مائیک غوث
صدر ، فاؤنڈیشن فار پلورلزم
29 مئی، 2012
(انگریزی سے ترجمہ : مصباح الہدیٰ ، نیو ایج اسلام)
بلا شبہ ، ہر جماعت کو لگتا ہے کہ ان کی مذہبی آزادی کو خطرہ لاحق ہے۔ کیا تاریخ میں ایسا کوئی وقت رہا ہے جب کسی جماعت کو اپنے ہم مذہب لوگوں سے ، دیگر مذاہب اور حکومتوں سے خطرہ نہ محسوس ہوا ہو ؟ یہاں ایک مختصر تاریخ اور ممکنہ حل کا بیان کیا جا رہا ہے۔
یہودی ہمیشہ خطرے میں رہے ہیں۔ انہوں نے اسپین میں تحفظ محسوس کیا، جسے Ferdinand نے تباہ کر دیا تھا ۔ اس کے بعد انہوں نے جرمنی میں تحفظ محسوس کیا، لیکن ہولوکاسٹ نے انہیں ریزہ ریزہ کر دیا اور انسانیت سے ان کا یقین اٹھ گیا ۔ ہر دن، انہیں ہوشیار رہنا پڑتا تھا۔ ہر کوئی یہودی مخالف تبصرے کر رہا تھا۔
فریڈ فیلپس نے جولائی 2010 میں ڈلاس میں یہودیوں کے خلاف نفرت کا مظاہرہ کیا ۔ انسداد ختنہ بل 2011 پر سان فرانسسکو اور سانتا مونیکا میں اشتعال انگیز ہو رہی تھی ۔ ہیوسٹن میں پچھلے مہینے ، باسکٹ بال کے ایک کھیل میں یہودی اکیڈمی شرکت نہیں کر سکی۔ وہ سنیچر کے دن منعقد کیا گیا تھا ، اس دن اکثر یہودی سرگرمیوں سے پرہیز کرتے ہیں ۔ بے شک، یہ ان کا اخراج کر کے اور ان کے مذہب کے تئیں غیر حساس ہو کر ،ان کے مذہب پر عمل کرنے کی آزادی پر پابندیاں عائد کرنا ہے۔
ہندو عیسائی واعظوں کے لئے ایک کھلے کھیل ہیں۔ چند سال پہلے،عیسائیوں کے ایک مذہبی اجتماع نے "غریب ہندو روح" کی فصل کاٹنے کا اعلان ۔ اس سال، روسیوں نے بھگود گیتا پر پابندی عائد کرنے کی ایک سنگین کوشش کی ، جو کہ ہندوؤں کی مقدس کتاب ہے ۔ نومبر 2011 میں، کینٹکی ریاست کے مشیروں نے ہندو مذہب پر ایک بت پرست مذہب کے طور پر حملہ کیا ۔ کیلی فورنیا کی درسی کتابوں میں ہندومت کی ایک منفی تصویر کشی کی گئی ، لہذا جنگ جاری ہے۔ ہندوستانیوں کے درمیان بحث جاری ہے: کیا ہندو والدین کے ‘Bobby Jindal’بابی جندل ، اور سکھ والدین کے نکی ہلے‘Nikki Haley’نے اپنے اپنے مذہب پر عمل کیا ، اور عیسائیت میں نہیں تبدیل ہو گئے ، کیا وہ حاکم بن جائیں گے ؟
سکھوں کی ایک یادگار دیوار پر 9/ 11میں ہلاک ایک سکھ کا نام رکھنے کے لئے ایریزونا کے ساتھ ایک لڑائی ہوئی تھی۔وکا‘Wicca’ کوان لوگوں کے لئے جو امریکہ کی خدمت کرتے ہوئے مر گئے آرلنگٹن میموریل قبرستان میں قبر کی تختی کے لئے لڑنا پڑا تھا ۔ جی ہاں، امریکی باشندوں ، ملحدوں اور دوسرے سے متعلق با شمار کہانیاں ہیں۔
امریکی مسلمانوں کو شدت کے ساتھ اپنی آزادی پر سخت پھندا محسوس ہو رہا ہے۔ زیادہ تر پابندیاں سراسر ان کی جہالت اور جس چیز میں ان کا عقیدہ ہے اس کے بارے میں جھوٹی تفہیم کی وجہ سے ظاہر ہو رہی ہیں ،اس لئے کہ وہ ان پر عمل امریکہ میں کرتے ہیں نہ کہ سعودی عرب یا ایران میں ، وہ مشیر اور نمائندے جنہوں نے شرعی بل کے خلاف قدم اٹھایا وہ یہ بھی نہیں بتا سکتے کہ وہ کس چیز کی مخالفت کر رہے ہیں ۔
مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ نہ ہی وہ تنظیمیں اور نہ ہی مسلمان شریعت کو امریکی قانون کا ایک حصہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ ان کا مطالبہ ذاتی معاملات کو ایک ثالثی ، توسل ، عدالتی سماعت اور شریعہ گائڈلائن کے ذریعے خاندان کے ارکان کے درمیان ہی ثالثی کرنے کے اختیار ات ہیں ۔ بے شک، یہ یہودیوں کے اختیار سے مختلف نہیں ہے ، جو اپنے ذاتی تنازعات میں ‘‘Halaqa ’’ کا استعمال کرتے ہیں یا صلاح کے لئے ماہر نفسیات کے پاس جاتے ہیں ۔
زیادہ تر عیسائی فرقے ساتھی عیسائیوں کی طرف سے حملے کی زد میں رہے ہیں۔ مشنری ناقابل معافی طور پر ،امریکہ سمیت دنیا بھر میں باشندوں کے لئے ، ظالم تھیں۔ زیا دہ تر ایسے گروپ ، جو دوسروں کی آزادی کی خلاف ورزی کرتے ہیں وہ مظلوم بھی رہے ہیں۔
کیتھولک پادریوں نے ان کے مذاہبی معموالات میں حکومت کی مداخلت کے خلاف ،بجا طور پر مقدمہ دائر کیا کہ مالکوں کے ذریعہ کارکنوں کو مفت مانع حمل فراہم کیا جا رہا ہے۔کرنے کے لئے صحیح کام یہ ہے کہ مذہب کی آزادی کے لئے اٹھ کھڑے ہوں ۔ ایک مسلمان کی حیثیت سے اس معاملے میں، میں ہر مذہبی گروہ کی آزادی کے لئے کیتھولک چرچ کے ساتھ، تیار ہوں ۔ بلا شبہ ، یہ میرے لئے اچھا تھا کہ انجیلی لیڈر رچرڈ لینڈ شان نے ، میرے ساتھ ہنیٹی ریڈیو ، پر اسی طرح کا ایک ہی عہد کیا ۔
مختصر طور پر ، مسائل یہ ہیں کہ کیا حکومت یا اکثریت ،تکبر کے ساتھ ، زبردستی کسی کو اطاعت پر مجبور کر سکتی ہے ۔
ہمیں ایک ایسا امریکہ تعمیر کرنے کی ضرورت ہے ،جہاں کسی کو بھی کسی دوسرے سے خدشہ یا ڈر نہ ہو ۔ ہم میں سے ہر
ایک کوتحفظ کی ضرورت ہے ، ایک ایسے گھرکی ضرورت ہے جہاں ہر کوئی اپنے محافظ کی ضرورت محسوس نہ کرے اور آزادانہ طور پر زندگی بسر کر سکے ۔
ہماری آزادی کی حفاظت اور اپنے عقائد پر عمل کرنا ہمارا فرض ہے جو کہ ہمارے خالق کی طرف سے ہمیں دیا گیا ہے ۔ یہ ہمارے لئے لازم ہے کہ ہم ایک دوسرے کے لئے کھڑے ہو جائیں ، اگر آپ کسی کے لئے ایسا نہیں کرنا چاہتے تو ،آپ کے لئے وہ کیوں کھڑے ہوں ؟
مائیک غوث نے متحدہ امریکہ کی تعمیر کے لئے اپنے آپ کو وقف کر رکھا ہے ، اور وہ روز مرہ کے مسائل پر تکثیریت پر مبنی حل پیش کرتے ہیں اور وہ پیشے کے اعتبار سے کثیر ثقافتی اقدار سیاست، شہری امور، اسلام، بھارت، اسرائیل، امن، اور انصاف کے موضوع پر مقرر ، مصنف اور مفکر ہیں۔ ۔ مائیک فاکس ٹی وی پر Sean Hannity شو کے مستقل مہمان ہیں ، اور قومی ریڈیو نیٹ ورک پر ایک مبصر ہیں ، ڈلاس مارننگ نیوز میں ٹیکساس فیتھ کالم میں ہفتہ وار لکھتے ہیں ، ہفنگٹن پوسٹ میں مستقل ، اور دنیا بھر میں کئی دوسرے مجلے میں وقتاً فوقتاً کا لم لکھتے رہتے ہیں ۔ بلاگ www.theghousediary.com روزانہ اپ ڈیٹ کیا جاتا ہے۔
URLhttps://newageislam.com/interfaith-dialogue/is-religious-freedom-under-attack/d/7485
URL for this article:
https://newageislam.com/urdu-section/is-religious-freedom-under-attack/d/10797