مائیک غوث
14 ستمبر، 2013
جب پادری جونز نے قرآن کی 2998 کاپیاں جلانے کا اعلان کیا تو میں نے خود سے کہا ، ہمیں اس کے بارے میں کچھ کرنا ہوگا اور مسلمانوں کے رد عمل میں اور ان کے متعلق امریکیوں کی سوچ میں تبدیلی پیدا کرنی ہوگی ۔ لہذا ہم نے زبردست پیش قدمی کی ۔
پرنٹ اور ویب میڈیا کا شکریہ - دنیا میں ہر بڑے اخبار نے اس واقعہ کو شائع کیا اور اس واقعہ کے بارے میں کم از کم دو درجن اصل تحریریں لکھی گئیں ۔ ان تمام کی تفصیلات www.WorldMuslimCongress.com پر درج ہے۔
مندرجہ ذیل میں ایسے کچھ رد عمل کا ذکر کیا جاتا ہے جو اس دنیا نے سیکھا ہے اور جب کوئی اسلام، حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وسلم )، یا قرآن مجید پر تنقید کرتاہے تو یہ دنیا جس چیز کی توقع رکھتی ہے وہ یہ ہیں:
تشدد - سفارت خانوں کو جلانا ، گاڑیوں اور املاک کی تباہی ۔۔۔۔
ناموں کو پکارنا ، اس شخص کی دشنام طرازی کرنا اور اس کا قتل کرنا
اشتعال ، آگ میں ایندھن ڈال کر صورت حال کو مشتعل کرنا - بدلہ
یا انتقام
ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرانا - دوسرے " ان پڑھ مسلمانوں کو " مورد الزام ٹھہرانا وغیرہ ۔
دفاعی بنو
ایک حقیقی اسلامی ردعمل دنیا نے نہیں دیکھا ہے !
ہمارا مقصد ایک معیار کے طور پر ایک متبادل رویہ پیش کرنا تھا ، یقینا ایک حقیقی اسلامی ردعمل جسے عیسائی، یہودی ، ہندو یا محض عقل ذمہ دار ردعمل کہا جا سکتا ہے ۔
یہ ماڈل بالکل ہی کوئی نئی بات نہیں ہے، بے شک، اسے غیر مذہبی اور سیکولر روایات سمیت حضرت عیسی علیہ السلام ، محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) اور تمام روحانی رہنماؤں کے ذریعہ قائم کیا گیا تھا، جو کہ معاشرے کی خیر سگالی کی خاطر تنازعات کو کم کرنے عام اچھائی کو فروغ دینے کے لئے تھا؛ ایک ایسے ہم آہنگ معاشرے کی تعمیر کے لئے جہاں کسی کو بھی کسی دوسرے سے کوئی خدشہ یا خوف نہ ہو ۔
حضرت عیسی علیہ السلام نے اسے آسمان کی بادشاہت کہا اور محمد(صلی اللہ علیہ وسلم )نے اسے ایک ایسے مربوط نظام کو تسلیم کرنا کہا جسے اسلام کہا جاتا ہے ۔ تمام مذاہب کے لوگوں کی اکثریت اپنے مذہب کی خوبصورتی میں یقین رکھتی ہے، تاہم ہر مذہب میں کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جنہیں اس کا ادراک نہیں ہوتا ہے یا اپنے نفع کے لئے مذہب کا غلط استعمال کرتے ہیں ان لوگوں کو دشمن بناتے ہوئے جو اختلاف کرتے ہیں ۔
ملبیری اور پولک کے قبیلے صورت حال سے نمٹنے میں اقدامات کے لئے ایک نئے ماڈل کے لیے تیار تھے، اور انہوں نے ایسا کیا، اور انہوں نے دنیا کے لئے ایک مثال قائم کی۔
اس تحفظ اور خدشہ کا تصور کریں جب ایک مسلمان اپنے شہر میں قدم رکھتا ہے ، مجھے یقین ہے کہ وہ اس مسلمان سے پانچ طرز عمل میں سے ایک کی توقع رکھتے ہیں ، لیکن نبی (امین) صلی اللہ علیہ کے ماڈل کا شکریہ، میں نے اپنی سب سے بہتر صلاحیت کا مظاہرہ کیا۔ امین کا مطلب سچا اور قابل اعتماد بننا ہے ، منصف بننا اور دوسروں کی سلامتی اور تحفظ کا باعث بننا ہے ۔ ملبیری قبائل نے باہم یکساں مہربانی اور درد مندی کا معاملہ کیا ۔
عوام کی کامیابی کے لئے اچھا یہ ہے کہ وہ خود غرض نہ ہو، اور کسی کے لئے بھی اس کے حصول کا راستہ بڑے پیمانے پر معاشرے کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں ہے ۔ ملبیری میں ہماری رضاکار ٹیم ( ویب سائٹ پر مذکور ) نےاسی ماڈل کی پیروی کی ۔ ہم میں سے کسی نے اجتماعی بھلائی کے سوا اس کا بدلہ کچھ نہیں چاہا ۔
میں اپنے بعض مسلمان دوست سے ایسی کچھ باتیں کرنا چاہتا ہو ں جو انہوں نے اس سے پہلے کبھی نہیں سنا ہوگا ۔ میرے اچھے دوست نے مجھے ایک دعا دی کہ میں نے جنت میں ایک اہم مقام حاصل کر لیا ہے، اور میں نے فوری طور پر یہ کہا کہ میری نیت ایسےکسی مقام کی نہیں ہے ۔ ہمیں خدمت کے لئے کسی اجرت کی خواہش نہیں رکھنی چاہئے ، اس لئے کہ اگر ہم نے اجرت لے لی تو پھر ہماراکام خدمت نہیں رہ جاتا ۔ بلکہ ایک بہتر دنیا کی تشکیل کے لئے اپنے کاموں کا تعاون پیش کرنا چاہئے، جیسا کہ بھگود گیتا کا کہنا ہے،اپنا فرض نبھاؤ اور اس پر کسی پھل کی امید مت رکھو۔
اس واقعہ میں میں اپنے کلیدی شرکائے کار میٔرس ، پولس ، فائرچیف ، ناظم عدالت کے محکمہ اور میڈیا کے دوستوں سمیت بچ رحمن، سوزین کارٹر، لین بروم ، لنڈا جزارڈ کا شکرگزار ہوں ۔ ان کا مجھ پر اعتماد رکھنے کے لئے اور یہ یقین کرنے کے لئے کہ ہم اچھا کام کریں گے اور اپنے پیچھے کوئی بھی تباہی نہ چھوڑنے کے لئے کہ جسے انہیں بعد میں جھیلنا پڑے ۔
سوزین نے میرے ساتھ اس جگہ کا سفر کیا جہاں جونز قرآن جلانے کے لئے جا رہا تھا، ہم نے اچھی گفتگو کی ، اور میں نے اس اعتماد کی تعریف کی جو اس نے مجھ پر رکھا ۔ بچ نے مجھے ایک اجنبی انسان کو اس کے خاندان کے ساتھ اپنے گھر میں رہنے کے لئے کہا ، اور مجھے خوشی ہے کہ میں نے ایسا کیا ۔ اور مجھے اس بات کا یقین ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف دیکھ کر مسکرا رہے ہوں گے ، کم از کم میں نے امین بننے کے لئے ان کے نقش قدم پر چل کر اچھا محسوس کیا ۔
ایک اچھے معاشرے کی بنیاد ڈالنے کے لئے جہاں ہم سب زندگی سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں اسی چیز کی ضرورت ہوتی ہے ، اور یہ کہ ایک مسلمان کا کردار ایسا ہی ہونا چاہئے ۔ اگر آپ یہ محسوس کرتے ہیں کہ آپ کے ڈالر سے براہ راست نتائج ظاہر ہوں گے ، تو ہم آپ کو 100 ڈالر اور اس سے زائد کا عطیہ کرنے کے لئےمدعو کرتے ہیں : http://americatogetherfoundation.com/donate اور آپ کے تعاون کو www.UnityDayUSA.com اور www.WorldMuslimCongress.com پردرج کیا جائے گا۔
میں تمامعاونین کا شکرگزار ہوں اور ان لوگوں کا بھی جنہوں نے وعدہ کیا ہے اور عطیہ کر سکتے ہیں، لیکن خاص طور پر میں اس واقع کے لئے سات گراں قدروں کی حمایت کا شکر گزار ہوں ۔
مرزا اے بیگ جنہوں نے میری اخلاقی حمایت کی اور جو پریس ریلیز اور ممکنہ رپورٹوں میں غیر کار گزار ساتھی رہے ہیں ۔ ڈاکٹر بشیر احمد، ڈاکٹر نعمان انور اور فاروق ہیمانی نے ہمیشہ ان کاموں میں حمایت کی ہے جو ہم کرتے تھے ، مجھے ان سے کہنے کی ضرورت نہیں ہوتی انہوں نے کام کی خاطر رقم دینے کے لئے درخواست دی ۔ پھر اس وقت بچ رحمن نے پہلے دن تقریباً 100 ڈالر جمع کر دیا، سوزین کارٹر نے رضاکاروں کی اس شاندار ٹیم میں شمولیت اختیار کی ۔ معظم سید عطیہ دینے والے سب سے پہلے شخص تھے ۔تمام تعاون کی روداد یہی ہے۔ تمام تعاون کی تفصیلات شفافیت اور احتساب کے مقصد سے ویب سائٹ پر درج ہیں ، اور انتہائی اہم بات یہ ہے کہ ان کی حمایت سے براہ راست نتائج کا ظہور ہوا۔
انشا ء اللہ ، ہم اس عمل میں انجام پانے والی تمام چھوٹی، بڑی، اچھی اور بری باتوں کو مکمل روداد کے ساتھ ایک کتاب میں جمع کر دیں گے ۔ کتاب میں اس عمل میں شامل اور عام دونوں طرح کے لوگوں کی آراء کو شامل کیا جائے گا ۔
یہ تبدیلی پیدا کرنے کی ایک نئی مثال تھی ، جو کہ امریکہ میں مسلمانوں کے لئے ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے ۔
میں نے ورلڈ مسلم کانگریس کے ارکان اور فاؤنڈیشن فار پلورلازم کو کتاب میں ممکنہ شمولیت کے لئے 50 یا اس سے کم الفاظ میں آپ کے مختصر مگر نتیجہ خیز تبصروں کو شامل کرنے کے لئے کہا ہے ۔ کتاب کے لیے ایک اسپانسر کا فرد یا ایک تنظیم کی طرف سے استقبال ہے۔ کتاب بہت سے مضامین، آپ کے تبصرے اور ذرائع ابلاغ میں رپورٹوں کی تدوین و تالیف ہوگی ۔
یہ کتاب مرفریس بورو میں مسجد کی تعمیر سے پہلے کسی بھی شخص کو پڑھناضروری ہے ، خواہ وہ ایک گراؤنڈ صفر کی مسجد ہو کسی بڑے پروگرام کی منصوبہ بندی ہو۔ آغاز اسلام کی تکثرتیت پسند اقدار فروغ دینے کی سمت میں ہوگا۔
اگر میں اس موضوع پر گفتگو کا انعقاد کر سکوں کہ کس طرح امریکہ کا ایک مفید شہری بنا جائے اور بڑے پیمانے پر معاشرے میں مکمل طور پر ایک حصہ لینے والے اور اس میں تعاون کرنے والے ممبر کے طور پر احترام حاصل کیا جائے، تو مجھے خوشی ہو گی ۔
انشاءاللہ ہم بے باکی اور شفافیت کے ساتھ کام کریں گے۔
ایک مکمل رپورٹ تیار کی جائے گی اور پڑھنے کے خواہش مند لوگوں کے پاس بھیجی جائے گی ۔
گوگل پر جائیں ، " Quran Burning " یا " Mike Ghouse " یا " Pastor Terry Jones " اور 24 گھنٹے یا ایک ہفتہ تک تلاش کریں - آپ کو پرنٹ اور ویب میڈیا کی کوریج کو دیکھ کر حیرانی ہوگی ۔ دنیا کے ہر بڑے اخبارنے اسے ایک مثبت انداز میں تبدیلی کے طور پر پیش کیا ہے۔ کلیدی کردار ادا کرنے والے مضامین ورلڈ مسلم کانگریس اینڈ یونیٹی ڈے یوایس کے پینل میں ہیں۔
شکریہ۔
(انگریزی سے ترجمہ : مصباح الہدیٰ ، نیو ایج اسلام)
ماخذ: http://worldmuslimcongress.blogspot.in/2013/09/special-report-on-quran-burning-that.html
URL for English article:
https://newageislam.com/islam-west/report-quran-burning-incident,-ameri/d/13516
URL for this article:
https://newageislam.com/urdu-section/report-quran-burning-incident,-ameri/d/13569