New Age Islam
Fri Sep 13 2024, 11:54 PM

Urdu Section ( 13 March 2019, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Remembrance of Allah Almighty is a Source of Peace and Tranquility--conclusion اللہ عزوجل کا ذکر اہل ایمان کے دلوں کا سکون ہے


مصباح الہدیٰ قادری ، نیو ایج اسلام

25فروری 2019

ماسبق میں ہم نے قرآن کی روشنی میں یہ مطالعہ کیا کہ کس طرح اللہ کا ذکر علامت ایمان ہے، اللہ کا ذکر نفاق سے نجات کی ضمانت ہے، اللہ کا ذکر شیطان کے حملوں سے نجات کا ایک مضبوط حصار ہے ، اللہ کا ذکر عذاب جہنم سے نجات کا پروانہ ہے، اللہ کا ذکر اہل ایمان کے دلوں کا سکون ہے لہٰذا، ہمارا ظاہر بھی یاد الٰہی میں مشغول ہو اور ہمارا باطن بھی یاد الٰہی میں ڈوبا ہوا رہے۔ اسی کے ضمن و ذیل میں ہم نے یہ بھی دیکھا کہ بعض اہل علم حضرات نے ‘ذکر اللہ’ کے تصور کا دامن تنگ کر کے اسے ایک مخصوص انداز میں محصور کرنے کی کوشش کی ہے، اور اپنی کتابوں میں واضح طور پر یہ لکھا ہے کہ ‘ذکر اللہ’ اسم ذات باری تعالیٰ کی لسانی تکرار کا نام نہیں بلکہ اللہ کے تخلیقی مظاہر میں غور و خوص کرنے اور ذات باری تعالیٰ کے تخلیقی کمالات میں اس کی عظمت تلاش کرنے کا نام ہے۔ جبکہ ہم نے یہ بھی دیکھا کہ کس طرح ذکر کی اس قسم کو اللہ نے قرآن میں غور و فکر اور تدبر و تفکر جیسے دیگر عناوین کے ساتھ بیان کیا ہے۔ مثلاً:

وَفِي الْأَرْضِ آيَاتٌ لِّلْمُوقِنِينَ (20) وَفِي أَنفُسِكُمْ ۚ أَفَلَا تُبْصِرُونَ (51:21)

اور زمین میں نشانیاں ہیں یقین والوں کو - اور خود تم میں تو کیا تمہیں سوجھتا نہیں۔ ترجمہ کنزالایمان

أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ ۚ وَلَوْ كَانَ مِنْ عِندِ غَيْرِ اللَّهِ لَوَجَدُوا فِيهِ اخْتِلَافًا كَثِيرًا (4:82)

تو کیا غور نہیں کرتے قرآن میں اور اگر وہ غیر خدا کے پاس سے ہوتا تو ضرور اس میں بہت اختلاف پاتے۔ ترجمہ کنزالایمان

كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ إِلَيْكَ مُبَارَكٌ لِّيَدَّبَّرُوا آيَاتِهِ وَلِيَتَذَكَّرَ أُولُو الْأَلْبَابِ (38:29)

یہ ایک کتاب ہے کہ ہم نے تمہاری طرف اتاری برکت والی تاکہ اس کی آیتوں کو سوچیں اور عقلمند نصیحت مانیں ۔ ترجمہ کنزالایمان

أَيَوَدُّ أَحَدُكُمْ أَن تَكُونَ لَهُ جَنَّةٌ مِّن نَّخِيلٍ وَأَعْنَابٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ لَهُ فِيهَا مِن كُلِّ الثَّمَرَاتِ وَأَصَابَهُ الْكِبَرُ وَلَهُ ذُرِّيَّةٌ ضُعَفَاءُ فَأَصَابَهَا إِعْصَارٌ فِيهِ نَارٌ فَاحْتَرَقَتْ ۗ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمُ الْآيَاتِ لَعَلَّكُمْ تَتَفَكَّرُونَ (2:266)

کیا تم میں کوئی اسے پسند رکھے گا کہ اس کے پاس ایک باغ ہو کھجوروں اور انگوروں کا جس کے نیچے ندیاں بہتیں اس کے لئے اس میں ہر قسم کے پھلوں سے ہے اور اسے بڑھاپا آیا اور اس کے ناتوان بچے ہیں تو آیا اس پر ایک بگولا جس میں آگ تھی تو جل گیا ایسا ہی بیان کرتا ہے اللہ تم سے اپنی آیتیں کہ کہیں تم دھیان لگاؤ۔ ترجمہ کنزالایمان

قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِكُمْ سُنَنٌ فَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَانظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِينَ (3:137)

تم سے پہلے کچھ طریقے برتاؤ میں آچکے ہیں تو زمین میں چل کر دیکھو کیسا انجام ہوا جھٹلانے والوں کا۔ ترجمہ کنزالایمان

إِنَّ الَّذِينَ اتَّقَوْا إِذَا مَسَّهُمْ طَائِفٌ مِّنَ الشَّيْطَانِ تَذَكَّرُوا فَإِذَا هُم مُّبْصِرُونَ (7:201)

بیشک وہ جو ڈر والے ہیں جب انہیں کسی شیطانی خیال کی ٹھیس لگتی ہے ہوشیار ہوجاتے ہیں اسی وقت ان کی آنکھیں کھل جاتی ہیں۔ ترجمہ کنزالایمان

اب ہم اختصار کے ساتھ ان چند منتخب احادیث رسول ﷺ اور آثار صحابہ کا مطالعہ کرتے ہیں جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے مسلمانوں کو عام معمولات زندگی میں بھی موقع بموقع مختلف الفاظ کے ساتھ اللہ کو یاد کرنے یعنی ‘ذکر اللہ’ کی تلقین کی ہے اور اس کے فوائد ، اثرات اور برکات کو بھی بیان کیا ہے۔

عن رسول اللہ ﷺ انہ قال: ‘لکل شئی صقال، و صقال القلب ذکر اللہ تعالیٰ’۔ (شعب الایمان)

ترجمہ مع مفہوم: ہر شئی کو صیقل کرنے (یعنی ہر زنگ لگنے والی اور آلودہ ہونے والی شئی سے زنگ ختم کرنے اور آلودگی کو دور کر کے اسے چمکانے) کا کوئی نہ کوئی آلہ ضرور ہوتا ہے اور دل کو صیقل کرنے (یعنی دل میں لگی ہوئی زنگ کو دور کرنے اور دل کا آئینہ چمکانے) کا آلہ اللہ کا ذکر ہے۔

روی عن ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما-فی قولہ تعالیٰ : [من شر الوسواس الخناس(سورہ الناس:۴] قال: ھو الشیطان جاثم علی القلب’ فاِذاذکر اللہ تعالیٰ خنس، فاِذا غفل وسوس۔ (بحوالہ ذکر للذاکرین صفحہ ۳۱۰، مطبوعہ مکتبہ الایمان)

ترجمہ مع مفہوم: رأس المفسرین حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنھما سے مروی ہے کہ آپ نے آیہ کریمہ ‘من شر الوسواس الخناس(سورہ الناس:۴] کی تفسیر میں فرمایا کہ ‘خناس ایک قسم کا شیطان ہے جو بندے کے دل پر پنجہ مار کر بیٹھا ہوتا ہے، لہذا جب بندہ اللہ کا ذکر کرتا ہے تو وہ دبک جاتا ہےاور جب بندہ اللہ کے ذکر سے غافل ہوتا ہے تو وہ اس کے دل میں وسوسہ اندازی شروع کر دیتا ہے۔

ان النبی ﷺ قال : ‘‘کفارۃ المجلس اِذا اَراد احدکم ان یقوم من مجلسہ ان یقول: سبحانک اللھم و بحمدک، اشہداَن لا الٰہ الا انت’ استغفرک و اتوب الیک ’ فاِن کان مجلس ذکر کان کالطابع علیہ اِلی یوم القیامۃ، و ان کان مجلس لغو کان کفارۃ لما قبلہ’’۔ (مسند احمد ، ترمذی ، ابو داؤد- بحوالہ ذکر للذاکرین صفحہ ۳۱۲، مطبوعہ مکتبہ الایمان)

ترجمہ مع مفہوم: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی مجلس سے اٹھنے کا ارادہ کرے تو یہ الفاظ کہہ لے (کیوں کہ اگر مجلس لہو لعب اور فضولیات کی تھی تو ) اس کا یہ کہنا (اس مجلس کی گناہوں کا) کفارہ ہو جائے گا، وہ الفاظ حسب ذیل ہیں:

‘‘سبحانک اللھم و بحمدک، اشہداَن لا الٰہ الا انت’ استغفرک و اتوب الیک ’’۔ ترجمہ؛ ائے میرے پروردگار ! تیری پاکی ہے تیری حمد و ثنا کے ساتھ، میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں ، تجھ سے ہی اپنے گناہوں کی مغفرت کا خواستگار ہوں اور توبہ کرتا ہوں’’۔ (نبی کریم ﷺ نے فرمایا) اس لئے کہ اگر وہ مجلس ذکر و تسبیح کی مجلس تھی تو ان الفاظ کی بدولت قیامت تک اس مجلسِ ذکر کا تسلسل لکھ دیا جائے گا اور اگر وہ مجلس لہو لعب اور فضول گوئی کی تھی تو یہ الفاظ اس مجلس میں کمائے گئے گناہوں کا کفارہ ہو جائیں گے ۔

محترم قارئین ! مندرجہ بالا احادیث و آثار سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ جہاں اسلام اللہ عزوجل کے تخلیقی مظاہر میں غور و خوص کر کے اور ذات باری تعالیٰ کے تخلیقی کمالات میں اس کی عظمت تلاش کر کے اللہ کا ذکر کرنے کی تعلیم دیتا ہے وہیں اسلام عام معمولات زندگی میں بھی موقع بموقع اللہ کا ذکر کرنے کی تلقین کرتا ہے ، اس کے لئے مختلف الفاظ کا تعین کرتا ہے اور اس کے فوائد و اثرات سے بھی ہمیں آگاہ کرتا ہے۔

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/remembrance-allah-almighty-source-peace-conclusion-part/d/118007

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism



Loading..

Loading..