New Age Islam
Mon Mar 20 2023, 03:50 PM

Urdu Section ( 13 Jun 2019, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Understanding Quran with Quranic Spirit – part -1 قرآن کی تعلیم اور خشیت الٰہی کی ضرورت


مصباح الہدیٰ قادری ، نیو ایج اسلام

12 جون 2019

قرآن مقدس میں اللہ کا فرمان ہے:

وَأَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ وَنَهَى النَّفْسَ عَنِ الْهَوَىٰ (40) فَإِنَّ الْجَنَّةَ هِيَ الْمَأْوَىٰ (79:41)

ترجمہ: اور وہ جو اپنے رب کے حضور کھڑے ہونے سے ڈرا اور نفس کو خواہش سے روکا -  تو بیشک جنت ہی ٹھکانا ہے۔ کنزالایمان

خوف ، خشیت اور تقویٰ  ‘طریقت و معرفت  کے انتہائی اہم ستونوں میں شمار کئے جاتے ہیں ۔ تقویٰ اور خشیت الٰہی کی صحیح سمجھ کے بغیر معرفت کا ایک زینہ بھی طے کرنا ممکن نہیں ۔ لیکن اپنے سر پر روشن خیالی کا سہرا سجائے اس زمانے کی ستم ظریفی کہئے کہ آج دین کے بنیادی اقدار بے سرو پا (Ultra-liberal)افکار و نظریات کی نذر ہو چکے ہیں۔ علم کے پھیلاؤ کے اس دور میں ہونا تو یہ چایئے تھا کہ قرآن کے اندر بیان کردہ دین کے بنیادی اصول ہمارے سامنے  پہلے سے کہیں زیادہ تفصیل توضیح اور شفافیت کے ساتھ پیش کئے جاتے لیکن خدا ہی بہتر جانے کہ یہ کوتاہ نظری کا نتیجہ ہے یا روشن خیالی کی سوغات کہ دین کے اہم ترین مختلف گوشے بے شمار کنفیوژنز کا شکار ہیں ۔

انٹرنیٹ اور کمپیوٹر کی بدولت علم اور معلومات کا پھیلاؤ تو کافی ہوا لیکن مجھے یہ کہنے میں کوئی تردد نہیں کہ انسانوں کی اس جدید حصولیابی نے سائبر اسپیس (cyberspace) کو بے انتہا گمراہ کن مواد سے بھی بھر دیا  ہے ایسے میں یہ ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ دین کی ان بنیادی تعلیمات کے متعلق غلط اور بے بنیاد نظریات کی نشان دہی کریں اور ان کے بارے میں پائے جانے والے کنفیوژنز کا سد باب کریں تاکہ نئی نسل کو گمراہی کا شکار ہونے سے بچایا جا سکے اور جو لوگ ایسی کسی گمراہی کا شکار ہو چکے ہیں ان کے سامنے دین کی صحیح تصویر پیش کی جا سکے۔ باقی ہدایت عطا کرنا  اللہ کا کام ہے۔

خیال خام

بعض لوگوں کا خیال ہے کہ خوف الٰہی اور خشیت ربانی کا بیان انسانوں کی ہدایت کے  لئے ضروری نہیں ہے ،  اور یہ دونوں باتیں تقویٰ کے معنیٰ میں شامل بھی نہیں ہیں ‘ نیز اللہ کا خوف انہیں ہونا چاہئے جنکے دامن پر معصیت کے دھبے ہیں ۔  لیکن قرآن کا مطالعہ ہمیں یہ بتاتا ہے کہ یہ باتیں محض خیام خال ہیں اور قرآن میں ان کی کوئی بنیاد نہیں ۔ مثال کے طور پر اگر اللہ کا خوف صرف گنہگاروں کو ہی ہونا چاہئے تو قرآن اللہ کی خشیت رکھنے والوں کو جنت کی بشارت کیوں دے رہا ہے اس لئے کہ جنت گنہگاروں کے لئے تو نہیں ہے؟

قرآن کہتا ہے:

وَأَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ وَنَهَى النَّفْسَ عَنِ الْهَوَىٰ (40) فَإِنَّ الْجَنَّةَ هِيَ الْمَأْوَىٰ (79:41)

ترجمہ: اور وہ جو اپنے رب کے حضور کھڑے ہونے سے ڈرا اور نفس کو خواہش سے روکا -  تو بیشک جنت ہی ٹھکانا ہے۔ کنزالایمان

ایسی بے شمار اآیتیں ہیں جن کا ذکر آنے والا ہے۔

جو دین ہم سے بہتر جانتے تھے

اس سے قبل کہ ہم قرآنی آیتوں کی تفصیل میں جائیں‘ مناسب ہے کہ خوف خدا اور خشیت الٰہی کے متعلق ان متقدمین اور سلف صالحین کے  اقوال کا جائزہ لے لیں جنہیں قرآن کی سمجھ  ہم سے بہتر تھی اور جو بلا شبہ عملی طور پر معرفت ، طریقت اور حقیقت سے زیادہ قریب تھے۔

فرشتوں کا جلالت الٰہی سے خوف کھانا

عن عمار بن منصور قال: قال رسول اللہ ﷺ : ان للہ ملائکۃ فی السماء السابعۃ سجوداً منذ خلقھم اللہ الی  یوم القیامۃ ترعد فرائصھم من مخافۃ اللہ ، فاذا کان یوم القیامۃ رفعوا رؤسھم و قالوا : سبحانک ما عبدناک حق عبادتک۔(تنبیہ الغافلین للامام الفقیہ ابی اللیث نصر بن محمد الحنفی السمرقندی-ص ۳۰۴)

ترجمہ: عمار بن منصور رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ’’ساتویں آسمان پر اللہ کے بے شمار ایسے فرشتے ہیں  کہ جب سے اللہ نے ان کی تخلیق فرمائی ہے تب سے وہ اللہ کی بارگاہ میں سربسجود ہیں اور وہ اسی حالت میں رہیں گے حتیٰ کہ قیامت قائم ہو جائے گی ۔  (اللہ کی عظمت و جلال کی وجہ سے) ان کا حال یہ ہے کہ خوف الٰہی سے ان کے وجود کا ذرہ ذرہ کانپ رہا ہے۔  (اس کے باوجود ) جب قیامت قائم ہوگی تو وہ اپنے سروں کو سجدے سے اٹھائیں گے اور بارگاہ رب العزت میں عرض کریں گے ’’ائے میرے رب پاک ہے تری ذات ہم تیری ایسی بندگی کرنے سے قاصر رہے  جیسا کہ بندگی کا حق تھا‘‘ ۔

اللہ کے نیک بندوں کاخوف آخرت میں رونا  اور لرزنا

روی عن ابی میسرۃ انہ کان اذا اوی الی فراشہ قال:  لیت امی لم تلدنی ۔ فقالت لہ امرتہ: یا ابا میسرۃ ، الیس اللہ قد احسن الیک، و ھداک الی الاسلام؟ قال: اجل‘ و لٰکن اللہ قد بین لنا انا واردون النار ۔ و لم بین لنا انا صادرون عنھا ۔  (تنبیہ الغافلین للامام الفقیہ ابی اللیث نصر بن محمد الحنفی السمرقندی-ص ۳۰۴)

منقول ہے کہ جب حضرت ابی میسرہ  جب بھی اپنے بستر پر تشریف لاتے تو  آپ کا معمول تھا کہ (خوف الٰہی سے لرز جاتے اور عرض کرتے) ’’ائے کاش میری ماں نے مجھے جنم ہی نہ دیا ہوتا ۔  (یہ سن کر) آپ کی اہلیہ کہتیں کہ کیا اللہ نے آپ کو (انسان بنا کر) آپ کے اوپر احسان نہیں کیااور کیا اس نے آپ کو ایمان اور اسلام  کی دولت سے مالا مال نہیں کیا؟  تو آپ کہتے کہ تم ٹھیک کہتی ہو لیکن اللہ نے قرآن میں یہ بھی فرمایا ہے کہ ہم ضرور دوزخ پر وارد ہونے والے ہیں لیکن اس نے یہ نہیں بیان کیا ہے کہ ہم (صحیح و سالم ) اس پر سے گزر ہی جائیں گے۔

جاری……..

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/understanding-quran-with-quranic-spirit-part-1/d/118878

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism



Loading..

Loading..