New Age Islam
Wed Mar 22 2023, 11:26 PM

Urdu Section ( 1 Apr 2019, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Let us Unite on common grounds to defeat intolerance and exclusiveness-Conclusion قرآن مقدس ہمں توحید و رسالت کا ایک مشترکہ نقطہ اتحاد فراہم کرتا ہے


مصباح الہدیٰ قادری ، نیو ایج اسلام

1 اپریل 2019

مسلم معاشرے میں عدم رواداری کی ایک بڑی وجہ ہمارے علماء اور نام نہاد مذہبی قائدین کا عدم روادری اور علیحدگی پسندی کا شکار ہو جانا بھی ہے ۔ و ہ اپنی تقریروں اور تحریروں میں اسلام کی ایک ایسی شبیہ پیش کرتے ہیں یا یوں کہا جائے کہ وہ قرآنی تعلیمات کے ان پہلوؤں کو غیر ضروری سمجھ کر عوام کی نظروں سے چھپا دیتے ہیں کہ جن کی وجہ سے سادہ لوح مسلمانوں کے اندر سے دیگر مذاہب اور ان کے پیروکاروں کے احترام کا جذبہ دم توڑ دیتا ہے جس کے نتیجے میں عدم رواداری کی بیج ان کے ذہن دماغ میں پنپ اٹھتی ہے، اور اس کے بعد عدم رواداری کا درخت کیا گل کھلاتا ہے وہ ہم سب کے سامنے ہے۔ لہٰذا، ان پر آشوب حالات میں ہمیں ایک ایسے مینارہ ہدایت کی ضرورت ہے جس کی تعلیم اچوک ہو اور جس کا حرف حرف حق اور سچ ہو ۔ اور قرآن کریم کے علاوہ ایسا کوئی مینارہ ہدایت نہ تو ہمارے پاس کل تھا اور نہ ہی آج ہے۔ اس لیے کہ اس کا حرف حرف بصیرت کا نور عطا کرتا ہے اور اختلاف و انتشار اور ظلم و بغاوت کے دور میں لوگوں کو ایک نقطہ اتحاد پر امن و ہم آہنگی اور اخوت و بھائی چارگی کی بنیاد رکھنے کی دعوت دیتا ہے ۔ قرآن کا فرمان ہے:

تَعَالَوْا إِلَىٰ كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ (3:64)

ترجمہ: ایسے کلمہ کی طرف آؤ جو ہم میں تم میں یکساں ہے ۔ کنز الایمان

کیا قرآن کوئی نقطہ اتحاد فراہم کرتا ہے؟

قرآن کا کوئی حرف لغو نہیں ہے اور نہ ہی اس کی کوئی آیت بے معنیٰ ہے۔ بلکہ اس کا انداز کلام اور سیاق و سباق بھی ہمیں شعور حیات بخشتا ہے ۔ کسی بھی قرآنی آیت کی دلالت النص ہو یا اشارت النص ہو یا کنایۃ النص ، سب کی اپنی اپنی جگہ ایک منفرد اہمیت و افادیت ہے اور ان سب سے ہمیں زندگی کا نور حاصل ہوتا ہے۔ اس میں تو کم از کم کسی باشعور اہل علم کو کوئی اعتراض نہیں ہے ۔ لہٰذا، اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ قرآن مقدس میں اتنے انبیائے کرام کا مبارک تذکرہ اور ان کے حالات و واقعات سے نصیحت حاصل کرنے کی تعلیم بے معنیٰ و بے مقصد تو نہیں ہو سکتی! ان کا کچھ تو مقصد ہوگا اور ان کی کچھ تو اہمیت و افادیت ہوگی ؟ اگر قرآن کا عنوان انسانیت کی ہدایت ہے تو اس میں تقریباً ۲۵ انبیاء کرام اور رسولان عظام کے تذکرے اور ان کے روشن کارناموں کے بیان سے ہمیں کچھ تو تعلیم حاصل کرنی چاہئے۔

ہاں ! قرآن ہمیں توحید و رسالت کا ایک مشترکہ نقطہ اتحاد فراہم کرتا ہے

اللہ فرماتا ہے:

قُلْ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ تَعَالَوْا إِلَىٰ كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ أَلَّا نَعْبُدَ إِلَّا اللَّهَ وَلَا نُشْرِكَ بِهِ شَيْئًا وَلَا يَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللَّهِ ۚ فَإِن تَوَلَّوْا فَقُولُوا اشْهَدُوا بِأَنَّا مُسْلِمُونَ (3:64)

ترجمہ: تم فرماؤ، اے کتابیو! ایسے کلمہ کی طرف آؤ جو ہم میں تم میں یکساں ہے یہ کہ عبادت نہ کریں مگر خدا کی اور اس کا شریک کسی کو نہ کریں اور ہم میں کوئی ایک دوسرے کو رب نہ بنالے اللہ کے سوا پھر اگر وہ نہ مانیں تو کہہ دو تم گواہ رہو کہ ہم مسلمان ہیں ۔ ترجمہ: کنز الایمان

نیز اللہ نے فرمایا:

آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْهِ مِن رَّبِّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ ۚ كُلٌّ آمَنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِّن رُّسُلِهِ ۚ وَقَالُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا ۖ غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ (2:285)

ترجمہ: سب نے مانا اللہ اور اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں کو یہ کہتے ہوئے کہ ہم اس کے کسی رسول پر ایمان لانے میں فرق نہیں کرتے اور عرض کی کہ ہم نے سنا اور مانا تیری معافی ہو اے رب ہمارے! اور تیری ہی طرف پھرنا ہے ۔ ترجمہ: کنز الایمان

دعوت دین کے حوالے سے بھی اللہ نے گزشتہ انبیائے کرام علیہم السلام کے طرز عمل کو ہمارے لئے نشان راہ بنا دیا، اللہ فرماتا ہے:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُونُوا أَنصَارَ اللَّهِ كَمَا قَالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ لِلْحَوَارِيِّينَ مَنْ أَنصَارِي إِلَى اللَّهِ ۖ قَالَ الْحَوَارِيُّونَ نَحْنُ أَنصَارُ اللَّهِ ۖ فَآمَنَت طَّائِفَةٌ مِّن بَنِي إِسْرَائِيلَ وَكَفَرَت طَّائِفَةٌ ۖ فَأَيَّدْنَا الَّذِينَ آمَنُوا عَلَىٰ عَدُوِّهِمْ فَأَصْبَحُوا ظَاهِرِينَ (61:14)

ترجمہ: اے ایمان والو دین خدا کے مددگار ہو جیسے عیسیٰ بن مریم نے حواریوں سے کہا تھا کون ہے جو اللہ کی طرف ہو کر میری مدد کریں حواری بولے ہم دینِ خدا کے مددگار ہیں تو بنی اسرائیل سے ایک گروہ ایمان لایا اور ایک گروہ نے کفر کیا تو ہم نے ایمان والوں کو ان کے دشمنوں پر مدد دی تو غالب ہوگئے ۔ ترجمہ: کنز الایمان

ویسے تو مکمل قرآن خطاب ہے اللہ کا ہمارے نبی جناب محمد مصطفیٰ ﷺ سے اور جس سے براہ راست خطاب ہو اسے نام لیکر مخاطب نہیں کیا جاتا لیکن اس کے باوجود قرآن مجید میں ہمارے نبی ﷺ کا ذکر اسم محمدﷺ کے ساتھ چار مقامات پر اور اسم احمد ﷺ کے ساتھ ایک مقام پر اللہ نے کیا ہے ۔

کسی بھی شکل میں ہمارے نبی ﷺ ہم سے جدا ہو جائیں تب بھی ہمیں ان کے مشن سے برگشتہ نہیں ہونا چاہیے

وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِ الرُّسُلُ ۚ أَفَإِن مَّاتَ أَوْ قُتِلَ انقَلَبْتُمْ عَلَىٰ أَعْقَابِكُمْ ۚ وَمَن يَنقَلِبْ عَلَىٰ عَقِبَيْهِ فَلَن يَضُرَّ اللَّهَ شَيْئًا ۗ وَسَيَجْزِي اللَّهُ الشَّاكِرِينَ (3:144)

ترجمہ: اور محمد تو ایک رسول ان سے پہلے اور رسول ہوچکے تو کیا اگر وہ انتقال فرمائیں یا شہید ہوں تو تم الٹے پاؤں پھر جاؤں گے اور جو الٹے پاؤں پھرے گا اللہ کا کچھ نقصان نہ کرے گا، اور عنقریب اللہ شکر والوں کو صلہ دے گا۔ ترجمہ: کنز الایمان

ہمارے نبی ﷺ آخری رسول ہیں

مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَٰكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا (33:40)

ترجمہ: محمد تمہارے مردوں میں کسی کے باپ نہیں ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے پچھلے اور اللہ سب کچھ جانتا ہے ۔ ترجمہ: کنز الایمان

ہمارے نبی ﷺ پر جو نازل کیا گیا وہ سرتاسر حق ہے

وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَآمَنُوا بِمَا نُزِّلَ عَلَىٰ مُحَمَّدٍ وَهُوَ الْحَقُّ مِن رَّبِّهِمْ ۙ كَفَّرَ عَنْهُمْ سَيِّئَاتِهِمْ وَأَصْلَحَ بَالَهُمْ (47:2)

ترجمہ: اور ایمان لائے اور اچھے کام کیے اور اس پر ایمان لائے جو محمد پر اتارا گیا اور وہی ان کے رب کے پاس سے حق ہے اللہ نے ان کی برائیاں اتار دیں اور ان کی حالتیں سنوار دیں ۔ ترجمہ: کنز الایمان

ہمارے نبی ﷺ اللہ کے سچے رسول ہیں اور جو آپ ﷺ پر ایمان لائے وہ اللہ کی رضا کے متلاشی ہیں اور ان کی جبینیں سجدوں کے نور سے روشن و منور ہیں جن سے اللہ نے مغفرت اور اجر عظیم وعدہ کیا ہے

مُّحَمَّدٌ رَّسُولُ اللَّهِ ۚ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ ۖ تَرَاهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِّنَ اللَّهِ وَرِضْوَانًا ۖ سِيمَاهُمْ فِي وُجُوهِهِم مِّنْ أَثَرِ السُّجُودِ ۚ ذَٰلِكَ مَثَلُهُمْ فِي التَّوْرَاةِ ۚ وَمَثَلُهُمْ فِي الْإِنجِيلِ كَزَرْعٍ أَخْرَجَ شَطْأَهُ فَآزَرَهُ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوَىٰ عَلَىٰ سُوقِهِ يُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِيَغِيظَ بِهِمُ الْكُفَّارَ ۗ وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ مِنْهُم مَّغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا (48:29)

ترجمہ: محمد اللہ کے رسول ہیں، اور ان کے ساتھ والے کافروں پر سخت ہیں اور آپس میں نرم دل تو انہیں دیکھے گا رکوع کرتے سجدے میں گرتے اللہ کا فضل و رضا چاہتے، ان کی علامت ان کے چہروں میں ہے سجدوں کے نشان سے یہ ان کی صفت توریت میں ہے، اور ان کی صفت انجیل میں جیسے ایک کھیتی اس نے اپنا پٹھا نکالا پھر اسے طاقت دی پھر دبیز ہوئی پھر اپنی ساق پر سیدھی کھڑی ہوئی کسانوں کو بھلی لگتی ہے تاکہ ان سے کافروں کے دل جلیں، اللہ نے وعدہ کیا ان سے جو ان میں ایمان اور اچھے کاموں والے ہیں بخشش اور بڑے ثواب کا۔ ترجمہ: کنز الایمان

حضرت عیسیٰ علی نبینا علیہ الصلاۃ و التسلیم نے ہمارے نبی ﷺ کی آمد کی بشارت دی جس کا مقصد اپنے پیروکاروں کی ہمارے نبی ﷺ کی طاعت و فرمانبرداری کی ترغیب دینا تھا لیکن جب آپ اس خاک دان گیتی پر جلوہ فراز ہوئے تو بنی اسرائیل نے آپ ﷺ کی تکذیب کر دی

وَإِذْ قَالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكُم مُّصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيَّ مِنَ التَّوْرَاةِ وَمُبَشِّرًا بِرَسُولٍ يَأْتِي مِن بَعْدِي اسْمُهُ أَحْمَدُ ۖ فَلَمَّا جَاءَهُم بِالْبَيِّنَاتِ قَالُوا هَٰذَا سِحْرٌ مُّبِينٌ (61:6)

ترجمہ: اور یاد کرو جب عیسیٰ بن مریم نے کہا اے بنی اسرائیل میں تمہاری طرف اللہ کا رسول ہوں اپنے سے پہلی کتاب توریت کی تصدیق کرتا ہوا اور ان رسول کی بشارت سناتا ہوا جو میرے بعد تشریف لائیں گے ان کا نام احمد ہے پھر جب احمد ان کے پاس روشن نشانیاں لے کر تشریف لائے بولے یہ کھلا جادو۔ ترجمہ: کنز الایمان

اس آیہ کریمہ میں دلچسپ نکتہ یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علی نبینا علیہ الصلاۃ و التسلیم نے ہمارے نبی ﷺ کی آمد سے سینکڑوں برس قبل آپ ﷺ کی آمد کی بشارت دیدی اور انہیں آپ ﷺ کے اسم مبارک سے بھی آگاہ کر دیا تاکہ ان کے لئے ہدایت کا راستہ صاف ہو جائے ۔ لیکن نبی اسرائیل نے آپ ﷺ کے ساتھ جو کیا وہ تاریخ کا حصہ ہے۔ ترجمہ: کنز الایمان

اس کے علاوہ اللہ نے قرآن مقدس کی سورۃ الانعام میں مسلسل چھ آیتوں میں ایک ساتھ ہی ۱۸/ انبیائے کرام اور رسولان عظام کا ذکر خیر کیا ہے اور یہ بھی واضح کر دیا کہ وہ تمام کے تمام کتاب اللہ کی دولت اور حکمت و نبوت کے نور سے مالا مال تھے اور یہ کہ وہ اپنی قوم کے مقتدیٰ و رہنما تھے۔

وَتِلْكَ حُجَّتُنَا آتَيْنَاهَا إِبْرَاهِيمَ عَلَىٰ قَوْمِهِ ۚ نَرْفَعُ دَرَجَاتٍ مَّن نَّشَاءُ ۗ إِنَّ رَبَّكَ حَكِيمٌ عَلِيمٌ (83) وَوَهَبْنَا لَهُ إِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ ۚ كُلًّا هَدَيْنَا ۚ وَنُوحًا هَدَيْنَا مِن قَبْلُ ۖ وَمِن ذُرِّيَّتِهِ دَاوُودَ وَسُلَيْمَانَ وَأَيُّوبَ وَيُوسُفَ وَمُوسَىٰ وَهَارُونَ ۚ وَكَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ (84) وَزَكَرِيَّا وَيَحْيَىٰ وَعِيسَىٰ وَإِلْيَاسَ ۖ كُلٌّ مِّنَ الصَّالِحِينَ (85) وَإِسْمَاعِيلَ وَالْيَسَعَ وَيُونُسَ وَلُوطًا ۚ وَكُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعَالَمِينَ (86) وَمِنْ آبَائِهِمْ وَذُرِّيَّاتِهِمْ وَإِخْوَانِهِمْ ۖ وَاجْتَبَيْنَاهُمْ وَهَدَيْنَاهُمْ إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ (87) ذَٰلِكَ هُدَى اللَّهِ يَهْدِي بِهِ مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ ۚ وَلَوْ أَشْرَكُوا لَحَبِطَ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ (88) أُولَٰئِكَ الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ وَالْحُكْمَ وَالنُّبُوَّةَ ۚ فَإِن يَكْفُرْ بِهَا هَٰؤُلَاءِ فَقَدْ وَكَّلْنَا بِهَا قَوْمًا لَّيْسُوا بِهَا بِكَافِرِينَ (89) أُولَٰئِكَ الَّذِينَ هَدَى اللَّهُ ۖ فَبِهُدَاهُمُ اقْتَدِهْ ۗ قُل لَّا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا ۖ إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرَىٰ لِلْعَالَمِينَ (6:90)

ترجمہ: اور یہ ہماری دلیل ہے کہ ہم نے ابراہیم کو اس کی قوم پر عطا فرمائی، ہم جسے چاہیں درجوں بلند کریں بیشک تمہارا رب علم و حکمت والا ہے - اور ہم نے انہیں اسحاق اور یعقوب عطا کیے، ان سب کو ہم نے راہ دکھائی اور ان سے پہلے نوح کو راہ دکھائی اور میں اس کی اولاد میں سے داؤد اور سلیمان اور ایوب اور یوسف اور موسیٰ اور ہارون کو، اور ہم ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں نیکوکاروں کو- اور زکریا اور یحییٰ اور عیسیٰ اور الیاس کو یہ سب ہمارے قرب کے لائق ہیں - اور اسماعیل اور یسع اور یونس اور لوط کو، اور ہم نے ہر ایک کو اس کے وقت میں سب پر فضیلت دی - اور کچھ ان کے باپ دادا اور اولاد اور بھائیوں میں سے بعض کو اور ہم نے انہیں چن لیا اور سیدھی راہ دکھائی - یہ اللہ کی ہدایت ہے کہ اپنے بندوں میں جسے چاہے دے، اور اگر وہ شرک کرتے تو ضرور ان کا کیا اکارت جاتا - یہ ہیں جن کو ہم نے کتاب اور حکم اور نبوت عطا کی تو اگر یہ لوگ اس سے منکر ہوں تو ہم نے اس کیلئے ایک ایسی قوم لگا رکھی ہے جو انکار والی نہیں - یہ ہیں جن کو اللہ نے ہدایت کی تو تم انہیں کی راہ چلو تم فرماؤ میں قرآن پر تم سے کوئی اجرت نہیں مانگتا وہ تو نہیں مگر نصیحت سارے جہان کو ۔ ترجمہ: کنز الایمان

بات صرف یہ نہیں ہے کہ اللہ نے قرآن مقدس میں اس کثرت کے ساتھ انبیائے کرام اور رسولان عظام کا اسم مبارک ذکر فرمایا بلکہ اللہ رب العزت نے اسی قرآن کی سورہ الصافات میں اپنے چنندہ محبوب و مقرب بندوں کا ذکر، ان کی خوبیاں اور ان کے جرأت امیز کارنامے بھی اختصار کے ساتھ بیان فرمادئے۔ ملاحظہ ہو :

حضرت نوح علیہ السلام

وَلَقَدْ نَادَانَا نُوحٌ فَلَنِعْمَ الْمُجِيبُونَ (75) وَنَجَّيْنَاهُ وَأَهْلَهُ مِنَ الْكَرْبِ الْعَظِيمِ (76) وَجَعَلْنَا ذُرِّيَّتَهُ هُمُ الْبَاقِينَ (77) وَتَرَكْنَا عَلَيْهِ فِي الْآخِرِينَ (78) سَلَامٌ عَلَىٰ نُوحٍ فِي الْعَالَمِينَ (79) إِنَّا كَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ (80) إِنَّهُ مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِينَ (81) ثُمَّ أَغْرَقْنَا الْآخَرِينَ (37:82)

ترجمہ: اور بیشک ہمیں نوح نے پکارا تو ہم کیا ہی اچھے قبول فرمانے والے - اور ہم نے اسے اور اس کے گھر والوں کو بڑی تکلیف سے نجات دی- اور ہم نے اسی کی اولاد باقی رکھی- اور ہم نے پچھلوں میں اس کی تعریف باقی رکھی- نوح پر سلام ہو جہاں والوں میں- بیشک ہم ایسا ہی صلہ دیتے ہیں نیکوں کو - بیشک وہ ہمارے اعلیٰ درجہ کے کامل الایمان بندوں میں ہے - پھر ہم نے دوسروں کو ڈبو دیا۔ ترجمہ: کنز الایمان

حضرت ابراہیم علیہ السلام

 وَإِنَّ مِن شِيعَتِهِ لَإِبْرَاهِيمَ (83) إِذْ جَاءَ رَبَّهُ بِقَلْبٍ سَلِيمٍ (84) إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ وَقَوْمِهِ مَاذَا تَعْبُدُونَ (85) أَئِفْكًا آلِهَةً دُونَ اللَّهِ تُرِيدُونَ (86) فَمَا ظَنُّكُم بِرَبِّ الْعَالَمِينَ (87) فَنَظَرَ نَظْرَةً فِي النُّجُومِ (88) فَقَالَ إِنِّي سَقِيمٌ (89) فَتَوَلَّوْا عَنْهُ مُدْبِرِينَ (90) فَرَاغَ إِلَىٰ آلِهَتِهِمْ فَقَالَ أَلَا تَأْكُلُونَ (91) مَا لَكُمْ لَا تَنطِقُونَ (92) فَرَاغَ عَلَيْهِمْ ضَرْبًا بِالْيَمِينِ (93) فَأَقْبَلُوا إِلَيْهِ يَزِفُّونَ (94) قَالَ أَتَعْبُدُونَ مَا تَنْحِتُونَ (95) وَاللَّهُ خَلَقَكُمْ وَمَا تَعْمَلُونَ (96) قَالُوا ابْنُوا لَهُ بُنْيَانًا فَأَلْقُوهُ فِي الْجَحِيمِ (97) فَأَرَادُوا بِهِ كَيْدًا فَجَعَلْنَاهُمُ الْأَسْفَلِينَ (98) وَقَالَ إِنِّي ذَاهِبٌ إِلَىٰ رَبِّي سَيَهْدِينِ (99) رَبِّ هَبْ لِي مِنَ الصَّالِحِينَ (100) فَبَشَّرْنَاهُ بِغُلَامٍ حَلِيمٍ (101) فَلَمَّا بَلَغَ مَعَهُ السَّعْيَ قَالَ يَا بُنَيَّ إِنِّي أَرَىٰ فِي الْمَنَامِ أَنِّي أَذْبَحُكَ فَانظُرْ مَاذَا تَرَىٰ ۚ قَالَ يَا أَبَتِ افْعَلْ مَا تُؤْمَرُ ۖ سَتَجِدُنِي إِن شَاءَ اللَّهُ مِنَ الصَّابِرِينَ (102) فَلَمَّا أَسْلَمَا وَتَلَّهُ لِلْجَبِينِ (103) وَنَادَيْنَاهُ أَن يَا إِبْرَاهِيمُ (104) قَدْ صَدَّقْتَ الرُّؤْيَا ۚ إِنَّا كَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ (105) إِنَّ هَٰذَا لَهُوَ الْبَلَاءُ الْمُبِينُ (106) وَفَدَيْنَاهُ بِذِبْحٍ عَظِيمٍ (107) وَتَرَكْنَا عَلَيْهِ فِي الْآخِرِينَ (108) سَلَامٌ عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ (109) كَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ (110) إِنَّهُ مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِينَ (37:111)

ترجمہ: اور بیشک اسی کے گروہ سے ابراہیم ہے - جبکہ اپنے رب کے پاس حاضر ہوا غیر سے سلامت دل لے کر - جب اس نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے فرمایا تم کیا پوجتے ہو - کیا بہتان سے اللہ کے سوا اور خدا چاہتے ہو - تو تمہارا کیا گمان ہے رب العالمین پر - پھر اس نے ایک نگاہ ستاروں کو دیکھا - پھر کہا میں بیمار ہونے والا ہوں - تو وہ اس پر پیٹھ دے کر پھر گئے - پھر ان کے خداؤں کی طرف چھپ کر چلا تو کہا کیا تم نہیں کھاتے - تمہیں کیا ہوا کہ نہیں بولتے - تو لوگوں کی نظر بچا کر انہیں دہنے ہاتھ سے مارنے لگا - تو کافر اس کی طرف جلدی کرتے آئے - فرمایا کیا اپنے ہاتھ کے تراشوں کو پوجتے ہو - اور اللہ نے تمہیں پیدا کیا اور تمہارے اعمال کو - بولے اس کے لیے ایک عمارت چنو پھر اسے بھڑکتی آگ میں ڈال دو - تو انہوں نے اس پر داؤں چلنا (فریب کرنا) چاہا ہم نے انہیں نیچا دکھایا - اور کہا میں اپنے رب کی طرف جانے والا ہوں اب وہ مجھے راہ دے گا - الٰہی مجھے لائق اولاد دے - تو ہم نے اسے خوشخبری سنائی ایک عقل مند لڑکے کی - پھر جب وہ اس کے ساتھ کام کے قابل ہوگیا کہا اے میرے بیٹے میں نے خواب دیکھا میں تجھے ذبح کرتا ہوں اب تو دیکھ تیری کیا رائے ہے کہا اے میرے باپ کی جیئے جس بات کا آپ کو حکم ہوتا ہے - خدا نے چاہتا تو قریب ہے کہ آپ مجھے صابر پائیں گے - تو جب ان دونوں نے ہمارے حکم پر گردن رکھی اور باپ نے بیٹے کو ماتھے کے بل لٹایا اس وقت کا حال نہ پوچھ - اور ہم نے اسے ندائی فرمائی کہ اے ابراہیم بیشک تو نے خواب سچ کردکھایا ہم ایسا ہی صلہ دیتے ہیں نیکوں کو - بیشک یہ روشن جانچ تھی - اور ہم نے ایک بڑا ذبیحہ اس کے فدیہ میں دے کر اسے بچالیا - اور ہم نے پچھلوں میں اس کی تعریف باقی رکھی - سلام ہو ابراہیم پر - ہم ایسا ہی صلہ دیتے ہیں نیکوں کو - بیشک وہ ہمارے اعلیٰ درجہ کے کامل الایمان بندوں میں ہیں۔ ترجمہ: کنز الایمان

حضرت اسحٰق علیہ السلام

وَبَشَّرْنَاهُ بِإِسْحَاقَ نَبِيًّا مِّنَ الصَّالِحِينَ (112) وَبَارَكْنَا عَلَيْهِ وَعَلَىٰ إِسْحَاقَ ۚ وَمِن ذُرِّيَّتِهِمَا مُحْسِنٌ وَظَالِمٌ لِّنَفْسِهِ مُبِينٌ (37:113)

ترجمہ: اور ہم نے اسے خوشخبری دی اسحاق کی کہ غیب کی خبریں بتانے والا نبی ہمارے قربِ خاص کے سزاواروں میں - اور ہم نے برکت اتاری اس پر اور اسحاق پر اور ان کی اولاد میں کوئی اچھا کام کرنے والا اور کوئی اپنی جان پر صریح ظلم کرنے والا۔ ترجمہ: کنز الایمان

حضرت موسیٰ و ھارون علیہما السلام

وَلَقَدْ مَنَنَّا عَلَىٰ مُوسَىٰ وَهَارُونَ (114) وَنَجَّيْنَاهُمَا وَقَوْمَهُمَا مِنَ الْكَرْبِ الْعَظِيمِ (115) وَنَصَرْنَاهُمْ فَكَانُوا هُمُ الْغَالِبِينَ (116) وَآتَيْنَاهُمَا الْكِتَابَ الْمُسْتَبِينَ (117) وَهَدَيْنَاهُمَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ (118) وَتَرَكْنَا عَلَيْهِمَا فِي الْآخِرِينَ (119) سَلَامٌ عَلَىٰ مُوسَىٰ وَهَارُونَ (120) إِنَّا كَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ (121) إِنَّهُمَا مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِينَ (37:122)

ترجمہ: اور بیشک ہم نے موسیٰ اور ہارون پر احسان فرمایا - اور انہیں اور ان کی قوم کو بڑی سختی سے نجات بخشی - اور ان کی ہم نے مدد فرمائی تو وہی غالب ہوئے - اور ہم نے ان دونوں کو روشن کتاب عطا فرمائی - اور ان کو سیدھی راہ دکھائی - اور پچھلوں میں ان کی تعریف باقی رکھی - سلام ہو موسیٰ اور ہارون پر - بیشک ہم ایسا ہی صلہ دیتے ہیں نیکوں کو - بیشک وہ دونوں ہمارے اعلیٰ درجہ کے کامل الایمان بندوں میں ہیں۔ ترجمہ: کنز الایمان

حضرت الیاس علیہ السلام

 وَإِنَّ إِلْيَاسَ لَمِنَ الْمُرْسَلِينَ (123) إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ أَلَا تَتَّقُونَ (124) أَتَدْعُونَ بَعْلًا وَتَذَرُونَ أَحْسَنَ الْخَالِقِينَ (125) اللَّهَ رَبَّكُمْ وَرَبَّ آبَائِكُمُ الْأَوَّلِينَ (126) فَكَذَّبُوهُ فَإِنَّهُمْ لَمُحْضَرُونَ (127) إِلَّا عِبَادَ اللَّهِ الْمُخْلَصِينَ (128) وَتَرَكْنَا عَلَيْهِ فِي الْآخِرِينَ (129) سَلَامٌ عَلَىٰ إِلْ يَاسِينَ (130) إِنَّا كَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ (131) إِنَّهُ مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِينَ (37:132)

ترجمہ: اور بیشک الیاس پیغمبروں سے ہے - جب اس نے اپنی قوم سے فرمایا کیا تم ڈرتے نہیں - کیا بعل کو پوجتے ہو اور چھوڑتے ہو سب سے اچھا پیدا کرنے والے اللہ کو - جو رب ہے تمہارا اور تمہارے اگلے باپ دادا کا - پھر انہو ں نے اسے جھٹلایا تو وہ ضرور پکڑے آئیں گے - مگر اللہ کے چُنے ہوئے بندے - اور ہم نے پچھلوں میں اس کی ثنا باقی رکھی - سلام ہو الیاس پر - بیشک ہم ایسا ہی صلہ دیتے ہیں نیکوں کو - بیشک وہ ہمارے اعلیٰ درجہ کے کامل الایمان بندوں میں ہے ۔ ترجمہ: کنز الایمان

حضرت لوط علیہ السلام

وَإِنَّ لُوطًا لَّمِنَ الْمُرْسَلِينَ (133) إِذْ نَجَّيْنَاهُ وَأَهْلَهُ أَجْمَعِينَ (134) إِلَّا عَجُوزًا فِي الْغَابِرِينَ (135) ثُمَّ دَمَّرْنَا الْآخَرِينَ (136) وَإِنَّكُمْ لَتَمُرُّونَ عَلَيْهِم مُّصْبِحِينَ (137) وَبِاللَّيْلِ ۗ أَفَلَا تَعْقِلُونَ (37:138)

ترجمہ: اور بیشک لوط پیغمبروں میں ہے - جبکہ ہم نے اسے اور اس کے سب گھر والوں کو نجات بخشی - مگر ایک بڑھیا کہ رہ جانے والوں میں ہوئی - پھر دوسروں کو ہم نے ہلاک فرمادیا - او ربیشک تم ان پر گزرتے ہو صبح کو - اور رات میں تو کیا تمہیں عقل نہیں۔ ترجمہ: کنز الایمان

حضرت یونس علیہ السلام

 وَإِنَّ يُونُسَ لَمِنَ الْمُرْسَلِينَ (139) إِذْ أَبَقَ إِلَى الْفُلْكِ الْمَشْحُونِ (140) فَسَاهَمَ فَكَانَ مِنَ الْمُدْحَضِينَ (141) فَالْتَقَمَهُ الْحُوتُ وَهُوَ مُلِيمٌ (142) فَلَوْلَا أَنَّهُ كَانَ مِنَ الْمُسَبِّحِينَ (143) لَلَبِثَ فِي بَطْنِهِ إِلَىٰ يَوْمِ يُبْعَثُونَ (37:144)

ترجمہ: اور بیشک یونس پیغمبروں سے ہے - جبکہ بھری کشتی کی طرف نکل گیا - تو قرعہ ڈالا تو ڈھکیلے ہوؤں میں ہوا - پھر اسے مچھلی نے نگل لیا اور وہ اپنے آپ کو ملامت کرتا تھا - تو اگر وہ تسبیح کرنے والا نہ ہوتا - ضرور اس کے پیٹ میں رہتا جس دن تک لوگ اٹھائے جائیں گے۔ ترجمہ: کنز الایمان

اس کے بعد اللہ نے اپنے ان تمام برگزیدہ بندوں کو اپنا رسول قرار دیا ، انہیں اپنی نصرت و حمایت سے مؤید اور اپنی غالب جماعت کہا ہے۔

وَلَقَدْ سَبَقَتْ كَلِمَتُنَا لِعِبَادِنَا الْمُرْسَلِينَ (171) إِنَّهُمْ لَهُمُ الْمَنصُورُونَ (172) وَإِنَّ جُندَنَا لَهُمُ الْغَالِبُونَ (37:173)

ترجمہ: اور بیشک ہمارا کلام گزر چکا ہے ہمارے بھیجے ہوئے بندوں کے لیے - کہ بیشک انہیں کی مدد ہوگی - اور بیشک ہمارا ہی لشکر غالب آئے گا۔ ترجمہ: کنز الایمان

ایک لمحہ فکریہ !

علاوہ ازیں ہمارے نبی ﷺ کے علاوہ پانچ انبیائے کرام ایسے بھی ہیں جن کے نام سے قرآن کی پانچ سورتیں منسوب ہیں جن میں حضرت یونس علیہ السلام ، حضرت ہود علیہ السلام، حضرت یوسف علیہ السلام ، حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت نوح علیہ السلام شامل ہیں۔ اب ہمیں یہ سوچنا چاہئے کہ قرآن میں ان سابقہ انبیائے کرام کے تذکروں کا مقصد کیا ہے؟ ان کے تذکروں کا اس کے علاوہ اور کوئی واضح مقصد سمجھ میں نہیں آتا کہ امت مسلمہ ان ہستوں کو اجنبی مان کر ان سے قطع تعلق نہ کر لیں، ان سے بے نیازی کا اظہار نہ کریں بلکہ انہیں دین اسلام کے اس سلسلۃ الذہب کا ہی حصہ مانیں ، ان پر ایمان لائیں ، ان کا احترام کریں ، ان کے پیروکاروں کے ساتھ رواداری کا سلوک اختیار کریں ، ان کے ساتھ امن و ہم آہنگی کی فضاء ہموار کریں۔ اور اس کا دوسرا مقصد سابقہ انبیائے کرام کے پیروکاروں کو یہ بتانا بھی ہے کہ جو خود کو مؤحد کہتے ہیں ، مسلمانوں کو اپنا حریف نہ سمجھیں اور قرآن جو ایمان کی روشنی لیکر آیا ہے اس سے بصیرت حاصل کریں اور ان مقدس شخصیات کا تعلق خواہ کسی بھی دین سے ہو، خواہ وہ دین موسوی کی نمائندگی کرتے ہوں خواہ دین عیسوی کی نمائدگی کرتے ہوں خواہ دین اسلام کی –انہیں محض دین اور کتاب کی بنیاد پر اپنی طعن و تشنیع کا نشانہ نہ بنایا جائے۔ ورنہ اس روئے زمین پر قیام امن و سکون کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں کیا جا سکتا۔

اہل تصوف سے گزارش

خانقاہوں کے مسند نشینوں اور دعوۃ و ارشاد کی منبر پر براجمان علمائے خیر سے راقم الحروف کی یہ خصوصی التجاء ہے کہ کم از کم ہم باہم الفت و محبت ، رواداری اور بین المذاہب ہم آہنگی کی فضاء قائم رکھنے کی حتیٰ المقدور کوشش کریں اس لئے کہ ہمارا مقصد ہی محبت ، الفت، ہمدردی ، رأفت قلبی اور امن و ہم آہنگی کا طریقہ اپناتے ہوئے مخلوق کو اللہ کے دین سے قریب کرنا ہے۔ ہمیں کبھی بھی دیگر اقوام و ملل کے تئیں عدم روادری (intolerance) اور علیحدگی پسندی (exclusiveness) کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہئے اس لئے کہ جب ہم اپنی خانقاہوں میں دلائل الخیرات شریف کا ورد کرتے ہیں تو ان تمام اولوالعزم انبیائے کرام اور رسولان عظام کے حوالے سے ہی اپنی دعائیں اپنے رب کی بارگاہ میں پیش کرتے ہیں۔ مثلا:

وَأَسْأَلُكَ اللَّهُمَّ بِالأَسْمَاءِ الَّتِي دَعَاكَ بِهَا سَيِّدُنَا آدَمُ عَلَيْهِ السَّلاَمُ - وَبِالأَسْمَاءِ الَّتِي دَعَاكَ بِهَا سَيِّدُنَا نُوحٌ عَلَيْهِ السَّلاَمُ - وَبِالأَسْمَاءِ الَّتِي دَعَاكَ بِهَا سَيِّدُنَا هُودٌ عَلَيْهِ السَّلاَمُ- وَبِالأَسْمَاءِ الَّتِي دَعَاكَ بِهَا سَيِّدُنَا إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلاَمُ - وَبِالأَسْمَاءِ الَّتِي دَعَاكَ بِهَا سَيِّدُنَا صَالِحٌ عَلَيْهِ السَّلاَمُ - وَبِالأَسْمَاءِ الَّتِي دَعَاكَ بِهَا سَيِّدُنَا يُونُسُ عَلَيْهِ السَّلاَمُ - وَبِالأَسْمَاءِ الَّتِي دَعَاكَ بِهَا سَيِّدُنَا أَيُّوبُ عَلَيْهِ السَّلاَمُ - وَبِالأَسْمَاءِ الَّتِي دَعَاكَ بِهَا سَيِّدُنَا يَعْقُوبُ عَلَيْهِ السَّلاَمُ - وَبِالأَسْمَاءِ الَّتِي دَعَاكَ بِهَا سَيِّدُنَا يُوسُفُ عَلَيْهِ السَّلاَمُ - وَبِالأَسْمَاءِ الَّتِي دَعَاكَ بِهَا سَيِّدُنَا مُوسَى عَلَيْهِ السَّلاَمُ - وَبِالأَسْمَاءِ الَّتِي دَعَاكَ بِهَا سَيِّدُنَا هَارُونُ عَلَيْهِ السَّلاَمُ - وَبِالأَسْمَاءِ الَّتِي دَعَاكَ بِهَا سَيِّدُنَا شُعَيْبٌ عَلَيْهِ السَّلاَمُ - وَبِالأَسْمَاءِ الَّتِي دَعَاكَ بِهَا سَيِّدُنَا إِسْمَاعِيلُ عَلَيْهِ السَّلاَمُ - وَبِالأَسْمَاءِ الَّتِي دَعَاكَ بِهَا سَيِّدُنَا دَاوُدُ عَلَيْهِ السَّلاَمُ - وَبِالأَسْمَاءِ الَّتِي دَعَاكَ بِهَا سَيِّدُنَا سُلَيْمَانُ عَلَيْهِ السَّلاَمُ - وَبِالأَسْمَاءِ الَّتِي دَعَاكَ بِهَا سَيِّدُنَا زَكَرِيَّاءُ عَلَيْهِ السَّلاَمُ-وَبِالأَسْمَاءِ الَّتِي دَعَاكَ بِهَا سَيِّدُنَا يَحْيَى عَلَيْهِ السَّلاَمُ - وَبِالأَسْمَاءِ الَّتِي دَعَاكَ بِهَا سَيِّدُنَا أَرْمِيَاءُ عَلَيْهِ السَّلاَمُ - وَبِالأَسْمَاءِ الَّتِي دَعَاكَ بِهَا سَيِّدُنَا شَعْيَاءُ عَلَيْهِ السَّلاَمُ - وَبِالأَسْمَاءِ الَّتِي دَعَاكَ بِهَا سَيِّدُنَا إِلْيَاسُ عَلَيْهِ السَّلاَمُ - وَبِالأَسْمَاءِ الَّتِي دَعَاكَ بِهَا سَيِّدُنَا الْيَسَعُ عَلَيْهِ السَّلاَمُ - وَبِالأَسْمَاءِ الَّتِي دَعَاكَ بِهَا سَيِّدُنَا ذُو الْكِفْلِ عَلَيْهِ السَّلاَمُ - وَبِالأَسْمَاءِ الَّتِي دَعَاكَ بِهَا سَيِّدُنَا يُوشَعُ عَلَيْهِ السَّلاَمُ - وَبِالأَسْمَاءِ الَّتِي دَعَاكَ بِهَا سَيِّدُنَا عِيسَى بْنُ مَرْيَم عَلَيْهِ السَّلاَمُ - وَبِالأَسْمَاءِ الَّتِي دَعَاكَ بِهَا سَيِّدُنَا مُحَمَّدٌ صَلِّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ۔

ہمیں یہ خیال رکھنا چاہئے کہ ہم اپنی دعاؤں اور درودوں کو بھی ان مقدس ہستیوں کے ذکر سے سجا کر اللہ کی بارگاہ میں پیش کرتے ہیں تاکہ اللہ کی رحمتیں ہماری طرف متوجہ ہوں، مثلاً:

اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ- وَارْحَمْ سَيِّدَنَا مُحَمَّداً وَآلَ سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ- وَبَارِكْ عَلَى سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ- كَمَا صَلَّيْتَ وَرَحِمْتَ وَبَارَكْتَ عَلَى سَيِّدِنَا إِبْرَاهِيمَ وَ عَلَى آلِ سَيِّدِنَا إِبْرَاهِيمَ فِي الْعَالَمِينَ- إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيد

ہم اپنی دعاؤں اور اپنے درودوں میں کبھی ان ہستیوں کو فراموش نہیں کرتے، مثلاً:

اللَّهُمَّ صَلِّ وَسَلِّمْ وَبَارِكْ عَلَى سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ نَبِيِّكَ وَرَسُولِكَ، وَسَيِّدِنَا إِبْراهِيـمَ خَلِيلِكَ وَصَفِيِّكَ، وَسَيِّدِنَا مُوسَى كَلِيمِكَ وَنَجِيِّكَ، وَسَيِّدِنَا عِيسَى رُوحِكَ وَكَلِمَتِكَ، وَعَلَى جَمِيعِ مَلاَئِكَتِكَ وَرُسُلِكَ وَأَنْبِيَائِكَ، وَخِيرَتِكَ مِنْ خَلْقِكَ وَأَصْفِيَائِكَ، وَخَاصَّتِكَ وَأَوْلِيَائِكَ، مِنْ أَهْلِ أَرْضِكَ وَسَمَائِكَ۔

نیز

اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَسَيِّدِنَا آدَمَ وَسَيِّدِنَا نُوحٍ وَسَيِّدِنَا إِبْرَاهِيمَ وَسَيِّدِنَا مُوسَى وَسَيِّدِنَا عِيسَى وَمَا بَيْنَهُمْ مِنَ النَّبِييِّينَ وَالْمُرْسَلِينَ - صَلَوَاتُ اللهِ وَسَلاَمُهُ عَلَيْهِمْ أَجْمَعِينَ۔

لہٰذا، ہم سے یہ قطعی توقع نہیں کی جا سکتی کہ ہم ان کے احترام اور ان کی تعظیم کا دامن اپنے ہاتھوں سے نکل جانے دیں۔ اور اللہ کے بندوں کے درمیان عدم روادری (intolerance) اور علیحدگی پسندی (exclusiveness) کی وباء پھیلنے دیں۔

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/let-unite-common-grounds-defeat-conclusion-part/d/118197


New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism



Loading..

Loading..