سید امجد حسین، نیو ایج اسلام
25 ستمبر 2024
اسلم رضوی کی کئی اہم تصانیف موجود ہیں، جن میں اسلم الحواشی اور فتویٰ برکت نوری قابل ذکر ہیں، جن سے اسلامی ادب کا فروغ ہو رہا ہے، اور اہل علم علم و حکمت کی روشنی پا رہے ہیں۔
اہم نکات:
1. مفتی اسلم رضوی نے مدرسہ چشمہ فیض اور دارالعلوم رڑکی، جیسے عظیم اداروں میں تحصیل علم سے پہلے، مقامی مکتبوں میں اپنی تعلیم کا آغاز کیا، اور پھر ان عظیم اداروں سے اسلامی فقہ اور الہیات میں مہارت حاصل کی۔
2. انہوں نے بریلی کے مدرسہ مظہر اسلام میں پڑھایا، اور ایک ایسے بااثر معلم بن کر ابھرے، جو حدیث اور فقہ کی گہری معلومات کے لیے مشہور تھے۔
3. صوفی مسجد بریلی کے امام کی حیثیت سے، انہوں نے اپنے خطبات کے ذریعے، مسلم معاشرے کے اندر محبت اور اتحاد کے صوفی اصولوں کو فروغ دینے میں، ایک اہم کردار ادا کیا۔
4. انہوں نے مقصود پور میں مدرسہ جامعہ قادریہ قائم کیا، جو اب اسلامی علوم کا ایک قابل احترام مرکز ہے، جس میں روایتی اسلامی تعلیمات اور عصری مضامین ایک ساتھ پڑھائے جاتے ہیں۔
------
مفتی اسلم رضوی 1934 میں، بہار کے مظفر پور کے اورائی بلاک کے ایک گاؤں، مہوارہ میں پیدا ہوئے، جو کہ ایسی سرزمین ہے، جو ثقافتی طور پر مال مال اور تاریخی اتار چڑھاؤ سے بھر پور ہے، خاص طور پر اسی سال آنے والے زلزلے نے بہار اور نیپال کے کچھ حصوں کو تباہ کر دیا تھا۔ انہوں نے مذہبی ماحول میں پرورش پائی، اپنی ابتدائی تعلیم ایک مقامی مکتب میں شروع کی، جہاں ان کی تعلیم و تربیت مولوی نثار الدین اتراری کی رہنمائی میں ہوئی۔ ان کی زندگی کے اس اہم مرحلے نے، ان کے اندر اسلامی تعلیمات کی قدر اور عزت پیدا کر دی۔
8 سال کی عمر میں، مفتی اسلم کے تعلیمی سفر میں، اس وقت ایک اہم موڑ آیا، جب ان کے بہنوئی مولوی عبدالسلام نے انہیں غازی پور، اتر پردیش کے مدرسہ چشمہ فیض میں داخل کرایا۔ اس ادارے نے، جو اپنے سخت نصاب اور عظیم فیکلٹی کے لیے جانا جاتا ہے، انہیں جدید اسلامی علوم و فنون سے روشناس کرایا۔ وہاں انہوں نے ہدایت النحو اور شرح جامی جیسی اہم کتابیں پڑھیں۔
چشمہ فیض میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد، مفتی اسلم نے دارالعلوم مؤ میں داخلہ لیا، جہاں انہوں نے اسلامی فقہ اور عربی گرامر میں، اپنی صلاحیتوں کو مزید نکھارا۔ بعد میں انہوں نے دارالعلوم روڑکی میں اپنی تعلیم جاری رکھی، جہاں انہوں نے تجوید و قرات اور ساتھ ہی ساتھ ہدایہ اولین اور دیوانِ مُتنبی جیسی بنیادی کتابیں پڑھیں۔ ان کے علمی سفر کا اختتام مدرسہ اشرفیہ مبارک پور میں ہوا، جہاں انہوں نے مشکوٰۃ شریف اور دیوان حماسہ جیسی اونچی کتابوں کی تعلیم، علامہ عبدالمصطفیٰ الازہری اور علامہ غلام جیلانی اعظمی، جیسے مشہور علماء سے حاصل کی۔
حیات و خدمات
تعلیم مکمل کرنے کے بعد، مفتی اسلم رضوی اپنی وطن واپس آگئے، جہاں ان کے والد کا وصال پر ملال ہوا۔ اس ذاتی سانحے سے انہیں مذہبی علوم و فنون میں مشغول ہونے کا موقع ملا۔ ابتدائی طور پر انہوں نے، احمد آباد میں درس و تدریس کا عہدہ سنبھالا، لیکن جلد ہی بریلی آنے سے پہلے، وہ ایک مرتبہ مظفر پور اپنے آبائی گاؤں گئے۔
1955 میں معروف و مشہور عالم مصطفیٰ رضا خان قادری کے مشورے پر، بریلی کے مدرسہ مظہر اسلام چلے گئے، جہاں انہوں نے جلد ہی اپنی ایک ماہر اور کرشماتی معلم کی پہچان بنالی۔ ان کے درس میں حدیث، فقہ، اصول فقہ، اور عربی گرامر سمیت کئی مضامین شامل تھے۔ انہیں علوم اسلامیہ میں زبردست مہارت حاصل ہوئی، جس سے ان کے طلباء میں بھی علم کی تحقیق اور گہری تفہیم کا جذبہ پیدا ہوا۔
صوفی مسجد بریلی کے امام اور خطیب کی حیثیت سے، مفتی اسلم رضوی کی دینی خدمات کا دائرہ، درسگاہ سے باہر تک پھیل گیا۔ وہ مسلمانوں کے ایک عظیم روحانی پیشوا بن کر ابھرے، وہ ایسے خطبات دیتے تھے جن میں محبت، رواداری اور اتحاد کے اصولوں پر زور دیا جاتا تھا، کیونکہ یہی صوفی فکر کے بنیادی اصول ہیں۔ نوجوانوں سے جڑنے اور ان میں مقصدیت اور شناخت کا احساس پیدا کرنے کی، ان کی صلاحیت نے انہیں ایک ہر دل عزیز شخصیت بنا دیا تھا۔
مدرسہ جامعہ قادریہ کا قیام
مفتی اسلم کی زندگی کا ایک سب سے خاص لمحہ، مقصود پور، مظفر پور میں مدرسہ جامعہ قادریہ کا قیام تھا۔ اپنی قوم میں معیاری اسلامی تعلیم کی اشد ضرورت کو تسلیم کرتے ہوئے، انہوں نے اس ادارے کی بنیاد، علماء کی ایک نئی نسل تیار کرنے کے مقصد کے ساتھ رکھی۔ مدرسہ کو تیزی سے پہچان حاصل ہوئی، بہار اور پڑوسی ریاستوں کے طلباء جوق در جوق یہاں آنے لگے۔ یہاں کا نصاب، روایتی اسلامی علوم اور عصری مضامین کو ملا کر تیار کیا گیا تھا، تاکہ طلبہ کو جدید معاشرے کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے تیار کیا جا سکے۔
مفتی اسلم کی کوششیں رائیگاں نہیں گئیں۔ انہیں وقت کے بڑے بڑے علماء کی تائید و حمایت حاصل ہوئی، بشمول مصطفی رضا خان قادری کے، جنہوں نے مدرسہ کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی، اور خطے میں اس کی اہمیت کو مزید واضح کیا۔
ادبی خدمات
مفتی اسلم رضوی نہ صرف ایک عظیم معلم تھے، بلکہ ایک نامور مصنف بھی تھے۔ ان کی تحریروں نے اسلامی ادب کو نمایاں طور پر تقویت بخشی، جس سے فقہ اور الہیات میں ان کی گہری سمجھ کی عکاسی ہوتی ہے۔ ان کے قابل ذکر کاموں میں، اسلم الحواشی شرح اصول الشاشی، اور فتویٰ برکت نوری شامل ہیں، جن میں مسلمانوں کو درپیش عصری مسائل کا حل پیش کیا گیا ہے۔
ان کی کتاب بوئے سخن شرح ملا حسن، اپنے قارئین کے لیے پیچیدہ مذہبی تصورات کو واضح کرنے کی، ان کی تجزیاتی صلاحیت اور عزم و حوصلے کا ثبوت ہے۔ مزید برآں، ان کے چہل احادیث کے مجموعہ کو، علماء اور طلباء دونوں قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، کیونکہ اس میں روزمرہ کی زندگی میں، نبوی تعلیمات کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔ یہ کتابیں نہ صرف ان کی علمی گہرائی و گیرائی کا ثبوت ہیں، بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے علوم و فنون کا روشن مینارہ بھی ہیں، جس سے اسلامی علوم و فنون میں ان کے علو مرتبت کا بھی اندازہ ہوتا ہے۔
خاندان اور میراث
مفتی اسلم رضوی کا تعلق ایک ممتاز نسب سے تھا، جس کی جڑیں شیخ صدیقی خاندان سے ملتی ہیں۔ محمد اسلم سے مفتی اسلم رضوی تک کا ان کا سفر، قادریہ رضویہ سلسلہ میں ان کے داخلے کے بعد ہوا، جہاں انہوں نے "رضوی" نام کا انتخاب کیا، جو کہ اس عظیم سلسلے سے ان کی قلبی و روحانی وابستگی کی علامت ہے۔
آپ کی چار اولاد نرینہ ہوئیں: قاری محمد احمد رضوی، مولانا محمد ارشد رضوی (سجادہ نشین)، مفتی محمد احسن رضوی، اور حافظ عرفان رضا، یہ سب اسلامی علوم کے تعلیم و تعلم میں اپنے والد کی میراث کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ آپ کے خاندان کو مذہبی برادری میں نمایاں مقام حاصل ہے، اور ان کی تعلیمات اور قدریں ان کی خدمات کے ذریعے زندہ ہیں۔
نتیجہ
مفتی اسلم رضوی کی زندگی اور ان کی خدمات، اسلامی علوم و فنون اور مذہبی قیادت کے ساتھ، گہری وابستگی کی ایک مثال ہے۔ تعلیم و تعلم، تصوف، اور ادب میں ان کی خدمات ہمیشہ زندہ رہیں گی، اور بہار اور اس سے باہر کی مسلم برادری کی رہنمائی کرتی رہیں گی۔ اپنی وراثت کے ذریعے، وہ صوفی روایات کا ایک روشن مینارہ بنے ہوئے ہیں، جو آنے والی نسلوں کو علم کے حصول، عقیدے کو زندہ رکھنے، اور معاشرے میں ہم آہنگی کو فروغ دینے کی ترغیب و تحریک فراہم کرتے رہیں گے۔
------
English Article: Mufti Aslam Razvi: Shaping Islamic Education and Sufi Thought in Bihar
URL: https://newageislam.com/urdu-section/mufti-razvi-islamic-education-sufi-thought/d/133341
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism