New Age Islam
Tue May 13 2025, 10:15 PM

Urdu Section ( 25 March 2025, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Mosques Have Become Centres Of Personal And Ideological Violence ذاتی اور نظریاتی تشدد کا مرکز بنیں مساجد

سہیل ارشد، نیو ایج اسلام

25 مارچ 2025

افریقی مسلم اکثریتی ملک نائیگر میں سرکاری طور پر 22 مارچ 2025ء سے تین دنوں کا سوگ منایا جارہا ہے۔ اس سوگ کی وجہ گزشتہ جمعہ کو شہر کوکورو کی مسجد میں نماز کے دوران اندھادھند گولی باری کرکے 44 افراد کو ہلاک کردیا۔ حملے کی ذمہ داری ابھی تک کسی تنظیم نے نہیں لی ہے لیکن وزارت دفاع نے اس حملے کا ذمہ دار داعش کی حلیف تنظیم اسلامک سٹیٹ آف گریٹ صحارا کو ٹھہرایا ہے کیونکہ داعش اور القاعدہ اس خطے میں سرگرم ہیں اور انہوں نے اس سے قبل ہونے والے حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

 مسلم دہشت گرد تنظیموں کی طرف سے مسجدوں پر حملہ کرکے معصوم نمازیوں کو ہلاک کرنے کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے۔ دنیا کے کئی مسلم۔ممالک میں مسجدوں میں حملے  اور قتل معمول بن چکے ہیں ہیں۔ یمن ، نائیگر، نائیجیریا ، پاکستان اور افغانستان میں دہشت گرد تنظیموں کے حملے ہوئے ہیں اور ذاتی دشمنی میں بھی انتقامی کارروائی کے طور پر مسجد میں قتل کی وارداتیں ہوئی ہیں۔

نائیگر میں مسجد پر دہشت گردوں کے ذریعے 44 مسلمانوں کا قتل عام ہوا۔ اس,سے قبل 26 اکتوبر 2021ء میں بھی نائیگر میں ہی دہشت گردوں نے نمازفجر کے دوران ایک مسجد میں فائرنگ کرکے 18 نمازیوں کوہلاک کردیا تھا۔

نائیجیریا میں سرگرم دہشت گرد تنظیم بوکو حرام نے 2 مئی 2018ء کو موبی شہر کی ایک۔مسجد میں دو خودکش حملے کرکے 86 مسلمانوں کو ہلاک کردیا تھا۔

نومبر 2017ء میں بھی ایک کمسن لڑکے نے مسجد میں خودکش حملہ کرکے 50 افراد کو ہلاک کردیا تھا۔

ذاتی دشمنی میں بھی مسجدوں میں قتل کے واقعات افریقی ممالک میں رونما ہوتے ہیں 13 اگست 2024ء کو نائیجیریا کی ریاست کانو میں ایک۔مسجد میں ایک شخص نے نماز کے دوران فائرنگ کرکے 8 افراد کو ہلاک کردیا۔ اس شخص نے جائیداد کے لئے تنازع میں اپنے ہے کنبے کے 8 افراد کو ہلاک کردیا۔

اسی طرح 16 مئی کو ایک شخص نے جائیداد کے تنازع میں نمازیوں کو مسجد میں بند کرکے آگ لگادی جس کے نتیجے میں گیارہ افراد ہلاک ہوگئے۔ یمن میں بھی ذاتی دشمنی میں مسجد میں قتل کا واقعہ رونما ہوچکا ہے۔

دہشت گردوں کے ذریعے مسجدوں میں حملے اور قتل عام کے واقعات صرف افریقی ممالک ہی میں رونما نہیں ہوتے بلکہ پاکستان اور افغانستان میں بھی انجام دئیے جاتے ہیں۔ گزشتہ ایک دہائی کے اندر پاکستان اور افغانستان میں مساجد میں نمازیوں پر دہشت گردانہ حملوں کے کئی واقعات پیش آچکے ہیں ۔ ان حملوں میں داعش سپاہ صحابہ اور تحریک طالبان پاکستان جیسی انتہا پسند اور دہشت گرد تنظیمیں ملوث رہی ہیں۔ امسال رمضان کےمہینے میں ہی پاکستان کے بلوچستان کی دو مسجدوں میں جمعہ کی نماز کے دوران حملہ کرکے دو ائمہ مساجد اور کئی نمازیوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔ اس کے علاوہ دو علماء کو مسجد کے باہر بھی گولی ماری گئی ہے۔ان سبھی کے قتل۔کی وجہ سیاسی اور مسلکی اختلافات ہیں۔ افغانستان میں بھی گزشتہ دو تین برسوں میں داعش نے مسجدوں میں نماز کے دوران حملہ کرکے طالبان کے علماء اور ائمہ کو ہلاک کیا ہے۔

ذاتی دشمنی اور سیاسی یا مسلکی اختلافات کے تحت اسلامی ممالک میں نمازیوں کا قتل اب معمول بنتا جارہا ہے اور اب پاکستان میں نماز جمعہ کے دوران خصوصی طور پرنمازیوں کی نگرانی کی جاتی ہے۔ کئی مسجدوں میں امام کے لئے مسجد میں آنے کے لئے علاحدہ دروازہ ہوتا ہے تاکہ ان پر حملہ  کا امکان کم۔ہو لیکن اب دہشت گرد امام۔کو ہلاک کرنے کے لئے پہلے سے ہی منبر یا امام کے کھڑے ہونے کی جگہ بم نصب کردیتے ہیں۔

ایسی صورت حال میں اب چند مسلم ممالک میں  مسجدیں بھی مسلمانوں کے لئے محفوظ نہیں رہ گئی ہیں۔کیونکہ دہشت گرد اور عام مسلمان ذاتی دشمنی یا نظریاتی یا سیاسی دشمنی میں مسلمانوں کا قتل کرنے کے لئے مسجد کو ہی موزوں ترین جگہ سمجھنے لگے ہیں جہاں ان کا شکار ان کے ارادوں سے بے خبر نماز میں مشغول ہوتا ہے اور ان کے ذریعہ کسی مزاحمت کا کھٹکا نہیں ہوتا۔

مسلمانوں یا مسلم۔تنظیموں کے ذریعے مسجد میں قتل یا قتل عام کی وجہ مسلمانوں کے دل سے مسجد کا احترام نکل چکا ہے۔ہندوستان ، پاکستان اور بنگلہ دیش میں جمعہ کی نماز سے پہلے مارپیٹ اور گالی گلوج کے کئی واقعات حالیہ مہینوں میں سامنے آچکے ہیں۔

 مسلمانوں کے دلوں سے مساجد کا,احترام نکل جانے کی ایک وجہ تکفیری نظریات کی اشاعت ہے جس کے لئے مختلف مسالک کے ملاذمہ دار ہیں۔ انہوں نے ایک دوسرے مسلک اور مکتب فکر کے مسلمانوں ہی نہیں بلکہ علماء کو بھی کافر اور واجب القتل قرار دیا۔اور ان کا قتل کرنے والے کے لئے لاکھوں روپئے کے انعام کا اعلان کیا اور ان کو جنت کی بشارت دی۔ ان تکفیری نظریات کی اشاعت نے مسجدوں میں قتل کی حوصلہ افزائی کی۔ جب مسجد کا احترام دل سے نکل گیا تو کچھ مسلمانوں نے جائیداد کے تنازع یا نجی دشمنی میں بھ مخالف کے قتل کے لئے مسجد سے زیادہ موزوں کسی اور جگہ کو نہیں پایا۔اور اس کے لئے فجر کی نماز موزوں ترین وقت معلوم ہوا۔جب دوسرے مسلک کے پیروکاروں کو کافر قرار دے دیا گیا تو پھر ان کی عبادت گاہوں کو بھی کفر گاہ سمجھنا لازمی ہوگیا اور ان کا احترام۔لازمی نہیں رہا۔یہ ہے وہ طرز فکر جس کی وجہ سے اسلامی ممالک میں مساجد میں دہشت گرد تنظیمیں معصوم۔نمازیوں کا قتل عام کرتی ہیں اور عالم اسلام  اس پر خاموش رہتا ہے۔ اگر مساجد میں ذاتی اور نظریاتی قتل کا سلسلہ نہیں رکا تو مستقبل میں مسلمان مسجدوں میں جانے سے ڈریں گے اور اپنے بچوں کو مسکدوں میں جانے سے منع کریں گے اور گھروں میں ہی نماز پڑھنے کا رجحان بڑھے گا۔ یہ ہے اس قوم کا حال جس کو خدا نے خیر امت کہا اور بلا وجہ قتل کو سب سے بڑا گناہ قرار دیا۔

------------------

URL: https://newageislam.com/urdu-section/mosques-centres-ideological-violence/d/134966

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

 

Loading..

Loading..