نیو ایج اسلام اسٹاف
رائیٹر
18جولائی،2024
محرم الحرام کا مہینہ
مسلمانوں کے لئے غم اور سوگ کا مہینہ ہے کیونکہ اس ماہ کی دسویں تاریخ کو حضرت
امام حسین علیہ السلام اہل بیت کے ساتھ شہید کردئیے گئے تھے۔ مسلمان روایتی طور پر
اس ماہ کے ابتدائی دس دنوں میں رنج وغم کا اظہار کرتے ہیں۔ہرمسلک اور مکتب فکر کے
مسلمان اپنے اپنے طریقے سے اس ماہ میں سوگ اور ماتم مناتے ہیں اور اہل بیت کے
جذبہء شہادت اور ایثار کو عام کرتے ہیں۔
لیکن رفتہ رفتہ محرم کے
موقع پر خصوصاً یوم عاشورہ پر مسلمانوں نے سوگ اور ماتم کو نمائشی عمل بنادیا۔
شیعوں نے سوگ اور ماتم کے نام پر سڑکوں پر خون بہانے اور دوسرے فرقے کے خلاف تبرا
پڑھنے کو دین کی اساس بتایا تو سنیوں کے ایک فرقے نے اس دن اکھاڑا نکالنے اور
تعزیہ برداری کو سوگ اور ماتم منانے کا طریقہ بنالیا۔ اکھاڑا یا ڈنڈے ، تلواریں
اور برچھیاں لیکر ڈھول نگاڑے کے ساتھ تعزیہ لیکر جلوس نکالنا ایک فرقے کی نگاہ میں
عین اسلامی طریقہ ٹھہرا۔ یہ جلوس اگر پرامن طریقے سے بھی نکالے جاتے تب بھی اس عمل
کو ہندوستانی مسلمانوں کے کلچر کا حصہ سمجھ کر نظرانداز کیا جاسکتا تھا۔ مشہور
اردو ناول نگار قرة العین حیدر نے محرم کے اکھاڑے اور تعزیہ داری کو ہندوستانی
مسلم۔کلچر کا حصہ سمجھ لینے پر اصرار کیا تھا۔ لیکن محرم کے جلوسوں میں رفتہ رفتہ
جو برائیاں داخل ہوگئی ہیں وہ شاید قرة العین حیدر کوبھی قبول نہ ہوتیں۔
ہرسال ہندوستان اور
پاکستان میں یوم عاشورہ پر جلوسوں میں حادثوں ، تشدد ، شرانگیزی اور آپسی تصادم کی
خبریں آتی ہیں۔ ہندوستان میں حکومت اور مقامی پولیس کی طرف سے رہنما ہدایات جاری
کئے جاتے ہیں اور دینی مبلغین کی طرف سے بھی یوم عاشورہ پر مسلمانوں سے شریعت کے
دائرے میں رہ کر جلوس اور اکھاڑے نکالنے کی تلقین کی جاتی ہے لیکن وہی ڈھاک کے تین
پات۔ہر سال یوم عاشورہ کے جلوسوں میں حادثات ، تشدد ، شرانگیزی اور فساد برپا ہوتا
ہے۔ اس دوران کئی اموات بھی واقع ہوجاتی ہیں۔ یہ سب اس لئے ہوتا ہے کہ جلوس میں
شامل ہونے والے زیادہ تر مسلمانوں میں دینی جزبہ کم اور تہوار منانے کا جزبہ زیادہ
ہوتا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر افراد کو شرعی احکام اور دین کے اصولوں کا علم نہیں
ہوتا۔وہ یہ بھی نہیں جانتے کہ حضرت امام حسین علیہ السلام نے دین کو بچانے اور حق
و صداقت کا علم بلند کرنے کے لئے اہل بیت کے ساتھ شہادت قبول کی تھی۔اس لئے یہ
موقع ہڑدنگ کرنے ، شور شرابہ کرنے اورفتنہ فسادبرپا کرنے کا نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے
کہ عاشورہ کے جلوسوں میں کئی شہروں میں ناخوش گوار واقعات پیش آتے ہیں۔
امسال بھی یوم عاشورہ پر
ہندوستان کے کئی شہروں سے آپسی مڈبھیڑ ، فساد اور شرانگیزی کے واقعات کی خبریں
آئیں۔ جھارکھنڈ کے جھریا ، اترپردیش کے لکھنؤ ، مرادآباد اور کانپور اور راجستھان
کے شجاع پور سے فساد اور شرانگیزی کی خبریں آئیں اور بہار کے ارریہ سے تعزیہ کو
بجلی کا کرنٹ لگ جانے سے کئی لوگوں کے جھلسنے کی خبر آئی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق
جھریا میں تین اکھاڑا کمیٹیوں کے مجاہدین آپس ہی میں شہادت کے جذبے سے سرشار برسر
پیکار ہوگئے اور کئی کا سر پھوٹ گیا۔ کانپور میں بھی دو اکھاڑوں کے شرکاء کے
درمیان مڈبھیڑ ہوگئی اور پولیس کو فریقین میں صلح صفائی کرانی پڑی۔ یہ بھی الزام
ہے کہ کانپور کی ایک کاؤنسلر کے گھر کے سامنے فسادیوں نے اشتعال انگیز نعرےبھی
لگائے۔ اس الزام کی تفتیش پولیس کررہی ہے۔ لکھنؤ اور دربھنگہ سے بھی ہنگامے اور
شرانگیزی کی خبر ہے۔ بہار کے پٹنہ کے راجہ بازار میں جلوس میں شامل کچھ نوجوانوں
نے ایک دکان میں توڑ پھوڑ کی۔
یہ سب واقعات یہ ظاہر
کرتے ہیں کہ یوم عاشورہ کے دن جلوسوں میں شامل زیادہ تر افراد دین کی بنیادی
تعلیمات سے ہی واقف نہیں ہوتے۔ جلوس میں شامل افراد ماب ہسٹریا میں مبتلا ہوتے ہیں
۔ ہجوم کی نفسیات پر کئی ماہرین نفسیات نے اپنی تحقیقات اور نظرہات پیش کئے ہیں۔
ہجوم میں شامل افراد میں جوش اور طاقت کا ایک وقتی احساس پیدا ہوجاتا ہے۔خاص کر ان
طبقوں میں جو سماجی اور سیاسی طور پر کچلے اور دھتکارے ہوئے ہوتے ہیں۔ وہ ہاتھوں
میں ہتھیار لیکر جلوس میں نکلتے ہیں تو ان کے اندر طاقت کا احساس پیدا ہوتا ہے اور
وہ خود کو بھیڑ میں محفوظ سمجھتے ہیں۔ اسی ماب ہسٹریا میں وہ خود اپنے ہی لوگوں سے
لڑ جاتے ہیں اور اپنی انا کو تسکین عطا کرتے ہیں۔جلوس میں دنگا فساد کی خبریں
راجستھان ، بہار ، جھارکھنڈ اور اترپردیش سے زیادہ آتی ہیں ۔یہ وہ ریاستیں ہیں
جہاں مسلمان آزادی کے بعد سب سے زیادہ دبائے کچلے گئے ہیں۔ لہذا ، ان ریاستوں میں
مسلمان ماب ہسٹریا میں زیادہ مبتلا ہوتے ہیں۔ انہیں سال میں ایک دن ایسا ملتا ہے
جب وہ کھلے عام ہتھیار لہراسکیں اور آپس ہی میں لڑ کر اپنی زخمی انا کو تسکین
پہنچائیں یا بھیڑ میں محفوظ ہونے کا فائدہ اٹھاکر سینہ زوری کریں ۔ اسےاجماعی
انتقامی شخصیت کا مظاہرہ بھی کہہ سکتے ہیں۔۔ انتقامی شخصیت (ریونج پرسنالٹی )
نفسیات میں اس شخص کو کہتے ہیں جو بچپن میں بہت شرمیلا ، دبو اور بزدل ہوتا ہے اور
جس کی وجہ سے اسے بچپن اور لڑکپن میں بہت ذلت اورشرمندگی اٹھانی پڑتی ہے۔ اس لئے
جوان ہونے پر اس شخص کے اندر اپنے ہی خلاف انتقام کا جذبہ پیدا ہوتا ہے اور نتیجے
میں وہ بچپن کے بالکل برعکس ہو جاتا ہے۔ وہ جارح ، نڈر اورمتشددہوجاتا ہے۔محرم کے
جلوسوں میں چند گھنٹوں کے لئے مسلمانوں کے اندر یہی انتقامی شخصیت غالب آجاتی ہے
اور اس کے زیر اثر وہ ایسی احمقانہ حرکتیں کرجاتے ہیں جونہ صرف ان کو بلکہ ان کی
پوری قوم کو مزید مصیبت اور مسائل۔میں ڈال دیتی ییں۔مسلمانوں کے ملی رہنماؤں اور دانشوروں
کو مسلمانوں کو ان جاہلانہ رسوم اور ماب ہسٹریا کے نقصانات سے بچانے کی کوئی سبیل
نکالنی چاہئے۔
-----------------
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism