New Age Islam
Sun Oct 06 2024, 10:28 AM

Urdu Section ( 24 Apr 2013, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Value of Human Dignity انسانی عظمت کی قدر

 

 محمد علی موسوفر

20 اپریل 2013

(انگریزی سے ترجمہ مصباح الہدیٰ ، نیو ایج اسلام)

انسانی عظمت اسلامی تعلیمات میں مرکزی موضوعات میں سے ایک رہا ہے۔ اسلام نے  انسان کو سب سے معظم مخلوق بنا کر اور زمین پر خدا کے نائب کے طور پر پیش کر کے ، انسانیت کو  ایک ممتاز مقام عطا کیا ہے ۔

قرآن کریم کے مطابق، انسان الہی روح کے ذریعہ متأثر ہے ، لہذا ان کی حیثیت مخلوق  کے درمیان منفرد ہے(38:72)۔ ایک اور آیت میں انسانی عظمت کی بہت واضح طور پر توثیق  کی گئی ہے:‘‘ اور ہم نے بنی آدم کو عزت بخشی اور ان کو جنگل اور دریا میں سواری دی اور پاکیزہ روزی عطا کی اور اپنی بہت سی مخلوقات پر فضیلت دی’’ (17:70) ۔

قرآن مجید میں بہت سی ایسی مثالیں موجود ہیں جو انسانوں کی اعلی حیثیت کو اجاگر کرتی ہیں اور اسے بر قرار رکھنے پر زور دیتی ہیں  ۔ اسلام کی تعلیمات میں اس بات کی وضاحت ہے کہ،  یہ الہی رمق ہر انسان میں موجود ہے، تاہم، اسے تپش دینے والے ایک معاشرے کی ضرورت ہے۔

اسلام نے انسانی زندگی کے ایسے  مختلف پہلوؤں کی نشاندہی کی ہے جنہیں ،انسانی وقار کو برقرار رکھنے کے لئے اہم تصور کیا جاتا ہے۔ جسمانی / اقتصادی، دانشورانہ، سماجی / اخلاقی اور روحانی جیسے مختلف پہلوؤں کو عروج بخشنے کے لئے ، انسانیت کی بلندی کی خاطر، ہمہ جہت  کوششیں ضروری ہیں۔

قرآن اور حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وسلم ) کی تعلیمات میں ، کمزور اور بے سہاروں کی مدد کر نے کو مسلسل اجاگر کیا گیا  ہے۔ نامور مسلم اسکالر ڈاکٹر فضل الرحمن کے مطابق، رسول اللہ کی بنیادی کوشش انسانی وقار کو برقرار رکھنے کے لئے معاشرے میں پھیلے ہوئے  سماجی اور اقتصادی نا انصافیوں کو کم کرنا تھا۔

محرومی کا احساس انسانی خودی پر اثر انداز ہوتا ہے اور اسےقعر عمیق تک پہنچا دیتا ہے ۔ یہ بات واضح ہے کہ غربت کئی جہتوں میں  انسانی صلاحیت کو محدود کر دیتی ہے ۔ مثال کے طور پر، بعض اوقات  یہ کسی شخص کو جرم میں ملوث ہونے پر  مجبور کردیتی ہے۔

اسلام نے انسانی زندگی اور صحت کو  اعلی قدر عطا کی ہے۔ اس نے  بیمار اور معذور افراد کی دیکھ بھال پر کافی زور دیا ہے  اور اسے ایک فرض کے طور پر بیان کیا ہے۔ اچھی صحت کو  خدا کا ایک تحفہ قرار دیا گیا ہے۔

ایک انسان کی زندگی بچانے کو  پوری انسانیت کی زندگی بچانے کے مساوی قرار  دےکر انسانی زندگی کی حرمت کو نمایا کیا گیا ہے  (5:32) ۔ اسی طرح، ایک حدیث کے مطابق "خدا نے ہر بیماری کے لیے ایک علاج رکھا ہے"۔ لہذا اچھی صحت مجموعی انسانی ترقی کے لئے بہت اہم ہے۔

انسانوں کے دانشورانہ پہلو پر اسلامی تعلیمات میں مسلسل روشنی ڈالی گئی ہے۔ قرآن مجید نے  انسان کے تصور کو، ان کی عقل کا استعمال کرتے ہوئے اور خدا کی پراسرار مخلوق پر غور و فکر کر تے ہوئے  مستحکم کیا  ہے۔ تعلیم اور طلب علم کو ،انسان کی علمی استعداد کو عروج بخشنے کے لئے  اہم سمجھا جاتا ہے۔

لہذا اسلام میں طلب علم بہت نیک سمجھا جاتا ہے ، اور ہر مسلمان پر گود سے لیکر قبر تک علم حاصل کرنا واجب ہے ۔

اسلامی روایت میں، علم کو ایک روشنی اور جہالت کو ایک تاریکی سمجھا گیا ہے۔ جب انسان تعلیم میں ترقی نہیں کرتا ہے تو پھر جہالت غالب ہو جاتی ہے۔ اس کے نتیجے میں، افراد  اور معاشرے دونوں کو خسارہ اٹھانا پڑتا ہے ۔

روحانی اصلاح کو  انسانی ترقی کے لئے بہت اہم جاتا ہے۔ انسان جسم اور روح کا ایک مجموعہ ہے۔ اسی لیے ہم خالق سے منسلک ہیں، جبکہ ہم ساتھی انسانوں اور دیگر مخلوق کے ساتھ بھی ایک ربط رکھتے ہیں ۔

اسلامی تعلیمات کے مطابق، روحانی ترقی کے لئے ، دونوں کے تعلقات کو  مضبوط بنانا  ضروری  ہے۔ خالق کے ساتھ رشتے کو مضبوط بنانے کے لئے  عبادت کی ضرورت ہے، اپنے ساتھی انسانوں کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لئے اپنی سماجی ذمہ داریوں کو پورا کرنا ضروری ہے  ۔

اخلاقی / سماجی وقعت  کو انسانی ترقی کا ایک انتہائی اہم پہلو سمجھا  جاتا ہے۔ یہ جسمانی، فکری اور روحانی ترقی جیسے زندگی کے دوسرے پہلوؤں سے  براہ راست منسلک ہے۔ لہذا اسلام میں ، انسان کی متوازن، مجموعی ترقی کے لئے سماجی / اخلاقی ذمہ داریوں کو پورا کرنے پر زور دیا گیا ہے۔

انسانوں کے مختلف  پہلوؤں کا احساس کرنے کے لئے، ایک ایسے معاشرے کی ضرورت ہے،جو  معاشرے کے فائدے میں استعمال کرنے کے لئے ، لوگوں کو تفویز کردہ ، ان کی صلاحیت کی تربیت  اور اسے حقیقی بنا نے کا موقع فراہم کرے ۔

لوگوں کے لئے ایک سازگار معاشرےکی  ترقی کا تعلق  بہتر اسلوب حکمرانی اور قیادت سے ہے۔ اسلامی فکر کے مطابق، اسلوب حکمرانی اور قیادت کا مطلب صرف حکومت کرنا نہیں ہے ، بلکہ  ایک ایسے ماحول کی تخلیق ہے ، جو  انسانی صلاحیت کو حقیقی بنا سکے  اور معاشرے کے فائدے کے لئے اسے استعمال کیا سکے۔ لہذا، پیغمبر اسلام نے ایک ایسے معاشرے کا خاکہ پیش کیا اور  کوشش کی ، جو انسانی صلاحیت کی پرورش میں مدد کر سکے ۔

آج، پاکستان جیسے کئی مسلم ممالک کو ، بدقسمتی سے، غربت، جہالت، کرپشن وغیرہ کے لحاظ انسانی ترقی میں بڑے  چیلنجوں کا سامنا ہے ۔ مثال کے طور پاکستان میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد  غربت کی سطح کے نیچے رہ رہی ہے ۔ لوگوں کی ایک بڑی تعداد کے لئے، صحت کی مناسب دیکھ بھال کی سہولیات دستیاب نہیں ہیں۔ مختلف قسم کے تشدد کی وجہ سے، انسانی زندگیاں برباد  ہو رہی ہیں ۔ یہ صورتحال ملک میں تقریبا تمام لوگوں کی زندگیوں کو متاثر کررہی ہے۔

اسی طرح، پاکستان کی خواندگی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس  کی شرح 56 فی صد سے زیادہ نہیں ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ تقریبا نصف آبادی جاہل ہے ۔ ایک رپورٹ کے مطابق، 25 ملین سے زائد بچے اسکول نہیں جا ر رہے ہیں، اور جو  طالب علم پبلک  اسکولوں میں  جاتے ہیں  ان میں سے اکثر کو ان کی صلاحیت کو فروغ دینے کا  موقع فراہم نہیں کیا  گیا ہے۔

مزید برآں، معاشرے میں کرپشن ایک اور بڑا مسئلہ ہے۔ اس کے علاوہ، روحانیت کو کبھی کبھی صرف کچھ مذہبی رسومات ادا کرنا  سمجھا جاتا ہے  اور معاشرے میں اخلاقی / معنوی پہلوکی عکاسی نہیں ہے ۔

ایسی صورت میں، اسلام کے ذریعہ پیش کردہ  انسانی عظمت کا تصور ، ایک بڑا چیلنج لگتا ہے۔ لہذا، انسانی زندگی کے وقار کو برقرار رکھنے کی خاطر، ایک ایسا معاشرہ تیار کرنے کے لئے، جو ، تفویض کردہ، لوگوں کی صلاحیت کو  حقیقی بنانے میں مدد کر سکے، سنجیدہ غور و فکر، اور  خاص طور پر اسلوب حکمرانی اور قیادت کے طرز عمل پر سنجیدہ غور و فکر کی ضرورت ہے۔

محمد علی موسوفر  ایک معلم ہیں ۔

ماخذ؛

http://dawn.com/2013/04/19/value-of-human-dignity/

 URL for English article:  https://newageislam.com/islam-spiritualism/value-human-dignity/d/11243

 

URL for this article:

https://newageislam.com/urdu-section/value-human-dignity-/d/11269

 

Loading..

Loading..