New Age Islam
Thu Jan 16 2025, 07:51 AM

Urdu Section ( 25 Jun 2015, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Creation of Human Being and the Day of Judgement انسان کی تخلیق اور قیامت کا دن

 

محمد یونس اور اشفاق اللہ سید

23 جون، 2015

(مصنفین اور ناشرین کی اجازت کے ساتھ نیو ایج اسلام کی خصوصی اشاعت)

5۔ انسان کی تخلیق

قرآن انسان کی تخلیق پر عموما مادی انداز میں روشنی ڈالتا ہے۔ اس کی کچھ آیتیں بائبل کی تعلیمات سے مشابہ ہیں1۔ جبکہ دوسری آیتوں میں انسانی بشریت کے جسمانی ارتقاء زمین2، پانی 3، اور خود انہیں میں سے ان کی افزائش نسل4، اور پانی سے باقی تمام زندہ اجسام کے تخلیقی ارتقاء 5، کا ذکر ہے۔

5.1۔ خدا کے نائب (خلیفہ) کی حیثیت سے زمین پر جب آدم کی تخلیق

‘‘(2:30) اور (وہ وقت یاد کریں) جب آپ کے رب نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں زمین میں اپنا نائب بنانے والا ہوں، انہوں نے عرض کیا: کیا تُو زمین میں کسی ایسے شخص کو (نائب) بنائے گا جو اس میں فساد انگیزی کرے گا اور خونریزی کرے گا؟ حالانکہ ہم تیری حمد کے ساتھ تسبیح کرتے رہتے ہیں اور (ہمہ وقت) پاکیزگی بیان کرتے ہیں، (اللہ نے) فرمایا: میں وہ کچھ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے، (31) اور اللہ نے آدم (علیہ السلام) کو تمام (اشیاء کے) نام سکھا دیئے پھر انہیں فرشتوں کے سامنے پیش کیا، اور فرمایا: مجھے ان اشیاء کے نام بتا دو اگر تم (اپنے خیال میں) سچے ہو، (32) فرشتوں نے عرض کیا: تیری ذات (ہر نقص سے) پاک ہے ہمیں کچھ علم نہیں مگر اسی قدر جو تو نے ہمیں سکھایا ہے، بیشک تو ہی (سب کچھ) جاننے والا حکمت والا ہے، (33) اللہ نے فرمایا: اے آدم! (اب تم) انہیں ان اشیاء کے ناموں سے آگاہ کرو، پس جب آدم (علیہ السلام) نے انہیں ان اشیاء کے ناموں سے آگاہ کیا تو (اللہ نے) فرمایا: کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ میں آسمانوں اور زمین کی (سب) مخفی حقیقتوں کو جانتا ہوں، اور وہ بھی جانتا ہوں جو تم ظاہر کرتے ہو اور جو تم چھپاتے ہو، (34) اور (وہ وقت بھی یاد کریں) جب ہم نے فرشتوں سے فرمایا کہ آدم (علیہ السلام) کو سجدہ کرو تو سب نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کے، اس نے انکار اور تکبر کیا اور (نتیجۃً) کافروں میں سے ہو گیا، (35) اور ہم نے حکم دیا: اے آدم! تم اور تمہاری بیوی اس جنت میں رہائش رکھو اور تم دونوں اس میں سے جو چاہو، جہاں سے چاہو کھاؤ، مگر اس درخت کے قریب نہ جانا ورنہ حد سے بڑھنے والوں میں (شامل) ہو جاؤ گے، (36)پھر شیطان نے انہیں اس جگہ سے ہلا دیا اور انہیں اس (راحت کے) مقام سے جہاں وہ تھے الگ کر دیا، اور (بالآخر) ہم نے حکم دیا کہ تم نیچے اتر جاؤ، تم ایک دوسرے کے دشمن رہو گے۔ اب تمہارے لئے زمین میں ہی معیّنہ مدت تک جائے قرار ہے اور نفع اٹھانا مقدّر کر دیا گیا ہے، (37) پھر آدم (علیہ السلام) نے اپنے رب سے (عاجزی اور معافی کے) چند کلمات سیکھ لئے پس اللہ نے ان کی توبہ قبول فرما لی، بیشک وہی بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے،

تسلسل کے ساتھ مذکورہ بالا آیتوں میں حضرت آدم علیہ السلام کی اولین زندگی پر جو روشنی ڈلای گئی ہے وہ اس پر گہری سوچ و فکر کا مطالبہ کرتی ہے، جیسا کہ ذیل میں مذکور ہے:

         انسانوں کی تخلیق خدا کے نائب یا مندوب (خلیفہ) کے طور پر کی گئی ہے، اور اس طرح تخلیق میں انہیں ایک بہت ہی خاص حیثیت اور ذمہ داری دی گئی ہے، لیکن وہ قتل و غارت اور فسادات کے عادی ہیں (2:30)۔

         فرشتے خدا کی تسبیح اور اس کی تقدیس بجا لائے (2:30)۔

         خدا نے آدم کو تمام چیزوں کا نام سکھا دیا(2:31)۔ اس آیت میں استعمال کیے جانے والے لفظ اسما (واحد اسم) کا روایتی طور پر ترجمہ نام کیا جاتا ہے، لیکن اس سے علم، فضیلت اور معیار وغیرہ بھی مراد لیا جاتا ہے۔ لہٰذا قرآن کی اس آیت سے یہ بھی مراد لیا جا سکتا ہے کہ خدا نے انسانوں کو انفرادی طور پر ہر چیز کی شناخت کرنی کی صلاحیت سے نوازا ہے۔

         آدم نے فرشتوں کے سامنے ان ناموں کو بیان کیا جو انہیں پہلے سے ہی سکھا دیا گیا تھا (2:33)، اس سے یادداشت میں موجود چیزوں کو بیان کرنے کی انسانی دماغ کی طاقت کی طرف اشارہ ہے، جو کہ انسانوں کے لئے خدا کا ایک منفرد تحفہ ہے۔

         آدم علیہ السلام کے لیے خدا کے اس حکم سے، "مگر اس درخت کے قریب نہ جانا" (2:35)، ان کے اندر ایک تجسس اور لالچ پیدا ہوتی ہے اور ان کے ذہن میں یہ خیال آتا ہے کہ اس درخت کے قریب بڑھا جائے یا اس سے دوری ہی رکھی جائے، اس سے انتخاب کی آزادی کی طرف اشارہ ہوتا ہے جو صرف انسانوں کو ہی عطا کیا گیا ہے۔

         شیطان نے ان دونوں کو بہکا دیا (2:36)۔

         خدا کا یہ انتباہ کہ: ‘‘تم نیچے اتر جاؤ، تم ایک دوسرے کے دشمن رہو گے’’ سے آدم اور آپ کی زوجہ پر مرتکز اس پورے واقعہ میں مخاطب کی تکثیریت کی طرف اشارہ ہےجو کہ ایک تمثیلی انداز میں یہاں موجود ہے(2:36)۔

         خدا نے آدم علیہ السلام کو معافی عطا کر دی (2:37) ۔

دیگر متعلقہ آیتوں سے ہماری بصیرت میں مندرجہ ذیل مضمرات کا اضافہ ہوتا ہے:

         ممنوعہ درخت کا پھل کھانے کے بعد "ان میں سے دونو اپنی شرمگاہوں (جنسی اخلاقیات) کے واقف ہو گئے" (7:122، 20:122)۔

         ایک ابدی فریب دہندہ کے طور پر شیطان کا کردار۔7

5.2۔ عناصر سے انسان کا تخلیقی ارتقاء

"اﷲ) وہی ہے جس نے تمہیں مٹی کے گارے سے پیدا فرمایا (یعنی کرّۂ اَرضی پر حیاتِ انسانی کی کیمیائی ابتداء اس سے کی)۔ پھر اس نے (تمہاری موت کی) میعاد مقرر فرما دی، اور (انعقادِ قیامت کا) معیّنہ وقت اسی کے پاس (مقرر) ہے پھر (بھی) تم شک کرتے ہو (6:2)۔

"........... ..........." (11:61)۔

"" (25:54) ۔4،5

یہ تمام تشریحات جدید سائنس کے ساتھ مکمل طور پر ہم آہنگ ہیں، لہٰذا اس سلسلے میں اب مزید کسی وضاحت کی ضرورت نہیں ہے۔

5.3۔ خدا انسانوں میں اپنی روح پھونکتا ہے

انسان (بشر) کے تخلیقی عمل کے آخری مرحلے میں خدا اس میں اپنی روح پھونکتا ہے(15:29، 38:72)8، جس سے اس بات کی طرف اشارہ ہوتا ہے کہ صرف خدا ہی تمام انسانی فضائل اور فکری صلاحیتوں کا مصدر و منبع ہے۔

"(15:28) اور (وہ واقعہ یاد کیجئے) جب آپ کے رب نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں سِن رسیدہ (اور) سیاہ بودار، بجنے والے گارے سے ایک بشری پیکر پیدا کرنے والا ہوں، (29)پھر جب میں اس کی (ظاہری) تشکیل کو کامل طور پر درست حالت میں لا چکوں اور اس پیکرِ (بشری کے باطن) میں اپنی (نورانی) روح پھونک دوں تو تم اس کے لئے سجدہ میں گر پڑنا، (15:31)پس (اس پیکرِ بشری کے اندر نورِ ربانی کا چراغ جلتے ہی) سارے کے سارے فرشتوں نے سجدہ کیا"۔

"(38:71) وہ وقت یاد کیجئے) جب آپ کے رب نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں (گیلی) مٹی سے ایک پیکرِ بشریت پیدا فرمانے والا ہوں، (72)پھر جب میں اس (کے ظاہر) کو درست کر لوں اور اس (کے باطن) میں اپنی (نورانی) روح پھونک دوں تو تم اس (کی تعظیم) کے لئے سجدہ کرتے ہوئے گر پڑنا، (73)پس سب کے سب فرشتوں نے اکٹھے سجدہ کیا، (38:74) ابلیس کے، اس نے (شانِ نبوّت کے سامنے) تکبّر کیا اور کافروں میں سے ہوگیا"۔

 حوالہ جات:

1.       37-2:30، 25-7:11، 40-15:28، 18:50، 123-20:116، 83-38:71۔

2.       22:5، 23:12 / باب۔ 4.7، 30:20، 32:7، 35:11، 40:67، 71:17۔

3.       25:54۔

4.      30:21، 32:8۔

5.      21:30۔

6.      خلیفہ کا مطلب جانشین ہے، یعنی جسے جانشینی وراثت میں حاصل ہوئی ہو، اور اس کے لیے اس جیسے دوسرے الفاظ بھی استعمال کیے جاتے ہیں، مثلاً نائب، مندوب وغیرہ (6:165، 27:62، 35:39)۔

7.      7:17، 15:39، 38:82۔

8.      32:9۔

[8 حوالہ جات]

URL: https://newageislam.com/books-documents/creation-human-being-day-judgement/d/103620

URL: https://newageislam.com/urdu-section/creation-human-being-day-judgement/d/103634

 

Loading..

Loading..