مصباح الہدیٰ قادری ، نیو ایج اسلام
24 مئی 2019
17 رمضان المبارک اسلامی تاریخ کا ایک ناقابل فراموش بابِ زرین ہے۔ یہی وہ دن ہے کہ جب سنہ 2 ہجری میں پیغمبر اسلام ﷺ کی قیادت میں اسلامی تاریخ کا پہلا معرکۂ حق و باطل فتح کیا گیا تھا ۔ اب تک اس دنیا میں نہ جانے کتنے معرکے ہوئے ہوں گے اور نہ جانے کتنی زمینیں انسانوں کے خون سے رنگین ہوئی ہونگی لیکن یہ بتانا مشکل ہے کہ کون سی جنگ حق و باطل کی جنگ تھی اور کون سی جنگ تخت و تاج اور حکومت و سلطنت کے حرص میں لڑی گئی تھی۔ لیکن کم از کم قرآن پر ایمان رکھنے والے مسلمان یہ مانتے ہیں کہ 17 رمضان المبارک کو لڑی جانے والی جنگ جسے تاریخ نے غزوہ بدر کے نام سے اپنے دامن میں محفوظ رکھا ہے واضح طور پر ایک معرکہ حق و باطل تھا ۔ کیوں کہ خود اللہ رب العزت نے اسے حق و باطل کا معرکہ قرار دیا ہے اور اس معرکہ میں مٹھی بھر اہل حق کی فتح و نصرت کے لئے آسمان سے فرشتوں کو نازل بھی کیا ۔ اس اہم ترین اسلامی معرکے کو مسلمانوں میں جو اہمیت حاصل ہے شاید ہی کسیمعرکے کو حاصل ہو۔ کیوں کہ اللہ نے قرآن میں بکثرت آیتیں اس معرکہ حق و باطل کے تذکرے میں نازل کی ہے۔
معرکہ حق و باطل اور گمراہ کلمہ گو افراد کی دریدہ ذہنی
اللہ نے اہل حق کی اس داستان عزیمت کو قرآن کی آیتوں میں اس لئے محفوظ کیا کہ زاد حق پر ہمیں ثابت قدمی نصیب ہو اور حق کی راہ میں قربانیاں پیش کرنے میں ہمارے قدم متزلزل نہ ہوں اور ہمارے دلوں میں یہ یقین جم جائے کہ اللہ اہل حق کے ساتھ ہے۔ بڑے ہی کا افسوس مقام ہے کہ اب اسلام کی اس عظیم ترین داستان عزیمت کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے ۔ آج پاکستان کی وہ دہشت گرد جماعتیں جن کے تار وادیٔ کشمیر تک پھیلے ہوئے ہیں واقعہ غزوہ بدر کا استعمال سادہ لوح مسلمانوں کے دلوں میں دہشت گردی کی چنگاریاں بھڑکانے کے لئے کر رہی ہیں ۔ اور ان دہشت گرد جماعتوں کے شانہ بہ شانہ وادیٔ کشمیر کے وہ سیاسی رہنما اور درباری علماء بھی کھڑے ہیں جن کی سیاست بے گناہ انسانوں کے خون اور جنگ کی آگ کے بغیر چلتی ہی نہیں ۔
دہشت گردی کے فروغ کے لئے واقعہ بدر کا استعمال کہاں تک جائز
حالیہ چند برسوں میں یہ دیکھا گیا ہے کہ جب بھی رمضان المبارک کی 17ویں تاریخ آتی ہے وادیٔ کشمیر میں دہشت گردی کے ان نمائندوں کی سرگرمیاں تیز ہو جاتی ہیں اور وہ غزو بدر کی اس تاریخ کا استعمال غزوہ ہند کی فرضی مہم جوئی کے لیے زمین ہموار کرنے اور وادی کے سادہ لوح نوجوانوں کو دہشت گردی کی آگ میں جھونکنے کے لیے کرتے ہیں ۔اس کے لئے با ضابطہ تنظیم سازی کی جاتی ہے۔ پمفلٹ ، پرچے اور مجلے چھپوا کر تقسیم کئے جاتے ہیں ۔ دہشت کی تجارت کرنے والے (warmonger) علماء اپنی اپنی مساجد کے ممبر و محراب کا استعمال غزوہ ہند کے پروپیگنڈے کے لئے کرتے ہیں اور اسے ایک مقدس اسلامی جہاد کے طور پر مسلمانوں کے سامنے پیش کرتے ہیں ۔
ہمیں یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ ان دہشت گردوں کو نبی ﷺ کے ساتھ مقدس غزوات میں شامل ہونے والے ان نفوس قدسیہ سے کیا نسبت ہے جن کی مدد کے لئے اللہ نے آسمان سے فرشتوں کو اتارا تھا؟ کیا براہ راست اللہ کے حکم سے لڑے جانے والے معرکوں کا بدل وہ دہشت گردانہ کاروائیاں ہو سکتی ہیں جن کی بنیاد چند افراد ہ یا چنندہ سیاسی شخصیات کے مفادات پر ہو ؟ کیا مختلف مذاہب اور خود مسلمانوں کی عبادت گاہوں کو اپنی دہشت گردانہ کاروائیوں کا نشانہ بنانے والے یہ ظالم افراد ان نفوس قدسیہ کے ہم پلہ ہو سکتے ہیں جو مکمل جنگی اصول و آداب کے ساتھ اپنے نبی ﷺ کی معیت میں میدان کارزار میں اترے تھے؟
اب ہم قرآن کی روشنی میں اس مقدس معرکہ حق و باطل کا ایک مختصر خاکہ پیش کرتے ہیں تاکہ دہشت گردی کی آگ میں خود کو جھونکنے والے نوجوانوں کو یہ معلوم ہو سکے کہ غزوہ کیا ہوتا ہے اور غزوہ ہند کے ان دہشت گردوں کے جھوٹے دعووں کی حقیقت کیا ہے!
غزوہ بدر میں شامل ہونے والے کفار مکہ نار جہنم کا لقمہ بنے اور یہ معرکہ اللہ کی ایک نشانی تھی اس لئے کہ کفار کو مسلمانوں کی تعداد دوگنی نظر آ رہی تھی اور اس میں اہل ایمان اللہ کے لئے لڑ رہے تھے جن کے ساتھ اللہ کی مدد و نصرت تھی اور یہ جنگ عقلمندوں کے لیے عبرت ہے
قرآن کا بیان ہے:
قُللِّلَّذِينَكَفَرُواسَتُغْلَبُونَوَتُحْشَرُونَإِلَىٰجَهَنَّمَ ۚ وَبِئْسَالْمِهَادُ (12) قَدْكَانَلَكُمْآيَةٌفِيفِئَتَيْنِالْتَقَتَا ۖ فِئَةٌتُقَاتِلُفِيسَبِيلِ اللَّهِ وَأُخْرَىٰكَافِرَةٌيَرَوْنَهُممِّثْلَيْهِمْرَأْيَالْعَيْنِ ۚ وَاللَّهُيُؤَيِّدُبِنَصْرِهِمَنيَشَاءُ ۗ إِنَّفِيذَٰلِكَلَعِبْرَةًلِّأُولِيالْأَبْصَارِ (3:13)
ترجمہ: فرما دو، کافروں سے کوئی دم جاتا ہے کہ تم مغلوب ہوگے اور دوزخ کی طرف ہانکے جاؤ گے اور وہ بہت ہی برا بچھونا - بیشک تمہارے لئے نشانی تھی دو گروہوں میں جو آپس میں بھڑ پڑے ایک جتھا اللہ کی راہ میں لڑتا اور دوسرا کافر کہ انہیں آنکھوں دیکھا اپنے سے دونا سمجھیں، اور اللہ اپنی مدد سے زور دیتا ہے جسے چاہتا ہے بیشک اس میں عقلمندوں کے لئے ضرور دیکھ کر سیکھنا ہے ۔کنزالایمان
اس جنگ میں شامل ہونے والے مجاہدین اسلام کے ایمان کا عالم یہ تھا کہ جب ان کے سامنے اللہ کا نام لیا جاتا تو ان کے دل خوف الٰہی سے دہل جاتے اور جب ان پر اللہ کی آیتیں پڑھی جاتیں تو ان کے ایمان میں مزید پختگی آ جاتی ، وہ نماز قائم کرتے اور اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ، وہ سچے اور پکے مؤمن تھے ، اللہ کی بارگاہ میں ان کے درجات بلند ہیں
قرآن کہتا ہے:
إِنَّمَاالْمُؤْمِنُونَالَّذِينَإِذَاذُكِرَ اللَّهُ وَجِلَتْقُلُوبُهُمْوَإِذَاتُلِيَتْعَلَيْهِمْآيَاتُهُزَادَتْهُمْإِيمَانًاوَعَلَىٰرَبِّهِمْيَتَوَكَّلُونَ (2) الَّذِينَيُقِيمُونَالصَّلَاةَوَمِمَّارَزَقْنَاهُمْيُنفِقُونَ (3) أُولَٰئِكَ هُمُالْمُؤْمِنُونَحَقًّا ۚ لَّهُمْدَرَجَاتٌ عِندَ رَبِّهِمْوَمَغْفِرَةٌوَرِزْقٌكَرِيمٌ (4)
ترجمہ: ایمان والے وہی ہیں کہ جب اللہ یاد کیا جائے ان کے دل ڈر جائیں اور جب ان پر اس کی آیتیں پڑھی جائیں ان کا ایمان ترقی پائے اور اپنے رب ہی پر بھروسہ کریں - وہ جو نماز قائم رکھیں اور ہمارے دیے سے کچھ ہماری راہ میں خرچ کریں - یہی سچے مسلمان ہیں، ان کے لیے درجے ہیں ان کے رب کے پاس اور بخشش ہے اور عزت کی روزی۔کنزالایمان
پیغمبر اسلام ﷺ کو غزوہ بدر برپا کرنے کے لئے میدان کارزار میں نکلنے کا حکم اللہ نے دیا تھا۔ اور اللہ نے اس معرکے کا حکم حق کو حق ثابت کرنے اور باطل کو باطل کرنے کے لئے دیا تھا جس میں کفار کی جڑیں کاٹ دی گئیں
قرآن کہتا ہے:
كَمَاأَخْرَجَكَرَبُّكَمِنبَيْتِكَبِالْحَقِّوَإِنَّفَرِيقًامِّنَالْمُؤْمِنِينَلَكَارِهُونَ (5) يُجَادِلُونَكَفِيالْحَقِّبَعْدَمَاتَبَيَّنَكَأَنَّمَايُسَاقُونَإِلَىالْمَوْتِوَهُمْيَنظُرُونَ (6) وَإِذْيَعِدُكُمُ اللَّهُ إِحْدَىالطَّائِفَتَيْنِأَنَّهَالَكُمْوَتَوَدُّونَأَنَّغَيْرَذَاتِالشَّوْكَةِتَكُونُلَكُمْوَيُرِيدُ اللَّهُ أَنيُحِقَّالْحَقَّبِكَلِمَاتِهِوَيَقْطَعَدَابِرَالْكَافِرِينَ (7) لِيُحِقَّالْحَقَّوَيُبْطِلَالْبَاطِلَوَلَوْكَرِهَالْمُجْرِمُونَ (8)
ترجمہ: جس طرح اے محبوب! تمہیں تمہارے رب نے تمہارے گھر سے حق کے ساتھ برآمد کیا اور بیشک مسلمانوں کا ایک گروہ اس پر ناخوش تھا - سچی بات میں تم سے جھگڑتے تھے بعد اس کے کہ ظاہر ہو چکی گویا وہ آنکھوں دیکھی موت کی طرف ہانکے جاتے ہیں - اور یاد کرو جب اللہ نے تمہیں وعدہ دیا تھا کہ ان دونوں گروہوں میں ایک تمہارے لیے ہے اور تم یہ چاہتے تھے کہ تمہیں وہ ملے جس میں کانٹے کا کھٹکا نہیں (کوئی نقصان نہ ہو) اور اللہ یہ چاہتا تھا کہ اپنے کلام سے سچ کو سچ کر دکھائے اور کافروں کی جڑ کا ٹ دے - کہ سچ کو سچ کرے اور جھوٹ کو جھوٹا پڑے برا مانیں مجرم۔ کنزالایمان
تاریخ کے دامن میں اب بھی یہ بات رقم ہے کہ اللہ نے اپنا وعدہ پورا کر دکھایا اور اس جنگ میں کفار کی جڑیں تباہ ہو گئیں اور اس میں ابو جہل ،امیہ بن خلف ، عتبہ ، شیبہ ، ولید ، زمعہ بن اسود ، عاص بن ہشام ،منبہ ابن الحجاج اور ابو البختری جیسے سرداران قریش کیفر کردار تک پہونچا دئے گئے۔
جاری………………..
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/using-ghazwa-e-badr-tool-part-1/d/118722
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism