New Age Islam
Sun Apr 02 2023, 07:55 AM

Urdu Section ( 19 Sept 2019, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Obligatory Dower and Its Significance in Islamic Marriage-Part--1 حق مہر اور اسلام میں اس کی اہمیت


مصباح الہدیٰ قادری ، نیو ایج اسلام

19 ستمبر 2019

حقوق اور احترام و تکریم انسانیت کے حوالے سے اگر قرآن اور اقوال رسول اکرم ﷺ کا مطالعہ کیا جائے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ نے خواتین کے حقوق کو کافی اہتمام سے بیان فرمایا ہے اور اسلام نے اپنے پیروکاروں کو اس کا التزام کرنے کی جا بجا تاکید کی ہے۔ مثال کے طور پر سورۃالنساء کی یہ آیت دیکھیں جس میں اللہ نے ناپسندیدگی کے باوجود مردوں کو حسن سلوک کے ساتھ اپنی بیویوں کے ساتھ رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔

ارشاد ربانی ہے:

وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ ۚ فَإِن كَرِهْتُمُوهُنَّ فَعَسَىٰ أَن تَكْرَهُوا شَيْئًا وَيَجْعَلَ اللَّهُ فِيهِ خَيْرًا كَثِيرًا (4:19)

ترجمہ: اور ان کے ساتھ اچھے طریقے سے برتاؤ کرو، پھر اگر تم انہیں ناپسند کرتے ہو تو ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو ناپسند کرو اور اللہ اس میں بہت سی بھلائی رکھ دے۔ عرفان القرآن

ویسے تو اسلام میں اپنے اپنے مقام پر ہر انسان کے حقوق کو یکساں اہمیت حاصل ہے لیکن جو وعیدیں عورتوں کے حقوق کی ادائیگی میں تغافل برتنے والوں کے لئے دین متین میں وارد ہوئی ہیں اس کی مثال ملنا مشکل ہے۔ انہیں حقوق میں سے ایک حق مہر ہے جو کہ اسلامی نظام نکاح میں فرض کا درجہ رکھتا ہے جس کے بغیر اسلام میں نکاح کا کوئی تصور ہی نہیں ہے ۔ نکاح کے اندر حق مہر کی اہمیت کا اندازہ رسول اکرم ﷺ کے اس قول سے لگایا جا سکتا ہے کہ آپ نے فرمایا:

’’جس شخص کے دل میں نکاح کے وقت یہ نیت ہو کہ وہ اپنی بیوی کو مہر کی رقم میں سے کچھ بھی نہ دیگا تو جب وہ مرے گا زانی مرے گا۔‘‘ (المعجم الکبیر)

مہر کیا ہے؟

مہر اسلام میں شرافت کے محل کو اجاگر کرنے کے لئے فرض ہوا ہے ۔ اسے آسان لفظوں میں اس طرحسمجھا جا سکتا ہے کہ نکاح سے چوں کہ مرد کو جسمانی طور پر عورت سے تمطع حاصل کرنے اور اس سے لذت اور راحت و سکون حاصل کرنے کا ایک خاص حق حاصل ہو جاتا ہے ، لہٰذا اللہ نے عورت سے حق تمطع جسے شریعت کی اصطلاح میں ’’ملک بضع‘‘ کہتے ہیں، اس کی عظمت اور شرافت کو اجاگر کرنے کے لئے مردوں پر ایک خاص مقدار میں رقم کی ادائیگی کو واجب قرار دیا ہے جسے شریعت میں مہر کہا جاتا ہے۔ فقہ حنفی کی مشہور کتاب ہدایہ میں ہے؛

ثُمالمھرُ واجب شرعاً اِبانۃًلشرفِالمحَلِّ الخ․ (الہدایہج۲)

ترجمہ: مہر شریعت میں ’محل‘ یعنی بضع کی عظمت اور شرافت کو اجاگر کرنے کے لئے واجب ہے۔

مہر کے حوالے سے قرآن کی سورۃاالنساء میں اللہ رب العزت کا فرمان ہے:

مہر پوری خوش مزاجی اور فراخ دلی سے ادا کی جائے ، ہاں عورت اپنی مرضی سےاس میں سے کچھ چھوڑ دے تو مرد اسے اپنے استعمال میں لا سکتا ہے۔

ارشاد ربانی ہے؛

وَآتُوا النِّسَاءَ صَدُقَاتِهِنَّ نِحْلَةً ۚ فَإِن طِبْنَ لَكُمْ عَن شَيْءٍ مِّنْهُ نَفْسًا فَكُلُوهُ هَنِيئًا مَّرِيئًا (4:4)

ترجمہ: اور عورتوں کو ان کے مَہر خوش دلی سے ادا کیا کرو، پھر اگر وہ اس (مَہر) میں سے کچھ تمہارے لئے اپنی خوشی سے چھوڑ دیں تو تب اسے (اپنے لئے) سازگار اور خوشگوار سمجھ کر کھاؤ۔عرفان القرآن

نیز

فَمَا اسْتَمْتَعْتُم بِهِ مِنْهُنَّ فَآتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ فَرِيضَةً ۚ وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا تَرَاضَيْتُم بِهِ مِن بَعْدِ الْفَرِيضَةِ ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا حَكِيمًا (24) وَمَن لَّمْ يَسْتَطِعْ مِنكُمْ طَوْلًا أَن يَنكِحَ الْمُحْصَنَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ فَمِن مَّا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُم مِّن فَتَيَاتِكُمُ الْمُؤْمِنَاتِ ۚ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِإِيمَانِكُم ۚ بَعْضُكُم مِّن بَعْضٍ ۚ فَانكِحُوهُنَّ بِإِذْنِ أَهْلِهِنَّ وَآتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ مُحْصَنَاتٍ غَيْرَ مُسَافِحَاتٍ وَلَا مُتَّخِذَاتِ أَخْدَانٍ ۚ (4:25)

ترجمہ: پھر ان میں سے جن سے تم نے اس (مال) کے عوض فائدہ اٹھایا ہے انہیں ان کا مقرر شدہ مَہر ادا کر دو، اور تم پر اس مال کے بارے میں کوئی گناہ نہیں جس پر تم مَہر مقرر کرنے کے بعد باہم رضا مند ہو جاؤ، بیشک اللہ خوب جاننے والا بڑی حکمت والا ہے - اور تم میں سے جو کوئی (اتنی) استطاعت نہ رکھتا ہو کہ آزاد مسلمان عورتوں سے نکاح کر سکے تو ان مسلمان کنیزوں سے نکاح کرلے جو (شرعاً) تمہاری ملکیت میں ہیں، اور اللہ تمہارے ایمان (کی کیفیت) کو خوب جانتا ہے، تم (سب) ایک دوسرے کی جنس میں سے ہی ہو، پس ان (کنیزوں) سے ان کے مالکوں کی اجازت کے ساتھ نکاح کرو اور انہیں ان کے مَہر حسبِ دستور ادا کرو درآنحالیکہ وہ (عفت قائم رکھتے ہوئے) قیدِ نکاح میں آنے والی ہوں نہ بدکاری کرنے والی ہوں اور نہ درپردہ آشنائی کرنے والی ہوں۔عرفان القرآن

نیز

يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَحْلَلْنَا لَكَ أَزْوَاجَكَ اللَّاتِي آتَيْتَ أُجُورَهُنَّ وَمَا مَلَكَتْ (33:50)

ترجمہ:اے نبی! بیشک ہم نے آپ کے لئے آپ کی وہ بیویاں حلال فرما دی ہیں جن کا مہَر آپ نے ادا فرما دیا ہے اور جو (احکامِ الٰہی کے مطابق) آپ کی مملوک ہیں۔عرفان القرآن

نیز

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا جَاءَكُمُ الْمُؤْمِنَاتُ مُهَاجِرَاتٍ فَامْتَحِنُوهُنَّ ۖ اللَّهُ أَعْلَمُ بِإِيمَانِهِنَّ ۖ فَإِنْ عَلِمْتُمُوهُنَّ مُؤْمِنَاتٍ فَلَا تَرْجِعُوهُنَّ إِلَى الْكُفَّارِ ۖ لَا هُنَّ حِلٌّ لَّهُمْ وَلَا هُمْ يَحِلُّونَ لَهُنَّ ۖ وَآتُوهُم مَّا أَنفَقُوا ۚ وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ أَن تَنكِحُوهُنَّ إِذَا آتَيْتُمُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ (60:10)

ترجمہ: اے ایمان والو! جب تمہارے پاس مومن عورتیں ہجرت کر کے آئیں تو انہیں اچھی طرح جانچ لیا کرو، اللہ اُن کے ایمان (کی حقیقت) سے خوب آگاہ ہے، پھر اگر تمہیں اُن کے مومن ہونے کا یقین ہو جائے تو انہیں کافروں کی طرف واپس نہ بھیجو، نہ یہ (مومنات) اُن (کافروں) کے لئے حلال ہیں اور نہ وہ (کفّار) اِن (مومن عورتوں) کے لئے حلال ہیں، اور اُن (کافروں) نے جو (مال بصورتِ مَہر اِن پر) خرچ کیا ہو وہ اُن کو ادا کر دو، اور تم پر اس (بات) میں کوئی گناہ نہیں کہ تم اِن سے نکاح کر لو جبکہ تم اُن (عورتوں) کا مَہر انہیں ادا کر دو۔عرفان القرآن

قرآن اور احادیث میں اس حق مہر کو مختلف الفاظ میں بیان کیا گیا ہے جن کی تعداد سات بنتی ہے جن میں سے چار قرآن سے ماخوذ ہیں اور تین احادیث نبویہ سے: ۱) صُداق، ۲) نِحلۃ ،[  وَآتُوا النِّسَاءَ صَدُقَاتِهِنَّ نِحْلَةً- قرآن]۔ ۳)اَجر[فَآتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ -قرآن]۔ ۴) فریضۃ [وَقَدْ فَرَضْتُمْ لَهُنَّ فَرِيضَةً-قرآن]۔ ۵) مھر [فان لمسھافلھاالمھربمااستحل -حدیث]۔ ۶) علیقۃ [ادواالعلایق قیل یا رسول اللہ ما العلایقُ قال ما ترضی الاھلون -حدیث]۔ ۷) العقرُ [عقر نسائھا -حدیث] (حاشیہ ہدایہ)

جاری……

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/obligatory-dower-its-significance-islamic-part-1/d/119787


New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism



Loading..

Loading..