New Age Islam
Sat Jan 25 2025, 01:41 AM

Urdu Section ( 20 Oct 2018, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Is It Possible To See Allah Almighty Through The Corporeal Eyes? Part--1 کیا ان مادی نگاہوں سے ذات باری تعالیٰ کا دیدار ممکن ہے؟

مصباح الہدیٰ قادری ، نیو ایج اسلام

19 اکتوبر 2018

امام ترمذی روایت کرتے ہیں ؛

عن عکرمہ عن ابن عباس قال رای محمد ربہ قلت الیس اللہ یقول لاتدرکہ الابصار قال و یحک اذا تجلی بنورہ الذی ھو نورہ و قد رای محمد ربہ مرتین۔ (امام ابوعیسی ترمذی – جامع ترمذی ، ص 472-471، بحوالہ شرح صحیح مسلم از علامہ غلام رسول سعیدی ، ص 699)

‘‘عکرمہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا سیدنا محمد ﷺ نے اپنے رب کو دیکھا ہے ، میں (راوی عکرمہ) نے کہا اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا : ‘‘انکھیں اس کا ادراک نہیں کر سکتیں اور وہ آنکھوں کا ادراک کرتا ہے’’ ، حضرت ابن عباس نے فرمایا : تم پر افسوس ہے ، یہ اس وقت ہے جب اللہ تعالیٰ اپنے اس نور کے ساتھ تجلی فرمائے جو اس کا نور ہے ۔ یعنی غیر متناہی نور ہے ۔ اور بیشک سیدنا محمد ﷺ نے اپنے رب کو دو مرتبہ دیکھا ہے’’ ۔ (ترجمہ حدیث ، علامہ غلام رسول سعیدی ، شرح صحیح مسلم ، ص 699)

عن ابن عباس فی قولہ تعالیٰ و لقد راہ نزلۃ اخریٰ عند سدرۃ المنتہیٰ فاوحی الی عبدہ ما اوحیٰ فکان قاب قوسین او ادنیٰ قال ابن عباس قد راہ النبی صلی اللہ علیہ وسلم ۔ (امام ابوعیسی ترمذی – جامع ترمذی ، ص 472، بحوالہ شرح صحیح مسلم از علامہ غلام رسول سعیدی ، ص 699)

حضرت ابن عباس نے ان آیات کی تفسیر میں فرمایا : ‘‘بے شک انھوں نے اس کو دوسری بار ضرور سدرۃ المنتہیٰ کے پاس دیکھا تو اللہ نے اپنے خاص بندہ کی طرف وحی نازل کی جو اس نے کی ، پھر وہ دو کمانوں کی مقدار نزدیک ہوا یا اس سے زیادہ ’’ حضرت ابن عباس نے فرمایا نبی ﷺ نے اپنے رب کو دیکھا ہے ۔ (ترجمہ حدیث ، علامہ غلام رسول سعیدی ، شرح صحیح مسلم ، ص 699)

اس کے علاوہ پیغمبر اسلام ﷺ کے حق میں رویت باری تعالیٰ کے اثبات میں اور بھی متعدد حدیثیں موجود ہیں جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بعض بلکہ اکثر اجلہ صحابہ کرام کا یہی ماننا تھا کہ ہمارے نبی ﷺ نے اللہ کی زیارت کی ہے ۔

رویت باری تعالیٰ کے اثبات میں پائی جانے والی احادیث کریمہ اور ماسبق میں پیغمبر اسلام ﷺ کے حق میں رویت باری تعالیٰ کی نفی پر استدلال میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی حدیث کی ایک توجیہ ہمارے علماء نے یہ کی ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی حدیث سے مطلقاً رویت کی نفی نہیں ہوتی بلکہ اس سے صرف اتنا ہی ثابت ہوتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کو رویت باری تعالیٰ اس طور پر نہیں ہوئی جس طور پر ہم کسی چیز کو اس کے تمام اطراف و جوانب کا احاطہ کرتے ہوئے دیکھتے ہیں ۔

💥لہٰذا ، ان دونوں روایات کے درمیان تطبق کی گنجائش باقی ہے اور وہ اس طرح ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت میں دیکھنے سے مراد ”احاطہ کئے بغیر دیکھنا“ ، لیا جائے اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت میں نفی سےمراد ”احاطہ کرتے ہوئے رویت باری تعالیٰ کی نفی ہو“۔ تطبیق کی اسی صورت کو علامہ بدر الدین عینی (855ھ) اپنی کتاب عمدۃ القاری شرح صحیح بخاری میں ترجیح دیتے ہیں ، آپ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے مستدل ”لا تدركه الأبصار“ کے ضمن میں لکھتےہیں:

المراد بالإدراك الإحاطة ونفي الإحاطة لا يستلزم نفي نفس الرؤية وعن ابن عباس لا يحيط به.

(عمدۃ القاری: جلد22)

ترجمہ: ”ادراک“ سے مراد کسی کو احاطہ کر کے دیکھنا ہے اور اس کی نفی (یعنی احاطہ کے ساتھ دیکھنے کی نفی) سے مطلقاً دیکھنے کی نفی لازم نہیں آتی اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے جو روایت منقول ہے وہ احاطہ کئے بغیر دیکھنا ہے ۔

اور اسی قول کی تائید اور توضیح امام فخر الدین رازی کی اس عبارت سے ہوتی ہے؛

المرئي اِذا کان له حد ونهاية و أدرکه البصر بجميع حدوده و جوانبه ونهاياته صار کأن ذلک الابصار أحاط به فتسمی هذه الرؤية اِدراکاً أما اِذا لم يحط البصر بجوانب المرئي لم تسم تلک الرؤية اِدراکاً فالحاصل أن الرؤية جنس تحتها نوعان رؤية مع الاحاطة و رؤية لا مع الاحاطة و الرؤية مع الاحاطه هي المسماة بالادراک فنفي الادراک يفيد نوع واحد من نوعي الرؤية و نفی النوع لا يوجب نفی الجنس فلم يلزم من نفی الادراک عن اﷲ تعالی نفی الرؤية عن اﷲ تعالی. (تفسیر کبیر: ج13)

ترجمہ: دیکھی جانے والی شئی کی اگر کوئی حد اور انتہاء ہو اور دیکھنے والے کی نظر ان تمام حدود اور اطراف و نہایت کا احاطہ کر لے تو گویا اس کی نظر نے اس شئی کو گھیر لیا ۔ اور اسی طور پر دیکھنے کا نام”ادراک“ہے، لیکن اگر دیکھنے والے کی نظر دیکھی جانے والی شئی کے تمام اطراف و جوانب کا احاطہ نہ کر رہی ہو تو ایسا دیکھنا ادراک نہیں ہوتا۔ الحاصل ، دیکھنا ایک جنس ہے جس کے تحت دو انواع ہیں (یعنی دیکھنا دو طرح کا ہوتا ہے) ، ایک احاطے کے ساتھ دیکھنا اور دوسرا احاطہ کے بغیر دیکھنا اور صرف اسی کو (یعنی احاطے کے ساتھ دیکھنے کو ) ”ادراک“ کہا جاتا ہے۔ پس نفیٔ ادراک سے صرف دیکھنے کی ایک قسم کی نفی ثابت ہوتی ہے اور ایک نوع کی نفی جنس کی نفی کو مستلزم نہیں ۔ پس اﷲ کے ”ادراک“ کی نفی اﷲ کی ”رویت“ کی نفی کو مستلزم نہیں۔

جاری.................

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/is-possible-see-allah-almighty-part-1/d/116668

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


 

Loading..

Loading..