مولانا وحید الدین خان
25 دسمبر، 2017
دنیا میں ہزاروں دیگر مذہب اور فرقوں کے علاوہ تقریبا درجن بھر بڑے مذاہب بھی ہیں۔ اس صورت میں اختلافات اور عدم موافقت کا پیدا ہونا ناگزیر ہے جو کہ تنازعات کا باعث بنتے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ہم کس طرح ان تمام مذاہب کے پیروکاروں کے درمیان ایک اتحاد کا ماحول پیدا کر سکتے ہیں، تاکہ ہم سب امن اور ہم آہنگی کے ساتھ زندگی بسر کر سکیں؟
اس کا حل مکمل طور پر تمام مذہب کو ختم کرنا نہیں ہے؛ اور اس سے کچھ بھی حل نہیں ہو گا۔ ایک عظیم ترین قوت پر ایمان لانا انسان کی جبلت میں داخل ہے، اور انسانی فطرت کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔
حقیقت پسندانہ موقف یہ ہے کہ اس کا حل یہ نہیں ہے کہ یہ تسلیم کر لیا جائے کہ تمام مذاہب صحیح درست ہیں۔ سب کے لئے سچائی کا راستہ صرف ایک ہی ہے، جبکہ جھوٹ کے راستے متعدد اور مختلف ہیں۔ لہٰذا یہ تجویز عملی نہیں ہے۔
مذہب صرف ایک اختتام کی طرف ایک راستہ نہیں ہے۔ بلکہ یہ حقانیت کی نمائندگی ہے۔ اگر کوئی کسی خاص مذہب پر ایمان رکھتا ہے، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ یہ سچا راستہ ہے، اور وہ اس سچائی کا اعتراف کرتا ہے۔
یہ تجویز کہ تمام مذاہب کو مساوی طور پر حق سمجھا جانا چاہئے، انسانوں کے روحانی اعتماد سے روگردانی ہے، کیونکہ ہر ایک کا ایک مخصوص عقیدہ اور ایمان ہے اور صرف یہی ایک ایسی بات ہے جس پر وہ اس دنیا میں اعتماد کر سکتے ہیں۔ اس دنیا میں، جو کہ آزمائش اور مصیبتوں، تنازعات اور کشیدگیوں سے بھری ہوئی ہے، حقانیت ہی ایک ایسی واحد شئی ہے جس پر وہ ثابت قدم رہ سکتے ہیں۔ یہ تجویز کہ ہم تمام مذاہب کو حق تسلیم کر لیں ، عملی نہیں ہے، اور یقینی طور پر یہ اتحاد قائم کرنے کا بھی کوئی راستہ نہیں ہے۔
اس کا حل صرف یہ ہے کہ ہم مذہبی رواداری کی پالیسی اختیار کریں اور دوسروں کے عقائد کا احترام کریں۔ ہر ایک کو اس چیز کی پیروی کرنے کا حق حاصل ہے جسے وہ بہتر سمجھتا ہے اور اس پر اپنا عقیدہ رکھتا ہے۔ لیکن اس بنیاد پر دوسروں کے عقائد کے بارے میں ہماری رائے متعصب نہیں ہونی چاہئے۔ ایک دوسرے کے عقائد کا باہمی احترام ضروری ہے۔
ہو سکتا ہے کہ متعدد مذاہب کو باہمی طور پر تسلیم کرنا عملی نہ ہو، لیکن مذاہب کا باہمی احترام یقینی طور پر عملی ہے۔ مثال کے طور پر انسان اپنی ماں کے لئے انتہائی احترام اور تعظیم کے جذبات کا اظہار کرتا ہے۔ اور وہ دوسری خواتین کے لئے بھی انہیں جذبات کا اظہار کر سکتا ہے، اگرچہ وہ اس کی اپنی ماں نہیں ہیں۔ ایک عورت کا احترام کرنے کے لئے، اس کا ماں ہونا ضروری نہیں ہے۔ اسی طرح، ہم دوسروں کے مذاہب کے لئے رواداری اور احترام کا اظہار کر سکتے ہیں۔ یہ ضروری نہیں ہے کہ ہم صرف اپنے مذہب کے لئے احترام کا مظاہرہ کریں۔
لہذا، مذہبی ہم آہنگی کی فضاء قائم رکھنے کا فارمولہ یہ ہے کہ کسی ایک پر عمل کیا جائے اور دیگر تمام کا احترام کیا جائے۔
ماخذ:
speakingtree.in/blog/respecting-all-religions
URL: https://newageislam.com/interfaith-dialogue/respecting-all-religions/d/113751
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism