New Age Islam
Sun Feb 09 2025, 11:54 PM

Urdu Section ( 7 Dec 2018, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Our magnificent Islamic personalities حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کی زندگی اسلامی روایت کا ایک زرین باب

مصباح الہدیٰ قادری ، نیو ایج اسلام

6 دسمبر 2018

جس طرح اسلامی نصوص (قرآن و حدیث) دین کو سمجھنے اور ان پر عمل کرنے کے لئے ناگزیر ہیں اسی طرح وہ عظیم اسلامی ہستیاں اور ان کی زندگیاں بھی دین کی درست تعبیر و تشریح میں سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں جن کی تربیت آغوشِ پیغمبر علیہ الصلوٰۃ و السلام میں ہوئی ہے ان کا عمل بھی ہماری دینی رہنمائی کا ذریعہ ہے جنہوں نے تاجدار نبوت ﷺ کا سراپا دیکھا اور آپ ﷺ کے شب و روز کے معمولات کا مشاہدہ کیا۔ جن کے بارے میں اللہ نے فرمایا رضی اللہ عنہم رضوا عنہ اور رسول اکرم ﷺ نے فرمایا أصحابي كالنُّجومِ بأيِّهمُ اقتديتُمُ اهتديتُم (میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں ، تم ان میں سے جن کی بھی پیروی کروگے ہدایت پاؤگے)۔ آج جب کہ ان عظیم اسلامی شخصیات کی ذوات مقدسہ پر طعن و تشنیع کا دور عروج پر ہے امت کو پھر ان بھولے بسرے اسباق کو یاد کرنے کی ضرورت ہے جن سے ان کی زندگی نکھر کر ہمارے سامنے آ جائے اور یہ معلوم ہو کہ تصلب فی الدین اور اللہ و رسول کی اطاعت و فرمانبرداری میں ان کی کیفیت کیا تھی تاکہ ہماری زندگی کے اندر اسلامی بہاریں پھر سے زندہ و تابندہ ہوں اور ہمارے عمل صالح میں نکھار پیدا ہو۔

اس مضمون میں ایسی ہی جس عظیم شخصیت کو موضوع گفتگو بنایا گیا ہے وہ خلیفۃ الرسول ، دامادِ رسول ﷺ ، زوجہ بتول ، فاتح خیبر ، قاتل مرحب اسد اللہ الغالب امام المشارق و المغارب حلال المشکلات و النوائب دافع المعضلات و المصائب امیر المؤمنین امام الواصلین الی رب العالمین ابی الحسن والحسین علی بن ابی طالب کرم اللہ وجہہ الکریم کی ذات با برکات ہے ۔ اس مضمون میں ان چند آیتوں پر گفتگو کی جائے گی جو آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی شان اقدس میں نازل ہوئی ہیں۔

حضر ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :

صلیت مع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یوما صلوٰۃ الظھر فسأل سائل فی المسجد فلم یعطہ اھد فرفع السائل یدہ الی السماء و قال اللھم اشھد انی سالت مسجد رسول اللہ ﷺ فما اعطانی احدا شیئا وعلی کا راکعا فاوما الیہ نخنصرہ و کان فیہا خاتم فاقبل السائل حتیٰ اخذ الخاتم۔

ترجمہ : میں حضور ﷺ نے ساتھ مسجد میں نماز ظہر ادا کر رہا تھا تبھی ایک منگتے نے سوال کیا لیکن کسی نے اس پر کوئی توجہ نہ دی ، اس پر اس سائل نے آسمان کی طرف اپنا ہاتھ اٹھا کر کہا ‘‘یا اللہ ! تو گواہ رہنا کہ میں نے تیرے رسول ﷺ کی مسجد میں سوال کیا لیکن مجھے کسی نے بھی کچھ عطا نہ کیا ۔ اس وقت حضرت علی حالت رکوع میں تھے ، آپ نے اسے اپنی چھوٹی انگلی کی طرف اشارہ کیا جس میں انگوٹھی تھی ، پس سائل قریب آیا اور انگوٹھی لیکر چلتا بنا۔ (تفسیر کبیر ج ۳ ص ۴۱۹، تفسیر خازن ج ۱ ص ۵۰۶)

اس پر قرآن کریم کی یہ آیت نازل ہوئی؛

إِنَّمَا وَلِيُّكُمُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَالَّذِينَ آمَنُوا الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَهُمْ رَاكِعُونَ (المائدہ: 55)

ترجمہ : ‘‘تمہارے دوست نہیں مگر اللہ اور اس کا رسول اور ایمان والے کہ نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰة دیتے ہیں اور اللہ کے حضور جھکے ہوئے ہیں۔’’ (کنز الایمان)

حضرت عبد اللہ بن عباس فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس چار درہم تھے جن میں سے آپ نے ایک درہم رات کو ایک دن کو ایک علی الاعلان اور ایک خفیہ طور پر اللہ کی راہ میں خرچ کیا تو یہ آیت نازل ہوئی :

الَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُم بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ سِرًّا وَعَلَانِيَةً فَلَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ (البقرہ: 274)

ترجمہ وہ جو اپنے مال خیرات کرتے ہیں رات میں اور دن میں چھپے اور ظاہر ان کے لئے ان کا نیگ (انعام، حصہ) ہے ان کے رب کے پاس ان کو نہ کچھ اندیشہ ہو نہ کچھ غم۔(کنز الایمان) (در منثور ص ۳۶۳ ، روح المعانی ص ۴۸ ج ۱ ، تفسیر مظہری ج ۱ ص ۳۹۳)

تفسیر مظہری میں ابن جریر ، بغوی ، شعبی اور قرطبی نے روایت کیا کہ ایک مرتبہ چند صحابہ کرام آپس میں اپنے شرف پر فخر کا اظہار اس طرح فرما رہے تھے کہ حضرت طلحہ نے کہا : انا صاحب البیت و مفتاحہ بیدی (میں خانہ کعبہ کا متولی ہوں اور اس کی کنجی میرے پاس ہے) ، حضرت عباس نے فرمایا ‘‘انا صاحب السقایۃ و القائم علیھا (میں بیر زمزم کا متولی ہوں اور اس کا انتظام و انصرام میرے ہاتھوں میں ہے، اور حضرت علی نے فرمایا میں نے چھ ماہ قبل نماز پڑھی اور میں اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والا ہوں، تبھی اللہ نے حضرت علی کی شان میں یہ آیہ کریمہ نازل فرمائی ؛

أَجَعَلْتُمْ سِقَايَةَ الْحَاجِّ وَعِمَارَةَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ كَمَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَجَاهَدَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ۚ لَا يَسْتَوُونَ عِندَ اللَّهِ ۗ (التوبہ :۱۹)

ترجمہ : تو کیا تم نے حا جیوں کی سبیل اور مسجد حرام کی خدمت اس کے برابر ٹھہرا لی جو اللہ اور قیامت پر ایمان لایا اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا، وہ اللہ کے نزدیک برابر نہیں۔ (کنز الایمان) (تفسیر کبیر ص ۱۱ ج ۴)

جب حضور اکرم ﷺ کی بارگاہ میں لوگوں کی ملاقات اور عرض و معروض کا سلسلہ طویل ہو گیا تو آپ ﷺ کی بارگاہ کے فقراء اور مساکین کو پریشانی ہونے لگی۔ اس پر اللہ نے حضور سے ملنے سے قبل صدقہ کا حکم نازل فرمایا ۔ صدقہ کا حکم نازل ہوتے ہی حضرت علی نے اپنے پاس موجود ایک دینار صدقہ کیا اور حضور کی بارگاہ میں حاضر ہوئے ، ابھی عرض و معروض کا سلسلہ جاری ہی تھا کہ مجلس برخاست ہونے سے قبل ہی یہ حکم منسوخ ہو گیا۔ لہٰذا ، یہ ایک ایسی آیت ہے جس پر صرف حضرت علی رکم اللہ وجہہ لکریم کو ہی عمل کرنے کا شرف حاصل ہے، وہ آیت یہ ہے ؛

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نَاجَيْتُمُ الرَّسُولَ فَقَدِّمُوا بَيْنَ يَدَيْ نَجْوَاكُمْ صَدَقَةً ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ لَّكُمْ وَأَطْهَرُ ۚ فَإِن لَّمْ تَجِدُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ - أَأَشْفَقْتُمْ أَن تُقَدِّمُوا بَيْنَ يَدَيْ نَجْوَاكُمْ صَدَقَاتٍ ۚ فَإِذْ لَمْ تَفْعَلُوا وَتَابَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ فَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ ۚ وَاللَّهُ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ (المجادلہ :14-13)

ترجمہ : ‘‘اے ایمان والو جب تم رسول سے کوئی بات آہستہ عرض کرنا چاہو تو اپنی عرض سے پہلے کچھ صدقہ دے لو یہ تمہارے لیے بہت بہتر اور بہت ستھرا ہے، پھر اگر تمہیں مقدور نہ ہو تو اللہ بخشنے والا مہربان ہے - کیا تم اس سے ڈرے کہ تم اپنی عرض سے پہلے کچھ صدقے دو پھر جب تم نے یہ نہ کیا، اور اللہ نے اپنی مہر سے تم پر رجوع فرمائی تو نماز قائم رکھو اور زکوٰة دو اور اللہ اور اس کے رسول کے فرمانبردار رہو، اور اللہ تمہارے کاموں کو جانتا ہے۔’’ (کنز الایمان)

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/our-magnificent-islamic-personalities-/d/117088


New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


 

Loading..

Loading..