مصباح الہدیٰ قادری ، نیو ایج اسلام
27 فروری 2019
کیا احترام انسانیت کا جذبہ تم سے رخصت ہو چکا ہے ؟ کیا خون انسانی کی حرمت کا پاس و لحاظ تمہارے اندر سے فناء ہو چکا ہے؟ کیا عظمت انسانیت کے اس تصور کو تم نے فراموش کر دیا ہے جس کی پاسداری ہمارے اور تمہارے پیغمبر ﷺ نے تا حیات کی؟ یہ سوال اس نام نہاد مملکت خداداد کے زعماء و قائدین سے ہے جو اپنی زمینوں کو دہشت گرد تنظیموں اور فتنہ گر عناصر کے سامنے بطور لقمہ تر کے پیش کر رہے ہیں!
چونکہ ابھی پاکستان میں ایک سرگرم عمل دہشت گرد تنظیم کی جانب سے تقریباً چالیس سے زائد بھارت کے فوجی اہلکاروں کے قتل کا معاملہ ہماری نگاہوں کے سامنے بالکل ترو تازہ ہے اور اس کے جواب میں بھارت بھی پاکستان پر حملہ کر چکا ہے ، اور خدا ہی جانے کہ جنگ کی یہ آگ دونوں طرف سے کتنی زندگیاں تباہ کر کے ٹھنڈھی ہوگی۔ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ سیاسی قتل و غارتگری (political assassination) کی داستان ہر قوم اور ہر ملک کے اندر یکساں رہی ہے ، لیکن اپنے سیاسی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لئے مذہب کا نام استعمال کرنا کسی بھی اچھے اور مہذب مسلمان (Civilized Muslim) کے لئے ناقابل قبول ہے۔
محترم قارئین ! اگر آپ نے انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے دہشت گرد بیانیہ (Terror Narratives) پر کبھی غور کیا ہوگا تو یہ ضرور پایا ہوگا کہ اپنے سیاسی ایجنڈے پر مبنی ناپاک عزائم کی تکمیل کرنے والی دہشت گرد جماعتیں خلافت کا دم بھرتے نہیں تھکتیں ، بلکہ بزعم خویش ان کا مقصد انسانی لعشوں سے گزر کر خلافت کی منزل ہی حاصل کرنا ہے ۔اتنا عظیم تصور اور یہ کردار،صد حیف! مجھے یہ کہنے میں کوئی تردد اور کوئی خوف نہیں کہ دہشت گردی کی اس تحریک کی قیادت کرنے والے علماء و زعماء کو خلافت علی منہاج النبوت کا ذرہ برابر بھی علم نہیں ۔ لہٰذا سب سے پہلے ان کے لئے ضروری ہے کہ کسی اہل علم کی صحبت میں بیٹھ کر دین کے مبادیات کا علم اور اس کی سہی سمجھ حاصل کریں ۔ ویسے تو دہشت گرد بیانیہ (Terror Narratives) کے جواب میں اس فورم پر کافی کچھ لکھا بھی گیا ہے اور دہشت گرد نظریات کی تردید بھی قرآن و حدیث کی روشنی میں کافی کی جا چکی ہے ۔ اب اس پر مزید کچھ کہنے اور لکھنے کی قطعی کوئی حاجت نہیں ۔ میں یہاں صرف خلیفہ رسول ﷺ باب العلم حضرت علی کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم کا ایک خطبہ مبارکہ نقل کرنا چاہتا ہوں تاکہ قارئین کو یہ معلوم ہو کہ ‘‘خلافت راشدہ کی بنیاد کن اصولوں پر تھی ؟ اور خلفائے راشدین نے اپنی پوری زندگی کن تعلیمات کو عام کرنے میں صرف کیں ؟’’
حضرت علی کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم ارشاد فرماتے ہیں:
ان اللہ سبحانہ انزل کتابا ھادیا بین فیہ الخیر و الشر فخذوانھج الخیر تھتدوا- واصدفواعن سمت الشر تقصدوا الفرائض الفرائض! اَدوھآ الی اللہ تُودکم الی الجنۃ - ان اللہ تعالیٰ حرم حراما غیر مجہول، و احل حلالاً غیر مدخول - و فضل حرمۃ المسلم علی الحرم کلھا- و شد بالاخلاص والتوحید حقوق المسلمین فی معاقدھا- فالمسلم من سلم المسلمون من لسانہ و یدہ الا بالحق - ولا یحل اذی المسلم الا بما یجب بادروا امر العامۃ و خاصۃ احدکم وھوالموت- فان الناس امامکم، و ان الساعۃ تحدوکم من خلفکم ، تخففوا تلحقوا ، فانما ینتظر باولکم آخرکم ، اتقوا اللہ فی عبادہ و بلادہ ، فانکم مسؤولون حتیٰ عن البقاع و البھائم ، اطیعواللہ و لا تعصوہ ، و اِذا رأیتم الخیر فخذو بہ ، و اِذا رأیتم الشر فاعرضوا عنہ۔ (نہج البلاغہ خطبہ نمبر۱۶۶- مطبوعہ اعظم پبلیکیشنز )
ترجمہ و مفہوم:
اللہ رب العزت نے تمہیں ایک کتاب ہدایت عطا کی ہے جس میں اس نے ہر خیر و شر کو واضح طور پر بیان کر دیا ہے، لہٰذا تم نیکی کے راستے پر چلو ہدایت پا جاؤ گے اور برائی سے دامن بچا کر چلو تمہیں سیدھی راہ پر ثابت قدمی نصیب ہوگی ۔ خلوص و للہیت کے ساتھ اللہ کے فرائض و واجب احکامات ادا کرو ’ وہ تمہارے لئے دخول جنت کا باعث بنیں گے ۔ اللہ نے جن باتوں کو حرام قرار دیا ہےوہ تم سے مخفی نہیں اور جن چیزوں کو حلال قرار دیا ہے ان میں کوئی عیب نہیں (لہٰذا ، حلت و حرمت کے ان حدود کی پاسداری سے تمہیں کون سی چیز مانع ہے؟) ۔ [خونِ مسلم کی حرمت کو ہلکا نہ سمجھو اس لئے کہ] اللہ نے خون مسلم کی حرمت کو تمام حرمتوں پر فضیلت عطا کی ہے ۔ اور اللہ نے مسلمانوں کے حقوق کو اپنے اپنے موقع و محل میں رشتہ توحید و اخلاص کے ساتھ آپس میں مربوط کر رکھا ہے۔ سن لو! حقیقی مسلمان وہی ہے جس کے ہاتھ اور زبان کے ناحق شر سے دوسرے مسلمان محفوظ ہوں ۔ لہٰذا، کسی بھی مسلمان کو اذیت دینا جائز نہیں ’ مگر یہ کہ جہاں ایسا کرنا واجب ہو ۔ اس حقیقت کا سامنا کرنے کی تیاری کر لو جو سب کے لئے عام ہے اور ہر انسان کے ساتھ اس کا وقوع متعین ہے ’ اور وہ موت ہے ۔ اس دار فانی سے کوچ کر جانے والوں کی داستانیں تمہارے سامنے ہیں اور تمہیں موت [تمہارے انجام کی طرف] پیچھے سے ہانک رہی ہے۔ اپنے سر سے گناہوں کی گٹھریاں اتار پھینکو تاکہ یہاں سے کوچ کر جانے والوں سے ملنے کے قابل ہو سکو ’ اس لئے کہ تم سے قبل اس دار فانی سے کوچ کر جانے والے (اب) تمہارے انتظار میں ہیں ۔ اللہ کے بندوں (کے حقوق اور ان کے خون کی حرمت) کے بارے میں اور اللہ کے شہروں (یعنی اللہ کی زمین پر امن و امان) کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہو، اس لئے کہ تم سے ہر شئے کے بارے میں سوال کیا جائے گا ’ حتی کہ زمینوں اور چوپایوں سے متعلق بھی اللہ تم سے سوال کرے گا ۔ اللہ کی اطاعت و فرمانبرداری کرتے رہوں اور کبھی بھی اس کی نافرمانی اور اس کے احکام سے سرتابی کا ارتکاب نہ کرو ۔ جب ( اس دنیا میں تمہیں) کوئی اچھی بات نظر آئے تو اسے اختیار کر لواور تمہارا سامنا جب کسی شر سے ہو جائے تو اس سے دامن بچا کر نکل جاؤ (یہی حکمت مؤمنانہ ہے)۔
محترم قارئین! ابھی آپ نے مطالعہ کیا کہ خلیفہ رسول حضرت علی کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم کی مذکورہ بالا نصیحت آمیز تعلیم کس طرح حضرت ابو بکر کے صدق و صفاء ، حضرت عمر کی عدالت ، حضرت عثمان کی حیا و سخاوت اور حضرت علی کی حق کوئی و بے باکی اور شجاعت کی ایک کامل تصویر ہے(رضی اللہ تعالیٰ عنہم)۔ اس فورم کے ذریعہ میں دہشت گردی کے ان پیادوں کو واضح طور پر یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ جب ایک پر امن آئیڈیالوجی کے آفاق پر خلفائے راشدین کی تعلیمات کے یہ بنیادی عناصر بکھیرے جاتے ہیں تب جاکر خلافت راشدہ کا سورج طلوع ہوتا ہے’ ورنہ اس طرح بےگناہ انسانون کا بےدریغ خون بہانہ تو محض دہشت گردی ہے۔
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/first-respect-sacredness-human-lives/d/117886
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism