مصباح الہدیٰ قادی، نیو ایج اسلام
10 مارچ 2017
اپنے سلسلہ وار مضامین نے راقم الحروف نے ‘‘کتاب الفتن’‘ کے حوالے سے جن جن آثار و سنن کو نقل کیا ہے وہ اس بات کا تعین کرنے کے لئے کافی ہیں کہ کسی بھی حیلے کے تحت بے گناہ جانوں کو ضائع کرنے والے کبھی بھی اسلام کے نمائندے نہیں ہو سکتے۔ اس لیے کہ اگر وہ بزعم خویش اعلائے کلمۃ الحق کے لیے بھی خود کش بم حملوں کی صورت میں بے گناہوں کا خون بہاتے ہیں تو وہ اپنے لیے جنت کا سامان پیدا نہیں کرتے بلکہ اپنے لیے جہنم میں جانے کے اسباب پیدا کرتے ہیں۔ کیوں کہ تاریخ شاہد ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ خانہ کعبہ کو مخاطب کر کے یہ فرمایا تھا کہ، ‘‘ائے کعبہ! میں یہ مانتا ہوں کہ تیری عظمت بہت بلند ہے، لیکن سن لے کہ ایک بندہ مؤمن کی جان میرے نزدیک تجھ سے کہیں زیادہ عزیز تر اور بلند و بالا ہے’‘۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ان سلاطین وقت کے لیے ایک لمحہ فکریہ ہے جو ایک طرف تو حریم کعبہ کی حفاظت کے لئے پہرے بٹھاتے ہیں جبکہ دوسری طرف وہی امراء اور سلاطین بے گناہ انسانوں کا خون بہانے کا سامان پیدا کرنے کےلیے پیٹرول ڈالر نچھاور کرتے ہیں۔
ذیل میں احادیث کی مختلف کتابوں سے منتخب کر کے اس ناری فرقے کے علم برداروں کی علامات اور ان کے متعلق وعیدوں کو بیان کیا جاتا ہے، تاکہ ایک سادہ ذہن مسلمان انہیں پہچاننے میں کسی دھوکے کا شکار نہ ہو۔
‘‘یہ ہمیشہ نکلتے رہیں گے یہاں تک کہ ان کا آخری گروہ دجال کے ساتھ نکلے گا۔’’
‘‘یہ خارجی لوگ (حرمین شریفین سے) مشرق کی جانب سے نکلیں گے۔’’
‘‘وہ آسمان کے نیچے بدترین مقتول ہوں گے۔’’
‘‘وہ شخص بہترین مقتول (شہید) ہوگا جسے وہ قتل کر دیں گے۔’’
‘‘ان کے قتل کرنے والے کو اجرِ عظیم ملے گا۔’’
‘‘یہ (دہشت گرد خوارج) جہنم کے کتے ہوں گے۔’’
‘‘وہ راہزن ہوں گے، ناحق خون بہائیں گے جس کا اﷲ تعاليٰ نے حکم نہیں دیا اور غیر مسلم اقلیتوں کے قتل کو حلال سمجھیں گے۔’’
‘‘وہ کم سن لڑکے ہوں گے۔’’
‘‘دماغی طور پر ناپختہ ہوں گے۔’’
‘‘گھنی ڈاڑھی رکھیں گے۔’’
‘‘بہت اونچا تہ بند باندھنے والے ہوں گے۔’’
‘‘ایمان ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔’’
‘‘وہ عبادت اور دین میں بہت متشدد اور انتہاء پسند ہوں گے۔’’
‘‘تم میں سے ہر ایک ان کی نمازوں کے مقابلے میں اپنی نمازوں کو حقیر جانے گا اور ان کے روزوں کے مقابلہ میں اپنے روزوں کو حقیر جانے گا۔’’
‘‘نماز ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گی۔’’
‘‘وہ قرآن مجید کی ایسے تلاوت کریں گے کہ ان کی تلاوتِ قرآن کے سامنے تمہیں اپنی تلاوت کی کوئی حیثیت دکھائی نہ دے گی۔’’
‘‘ان کی تلاوت ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گی۔’’
‘‘وہ یہ سمجھ کر قرآن پڑھیں گے کہ اس کے احکام ان کے حق میں ہیں لیکن درحقیقت وہ قرآن ان کے خلاف حجت ہوگا۔’’
‘‘وہ (بذریعہ طاقت) لوگوں کو کتاب اﷲ کی طرف بلائیں گے لیکن قرآن کے ساتھ ان کا تعلق کوئی نہیں ہوگا۔’’
‘‘وہ (بظاہر) بڑی اچھی باتیں کریں گے۔’’
‘‘ان کے نعرے اور ظاہری باتیں دوسرے لوگوں سے اچھی ہوں گی اور متاثر کرنے والی ہوں گی۔’’
‘‘مگر وہ کردار کے لحاظ سے بڑے ظالم، خونخوار اور گھناؤنے لوگ ہوں گے۔’’
‘‘وہ تمام مخلوق سے بدترین لوگ ہوں گے۔’’
‘‘وہ حکومت وقت یا حکمرانوں کے خلاف خوب طعنہ زنی کریں گے اور ان پر گمراہی و ضلالت کا فتويٰ لگائیں گے۔’’
‘‘وہ اس وقت منظرِ عام پر آئیں گے جب لوگوں میں تفرقہ اور اختلاف پیدا ہو جائے گا۔’’
‘‘وہ مسلمانوں کو قتل کریں گے اور بت پرستوں کو چھوڑ دیں گے۔’’
‘‘وہ ناحق خون بہائیں گے۔’’
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
‘‘وہ کفار کے حق میں نازل ہونے والی آیات کا اطلاق مسلمانوں پر کریں گے۔ اس طرح وہ دوسرے مسلمانوں کو گمراہ، کافر اور مشرک قرار دیں گے تاکہ ان کا ناجائز قتل کر سکیں۔’’
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
‘‘وہ زبانی کلامی حق بات کہیں گے، مگر وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گی۔’’
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
‘‘وہ دین سے یوں خارج ہو چکے ہوں گے جیسے تیر شکار سے خارج ہو جاتا ہے۔’’
URL: https://newageislam.com/urdu-section/islamic-world-helpless-humanity-(concluding/d/110381
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism