New Age Islam
Fri Jan 24 2025, 04:05 PM

Urdu Section ( 13 May 2013, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Stand United Against The Wahhabi Terrorism وہابی دہشت گردی کے خلاف ایک جٹ ہوں

 

مفتی ابوالعرفان فرنگی محلی

9 مئی، 2013

اسلام میں جس کے معنی پیس  ، شانتی اور امن کے ہیں اوردین اسلام دنیا بھر کے دبے کچلے انسانوں کو ظلم سے نجات اور انصاف دلانے کے لئے آیا تھا ۔ اللہ تعالیٰ نے ہمارے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم  صرف مسلمانوں کے لئے  ہی نہیں بلکہ عالمین کےلئے رحمت بن کر بھیجا ۔ اور ان کے ذریعہ سے یہ اعلان بھی کروا دیا کہ دین میں کسی طرح کی زبردستی نہیں ہے۔ جس کا دل چاہے مانے جس کا دل چاہے نہ مانے۔ اس طرح سے اگر دیکھا جائے تو مذہب اسلام بغیرکسی کی آزادی میں خلل ڈالے تمام انسانوں کو امن کےساتھ رہنے کا درس دیتا ہے ۔ جن لوگوں نے پیغمبر اسلام کی باتوں کو نہیں بھی مانا پیغمبر نے ان کےساتھ بھی اچھا سلوک کیا اور انہی تمام باتوں کی تبلیغ کے نتیجہ  میں انہیں طرح طرح کی تکلیفیں برداشت کرنی پڑی ہمارے پیغمبر نے صاف صاف اعلان کردیا کہ اگر کوئی شخص دین اسلام قبول نہیں کرتا تو اس کے ساتھ بھی  کسی طرح کا ظلم نہیں کیاجائے اور ایک انسان ہونے کے ناطے ہرایک مسلمان کو اس کےساتھ بھی اچھا سلوک کرناچاہئے انہوں نے یہ بھی بتادیا کہ اللہ تعالیٰ زمین پر فساد پھیلانے اور ظلم کرنے والے کو با لکل پسند نہیں کرتا بلکہ وہ ظالمین پر لعنت کرتا ہے اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید ارشاد فرمایا ہے کہ جس شخص نے بھی ایک بے گناہ کو قتل کیا اس نے پوری انسانیت کو قتل کیا اورجس نے بھی کسی ایک انسان کو بچایا اس نے پوری انسانیت کو بچالیا۔ کیونکہ اس آیت میں مسلمان نہیں بلکہ انسان کہا ہے اس لئے ہمیں ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کسی بھی بے گناہ کے قتل پر ناراض اور اسے بچانے پر خوش ہوتا ہے۔

اسی پیغام کی تبلیغ ہمارے پیارے رسول ساری زندگی کرتے رہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے جب کسی نے سوال کیاکہ اسلام کیا ہے؟ تو انہوں نے جواب دیاکہ اسلام کے معنی ہیں اللہ کی عبادت اور خدمت خلق ہے اس لئے ہم سب کو چاہئے کہ ہم جبر سے نہیں بلکہ اپنی خوشی سے اللہ کی عبادت کریں اور اس کی مخلوق کو فائدہ پہونچائیں رسول اکرم  صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اولیا ء اللہ نےبھی اسی پیغام کو اللہ کےبندوں تک پہونچا یا اور یہی وجہ ہے کہ اللہ والے اللہ کی عبادت کےساتھ ساتھ اس کی مخلوق کی  خدمت کرتے رہے ۔ اور دنیا سے جانے کے بعد بھی اللہ والوں کے آستانوں سے بلا تفریق مذہب و ملت انسانیت کی خدمت ہو رہی ہے ۔ لیکن انگریزوں نے اس خوبصورت دین میں ملاوٹ کرنے اور اپنے فائدہ کے لئے مسلمانوں کو آپس میں ٹکرانے کے لئے آج سے تقریباً 260 سال پہلے محمد ابن عبدالوہاب  نجدی کو تیار کیا  جس نے اسلام کا لبادہ اُوڑھ کر فتنہ، فساد، قتل و غارت گری اور دہشت گردی کو بنام اسلام بڑھاوا دیا ۔ محمد ابن عبدالوہاب نجدی اور آل سعود نے مل جل کر سب سے پہلے اللہ والوں کے آستانوں کو شرک اور بت پرستی کا اڈہ کہہ کر گرانا شروع کردیا اور وسیلہ ، شفاعت اور تعظیم کا قرآنی عقیدہ رکھنے والےمسلمانوں کو مشرک او ربت پرست بتا کر قتل کرنا اور ان کےمال و اسباب کو لوٹنا  شروع کیا۔ وہ کہتا کہ اولیاء اللہ کی تعظیم کرنا یا ان کا وسیلہ دینا شرک اور بت پرستی ہے اور اولیاء اللہ کی قبروں کوبت کہتا تھا ۔

یہاں تک کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کو بھی  صنم اکبر (یعنی سب سے بڑا بت) سمجھتا تھا اور گرانا چاہتاتھا اس نے کھلے عام حکم پرور دگار اور سنت رسول کی توہین کی اور جن باتوں کو اللہ کے رسول نے منع نہیں کیا تھا انہیں اپنی طرف سے منع کر کے حدود اللہ میں مداخلت کی ، اس نے تعظیم ، وسیلہ اور شفا عت کو شرک بتایا جب کہ ہمارے پیارے رسول نے ہمیں اللہ کےحکم سے اللہ والوں اور ان کے نشانیوں کی تعظیم کرنا سکھایا اور انہیں محفوظ کرنے کی سنت قائم  کی اور نشانیاں آج بھی خانہ کعبہ کے حدود میں موجود ہیں اور اسی وجہ سے جب کوئی بھی مسلمان حج کے لئے جاتا ہے تو وہ جناب حاجرہ اور جناب اسمٰعیل علیہ  السلام کی تکلیفوں کو یا د کر کے صفا اور مرویٰ کی پہاڑیوں کے درمیان دوڑ تا ہے جہاں پر حضرت حاجرہ اپنے بچہ کی پیاس بجھانے کےلئے دوڑی تھیں ۔ جناب  حاجرہ اور جناب اسمٰعیل  کی  یاد منانے کے بعد وہ اس جگہ پر آتا ہے جہاں پر وہ پتھر رکھا ہوا ہے جس پر جناب ابراہیم کے پیروں کے نشان آج بھی محفوظ ہیں ۔ جسے مقام ابراہیم کہتے ہیں اس جگہ پر بھی  ہر حاجی حکم پروردگار اور سنت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  کے مطابق دو رکعت نماز پڑھتا ہے  اللہ کے گھر کا طواف کرنے سے پہلے حاجی اس پتھر کی تعظیم کر کے بوسہ دیتا ہے جسے سنگ اسود کہتے ہیں یہ پتھر ہے جو حضرت آدم کی نشانی ہے۔

اگر غور کیاجائے تو اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے نبی حضرت ابراہیم  کی نشانی  ان کے پیروں کے نشان کی شکل میں اور جناب حاجرہ اور جناب اسمٰعیل  کی نشانی کو سفا اور مروا کی پہاڑیوں  کی شکل  میں محفوظ کر کے دکھا دیا اور یہی وجہ ہے کہ ہم اللہ والوں کی یاد منا نے کےلئے صفا اور مروا کی پہاڑیوں کے بیچ دوڑ تے ہیں سنگ اسود کو بوسا دیتے ہیں او رمقام ابراہیم کے قریب نماز ادا کرتے ہیں۔ ہمارے پیارے نبی نے خانہ کعبہ کے حدود میں اللہ والوں کی نشانیوں کو محفوظ کر کے ہمیں قیامت تک یہ پیغام دیا کہ ہم اللہ والوں اور ان کی نشانیوں کی تعظیم کریں اور انہیں محفوظ  رکھیں۔ تاکہ انہیں دیکھ کر ہمارے دلوں میں اللہ والوں کی یاد قائم رہے ۔ اور امت اللہ والوں اور ان کی نشانیوں کو یاد کر کے متقی بن جائے ۔سورۂ حج میں اللہ والوں اور ان کی نشانیوں کی تعظیم کئے بغیر کوئی بھی مسلمان متقی نہیں بن سکتا ۔ سورہ ٔمائدہ میں اللہ والوں کے وسیلہ کا حکم بھی  موجود ہے پھر بھی حکم پرور دگار اور سنت رسول کی مخالفت کرتے ہوئے محمد ابن عبد الوہاب  نجدی اور  آل سعود نے اللہ والوں اور ان کی نشانیوں کی تعظیم کرنے یا ان کا وسیلہ دینے  والوں کو مشرک کہا اور وسیلہ ، شفاعت اور تعظیم کو حرام قرار دیا ۔

اس طرح سے یہ پہلا شخص تھا جس نے  حد ود اللہ میں مداخلت کی اور اللہ اور رسول کی حلال کی ہوئی چیز وں کو حرام کیا جس کی وجہ سے مسلمانوں میں فتنہ پیدا ہوا اور مسلمان دو گروہ میں بٹ گئے ۔ اس نجدی فتنہ کے بارے میں رسول اللہ نے پہلے ہی پیشین گوئی کر دی تھی کہ نجد سے شیطان کا سینگ نکلے گا اور پوری دنیا میں فتنہ پیداکرے گا اور محمد ابن وہاب نجدی اسی نجد میں پیدا ہوا جس نے سب  سے پہلے اولیاء اللہ کے مزاروں کو گرا کر اس فتنہ کو شروع کیا اور وسیلہ، شفاعت اور تعظیم کا قرآنی عقیدہ رکھنے والےمسلمانوں سے کہا کہ وہ توبہ کریں اور پھر سے اس کے سامنے کلمہ پڑھ کر اس بات کی گواہی  دیں کہ وہ اور اس کے آبادء واجداد اس سے پہلے مشرک اور بت پرست تھے اور جن لوگوں نے اس کی بات  مان لی اس نے انہیں چھوڑ دیا اور جن لوگوں نے اس کی باتوں پر عمل نہیں کیا انہیں قتل کر دیا گیا۔ ان کا مال و اسباب لوٹ لیا گیا اور ان کے عورتوں کو کنیزیں بنا لیا گیا ۔ دھیرے دھیرے سر زمین حجاج پر اسی فکر کی سعودی حکومت  قائم ہو گئی جس نے 25۔1920 کے بیچ مکہ معظمہ او رمدینہ منورہ میں موجود رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آباء واجد اد ، آل رسول، اور اصحاب رسول کے مزارات اور دیگر نشانیوں کو بھی شرک اور بت پرستی  کا اڈہ کہہ کر گرا دیا ۔ یہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روضے کو بھی گرانا چاہتے تھے ۔ لیکن دنیا بھر میں ہونےوالے مسلمانوں کے احتجاج سے ڈر گئے اور  اسے نہیں گراسکے۔ آج بھی سعودی عرب کی وہابی حکومت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، آل رسول اور اصحاب رسول کی بچی ہوئی یاد گاروں کو توسیع کی آڑ میں زمین دوز کررہی ہے۔

سعودی عرب میں جیسے ہی امریکن کمپنی نے پٹرول نکلا امریکہ سے اس کے رشتے بہت مضبوط ہوگئے اور  اس نے امریکہ برٹین اور اسرائیل کی مدد سے پوری دنیا میں وہای فکر کو پھیلانا شروع کر دیا اور اس کام کےلئے پٹرول کی آمدنی کا 30 فیصد ہر سال خرچ کیا جارہا ہے اور اسی فکر کا نتیجہ  القاعدہ ، طالبان، الشباب، لشکر طیبہ ،حزب المجاہدین ، جماعت الدعوہ ، تحریک طالبان، النصریٰ جیسی دہشت گردی تنظیمیں ہیں۔ آج جتنی بھی دہشت گرد تنظیمیں  ہیں سب کی سب اسی وہابی  فکر کی پیدا وار ہیں۔ جو پٹروڈالر پر چل رہی ہیں او رمحمد ابن عبدالوہاب نجدی کےنقش قدم پر چلتے ہوئے ملیشیا، انڈونیشیا، لیبیا ، پاکستان، افغانستان اور سیریا میں  مقدس مقامات اور قبروں کو زمین دوذ کر رہی ہیں اور انہی تنظیموں کے لوگ وسیلہ اور شفاعت کا قرآنی عقیدہ رکھنے والے مسلمانوں کو چن چن کر دنیا بھر میں قتل کررہے ہیں ۔ اس وقت یہ لوگ سرزمین سیریا پر اپنا ننگا ناچ دکھا رہے ہیں اور روز انہ کسی نہ کسی مزار کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔وہابی مفتی دہشت گردوں کی خوشنودی کےلئے اللہ اور رسول کی حرام کی ہوئی چیزوں کو حلال کررہے ہیں اور حلا چیزوں کو حرام کررہے ہیں کوئی مفتی ان دہشت گردوں کو عورتوں کی عزت لوٹنے کی کھلی چھوٹ دے رہاہے ۔ تو کوئی مفتی سیریا کی عورتوں سے کہہ رہا ہے کہ ان دہشت گردوں کی جنسی خواہشات کو پورا کر کے (Sexual Jehad) سیکسول جہاد کریں کوئی مفتی  کہہ رہا ہے کہ مخالفین کی عورتوں اور بچوں کو زیادہ سے زیادہ قتل کرو تاکہ مخالفین کے دل میں ڈر پیدا ہو اور کوئی مفتی مزاروں کو گرانے کا حکم دے رہا ہے۔

 ان سبھی وہابی مفتیوں کے فتویٰ انٹر نیٹ پر موجود ہیں ۔ سیریا کےمفتی آعظم جنہوں نے خاندان آل رسول زوجۂ رسول اور اصحاب رسول کی مزاروں اور اپنے ملک کو بچانے کے لئے فتوی ٰ دیا تھا انہیں ان کے 47لوگوں کے ساتھ بم سے اڑا دیا گیا ۔ اور خانہ کعبہ کے امام عبد الرحمٰن السدیس جو بار بار ہندوستان کا دورہ کر کےمسلمانوں کو محمد ان عبدالوہاب نجدی کے نقش قدم پرچلنے کی دعوت دے رہا ہے اس نے مفتی آعظم کے قتل پر مسلمانوں سے جشن منانے کی اپیل کی ۔ اور وہ اپیل بھی انٹر نیٹ پر موجود ہے۔(Wahabi terrorists target Islam and Christianity in Syria) اس وقت سیریا میں زوجۂ رسول  ام المومنین ام حبیبہ نواسی رسول جناب زینب اور جناب ام کلثوم بنت حضرت عبد اللہ ابن جعفر و دیگر خاندان رسول کے علاوہ اصحاب رسول حضرت بلال، حضرت عمار یا سر ، حضرت اویس قرنی اور دیگر اصحاب رسول کی قبریں زبردست خطرہ میں ہیں۔ سیدہ سکینہ ، سیدہ ، زینب اور حضرت عمار یاسر رضی اللہ عنہ کے روضوں پر اس سے پہلے بھی حملے ہوچکے ہیں۔لیکن چند دنوں پہلے صحابی رسول حضرت حجر ابن عدی کے روضے کو پوری طرح سے ختم کردیا اور وہابی دہشت گرد ان  کی لاش مبارک کو قبر سے نکال کر نہ جانے کہاں لے گئے وہابی مفتیوں کے فتوؤں کے اثرات بڑھتے ہی چلے جارہے ہیں ۔

 اس کا ثبوت یہ ہے کہ جارڈن میں حضرت علی کے بھائی حضرت جعفر طیار رضی اللہ عنہ  جو جنگ موتا میں شہید کئے گئے تھے ان کے روضہ کو بھی وہابی دہشت گردوں نے جلا کر خاک کردیا۔ وہابی مفتی دورۂ یزید کے مفتیوں کی طرح پیسوں کے لالچ میں طرح طرح کے فتوے دے رہے ہیں ۔ اور القاعدہ اورطالبان کے دہشت گرد یزیدی فوجیوں کی شکل میں سارے کام انجام دے رہے ہیں اور اس وقت زیادہ تر اسلامی ممالک و علمائے سوء باقی توزکات کی شکل میں پٹرو ڈالر وصول کر کے خاموش ہیں یا  پھر امریکہ ،برٹین اور اسرائیل اور سعودی  عرب سے خوف زدہ ہیں اور اسی لئے کوفے والوں کی طرح وہ خاموش ہیں۔ ورنہ جب ایسا وقت آجائے کہ اصحاب رسول کی لاش کو قبر سے نکال لیا گیا ہو۔ اولیا اللہ کی مزاروں کو ڈاینا مائٹ سے اڑایا جارہا ہو وہاں آگ لگائی جارہی ہو دہشت گردی  کو فروغ دے کر اسلام کو بدنام کیا جارہا ہو اس کے باوجود بھی  مسلم ممالک، ادارے، علمائے سوء اور مفکر سو خاموش تماشائی بنے ہوں تو اسے دور یزید نہ کہا جائے تو کیا کہا جائے اور یہ سب کچھ نماز روزہ اور قرآن کی آڑ میں کیا جارہا ہے۔ جس طرح سے وہابی مفتیوں نے اولیاء اللہ کی مزاروں کو گرانے کا فتویٰ دےرکھا ہے۔

 جو انٹر نیٹ پر موجود ہے۔ اس لئے اللہ ، رسول، آل رسول، اولیاء اللہ اور انسانیت سےمحبت کرنے والے ہر ایک انسان کی ذمہ داری ہے کہ وہ دہشت گردی پھیلانے والے محمد ابن عبدالوہاب نجدی کے وہابی فتنہ کےخلاف متحد ہو کر آواز بلند کریں اور حکومت سےکہیں کہ وہ اس فکر کو ہندوستان میں پنپنے کا با لکل موقع نہ دیں اور ووٹ کی لالچ میں انسانوں کی زندگی سے کھلواڑ نہ کریں چھوٹی چھوٹی باتوں پر  زمین اور آسمان ایک کرنے والی میڈیا کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس ظلم کے خلاف آواز بلند کریں اور اس دہشت گردی فکر کو پیدا کرنے اس کو آگے بڑھانے اور اس کو کسی بھی طرح کی سماجی ، سیاسی، یا مالی مدد کرنے والوں کے خلاف میڈیا کا صحیح  استعمال کریں تاکہ دہشت گردی سےصحیح معنوں میں مقابلہ کیا جاسکے۔ حکومت بھی اچھی طرح سے سمجھ لے کہ بے گناہ مسلمانوں کو دہشت گردی کے جرم میں بند کرنے سے  دہشت گردی نہیں ختم ہوگی بلکہ دہشت گردی فکر کو پیدا کرنے اور پوری دنیا میں پھیلانے والی سعودی عرب کی حکومت اور اس کے ساتھ دینے والے امریکہ، برٹین، اور اسرائیل کے خلاف جب تک یو این او میں ہماری حکومت آواز نہیں  اٹھائے گی تب تک اس پر لگام لگانا نا ممکن ہے۔

Internet References:-

Dirty Wahabi Preacher Issues Fatwa Allowing terrorists to Rape Syrian Woman-

Wahabi, salafi scholars fatwa for destruction of Prophet’s shrine...

Shrine of the great companion Hijr ibn Adi destroyed and body

NATO Mufti Issues Fatwa To Kill All Pro Syrian Gov Supporters

Shaikh Muhammad Alarifi Friday Khutba, 19-02-1433 My sights in Syria

Syria UN Rep: Syrian Woman Raped by Terrorists; Jordanian Cleric’s Fatwa

Fatwa on Sexual Jihad Jafria News

Saudi Arabaia Grand Mufti Fatwa Destroy All Churches- You Tube

Afghanistan Taliban Muslims destroying Bamiyan Buddha Statues

9 مئی ، 2013  بشکریہ : روز نامہ صحافت، لکھنؤ

URL:

https://newageislam.com/urdu-section/stand-united-wahhabi-terrorism-/d/11548

 

Loading..

Loading..