New Age Islam
Thu Jan 16 2025, 07:35 AM

Urdu Section ( 19 Aug 2019, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Divine Guidelines for a Peaceful Human Society- Concluding Part _ See What Quran Says حیاء، عفت اور پارسائی کا زوال ایک لمحہ فکریہ

 مصباح الہدیٰ قادری ، نیو ایج اسلام

16 اگست 20019

ارشاد ربانی ہے:

قُلْ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّيَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَالْإِثْمَ وَالْبَغْيَ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَأَن تُشْرِكُوا بِاللَّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَانًا وَأَن تَقُولُوا عَلَى اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ (7:33)

ترجمہ: فرما دیجئے کہ میرے ربّ نے (تو) صرف بے حیائی کی باتوں کو حرام کیا ہے جو ان میں سے ظاہر ہوں اور جو پوشیدہ ہوں (سب کو) اور گناہ کو اور ناحق زیادتی کو اور اس بات کو کہ تم اﷲ کا شریک ٹھہراؤ جس کی اس نے کوئی سند نہیں اتاری اور (مزید) یہ کہ تم اﷲ (کی ذات) پر ایسی باتیں کہو جو تم خود بھی نہیں جانتے۔ عرفان القرآن

نیز

إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَىٰ وَيَنْهَىٰ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنكَرِ وَالْبَغْيِ ۚ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ (16:90)

ترجمہ: بیشک اللہ (ہر ایک کے ساتھ) عدل اور احسان کا حکم فرماتا ہے اور قرابت داروں کو دیتے رہنے کا اور بے حیائی اور برے کاموں اور سرکشی و نافرمانی سے منع فرماتا ہے، وہ تمہیں نصیحت فرماتا ہے تاکہ تم خوب یاد رکھو۔ عرفان القرآن

فحش و بے حیائی یہ دو مختصر سے الفاظ بظاہر آج کے تناظر میں Irrelevant، بے معنیٰ اور غیر ضروری معلوم ہوتے ہیں اس لئے کہ آج ہر شخص کے پاس اپنی دلیل اور ایک اپنا نظریہ ہے جس کی روشنی میں وہ اپنے طریقہ زندگی (Life Style) کو دیکھتا ہے۔ عالمی سطح پر کہیں اسے اقتصادی مفاد (Economic Interest) کے نام پر قبول کر لیا گیا ہے تو کہیں اسے انفرادی آزادی (Freedom Of Choice) کے نام پر فروغ دیا جاتا ہے ۔ اور لوگ بھی بالعموم اس ذہنیت کے اس قدر عادی ہو چکے ہیں کہ معاشرے پر اس کے اثرات اور عائلی زندگی میں اس کے ثمرات پر غور کرنا ضروری نہیں سمجھتے۔ اور عالمی سطح پر انسانی معاشرے پر اس کے کیا اثرات مرتب ہو رہے ہیں یہ سب ہماری نگاہوں کے سامنے ہے۔

لیکن بحیثیت مسلم ہمارے معاشرے کو اس پر توجہ دینا ہی ہو گا کہ عفت و عصمت اور نیکی و پارسائی کی ہمارے دین میں کیا اہمیت ہے۔ فحش اور بے حیائی کے کیا کیا اثرات اجتماعی طور پر ہمارے معاشرے پر اور انفرادی طور پر ہماری زندگی میں مرتب ہو رہے ہیں ۔ تبھی جا کر ہم ایک صالح اور مثالی معاشرے کی تعمیر کر سکتے ہیں ۔ جب ہم اپنے نبی ﷺ کی تعلیمات پر نظر ڈالتے ہیں جنہوں نے ایک مثالی معاشرہ قائم کر کے دنیا کے سامنے پیش کیا تھا تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ ایمان کی ساری لذت اور اسلام کا سارا حسن حیا اور عفت و پارسائی میں ہے۔ اور اس کے بغیر ہمارا ایمان ایک ایسے ویران کھنڈر کی مانند ہے جس سے زندگی کی ساری بہاریں رخصت ہو چکی ہیں اور عنقریب زمیں بوس ہونے والی ہے۔

رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:

حیا خیر ہی خیر ہے

قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " الْحَيَاءُ خَيْرٌ كُلُّهُ " ، قَالَ : أَوَ قَالَ : " الْحَيَاءُ كُلُّهُ خَيْرٌ ".

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا حیاء‘نیکی اور بھلائی کا مصدر و سرچشمہ ہے، ایک اور روایت میں یہ ہے کہ حیاء کی تمام صورتیں بہتر ہیں ۔[ مسلم ، أبو داود]

جس کے اندر حیاء نہیں اس کا ایمان کامل نہیں

قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لا إِيمَانَ لِمَنْ لا حَيَاءَ لَهُ ".

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس میں حیا نہیں، اس کا ایمان(کامل) نہیں۔[ الترغيب والترهيب ، كشف الخفاء]

حیاء ایمان کی ایک شاخ ہے

"الْإِيمَانُ بِضْعٌ وَسِتُّونَ شُعْبَةً ، وَالْحَيَاءُ شُعْبَةٌ مِنَ الْإِيمَانِ ".

آپ ﷺ نے فرمایا ایمان کی ساٹھ سے کچھ زائد شاخیں ہیں اور حیاء ایمان کی شاخوں میں سے ایک شاخ ہے۔[بخاری]

حیاء ایمان کا ایک حصہ ہے

أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَى رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ وَهُوَ يَعِظُ أَخَاهُ فِي الْحَيَاءِ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " دَعْهُ فَإِنَّ الْحَيَاءَ مِنَ الْإِيمَانِ " .

نبی اکرم ﷺ (ایک مرتبہ) کسی انصاری صحابی کے پاس سے گزرے اور وہ اپنے بیٹے کو حیاء کے بارے میں نصیحت کر رہے تھے، تو رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اسے چھوڑ دو اس لئے کہ حیاء ایمان کا ایک حصہ ہے۔[بخاری، مسلم]

فحش گوئی اور لا حاصل بکو اس نفاق کی دو شاخیں ہیں

"الْحَيَاءُ وَالْعِيُّ شُعْبَتَانِ مِنَ الْإِيمَانِ ، وَالْبَذَاءُ وَالْبَيَانُ شُعْبَتَانِ مِنَ النِّفَاقِ ".

آپ ﷺ نے فرمایا کہ شرم و حیاء اور زبان کو قابو میں رکھنا ایمان کی دو شاخیں ہیں جب کہ فحش گوئی اور لا حاصل بکو اس نفاق کی دو شاخیں ہیں۔ [ترمذی]

جس کے اندر سے حیاء نکل گئی وہ ایمان سے بھی محروم ہو گیا

"إِنَّ الْحَيَاءَ وَالإِيمَانَ قُرِنَا جَمِيعًا ، فَإِذَا رُفِعَ أَحَدُهُمَا رُفِعَ الآخَرُ" ۔

نبی کریم ﷺ نے فرمایا حیاء اور ایمان ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہیں لہذا جب کسی کو ان میں سے کسی ایک سے محروم کیا جاتا تو وہ دوسرے سے بھی محروم ہو جاتا ہے ۔[بيهقی، حاكم]

بے حیائی انسان کو نیکیوں سے بیزار کر دیتی ہے

قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِنَّ مِمَّا أَدْرَكَ النَّاسُ مِنْ كَلَامِ النُّبُوَّةِ إِذَا لَمْ تَسْتَحْيِ فَاصْنَعْ مَا شِئْتَ".

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا لوگوں نے پہلے انبیاء پر اترنے والے کلام میں جو بات پائی ہے وہ یہ کہ جب تو بے شرم ہو جائے تو جو جی چاہے کرے۔ (بخاری، احمد)

حیاء کرنا انبیاء علیہم السلام کا خاصہ ہے

قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَرْبَعٌ مِنْ سُنَنِ الْمُرْسَلِينَ : الْحَيَاءُ ، وَالتَّعَطُّرُ ، وَالسِّوَاكُ ، وَالنِّكَاحُ "۔

سرکار دو عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا "چار چیزیں رسولوں کے طریقوں میں سے ہیں:

(1) حیاء کرنا۔

(2) خوشبو لگانا۔

(3) مسواک کرنا۔

(4) نکاح کرنا۔

با حیاء جنتی ہے اور بے حیاء جہنمی ہے

قال رسول الله صلى الله عليه وسلم الحياء من الإيمان والإيمان في الجنة . والبذاء من الجفاء والجفاء في النار۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا حیاء ایمان کا جز ہے اور ایمان یعنی مومن جنت میں جائے گا اور بے حیائی بدی کا جز ہے اور بدی کرنے والا دوزخ کی آگ میں جائے گا۔ (احمد، ترمذي، طبرانی)

حیا کا اصل امتحان تنہائی میں

أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " إِيَّاكُمْ وَالتَّعَرِّيَ ، فَإِنَّ مَعَكُمْ مَنْ لَا يُفَارِقُكُمْ إِلَّا عِنْدَ الْغَائِطِ، وَحِينَ يُفْضِي الرَّجُلُ إِلَى أَهْلِهِ فَاسْتَحْيُوهُمْ وَأَكْرِمُوهُمْ "۔

رسول کریم ﷺ نے فرمایا تم برہنہ ہونے سے اجتناب کرو، کیونکہ پاخانہ اور اپنی بیوی سے مجامعت کے اوقات کے علاوہ تمہارے ساتھ ہر وقت وہ فرشتے ہوتے ہیں جو تمہارے اعمال لکھنے پر مامور ہیں لہذا تم ان فرشتوں سے حیاء کرو اور ان کی تعظیم کرو ۔( ترمذی، شرح السنۃ)

حیاء کی اعلیٰ ترین مثال

عن ‏ ‏عائشة ‏ ‏قالت : ‏ ‏كنت إدخل بيتي الذي دفن فيه رسول الله ‏ ﷺوأبي فأضع ثوبي فأقول إنما هو زوجي وأبي ، فلما دفن ‏ ‏عمر ‏ ‏معهم فوالله ما دخلت إلاّ وأنا مشدودة علي ثيابي حياء من ‏ ‏عمر.

ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب میں اس حجرہ مبارک میں جایا کرتی تھی جس میں رسول کریم ﷺ اور میرے والد (حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ) مدفون تھے تو میں (اپنے بدن سے) کپڑا (یعنی چادر) اتار کر رکھ دیتی تھی اور (دل میں ) کہا کرتی تھی کہ یہاں میرے خاوند (یعنی محمد ﷺ) اور میرے باپ (یعنی حضرت ابوبکر صدیق) مدفون ہیں اور یہ دونوں میرے لئے اجنبی نہیں ہیں، مگر جب (اس حجرہ میں) ان کے ساتھ حضرت عمر فاروق مدفون ہوئے تو اللہ کی قسم میں اس حجرہ میں جب بھی داخل ہوتی حضرت عمر سے حیاء کی وجہ سے (کیوں کہ وہ اجنبی تھے) اپنے بدن پر کپڑے لپیٹے رکھتی۔ (مسند احمد ، المستدرك، مجمع الزوائد)

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/divine-guidelines-peaceful-human-society-concluding-part/d/119498


New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..