New Age Islam
Sat Mar 25 2023, 02:52 PM

Urdu Section ( 26 Dec 2014, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Tribal Barbarism In The Name Of Islam اسلام کے نام پر قبائلی بربریت

 

 

مولانا وحید الدین خان

17دسمبر 2014

16 دسمبر، 2014 پر ایک انسانیت سوز واقعہ پشاور میں پیش آیا۔ تحریک طالبان کے سات دہشت گردوں نے آرمی پبلک اسکول پر حملہ کر دیا۔ عسکریت پسند سرحدی دستوں کے لباس میں ملبوس ہو کر اسکول کے عقبی دروازے وسے اسکول میں داخل ہوئے تھے۔ انہوں نے احاطے پر دھاوا بول دیا اور نو گھنٹے تک اس کا محاصرہ جاری رکھا۔ اس دوران انہوں نے  کلاس روم میں جاکر  141 افراد کا قتل کیا جن میں سے 132 طالب علم تھے اور سینکڑوں افراد زخمی ہو گئے۔

بلاشبہ یہ ایک غیر انسانی عمل ہے۔ معصوم بچوں کا قتل اتنا بھیانک جرم ہے اس کی بربریت کے اظہار کے لئے انسانی لغت میں کوئی لفظ نہیں ہے۔ اس حملے کے پیچھے کیا وجہ تھی؟ تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان نے کہا کہ: "ہم انتقام میں یہ انتہائی قدم اٹھایا ہے۔ ہم فوج سے منسلک ہر ادارے کو اس وقت تک نشانہ بناتے رہیں گے جب تک وہ آپریشن اور ہماری قیدیوں کے غیر عدالتی قتل کو نہیں روکتے۔ "تاہم، اس طرح کے حملوں کا یہ کوئی جواز نہیں ہے۔ یہ ایک اور گناہ کا ارتکاب کر کے ایک گناہ کا جواز پیش کرنے جیسا ہے۔

بدلہ لینے کی اجازت ہو سکتی ہے لیکن اس کے لیے ایک سخت شرط ہے اور وہ یہ ہے کہ کوئی صرف اسی شخص سے بدلہ لے سکتا ہے جس نے اسے نقصان بہنچایا ہے۔ بدلہ لینے کے بہانے کسی اور کو قتل کرنا بدترین انسانی جرم ہے۔ عقل اور دین دونوں مکمل طور پر اس عمل کو مسترد کرتے ہیں۔

اس حملے میں بچ جانے والوں میں سے شخص نےاس واقعہ کا ایک بہت ہی عجیب پہلو بیان کیا ہے۔ اس نے کہا کہ، "عسکریت پسندوں نے ہمیں پہلے کلمہ پڑھنے کے لئے کہا اور پھر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔" ایسا کر کے مجرم خود اپنے ہی جرم کے خلاف گواہ بن گیا۔ اس سلسلے میں قرآن مجید میں ایک اہم آیت ہے۔ "اور جو کوئی کسی مومن کو قصداً قتل کر ڈالے، اس کی سزا دوزخ ہے جس میں وه ہمیشہ رہے گا، اس پر اللہ تعالیٰ کا غضب ہے، اسے اللہ تعالیٰ نے لعنت کی ہے اور اس کے لئے بڑا عذاب تیار رکھا ہے۔" (4:93)

اس آیت کے مطابق، مسلمان کو قصدا قتل کرنے والا شخص یقینی طور پر جہنم میں جائے گا۔ مندرجہ بالا رپورٹ ہمیں بتاتی ہے کہ عسکریت پسندوں نے جانتے ہوئے ان بچوں کو ہلاک کر دیا کہ وہ مومن ہیں۔ اس طرح انہوں نے ایک ایسے عمل میں ملوث ہونے کی تصدیق جس کی سزا میں کوئی شک نہیں ہے۔ اس واقعے سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ان لوگوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

اس خونی واقعے خاص طور پر اس علاقے کے مسلمانوں کو پورے معاملے پر نظر ثانی کرنے کا ایک موقع فراہم کیا ہے۔ ماضی میں اس قسم کا صرف کی ایک اور واقعہ رپورٹ کیا گیا ہے۔اس واقعہ کو بھی  2004 میں شمالی اوسیشیا کے شہر بیسلان میں اسلام پسند دہشت گردوں نے ہی انجام دیا تھا۔ مسلمانوں کو یہ سوچنا چاہئے اس طرح کے واقعات مسلم ممالک میں ہی کیوں پیش آتے ہیں جبکہ غیر مسلم ممالک میں ایسے واقعات کبھی نہیں پیش آتے۔

یہ ایک حقیقت ہے پاکستان اور افغانستان میں طالبان دونوں کا قیام اسلام کے نام پر عمل میں آیا تھا۔لیکن اس کا نتیجہ برعکس تھا اس لیے کہ یہ دونوں غیر اسلامی سرگرمیوں کے مراکز بن گئے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان اور طالبان دونوں منفی رد عمل کی پیداوار ہیں  اور لفظ کے حقیقی معنوں میں اسلام کی کی پیداوار نہیں ہیں ۔ یہ کہاوت کہ "جو بوؤ گے وہی کاٹو گے" دونوں کے حق میں بالکل درست ہے۔ رد عمل کبھی بھی مثبت نتائج نہیں برآمد کر سکتے۔ نفرت پر مبنی ثقافت کے نتیجے میں جو چیز بھی وجود میں آتی ہے وہ صرف مزید نفرت اور تشدد کا باعث بن سکتی۔ اور یہی  پاکستان اور افغانستان میں ہو رہا ہے۔

اس واقعہ کی صرف ہی مذمت کافی نہیں ہے۔ اس کی از سر نو تشخیص ضروری ہے۔ اس واقعہ سے پاکستان اور افغانستان کو صرف ایک ہی پیغام ملتا ہے کہ: پاکستان اور طالبان دونوں کے نظریات غلط ثابت ہوئے ہیں۔ انہیں اس حقیقت کو قبول کرنا اور سوچنے کے طریقہ کو درست کرنا ہی ہوگا۔ اس علاقے کے لوگوں کو اپنی ثقافت میں اصلاحات پیدا کرنا اور محبت کے کلچر کو فروغ دینا ضروری ہے۔ انہیں امن و سلامتی کا راستہ اپنانا اور تشدد کا راستہ چھوڑ دینا چاہئے۔

پاکستان اور طالبان دونوں کے لئے صحیح پیغام یہ ہے کہ: ماضی کو بھول جاؤ اور مستقبل کی تعمیر نو کرو۔

Source: http://www.speakingtree.in/spiritual-articles/new-age/tribal-barbarism-in-the-name-of-islam

URL for English article: https://newageislam.com/islam-terrorism-jihad/tribal-barbarism-name-islam/d/100560

URL for this article: https://newageislam.com/urdu-section/tribal-barbarism-name-islam-/d/100707

 

Loading..

Loading..