New Age Islam
Sun Oct 06 2024, 01:15 AM

Urdu Section ( 7 Jul 2017, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Wahhabism – An Intolerable Ideology To All peace-loving Ideologues (12) نظریہ وہابیت –تمام امن پسند علماء کی آنکھوں کا کانٹا

مصباح الہدیٰ قادری، نیو ایج اسلام

6 جولائی 2017

معزز قارئین! کہا جاتا ہے کہ اگر کسی فتنے کی گہرئی کا اندازہ لگانا ہو تو اس کے مقابلے میں حق کے دفاع کے لئے اٹھنے والی آواز کا قد ناپ لیا جائے۔ اس لیے کہ یہ علمائے حق کی تاریخ کا ایک زرین باب رہا ہے کہ ہر دور میں دین کے اندر جتنے بڑے فتنے نے سر ابھارا ہے اسی شدت اور شد و مد کے ساتھ علمائے حق نے باطل کی قوتوں کی سرکوبی کے لئے اپنی توانائیاں صرف کی ہیں۔ اس نقطہ نظر سے اگر وہابیت کی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ حالیہ تین چار صدیوں کے دوران عالم اسلام کے اندر سب سے بڑازلزلہ وہابیت کی شکل میں برپا ہوا۔ اور اس نے فتنہ نے امت کے ہر طبقے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ اس لئے کہ وہابیت کے بانی شیخ نجدی نے اپنے باطل اصول و معتقدات کا سہارا لیکرعرب و عجم کے تمام مسلمانوں کو کافر و مشرک قرار دیا اور ان کے قتل کو جائز اور ان کے مال و اسباب لوٹنے کو حلال ٹھہرایا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ امت کے سرکش اور فتنہ پرور طبقے نے اس تحریک کا ساتھ دیا، اس کی تبلیغ و اشاعت اور عملی طور پر اس کے نفاذ میں اپنا کردار ادا کیا، اور ان کی دسترس کے اندر جو عام اور کمزور و ناتواں مسلمان تھے انہوں نے یا تو اپنی جان بچانے کے لئے خاموشی کے ساتھ وہابیت کو تسلیم کر لیا یا پھر انہوں نے حق پر قائم رہنے کی پاداش میں اپنی جانیں گنوائیں اور گھر بار لٹائے، جبکہ عرب و عجم میں علماء حق کا ایک بڑے طبقہ پوری جوانمردی کے ساتھ زبان و قلم کے زور سے نظریاتی طور پر فتنہ وہابیت کی تردید میں ہمیشہ کمربستہ رہا۔ شیخ ابی حامد مرزوق نے ایسے ہی علماء کی ایک اجمالی فہرست تیار کی ہے جنہوں نے وہابیت کی تردید میں تصنیفات جلیلہ دنیا کے سامنے پیش کیں، ملاحظہ فرمائیں:

1.    شیخ نجدی کے استاذ علامہ عبد اللہ بن عبد اللطیف شافعی۔ نام کتاب: تجرید سیف الجہاد لمدعی الاجتہاد

2.    سلیمان بن عبد الوہاب۔ نام کتاب: الصواعق الالٰہیۃ

3.    مفتی مکہ سید احمد زینی دحلان۔ نام کتاب: الدرر السنیہ

4.    الشیخ یوسف النبہانی۔ نام کتاب: شواہد الحق فی التوسل بسید الخلق

5.    علامہ جمیل الزہادی، البغدادی۔ نام کتاب: الفجر الصادق

6.    شیخ حسن الشطی الحنبلی الدمشقی۔ نام کتاب: النقول المشرعیۃ فی الرد علی الوہابیہ

7.    شیخ المشرقی المالکی، الجزائری۔ نام کتاب: اظہار العقوق ممن منع التوسل بالنبی و الولی الصدوق

8.    شیخ مصطفیٰ الحامی المصری۔ نام کتاب: غوث العباد ببیان الرشاد

9.    الشیخ ابراہیم حلمی القادری الاسکندری۔ نام کتاب: جلال الحق فی کشف احوال اشرار الخلق

10.                      الشیخ ابراہیم السمنودی، المنصوری۔ نام کتاب: سعادۃ الدارین فی الرد علی الفرقتین الوھابیہ و مقلدہ الظاہریہ

11.                      علامہ عفیف الدین عبد اللہ بن داؤد حنبلی۔ نام کتاب: الصواعق و الرعود

12.                      شیخ سلامۃ العزامی۔ نام کتاب: البراہین الساطعہ

13.                      محقق محمد بن عبد الرحمٰن بن عفالق حنبلی۔ نام کتاب: تہکم المقلدین بمن ادعا تجدید الدین

14.                      شیخ عطاء المکی۔ نام کتاب: الصارم الہندی فی عنق النجدی

15.                      سید علوی بن احمد حداد۔ نام کتاب: السیف الباتر لعنق المنکر علی الاکابر

16.                      علامہ عبد اللہ بن ابراہیم میرغنی۔ نام کتاب: تحریض الاغبیاء علی الاستغاثۃ بالانبیاء و الاولیاء

17.                      علامہ طاہر حنفی۔ نام کتاب: انتصار للاولیاء الابرار

18.                      علامہ سید علوی بن الحداد۔ نام کتاب مصباح الانام وجلاء الظلام

19.                      شیخ حسن خزبک۔ نام کتاب: المقالات الوفیہ فی الرد علی الوہابیہ

20.                      شیخ عطاء الکسم الدمشقی۔ نام کتاب: الاقوال المرضیہ فی الرد علی الوہابیہ

21.                      شیخ عبد العزیز القرشی، المالکی الاحسائی

22.                      مفتی فاس الشیخ المہدی الوازانی

23.                      شیخ الطباطائی البصری

24.                       سید مصطفیٰ المصری البولاتی

25.                      محقق سید داؤد البغدادی الحنفی

26.                      شیخ صالح الکواش التونسی

27.                      شیخ الاسلام بتونس اسماعیل التمیمی المالکی

28.                      الشیخ محمد صالح زمزمی الشافعی

29.                      شیخ محمد بن شیخ احمد بن عبد اللطیف الاحسائی

30.                      شیخ احمد مصری احسائی

31.                      شیخ عبد اللہ بن عیسیٰ المویسی

32.                      علامہ عبد الوہاب بن احمد برکات شافعی، احمدی، مکی

33.                      علامہ احمد بن علی القبانی، بصری، شافعی

34.                      شیخ محمد بن سلیمان کردی [1]

یہ ان چند مشہور و معروف علماء کے نام ہیں جنہوں نے بر وقت اس عظیم فتنے کا ادراک کیا اور بزورِ قلم پوری شدت کے ساتھ وہابیت کی تردید کی ان میں سے بعض علماء خود شیخ نجدی کے خاندان سے تعلق رکھنے والے ہیں، کچھ ان کے اساتذہ ہیں تو کچھ کا شمار ان کے جید معاصر علماء میں سے ہوتا ہے، جبکہ کچھ کا تعلق بعد کے زمانوں سے بھی ہے۔اس فہرست پر نظر ڈالنے سے اس بات کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ بارہویں صدی ہجری میں شیخ نجدی نے اتنا عظیم فتنہ امت میں پیدا کیا جسے فرو کرنے کے لئے پوری دنیا کے علماء حق صف بستہ نظر آتے ہیں۔ نیز اس فہرست میں اندیشہ طوالت کی بناء پر برصغیر ہند و پاک کے ان بے شمار علماء کے ذکر کو ترک کر دیا گیا ہے جنہوں نے ہر محاذ پر وہابیت کا دربلیغ کیا ہے۔

بر صغیر ہند پاک کے تناظر میں عام طور پر یہی خیال کیا جاتا ہے کہ صرف سنی بریلوی علماء ہی نظریہ وہابیت سے برسرپیکار ہوئے حالآنکہ یہ خیال صد فیصد درست نہیں ہے۔ ہاں! یہ درست ہے کہ ہند پاک کے تناظر میں وہابی اصول و معتقدات کی دندان شکن تردید کرنے والوں میں سنی بریلوی مکتبہ فکر کے علماء صف اول میں شمار کئے جاتے ہیں لیکن حقیقت حال ہمیں یہ بھی بتاتی ہے کہ دیوبندی مکتبہ فکر کے معروف اکابر علماء نے بھی شیخ نجدی کے نظریات کے خلاف خامہ فرسائی کی ہیں۔فرق صرف اتنا ہے کہ بعض نے دبے لفظوں میں شیخ نجدی کی تردید کی ہے تو بعض نے قدرے توضیح کے ساتھ وہابی افکار و نظریات پر قدوغن لگانے کی کوشش کی ہے۔لیکن اس معاملے کا دلچسپ پہلو یہ ہے کہ وہابیت کی تردید میں نوک قلم کو حرکت دینے والے تمام علمائے دیوبند کی تحریروں میں منافقت کا عنصر نمایاں طور پر مشترک نظر آتا ہے۔ شاید اس کے پیچھے ان کا مقصد اپنے نظریاتی خطوط پر قائم رہتے ہوئے دیوبندی مکتبہ فکر کو ایسی شکل میں پیش کرنا ہو کہ عام مسلمان دھوکے سے اس کا شکار ہو جائیں، اس لئے کہ عملی طور پر اب بھی علمائے دیوبند وہابی نظریاتی خطوط پر ہی گامزن ہیں۔ بہر کیف! حق وہ ہے جو سر چڑھ کر بولے۔

دیوبندی مکتبہ فکر کے مشہور محدث انور شاہ کشمیری شیخ نجدی کے بارے میں لکھتے ہیں:

اما محمد بن عبد الوھاب النجدی فکانہ رجلا بلیدا قلیل العلم فکان یتسارع الی الحکم بالکفر۔[2]

محمد بن عبد الوہاب نجدی انتہائی بے وقوف اور کم علم شخص تھااور مسلمانوں کی تکفیر میں بہت تیز تھا۔

جاری......................

................................

[1] ابی حامد بن مرزوق: التوسل بالنبی و جہلۃ الوہابیین، ص249 تا 253۔

[2] انور شاہ کشمیری: فیض الباری، ص 171۔

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/wahhabism-–-intolerable-ideology-all/d/111804

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

 

Loading..

Loading..