مصباح الہدیٰ قادری ، نیو ایج اسلام
2 اکتوبر 2019
اسلام صرف ایک دھرم (belief system) نہیں جیسا کہ بعض اہل علم کو مغالطہ ہے ، بلکہ یہ ایک ایسا کامل نظام حیات (دین) ہے جو زندگی کے تمام اہم معاملات میں ایک واضح ہدایت (Guideline) فراہم کرتا ہے جس پر عمل پیرا ہو کر ہی ہم دونوں جہانوں کی کامیابی و کامرانی سے ہم کنار ہونے کا خواب دیکھ سکتے ہیں ۔ اس حقیقت کو اس طرح بھی سمجھا جا سکتا ہے کہ اللہ ہمارا اور آپ کا بلکہ تمام انسانوں کا خالق ہے اسی نے ہمیں عدم کے پردوں سے نکال کر وجود بشری کا لباس عطا کیا اور آج جس سماجی و عائلی نظام کے تحت ہم اپنی زندگی گزار رہے ہیں اس کی بنیاد بھی اللہ نے ہی اپنی حکمت بالغہ کاملہ کے مطابق رکھی ہے ۔ ارشاد ربانی ہے:
يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّاخَلَقْنَاكُممِّنذَكَرٍوَأُنثَىٰوَجَعَلْنَاكُمْشُعُوبًاوَقَبَائِلَلِتَعَارَفُواۚ (49:13)
ترجمہ: اے لوگو! ہم نے تمہیں مرد اور عورت سے پیدا فرمایا اور ہم نے تمہیں (بڑی بڑی) قوموں اور قبیلوں میں (تقسیم) کیا تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو۔ عرفان القرآن
لہٰذا، جب یہ بات طے ہو چکی کہ ہمارے وجود اور اس پورے سماجی و عائلی نظام کے پیچھے اللہ کی قدرت کاملہ و حکمت بالغہ کار فرما ہے تو اب اس بات میں بھی کوئی شک نہیں کہ اس سماجی و عائلی نظام میں ایک کامیاب زندگی کا جو نظام اللہ نے ہمیں عطا کیا ہے اس سے زیادہ خیر کسی اور چیز میں نہیں ہو سکتی ۔ اور اللہ کے دئے گئے نظام سے روگردانی میں سوائے ہلاکت و بربادی کے کچھ بھی نہیں ۔ اسی لئے اللہ نے دین پر بطریق احسن عمل کرنے کی تلقین کرتے ہوئے فرمایا:
ارشاد ربانی ہے؛
وَلَاتُلْقُوابِأَيْدِيكُمْإِلَىالتَّهْلُكَةِ ۛ وَأَحْسِنُوا ۛ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّالْمُحْسِنِينَ (2:195)
ترجمہ: اور اپنے ہی ہاتھوں خود کو ہلاکت میں نہ ڈالو، اور نیکی اختیار کرو، بیشک اﷲ نیکوکاروں سے محبت فرماتا ہے ۔ عرفان القرآن
ہمارے ملک کے اندر عصر حاضر میں اللہ کے دئے گئے قانون سے روگردانی اور اس کی پاداش میں ذلت و رسوائی کی ایک سب سے اچھی مثال طلاق ثلاثہ کا مسئلہ ہے ۔ نکاح اور طلاق ہماری زندگی کا ایک انتہائی اہم ترین حصہ ہے جس کے لئے اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ نے واضح قوانین و ہدایات پیش کر دئے ہیں ، لہٰذا اگر ہم انہیں پر کاربند ہوتے تو آج طلاق ثلاثہ قانون کی شکل میں جو عذاب ہمارے اوپر مسلط کیا گیا ہے اس کی نوبت قطعی نہیں آتی ۔
سب سے پہلے ہم یہ جان لیتے ہیں کہ طلاق کے باب میں اللہ اور اللہ کے فرامین و ہدایات کیا ہیں۔
ارشاد ربانی ہے:
الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ ۖ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ ۗ وَلَا يَحِلُّ لَكُمْ أَن تَأْخُذُوا مِمَّا آتَيْتُمُوهُنَّ شَيْئًا إِلَّا أَن يَخَافَا أَلَّا يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ ۖ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا فِيمَا افْتَدَتْ بِهِ ۗ تِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ فَلَا تَعْتَدُوهَا ۚ وَمَن يَتَعَدَّ حُدُودَ اللَّهِ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ ۔ (2:229)
ترجمہ: طلاق (صرف) دو بار (تک) ہے، پھر یا تو (بیوی کو) اچھے طریقے سے (زوجیت میں) روک لینا ہے یا بھلائی کے ساتھ چھوڑ دینا ہے، اور تمہارے لئے جائز نہیں کہ جو چیزیں تم انہیں دے چکے ہو اس میں سے کچھ واپس لو سوائے اس کے کہ دونوں کو اندیشہ ہو کہ (اب رشتۂ زوجیت برقرار رکھتے ہوئے) دونوں اﷲ کی حدود کو قائم نہ رکھ سکیں گے، پھر اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ دونوں اﷲ کی حدود کو قائم نہ رکھ سکیں گے، سو (اندریں صورت) ان پر کوئی گناہ نہیں کہ بیوی (خود) کچھ بدلہ دے کر (اس تکلیف دہ بندھن سے) آزادی لے لے، یہ اﷲ کی (مقرر کی ہوئی) حدیں ہیں، پس تم ان سے آگے مت بڑھو اور جو لوگ اﷲ کی حدود سے تجاوز کرتے ہیں سو وہی لوگ ظالم ہیں ۔ عرفان القرآن
فَإِن طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِن بَعْدُ حَتَّىٰ تَنكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ ۗ فَإِن طَلَّقَهَا فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَن يَتَرَاجَعَا إِن ظَنَّا أَن يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ ۗ وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ يُبَيِّنُهَا لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ (2:230)
ترجمہ: پھر اگر اس نے (تیسری مرتبہ) طلاق دے دی تو اس کے بعد وہ اس کے لئے حلال نہ ہوگی یہاں تک کہ وہ کسی اور شوہر کے ساتھ نکاح کر لے، پھر اگر وہ (دوسرا شوہر) بھی طلاق دے دے تو اب ان دونوں (یعنی پہلے شوہر اور اس عورت) پر کوئی گناہ نہ ہوگا اگر وہ (دوبارہ رشتۂ زوجیت میں) پلٹ جائیں بشرطیکہ دونوں یہ خیال کریں کہ (اب) وہ حدودِ الٰہی قائم رکھ سکیں گے، یہ اﷲ کی (مقرر کردہ) حدود ہیں جنہیں وہ علم والوں کے لئے بیان فرماتا ہے ۔ عرفان القرآن
وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَأَمْسِكُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ أَوْ سَرِّحُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ ۚ وَلَا تُمْسِكُوهُنَّ ضِرَارًا لِّتَعْتَدُوا ۚ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهُ ۚ وَلَا تَتَّخِذُوا آيَاتِ اللَّهِ هُزُوًا ۚ وَاذْكُرُوا نِعْمَتَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَمَا أَنزَلَ عَلَيْكُم مِّنَ الْكِتَابِ وَالْحِكْمَةِ يَعِظُكُم بِهِ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ (2:231)
ترجمہ: اور جب تم عورتوں کو طلاق دو اور وہ اپنی عدت (پوری ہونے) کو آپہنچیں تو انہیں اچھے طریقے سے (اپنی زوجیّت میں) روک لو یا انہیں اچھے طریقے سے چھوڑ دو، اور انہیں محض تکلیف دینے کے لئے نہ روکے رکھو کہ (ان پر) زیادتی کرتے رہو، اور جو کوئی ایسا کرے پس اس نے اپنی ہی جان پر ظلم کیا، اور اﷲ کے احکام کو مذاق نہ بنا لو، اور یاد کرو اﷲ کی اس نعمت کو جو تم پر (کی گئی) ہے اور اس کتاب کو جو اس نے تم پر نازل فرمائی ہے اور دانائی (کی باتوں) کو (جن کی اس نے تمہیں تعلیم دی ہے) وہ تمہیں (اس امر کی) نصیحت فرماتا ہے، اور اﷲ سے ڈرو اور جان لو کہ بیشک اﷲ سب کچھ جاننے والا ہے ۔ عرفان القرآن
جاری…….
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/divorce-quranic-prospective—part-1-/d/119906
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism