New Age Islam
Sat Sep 14 2024, 06:41 PM

Urdu Section ( 17 Dec 2016, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Understanding The Concept Of Wahdaul Wajud (part: 3) تصورِ وحدۃ الوجود کے متعلق مغالطے اور ان کا علمی تدارک

 

 

 

مصباح الہدیٰ قادری، نیو ایج اسلام

16 دسمبر، 2016

وحدۃ الوجود کے اثبات کے سلسلے میں ہم نے اب تک یہ مطالعہ کیا کہ ایک سالک، ایک کامل صوفی جب دنیا و مافیہا سے بے نیاز ہو کر ریاضت و مجاہدات کے ذریعہ مادی علائق سے اپنے نفس کو منزہ و مبرہ کر لیتا ہے، جب اسرار باطنی پر توجہ کر کے اپنے باطن کو صفات الٰہیہ کے نور سے منور و مجلیٰ کر لیتا ہے اور دریائے عرفان و معرفت اور کشف و روحانیت کے موج ناپیدا کنار میں غوطہ زن ہوتا ہے تو اس کائناتِ رنگ و بو کی تمام مخلوقات کے ظاہری اجسام موجود ہوتے ہوئے بھی اس عارف کامل کی نظروں سے اوجھل ہو جاتے ہیں۔ اور پھر وہ ان تمام کے باطن میں صرف ایک ذات حق کی تجلیات کو رواں دواں دیکھتا ہے اور یکلخت ہر شئی میں وجودِ حق کے ظہور کی جلوہ نمائی کا مشاہدہ کر لیتا ہے اور اس طرح وحدۃ الوجود اس کے ایمان کا جوہر بن جاتا ہے۔جس طرح ماہ و انجم اور اربوں کہکشائیں سورج کی روشنی میں گم ہو جاتی ہیں اور موجود ہوتے بھی ان کا وجود مخفی اور پوشیدہ ہو جاتا ہے اسی طرح جب صوفیاء اور عرفاء پر تجلئ ذات حق جلوہ فگن ہوتی ہے تو اس کا اثر یہ ہوتا ہے کہ تمام اشیائے کائنات موجود ہونے کے باوجود اس کی نظروں سے محجوب ہو جاتے ہیں اور وہ عارف ان تمام کے اندر نورِ ذاتِ حق کا مشاہدہ کرتا ہے۔ اور یہی تصور وحدۃ الوجود کا بنیادی عنصر اور جوہر ہے۔

اس تصور کو سمجھنے کے لیے عصر حاضر کی جدید ایجادات کی روشنی میں ایک واضح مثال کا ذکر دلچسپ اور مزید فائدہ مند ہوگا۔ عصر حاضر کی جن ایجادات نے سائنس کی دنیا میں انقلاب برپا کیا ہے اور جن اختراعات نے آج انسانوں کے طرزِ زندگی کو بدل دیا ہے ان میں سے ایک ایکسرے مشین () اور اس سے بھی زیادہ ترقی یافتہ ریڈیوگرافی سسٹم (radiography system) ہے۔جب انسان کے اندرونی اعضاء میں کوئی فساد پیدا ہوجاتا ہےیا جگر اور گردوں کے اندر پتھر پیدا ہو جاتا ہے تو انسان اپنی ننگی آنکھوں سے ان بیماریوں کی نوعیت کا مشاہدہ کرنے سے عاجز ہوتا ہے۔اس لیے کہ انسانی بصر کی رسائی صرف انسان کے ظاہری لباس یا خد و خال تک ہی ہوتی ہے، انسان کی قوت باصرہ میں یہ صلاحیت نہیں ہے کہ وہ انسانی لباس یا خد و خال کے اندر پوشیدہ اعضائے جسمانی کا مشاہدہ کر سکے۔ انسان کی آنکھوں میں یہ قابلیت نہیں ہے کہ وہ اندرونی اعضائے جسمانی میں پیدا ہونے والے امراض اور ان کی کیفیات کو دیکھ سکے اور اس کی نوعیت دنیا کے سامنے پیش کر سکے۔

 لیکن جونہی انسان ایکسرے مشین کے سامنے لایا جاتا ہے یا ریڈیوگرافی سسٹم (radiography system) سے اسے گزارا جاتا ہے تو اس کی شعاؤں میں وہ صلاحیت ہوتی ہے کہ انسانی جسم پر موجود لباس، ظاہری زیب و زینت، خد و خال اور یہاں تک کہ انسانی جسم کی اندرونی ہڈیاں اور گوشت و پوست سب موجود ہوتے ہوئے بھی اس کی نگاہوں سے اس طرح غائب ہو جاتے ہیں گویا کہ معدوم ہو چکے ہوں اور اس مشین کی شعائیں ان تمام ظاہری حجابات اور مادی کثافتوں کو عبور کرتی ہوئی جگر کے اندر موجود ایک چھوٹے سے پتھر تک پہنچ جاتی ہیں اور وہ مشین اس کی تصویر اور مرض کی تمام تفصیلات کو دنیا کے سامنے پیش کر دیتی ہے۔

بالکل اسی طرح جب کسی سالک یا عارف کامل پر تجلی حق منکشف ہوتی ہے تو وہ اس کائناتِ رنگ و بو میں موجود تمام مخلوقات، جن و انس، چرند و پرند، شجر و حجر، عالم نباتات اور عالم حیوانات یہاں تک کہ اس کائنات کے ذرے ذرے کے ظاہری یا مادی جسموں کے اندر اس نور حق کی جلوہ گری کا مشاہدہ کر لیتا ہے جس کی وجہ سے ان تمام کا وجود قائم و دائم ہے۔ یا حکماء کی اصطلاح میں یوں کہیں کہ جس کی وجہ سے وہ موجود ہیں۔

جس طرح ایکسرے مشین یا ریڈیوگرافی سسٹم (radiography system) کے سامنے ہمارے ظاہری لباس اور خد و خال موجود ہونے کے باوجود اس کی نظروں سے اوجھل رہتے ہیں اسی طرح اس روحانی کیفیت کا مشاہدہ کرنے والے صوفی اور عارف کی نظروں سے تمام چیزیں موجود ہونے کے باوجود محجوب ہو جاتی ہیں۔ اور کشف و مشاہدے کی یہ کیفیت تسلسلِ ریاضت و مجاہدہ کی وجہ سے جب کسی عارف کے حال میں تبدیل ہو جاتی ہے تو پھر اس کا عالم یہ ہوتا ہے کہ وہ یہ کہنے لگتا ہے کہ:

                                دل کے آئینے میں ہے تصویرِ یار

                                جب ذراگردن جھکا ئی دیکھ لی

نیز:

وہی جو مستوی عرش تھا خدا ہو کر

اتر پڑا مدینے میں مصطفی ہو کر

مفہوم یہ ہے کہ جب کوئی عارف عبادت و طاعت اور ریاضت و مجاہدات کے بازو وپَر سے پرواز کرتا ہوا سلوک و تصوف میں ایک خاص مقام، مقام جمع پر جا پہنچتا ہے اور پھر اس مقام پر میسر ہونے والی روحانی اور ملکوتی کیفیات کو ریاضت و مجاہدات میں ثابت قدمی اور استقلال کے ذریعہ اپنے حال میں تبدیل کر لیتا ہے تو اس کا عالم یہ ہوتا ہے کہ وہ ہر لمحہ جلوہ حق کے مشاہدہ میں گم رہتا ہے، اور جب اس پر اس کے اس حال کا غلبہ ہوتا ہے تو وہ کائنات کی ہر شئی کا انکار کر دیتا ہے اور صرف وجود حق کی تجلیات کا مشاہدہ کرتا ہے، اس کا قرار کرتا ہے اور پھر اس کا اعلان بھی کرتا ہے۔

خیال رہے کہ اس مقام پر صوفیاء اشیاء کو اس معنیٰ میں معدوم نہیں کہتے کہ ان کا وجود ہی نہیں ہے بلکہ اس معنیٰ میں معدوم کہتے ہیں کہ ماسوا اللہ تمام اشیاء کی حقیقت معدوم ہونا ہے، جیسا کہ اللہ کا فرمان عالی شان ہے، "کلُّ مَنْ عَلیها فَان وَ یبقَی وَجْهُ رَبَّک ذوالجلالِ والاکرامِ" (الرحمٰن)۔ ان کا اپنا کوئی مستقل وجود نہیں ہے بلکہ ان کا موجود ہونا وجودِ ذاتِ حق کے ساتھ مشروط ہے۔ وہ موجود ضرور ہیں لیکن ان کا وجود، وجود ہونے کے باوجود، وجود نہیں ہے۔

 ایک عام انسان کے لیے ان کا موجود ہونا درست ہے لیکن جب کسی پر تجلیاتِ ذاتِ حق کا نزولِ اجلال ہوتا ہے اور سر الاسرا یعنی کائنات کا سب سے بڑا راز (جو کہ ذات حق سبحانہ و تعالیٰ ہے) جب کسی پر منکشف ہو جاتا ہے تو پھر وہ کسی مادی یا معنوی حجاب کے فریب کا شکار نہیں ہوتا بلکہ وہ کائنات کے ہر ذرے کی حقیقت کا مشاہدہ کرتا ہے، اس کا اقرار کرتا ہے اور اس کا اعلان بھی کرتا ہے۔ لہٰذا، صاحب کشف اور اہل حال صوفیاء اور عرفاء کے نزدیک کائنات کی تمام موجودات کا انکار کرنا اور صرف ایک ہی وجود کا اقرار کرنا ہی اصل توحید ہے۔

اس استدلال کی روشنی میں یہ بھی واضح ہو گیا کہ وحدۃ الوجود کو شرکیہ عقیدہ ثابت کرنے کے لیے وحدۃ الوجود کے قائلین کی طرف بہتان باندھنے اور غلط معتقدات و نظریات کو منسوب کرنے والے انتہاء پسند علماء کس قدر علمی طور پر غیر مستند، غیر دیانت دار اور خائن ہیں۔ اور ہو بھی کیوں نہ کہ ان کے مذہبی افکار و نظریات اور اصول و معتقدات کی آبیاری کعبہ کے سائے میں بیٹھ کر شراب پینے والے شیوخ کی سرپرستی میں پیٹرول ڈالر کے دم پر کی جاتی ہے۔ انشاء اللہ ہم اپنی آئندہ تحریروں میں اہلِ تصوف پر شیخ توصیف الرحمٰن کے بے بنیاد اتہامات، افتراء پردازی اور غیر علمی استدلال کا مکمل طور پر علمی محاسبہ دلائل کی روشنی میں کریں گے۔

جاری...................................

URL: https://newageislam.com/urdu-section/understanding-concept-wahdaul-wajud-(part-3/d/109400

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

 

Loading..

Loading..