مصباح الہدیٰ قادری ، نیو ایج اسلام
7 دسمبر 2018
ہم میں سے اکثر ایمان کا تو دعویٰ کرتے ہیں لیکن اس کے مقتضیات اور مبادیات سے لاعلم یا غافل ہونے کی وجہ سے ایسے کاموں میں ملوث ہو جاتے ہیں یا ہماری زندگی ایسے راستے پر نکل پڑتی ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ایمان کا دعویٰ کرنے کے باوجود ہم اس کی حلاوتوں سے محروم ہیں اور ایمان کا جس قدر نور ہمیں حاصل ہونا چاہئے تھا حاصل نہیں ہے بلکہ اس کے برعکس ظلمت و تاریکی ہماری زندگیوں میں ڈیرا ڈالے ہوئے ہے۔ لہٰذا ، اسی کے پیش نظر ذیل میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کے زرین اقوال اور حکیمانہ فرمودات کی روشنی میں ایسی ہی چند باتیں پیش کی جا رہی ہیں جن پر عمل کر کے ہم اپنی زندگیوں کو ایمان و عمل کے نور سے منور کر سکتے ہیں ؛
حضر علی رضی اللہ عنہ سے ایمان کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا ایمان کی بنیادیں چار چیزوں پر ہیں (۱) صبر، (۲) یقین، (۳) عدل اور (۴) جہاد۔
ان میں سے پہلی بنیاد ‘صبر’ کی چار شاخیں ہیں: (۱) جنت کا شوق، (۲) جہنم کا خوف، (۳) دنیا سے بے رغبتی، (۴) موت کا انتظار۔ لہٰذا جسے حصول جنت کا شوق ہوگا وہ خود کو شہوانی اور نفسانی خواہشات سے خود کو آزاد کر لیگا ۔ جسے نارِ جہنم سے بچنے کی خواہش ہوگی وہ محرمات شرعیہ سے خود کو محفوظ رکھے گا ۔ اور جس کے دل میں دنیا کی رغبت نہی ہوگی وہ اس میں پیش آنے والے مصائب کا سامنا آسانی کے ساتھ کر لیگا اور جو موت کو عزیز جانے گا وہ اعمال صالحہ میں سبقت کرنے کی کوشش کریگا۔
اور ایمان کی دوسری بنیاد ‘یقین’ کی بھی چار شاخیں ہیں: (۱) ذکاوت اور فہم و فراست، (۲) حکمت بالغہ کی اہلیت، (۳) عبرت کی نصیحت اور (۴) اسلاف کے طریقوں کی گہری معرفت۔ چنانچہ جو ذہانت و فطانت میں راسخ ہوا اس پر حکمت کے دروازے کھل گئے ، جو حکمت کے چشموں سے سیراب ہوا اسے عبرت کی نصیحت میسر ہوئی اور جسے عبرت کی نصیحت حاصل ہوئی گویا وہ اسلاف میں سے ہی ہو گیا۔
اور ایمان کی تیسری بنیاد ‘عدل’ کی چار شاخیں ہیں: (۱) فہم و فراست میں رسوخ، (۲) معاملات کے علم پر گہری نظر، (۳) حسنِ قضاء تک رسائی اور (۴) حلم و بردباری پر استقامت۔ چنانچہ جس نے فہم و فراست سے کام لیا اسے معاملات کے علم میں پختگی حاصل ہوئی، اور جسے معاملات کے علم میں گہرائی و گیرائی حاصل ہوئی وہ فیصلوں کے سرچشموں سے سیراب ہوا اور جس نے حلم و بردباری کا دامن تھامے رکھا وہ اپنے فیصلے میں ظلم و تعدی کے ارتکاب سے محفوظ رہا اور خلق خدا میں نیک نامی کی زندگی بسر کی۔
اور ایمان کی چوتھی بنیاد ‘جہاد’ کے بھی چار شعبے ہیں: (۱) نیکی کا حکم دینا، (۱) برائی سے روکنا، (۳) حق و باطل کے تمام معرکوں میں ثابت قدم رہنا اور (۴) فساق و فجار سے عداوت رکھنا۔ چنانچہ جس نے لوگوں کو نیکی کا حکم دیا اس نے مؤمنوں کو تقویت پہنچائی، جس نے لوگوں کو برائیوں سے رکنے کی تلقین کی اس نے منافقوں کے دانت کھٹے کئے، جو حق و باطل کے معرکوں میں ثابت قدم رہا اس نے اپنا فرض ادا کیا اور جو فساق و فجار اور بدکاروں پر غضبناک ہوا وہ اللہ کے لئے غضبناک ہو اور قیامت کے دن اللہ اس پر اپنی رضا اور رحمت کی بارش نازل فرمائے گا۔
اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم نے فرمایا کہ کفر کی عمارت چار ستونوں پر قائم ہے: (۱) [حق واضح ہو جانے کے بعد مزید اس کی] گہرائی میں اترنے کی کوشش، (۲) [علم کے بغیر] کسی امر میں نزاع کی کثرت، (۳) [حق ثابت ہو جانے کے بعد اس سے] انحراف اور (۴) [اہل حق سے] عناد و مخاصمت۔ چنانچہ جس نے ہر بات کی تہہ تک پہوچنے کی کوشش کی اسے انابت حق (حق تک رسائی) نصیب نہیں، جس نے اپنی جہالت و نادانی کی وجہ سے معاملات میں نزاع اور اختلافات کی کثرت کی وہ حق سے بھٹک کر رہ گیا، جس نے حق ثابت ہو جانے کے بعد اس سے انحراف کیا اس کی نظر میں نیکی بدی اور بدی نیکی ہو گئی اور یونہی ضلالت و گمراہی کی بدمستی میں بھٹکتا رہا اور جس نے اہل حق سے بغض و عناد رکھا اور ان کی بے جا مخالفت کی اس پر عرصہ حیات تنگ ہو گیا اس کے معاملات پیچیدہ ہو گئے اور اس کے بچ نکلنے کی راہیں مسدود ہو گئیں۔
(عربی عبارات ، مطالب السؤول ص ۲۰۴-۲۰۵ ۔ حلیۃ الاولیاء ج ۱ ص ۷۴-۷۵۔ تحفۃ العقول صفحہ ۱۶۲۔ بحوالہ نہج البلاغہ ، اعظم پبلیکیشنز)
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism