محمد حسین شیرانی،
نیو ایج اسلام
20 ستمبر ، 2021
جنوبی ایشیا برصغیر یا
پوری دنیا کے مسلمانوں میں ذات پات کے
نظام کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ اسلام سماج کے درمیان کسی بھی قسم کی مذہبی تقسیم کی
توثیق نہیں کرتا۔قرآن، حدیث، سنت اور فقہ میں ذات پات کے نظام کا کوئی ثبوت نہیں
ہے۔ یہاں تک کہ پیغمبر اسلام نے مدینہ میں اپنے آخری خطبے میں معاشرے میں کسی بھی تقسیم کی تردید کی اور واضح طور پر
کہا کہ انسانی برادری میں کوئی تفریق نہیں، کسی عربی کو کسی عجمی پر کوئی فوقیت
حاصل نہیں اور نہ ہی کسی عجمی کو کسی عربی پر کوئی برتری حاصل ہے۔ ایک گورے کوایک
کالے پر کوئی فضیلت حاصل نہیں اور نہ ہی کوئی کالا کسی سفید سے کسی طور پر انٹر یا
حقیر ہے۔ تقویٰ اور نیک اعمال کے سوا کسی کو کسی پر فضیلت کا کوئی اور سبب و راستہ
نہیں ہے۔
اسلامی تعلیمات کے برعکس
ذات پات کا نظام جنوبی ایشیائی ممالک میں خاص طور پر ہندوستان میں رائج ہوا۔
ہندوستانی مسلمان ملک کے شمالی حصے میں 'ذات' اور 'برادری' کی اصطلاحات کو نمایاں
طور پر استعمال کرتے ہیں جن کا موازنہ اکثر ہندو سماج کے 'ذاتی' سسٹم سے کیا جاتا
ہے۔ ہندوستانی مسلمانوں میں ذات پات کے نظام کو اجاگر کرنے کے لیے علماء اور
ماہرین تعلیم کے ریسرچ کرنے پر معلوم ہوتا ہے کہ ہندوستانی مسلمانوں میں ذات پر
مبنی تین اقسام ہیں: اشرف، ازلف، ارزل- جو کہ ہندوؤں کے ’ورن‘ سسٹم سے ملتی جلتی
ہے۔ اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ اشرف مسلمان چار طرح کے غیر ملکی سید، شیخ،
مغل اور پٹھان ہیں جبکہ ازلف اور ارزل ہندستان کے کاریگر ہیں۔ یہ نظام غیر ملکی
فاتحین (اشرف) اور مقامی تبدیل مذہب کرنے والے (ازلف) کے درمیان نسلی علیحدگی کے
ساتھ ساتھ مقامی تبدیلیوں کے درمیان ہندوستانی ذات پات کے نظام کے تسلسل کے نتیجے
میں تیار ہوا۔
ہندستان میں مسلمانوں کے
درمیان ذات پات کے نظام پر ہندستانی ادب میں کئی نقطہ نظر سامنے آ رہے ہیں۔
ہندستانی مسلمانوں میں ذات پات کے وجود پر بحث کرتے ہوئے ایک معروف ماہر سماجیات
امتیاز احمد نے اپنی ریسرچ میں دعویٰ کیا کہ ہندستان میں مسلمان اور ہندوؤں نے ایک
ہی معاشرے کا حصہ ہونے کے ناطے اپنی سماجی تنظیم کی ساختی خصوصیات شیئر کی ہیں۔اگر
ہم اس حقیقت کو قبول کرتے ہیں کہ ہندوستانی مسلمانوں میں ہندوؤں کی طرح ذات پات کا
نظام ہے تو ہمیں یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ اشرف طبقہ اس ڈھانچے میں اعلیٰ ترین مقام
رکھتا ہے۔ یہاں سید اور شیخ دونوں مذہبی علماء کے طور پر ہندوؤں میں برہمن سماج کے
مماثل ہیں۔انصاری برادری کو قریب سے دیکھنے پر جنوبی ایشیائی 'مسلم ذات کے نظام'
کی تصویر ملے گی۔ ازلف طبقہ کی بڑے پیمانے پر درجہ بندی کی گئی ہے جس میں خدمت
گزار یا پیشہ ور ذاتوں (جیسے قصاب یا قصائی، حجام یانائی، درزی یا ٹیلر وغیرہ) کی
اولاد ہیں۔ وہ ہندوستان کی کل مسلم آبادی کے 85 فیصد سے زیادہ پر مشتمل ہیں۔ اس
زمرے کو اکثر ہندستانی 'پسماندہ مسلمان' کہا جاتا ہے۔ ارزل، یا اچھوت ذاتیں (خاص
طور پر چمار اور جھاڑو لگانے والے بھنگی) مسلم ذات کے نظام میں اقلیت شمار کئے
جاتے ہیں۔ ایک اور قابل ذکر زمرہ مسلم راجپوتوں کا ہے، جو تینوں طبقات میں فٹ نہیں
بیٹھتا اور بہت سے ہندورسم و رواج پر عمل کرتے ہیں جبکہ نچلے طبقات سے وابستہ نہیں
ہونا چاہتے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ انہیں اشرفیوں کے ذریعہ ابھی تک مناسب شادی کے
شراکت دار نہیں سمجھا جاتا ہے۔ فی الحال، ہندو ذات کے نظام کی طرح جنوبی ایشیائی
مسلمانوں میں سماجی نقل و حرکت جیسی متحرک تبدیلی پائی جاتی ہے۔
ہندوستانی مسلمانوں میں
ذات پات کا نظام اسلامی اصولوں کی آڑ میں کھلی آنکھ سے پوشیدہ ہے۔ تاہم، ایک حقیقی
تجزیہ ظاہر کرے گا کہ ہندستانی مسلمانوں میں ذات پات پر مبنی تقسیم ہندستانی اور
غیر ملکی نسلوں کی بنیاد پر موجود ہے۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے بیسویں صدی کے
دوسرے عشرے کے دوران ہندستانی مسلمانوں میں متعدد ذات پات کی تحریکیں چلائی گئیں
جن میں مومن تحریک اور بعد میں پسماندہ تحریک شامل تھی جب کہ ذات پر مبنی تحریکوں
اور مختلف آگاہی پروگراموں کے باوجود ہندوستانی مسلمانوں میں ذات پات کا نظام گہرا
سرایت کر چکا ہے۔ اس کے نتیجے میں کئی دہائیوں سے اعلیٰ طبقات کے ہاتھوں نچلے
طبقات کو امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑا ہے جس کا وقت رہتے حکومت کو ازالہ کرنا
چاہیے۔
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism