحان کی بھی مذمت کرتا ہے۔ اس کی مثال ان دو جھگڑنے والے بھائیوں کی کہانی میں ملتی ہے جو ان کی مقدس کی دیوار پر چڑھ کر حضرت داؤد علیہ السلام کے پاس آئے تھے۔ ان میں سے ایک نے حضرت داؤد علیہ السلام سے شکایت کی کہ اس کے بھائی کے پاس 99 بھیڑ ہیں اور وہ اس کا بھائی ایک واحد بھیڑ بھی لینا چاہتا ہے۔ حضرت داؤد علیہ السلام نے کہا کہ اس دوسرے بھائی نے اپنے بھائی سے ایک بھیڑ کا مطالبہ کر کے یقینی طور اپنے دوسرے بھائی پر ظلم کیا ہے، اور یہ بھی کہا کہ بہت سے کاروباری ساتھی یقینا ایک دوسرے کے ساتھ نا انصافی کرتے ہیں۔2

22.2۔ وزن اور آلہ پیمائش میں بد عنوانی

نزول وحی کے دور میں معیشت بارٹر سسٹم (تبادلہ اجاس) اور مکئی، کھجور وغیرہ  جیسے سامان پر مبنی تھی۔ جس میں اشیا اور خدمات کے بدلے میں 'وزن کئے  ہوئے' یا 'ناپے ہوئے' اجناس دیئے جاتے تھے۔ اسی کے مطابق، قرآن پورا غلہ دینے، صحیح وزن کرنے اور صحیح ترازو کے استعمال کا مطالبہ کرتا ہے: (6:55،/ باب 19.2/ 17:35, 26:181/182, 55:9)، اور ترازو کے ساتھ چھیڑچھاڑ کرنے اور دھوکہ دہی سے منع کرتا ہے (3-83:1)۔

"اور ناپ پورا رکھا کرو جب (بھی) تم (کوئی چیز) ناپو اور (جب تولنے لگو تو) سیدھے ترازو سے تولا کرو، یہ (دیانت داری) بہتر ہے اور انجام کے اعتبار سے (بھی) خوب تر ہے"(17:35)۔

"(26:181) اور وہی مجھے موت دے گا پھر وہی مجھے (دوبارہ) زندہ فرمائے گا، (82) اور اسی سے میں امید رکھتا ہوں کہ روزِ قیامت وہ میری خطائیں معاف فرما دے گا، (83) اے میرے رب! مجھے علم و عمل میں کمال عطا فرما اور مجھے اپنے قربِ خاص کے سزاواروں میں شامل فرما لے۔

"اور انصاف کے ساتھ وزن کو ٹھیک رکھو اور تول کو کم نہ کرو" *(55: 9)۔ * [قرآن میں اس لفظ کو مخلوق میں تمام چیزوں کے لیے مجموعی توازن، 3 اور حق اور باطل کے پیمانے کے لیے بھی استعمال کیا گیا ہے۔4]

‘‘(83:1) بربادی ہے ناپ تول میں کمی کرنے والوں کے لئے، (2) یہ لوگ جب (دوسرے) لوگوں سے ناپ لیتے ہیں تو (ان سے) پورا لیتے ہیں، (3)اور جب انہیں (خود) ناپ کر یا تول کر دیتے ہیں تو گھٹا کر دیتے ہیں’’۔

22.3۔ اشیا اور خدمات کے مناسب معاوضے

تجارتی لین دین میں وزن پیمائش اور ترازو کی سالمیت کو برقرار رکھنے کے قرآنی احکام  کا مقصد اشیاء اور خدمات کے مناسب معاوضے کو یقینی بنانا ہے۔ تاہم، بہت سے دیگر سماجی احکام و ہدایات کی طرح  مسلم لیڈر اور حکمران اس کو بھی نظر انداز کر دیتے ہیں جس سے ان کی قوم کو عظیم خسارہ اٹھانا پڑتا ہے۔ آج کے دن تک اس کی وجہ سے اسلامی معاشروں کی ترقی اور ان کی پیش رفت پر منفی اثر مرتب ہو رہےہیں، اس مسئلہ پر مزید روشنی ڈالنے کی ضرورت ہے۔

قرون وسطی کے مکمل زمانے میں ، مسلم علماء اور دانشوروں نے مقبول جاگیردارانہ نظام کی حمایت کی جس کی بنیاد عام لوگوں کو پیداوار، اشیاء اور خدمات کے لئے کم اجرت پر رکھی گئی تھی۔ حالیہ دنوں میں اسلامی ممالک کے اندر اس رجحان میں بڑے پیمانے پر اضافہ منظر عام پر  آیا ہے جس کی وجہ بے روزگاری کی بڑھتی ہوئی سطح کے نتیجے میں مزدوروں کی بڑھتی ہوئی فراہمی ہے، جس کی وجہ سے تمام اسلامی ممالک کے اندر مالی عدم مساوات اور سماجی مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔

ستم ظریفی یہ ہے کہ 20ویں صدی کے آغاز کے ساتھ، غیر مسلم ممالک اور خاص طور پر مغربی ممالک نے ایک ایسا  سماجی معیار اور ایسے قومی قوانین وضع کر لیے ہیں جن کی بنیاد پر عام لوگوں کو سامان اور خدمات کے لئے اس سے کہیں  بہترین ادائیگی کی ضمانت ملتی ہے جو ان کے ہم منصبوں کو مسلم ممالک میں حاصل ہے۔ اشیا اور خدمات کے لیے منصفانہ ادائیگی اگر تقوی یا اخلاقیات کے لیے بنیادی معیار ہے، جیسا کہ قرآن نے اس کی واضح انداز میں نشاندہی کی ہے، تو اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ موجودہ دور میں مغربی معاشرے اس معاملے میں، انتہائی نیک اور اخلاقی ہیں، اور مسلم دنیا انتہائی نافرمان اور غیر اخلاقی ہے۔

حوالہ جات:

1۔ محمد اسد، دی میسیج آف قرآن [قرآن کا پیغام]، جبرالٹر 1980، باب 4، نوٹ 38۔

 2۔ 24-38:21۔

 3۔ 55:8۔

 4۔ 42:17، 57:25۔ [نوٹ 17 ہی کی مثل/ دیباچہ]

[4 حوالہ جات]

URL for English article:  https://newageislam.com/books-documents/the-primacy-justice-qur’an-essential/d/104027

URL for this article: https://newageislam.com/urdu-section/fraud,-bribery,-cheating-forbidden-/d/104066

 

Loading..

Loading..