منیبہ عتیق
28 مئی 2015
قیام پاکستان کو 68 برس بیت چکے ہیں لیکن آج تک پاکستان کو مشکلات او رمسائل کا سامنا ہے۔ جن میں دہشت گردی، انتہا پسندی ، فرقہ واریت ، رشوت ستانی ، کرپشن او رنہ جانے کون کون سے سنگین مسائل تو گویا پاکستان کامقدر بن چکے ہیں ۔ پاکستان اس وقت سب سے زیادہ دہشت گردی کاشکار ہے۔ اس کی ابتدا لیاقت علی خان کے قتل سے ہوئی ۔ جب بھرے جلسے میں انہیں گولی مار کر ناحق قتل کیا گیا ۔ وہ دن آج کا دن پاکستان اب تک سانحوں کی لپیٹ میں ہے۔ ملک کا کوئی کونہ ایسا نہیں جہاں لوگ محفوظ ہوں چاہے وہ کسی بھی فرقے سے تعلق رکھتے ہوں ۔ پاکستان میں دہشت گردی کا آغاز تو بہت پہلے ہوچکا تھا اس میں شدت 11/9 کے بعد آئی ۔ امریکہ کے شہر نیویارک میں مشہور دوعمارتیں تباہ ہونے کے بعد دنیابھر کے مسلمانوں کو شک کی نگاہ سے دیکھا جانے لگا۔ خاص طور پر پاکستانیوں کے لیے ہر ملک کے دروازے بند کردیئے گئے ۔
تلخ حقیقت یہ ہے کہ آج دنیا میں دہشت گردی کا شکار سب سے زیادہ پاکستان خود ہے۔ آئے دن وزیر ستان میں ڈرون حملوں اور ان سے کئی بے گناہ لوگوں کا قتل دہشت گردی کی ایک مثال ہے۔ ڈرون حملوں کے ساتھ ساتھ خود کش حملےبھی پاکستان کے لیے ایک عذاب ہیں ۔ نہ جانے وہ کون سی گھڑی تھی جب خود کش حملے پاکستان کا مقدر بنے اور آج تک عوام کا شکار ہیں ۔ خود کش حملے نہ جانے کتنے معصوم لوگوں کو موت کی بھینٹ چڑھا چکے ہیں اور کوئی جگہ ایسی نہیں جو ان سے محفوظ ہو۔ ملکی سانحہ کی ایک اور بڑی مثال بے نظیر بھٹو کا سرعام قتل ہے۔ وطن عزیز کی محبت میں سرشار پاکستان کی بہادر بیٹی کو جس وحشیانہ طریقے سے قتل کیا گیا وہ پورے ملک کے لیے ایک المیہ تھا ۔ جب اس ملک کے سیاستداں ہی غیر محفوظ ہوں تو عوام کس طرح محفوظ ہوسکتے ہیں ۔ نہ صرف بے نظیر بھٹو بلکہ بہت سی ایسی مشہور اور سیاسی ہستیاں دہشت گردی کی نذر ہوچکی ہیں ۔
سیاست کےنام پر حال ہی میں لاہور میں لوگوں کو موت کے گھات اتار ا گیا ۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں عورتوں اور بچوں کو بے دردی سےقتل کیا گیا ان پر اندھا دھند گولیوں کی بوچھاڑ کر دی گئی ۔ لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے والے محکمہ پولیس کے اہلکار وں نےہی درجنوں افراد کو موت کی نیند سلا دیا ۔ حال ہی میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں بچوں کو درندہ صفت انسانوں نے دہشت گردی کانشانہ بنایا اور انہیں موت کی بھینٹ چڑھا دیا ۔ یہ ایک ایسا سانحہ ہے جسے تا حیات نہیں بھلا جاسکتا ۔ حکومت کوششیں کرنے کے بعد بھی اس طرح کے واقعات میں کمی نہیں لاسکی ۔
جہاں ان سانحوں کا ذکر ہو وہاں شہر کراچی کو کیسےبھولاجاسکتا ہے ۔ کراچی جو روشنیوں کاشہر کہلا تا تھا آج جیسے اس کی روشنیاں بجھ گئی ہیں ۔ آئے روز ٹارگٹ کلنگ سے نہ جانے کتنے بے گناہ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں ۔ ابھی حال ہی میں صفورا گوٹھ میں 45 افراد کو بس میں گھس کر مارا گیا ۔ مرنے والوں کو یہ خبر بھی نہ تھی کہ انہیں آخر کس جرم پر مارا جارہا ہے ۔ٹارگٹ کلنگ کراچی کامقدر بن چکی ہے ۔ ہر روز کئی چراغ بجھا دیئے جاتے ہیں ۔ لوگ اپنے گھروں سے نکلتے ہوئے خوف محسوس کرتے ہیں کہ کہیں بے موت مارے نہ جائیں ۔ پاکستان اس وقت ایک انتہائی مشکل دوراہے پر ہے ۔ ہمارے عہدیدار جب اپنے ملک کے عوام کو تحفظ ہی فراہم نہیں کرسکتے تو ملک کو ترقی کیسے ملے گی ۔ ہمارے حکمرانوں کو متحد ہوکر ملک کو دہشت گردی سےباہر نکالنے کی ضرورت ہے تاکہ آنے والے دنوں میں کوئی سانحہ پاکستان کامقدر نہ بن سکے ۔
28 مئی 2015 بشکریہ : روز نامہ وقت ، پاکستان
URL: https://newageislam.com/urdu-section/terrorism-/d/103294