معین قاضی ، نیو ایج اسلام
ایک باعمل مسلمان طلوع آفتاب سے لیکر غروب آفتاب تک ایک دن میں پانچ وقت مکہ کی طرف نماز میں سجدہ کرتا ہے۔ مکہ کی مسجد حرام کے صحن میں یہ مقدس علامت واقع ہے کعبہ کہا جاتا ہے، جو ایک پتھر کی عمارت ہے جس پر سیاہ ریشمی غلاف ڈالا ہوا ہے ۔یہ حج کا مرکز ہے۔ اسے مسلمان بیت اللہ یعنی "خدا کا گھر" اور جنت کا زینہ تصور کرتے ہیں۔ جانوروں کی قربانی اور دیگر اسلامی مراسم ہمیشہ اسی مرکز کائنات کی طرف رخ کر کے ادا کئے جاتے ہیں۔
حج اسلام کے پانچ ستونوں میں سے ایک ہے، اور تمام مستطیع مسلمانوں کو اپنی زندگی میں ایک بار اسے ادا کرنا ضروری ہے۔ حج کو ماضی کے تمام گناہوں کو ختم کرنے اور نئے سرے سے ایک نیک زندگی شروع کرنے کا ایک موقع بھی تصور کیا جاتا ہے۔
حج کے موسم میں مسلمان مکہ مکرمہ میں داخل ہوتے ہیں اور خانہ کعبہ کے گرد سات طواف کرتے ہیں ، کعبہ میں نصب حجراسود کو چومتے ہیں، مقام ابراہیم اور کعبہ کی طرف چہرہ کر کے دوگانہ نماز ادا کرتے ہیں ، اور صفا مروہ پہاڑی کے درمیان سات چکر دوڑ لگاتے ہیں۔ سفر حج کی یہ اقدامات انتہائی تمثالی ہیں، اور جب لوگ حج کے بارے میں سوچتے ہیں تو سب سے پہلے اسی کا خیال ان کے ذہن میں پیدا ہوتا ہے – کہ کعبہ کے گرد ایک مسلسل دائرے میں لوگوں کا ایک جم غفیر گردش کر رہا ہے۔
سُرمئی پتھر اور سنگ مرمر سے تعمیر شدہ اس کا محل وقوع ایسا ہے کہ اس کے کنارے سے کمپاس پوائنٹس بالکل ہم آہنگ ہیں۔ اس کے داخلی حصے میں تین ستونوں کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے جس پر اس کی چھت ٹکی ہوئی ہےاور چاندی اور سونے کے چند چراغ لٹکے ہوئے ہیں۔ سال کے اکثر دنوں میں کعبہ ایک سیاہ غلاف میں ملبوس ہوتا ہے جسے کشوہ کہا جاتا ہے۔
اس کے جنوبی کونے میں ایک سیاہ پتھر نصب ہے جو آسمان سے نازل ہوا تھا اور اسے "جنت کا ٹکڑا" مانا جاتا ہے۔ مؤمنین اس پتھر کو چھو کر یا چوم کر اپنے گناہوں کی مغفرت حاصل کرتے ہیں۔ روایت کے مطابق یہ پتھر آدم کو جنت سے نکالے جانے کے وقت انہیں عطا کیا گیا تھا تاکہ ان کے گناہوں کی معافی ہو سکے۔ روایات یہ بھی بیان کی جاتی ہیں کہ یہ پتھر اصل میں سفید تھا لیکن اسے چھونے اور چومنے والے لاتعداد حجاج کرام کے گناہوں کو جذب کرتے کرتے یہ سیاہ ہو چکا ہے۔
کعبہ کو قرآن پاک میں ‘‘انسانیت کے لئے قائم کیا گیا سب سے پہلا گھر’’ کہا گیا ہے، قرون وسطی کے عظیم ترین مفسر الطبری لکھتے ہیں کہ یہ خدا کی عبادت کے لئے مخصوص سب سے پہلی عمارت ہے۔
ایک عظیم اسلامی سکالر اور قرآن کے مترجم محمد اسد اس کی سادگی کو بے مثال مانتے ہیں اور لکھتے ہیں ‘‘ایک مکمل طور پر سیاہ کمخواب کے کشوہ میں ملبوس کعبہ ، مسجد حرام کے مستطیل وسیع صحن کے وسط میں ایک خاموش جزیرے کی مانند: جو پوری دنیا کی عمارت سازی کے دیگر تمام مظاہر کے مقابلے میں کہیں زیادہ خاموشی کے ساتھ کھڑا ہے۔ ۔۔۔ معمار کو معلوم تھا کہ فن معماری یا خطاطی کا کوئی بھی نمونہ خواہ کتنا ہی خوبصورت کیوں نہ ہو خدا کی شان صناعی کے ساتھ کبھی انصاف نہیں کر سکتا۔ اسی لئے اس نے سادہ ترین تین جہتی شکل پر اکتفاء کیا جسے کعبہ کہا گیا۔ "
اسد مزید لکھتے ہیں کہ یہ ایک علامت ہے "خدا کی وحدانیت کی، اور اس کے ارد گرد حجاج کرام کی جسمانی تحریک انسانی سرگرمیوں کا ایک علامتی اظہار ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ صرف ہمارے خیالات اور احساسات اور تمام باطنی کیفیات ہی نہیں بلکہ ہماری زندگی کی تمام سرگرمیوں اور حرکات و سکنات کا مرکز صرف خدا ہی ہونا چاہئے ۔ "
URL for English article: https://newageislam.com/islamic-society/ka’bah-–-iconic-nucleus-hajj/d/112469
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism