مائیک غوث ، نیو ایج اسلام
12 جولائی 2012
(انگریزی سے ترجمہ ۔ مصباح الہدیٰ ، نیو ایج اسلام)
اللہ آپ کوامن کے ساتھ سوچنے کے قابل بنائے؟
یہ کالم زیر بحث موضوع کے رد عمل میں ہے، جیسا کہ مسلمان ایک دوسرے کے عقیدے کے بارے میں فیصلہ کر رہے ہیں ، اور اس کے با وجود اسلام کا پیرو ہونے کا دعویٰ کر رہے ہیں ۔
لفظ کافر کا صاف مطلب حقیقت کو چھپانا یا اس سے انکار کرنا ہے ۔ تاہم، اس لفظ کا استعمال توہین آمیز رہا ہے۔ یہ لفظ "N" کی طرح ہے۔ آپ کے لئے آپ کی ترجیح ہے ، اور میرا اس کی تفہیم کے بغیر عام گفتگو میں بھی اس لفظ کو استعمال نہیں کرنا ہے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا استعمال ایک توہین آمیز لفظ کے طور پر نہیں کیا، لیکن اس سے صرف ان لوگوں کو مراد لیا جنہوں نے ایک شناخت کنندہ کے طور پر ان کے حق کی اس شکل کے ساتھ اتفاق نہیں کیا۔ (سورہ کافرون کا حوالہ لیں – خانگی بات چیت میں پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سکھائی جانی چاہئے)
احمدیہ مسلمان ہیں، اس لئے کہ وہ خدا پر یقین رکھتے ہیں، جیسا کہ دوسرے تمام مسلمانوں کا یقین ہے، مزید برآں، ان کی فرما ںبرداری کا عہد، ‘‘ کلمۂ شہادۃ ’’ وہی ہے جو دیگر تمام مسلمانوں کا ہے - لا الہ الا اللہ ، محمد الرسول اللہ ۔ ہمیں دوسروں کے بارے میں فکر کرنے کے بجائے اپنے کام پر توجہ دینی چاہئے۔
دوسروں کے بوجھ کے لئے کوئی بھی ذمہ دار نہیں ہے ، آپ اپنے اعمال کے احتساب کے دن اکیلے کھڑے ہوں گے ۔ آپ کے لئے وہاں کوئی نہیں ہوگا، اور آپ اپنے اعمال کے لئے خود ذمہ دار ہوں گے ۔ ہمارے ہر ایک قبائل ، دیگر عقائد کے لوگوں کو ان کے اپنے اچھے کام کے لئے چھوڑ دو ۔ ہم میں ہمارے درمیان سب سے بہتر وہ لوگ ہیں جو اپنے پڑوسیوں کا خیال رکھتے ہیں ، اور خدا کی مخلوق کا احترام کرتے ہیں اور وہ لوگ جو ہم آہنگی کو بحال کرنے کی کوشش کرتے ہیں، اس دنیا کو ویسا بنا نے کے لئے جیسا کہ خدا نے دنیا کو پیدا کیا تھا ۔
تمام لوگوں کے درمیان تقسیم قدرتی ہے، تمام گروپوں کے درمیان حیرت انگیز طور پر فرقوں کی ایک بڑی تعدا د ہے ، اور اسلام اس سے مستثنیٰ نہیں ہے۔ سب سے پہلے یہ شیعہ اور سنی تھے، اس کے بعد شیعوں میں بہت سے گروپ ہو گئے ، اور سنی بھی ہمارے تخیل سے باہر متعدد گروپوں میں تقسیم ہو چکے ہیں ۔ اس وقت احمدیہ تین یا چار فرقے ہیں ، اور جیسا کہ ہمارے فرقوں کی تعداد بڑھ رہی ہے ، ہمارے گروپوں میں سے ہر ایک مزید فرقوں میں تقسیم ہو جائے گا ۔۔۔ اب ہمارے پاس گزشتہ چند سالوں میں ترقی پسند مسلمان جماعت ہے ، اور وہ بھی تقسیم ہوں گے ۔
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے تقسیم کے بارے میں پیشن گوئی کی ہے ، یہ ایک قدرتی (fitra) فطری رجحان ہے، اور انہوں نے 72/ 73 فرقوں کی تعداد بھی ظاہر کر دی ، یہ نمبر حقیقی تعداد نہیں ہے، اور نمبر سے مراد کثیر تعدادبیان کرنا ہے۔ اس درسگاہ کا تصور کریں جہاں استاذ ہر کسی کو بہتر کرنے پر ابھارتا ہے، اور وہاں صرف ایک ہی پہلا مقام حاصل کرے گا اور دوسرے اکثر مختلف درجوں سے پاس ہو جائیں گے ، اور ایک یا دو ناکام ہو بھی سکتے ہیں ۔ چند علماء نے اس کی تشریح اس معنی میں کی ہے کہ صرف ایک فرقہ جنت میں جائے گا اور دوسرے تمام فرقے جہنم میں ، اور شرمناک امر یہ ہے کہ اس کے بارے میں کوئی سوال کئے بغیر ایسا مسلسل کیا جا رہا ہے ۔ ہم غلط کیسے ہو سکتے ہیں؟ ہمیں اتفاق کئے بغیر دوسرے کے اختلاف کا احترام سیکھنا ہو گا ۔
سنی، شیعہ، احمدی اور ان کی تمام شاخو ں کو اسلام پر عمل کرنے دیں جیسا کہ انہیں سکھایا جاتا ہے، خدا بن کر دوسروں کے بارے میں فیصلہ نہ کریں ، اس کے بجائے ہمیں خود کے بارے میں فیصلہ کرنا اور ہم جتنا بہتر انسان بن سکتے ہیں ہمیں بننے کی ضرورت ہے۔ لیکن خدا کے لئے ایک دوسرے کو توہین کے ساتھ نہ پکاریں ، ایک مسلمان کا کارنامہ ایسا ہونا چاہئے ؟
ہم کیا فیصلہ کر سکتے ہیں؟ ہم جھوٹ، چوری، لوٹ، خاندان کے لوگوں کو چوٹ پہنچانا یا معاہدے توڑنا اور سماجی اتحاد (ایک متحرک قدر) جیسی سرگرمیوں کے متعلق فیصلہ کر سکتے ہیں جو کہ ہماری سماجی زندگی پر اثر انداز ہیں ۔
ہم کیا نہیں فیصلہ کر سکتے ؟ کسی کا ایمان، انجام ! یہ اس فرد اور خدا کے درمیان ہے۔صرف خدا فیصلہ کر سکتا ہے کہ کس دل میں کتنا ایمان تھا ۔ جب خدا کا کہنا ہے کہ وہ ہماری شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہے،اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ ان تمام چیزوں کو جانتا ہے جو ہم کرتے ہیں سوچتے ہیں اور ضائع کرتے ہیں ۔ کوئی کسی دوسرے کا بوجھ برداشت نہیں کرتا ، اسلام سرسر انفرادی ذمہ داری اور آزاد خواہش پر مبنی ہے۔ دین کے معاملات میں کوئی جبر نہیں ہے۔
پہلا لفظ جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا وہ اقراء ہے، جسکا وسیع معنی یہ ہے سمجھنے کے لئے پڑھنا ، اور سوچنے کے لئے سمجھنا اور اپنے لئے اور ان کے لئے جو آپ کے ارد گرد ہیں ایک بہتر دنیا پیدا کرنے کے لئے سوچنا ۔
اگر آپ مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں اور ایک بہتر دنیا کی تشکیل میں ان کے کردار کے بارے میں بات کرنے کی اجازت دینا چاہیں گے ، تو مجھے ایسا کرنے میں خوشی ہوگی۔ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے، یہ 15 کہانیوں سے ہے جس کے بارے میں ہم ہر مسجد میں بات کرتے ہیں ، اور شاید ہر مسلمان ان چھوٹی بڑی کہانیوں کو بتا دے گا ۔ جو ہمیں کرنے کی ضرورت ہے وہ اقراء ہے، اس کی مثالوں کے بارے میں ایک کثرت پسندانہ نقطہ نظر سے سوچیں۔ محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم ) اور ہر نبی کا مقصد مر بوط معاشروں کی تشکیل تھا جہاں لوگ ایک دوسرے کے ساتھ ساتھ رہیں اور کسی کو بھی ایک دوسرے سے کوئی خوف نہ ہو ۔
اس دنیا میں ہمارا کیا کردار ہے؟ کیا وہ تنازعات کو کم کرنا خیر سگالی کی آبیاری کرنا اور خدا کو وہ واپس دینا نہیں ہے جو اس نے پیدا کیا ، اور وہ ہم آہنگی میں ایک مکمل دنیا ہے؟ کیا اس کا مطلب خدا کی خدمت نہیں ہے ؟
کیا آپ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا پہلا ماڈل یادہے ؟ انہیں امین، ثقہ، حقیقت کا متلاشی اور ایماندار کہا جاتا تھا ۔ ذرا اندازہ لگائیں کہ کس نے انہیں اس خطاب سے نوازا ؟ وہ کوئی مسلمان نہیں تھا۔ یہ ایک ایسے ماڈل ہیں جن کی ہمیں پیروی کرنی ہے ۔ آپ چھوڑ دو کہ میں ان کی طرح بنوں ، اس دنیا کے ہر انسان کی طرف سے احترام حاصل کرو ، خدا کی تمام مخلوق کے لئے محبت کے ساتھ بغض کے بغیر ۔
کیا آپ امین بنناچاہتے ہیں؟ امین بننے کے لئے، ہمیں عام زبان کا استعمال کرنا اور تمام مسلمانوں کا اور زمین پر بسنے والے تمام دوسرے لوگوں کا اعتماد حاصل کرنا ہو گا ۔ جب لوگ ایک مسلمان کو دیکھیں ، تو ان کا پہلا ردعمل یہ ہونا چاہئے - ایک مسلمان آتا ہے، میں اس مرد یا عورت پر یقین کر سکتا ہوں ، وہ سچ کہتے ہیں ، اعتماد کے قابل ہیں اور وہ جو کچھ بھی کریں گے ہر ایک کے لئے اچھا ہو گا ۔
کیا پیروی کے لئے یہ بہترین سنت نہیں ہے ؟
جزاک اللہ خیر
مائیک غوث اسلام کے کثیر ثقافتی اقدار کی تعلیم دینے والے مقرر ، مصنف اور مفکر ہے۔ مزیدمعلومات کے لئے کلک کریں : http://www.mikeghouse.net/MuslimSpeaker.MikeGhouse.asp
https://newageislam.com/the-war-within-islam/best-sunnah-sunni,-shia,-ahmadiyya/d/7896
URL for this article:
https://newageislam.com/urdu-section/best-sunnah-muslims-follow-/d/10989