New Age Islam
Tue Mar 28 2023, 12:50 PM

Urdu Section ( 19 Dec 2013, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Peace is the Rule in Islam, War an Exception قیام امن اسلام کا قانون ہے اور جنگ استثنائی صورت حال ہے

  

مولانا وحیدالدین خان

09 اکتوبر 2013

جنگ کی اجازت صرف دفاعی صورت میں ہے۔

قرآن (22:39) ہمیں یہ  بتاتا ہے :

ان لوگوں کو (جہاد کی) اجازت دے دی گئی ہے جن سے (ناحق) جنگ کی جارہی ہے اس وجہ سے کہ ان پر ظلم کیا گیا ۔

قرآن کی یہ آیت ہمیں ایک اہم اسلامی اصول کی تعلیم دیتی ہے ۔ قانوناً جائز جنگ وہ ہے جو ایک واضح چڑھائی کے جواب میں  دفاع کے طور پر  لڑی جائے۔ اس کے علاوہ جنگ کی تمام صورتیں ظلم و زیادتی ہیں ،  اور ظالموں کے لئے خدا کی بارگاہ میں کوئی جگہ نہیں ہے ۔ جیسا کہ قرآنی آیت اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ دفاعی کے علاوہ کسی بھی قسم کی جنگ کا کسی بھی صورت میں کوئی جواز نہیں پیدا ہوتا ۔

قرآن کے مطابق دفاعی جنگیں بھی ایک واضح اعلان جنگ کے بعد ہی لڑی جانی چاہئے ۔ بلااعلان جنگ اور واضح طور پر  لئے گئے فیصلے کے جنگ جائز نہیں ہے ۔ مزید برآں یہ کہ ایک دفاعی جنگ بھی ایک قائم شدہ حکومت کے ذریعہ ہی لڑی جانی چاہئے ۔ غیر حکومتی عناصر کو کسی بھی عذر کے تحت جنگ چھیڑنے کی اجازت نہیں ہے۔ ان تعلیمات کو ذہن نشیں کر لینے کے بعد اب یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ قرآن کے ذریعہ قائم کردہ جنگی قوانین کے مطابق دفاعی جنگ کے علاوہ جو کہ انتہائی مجبور کن حالات میں لڑی جاتی ہے جنگ کی تمام قسمیں قانوناً نا جائز ہیں ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ چھاپہ ماری ،  نیابت کی جنگ ، اعلان کے بغیر جنگ  اور جارحانہ  جنگ یہ تمام کی تمام جہاں تک اسلام کا تعلق ہے بغیر کسی شک و شبہ کے قانوناً نا جائز ہیں ۔

واقعی جنگ ایک قابل نفرت و حقارت چیز ہے ۔ فطرت کے ابدی قانون کے مطابق قیام امن ایک عام قانون ہے اور جنگ ایک استثنائی  صورت حال ہے  جن کا انتخاب صرف  انتہائی مجبور کن حالات میں  ہی اپنی حفاظت کے لئے کیا جا سکتا ہے  وہ بھی اس وقت جب  کہ جنگ سے بچنے کے تمام ممکنہ پرامن طریقوں کو  صدق دل کے ساتھ آزمایا گیا ہو اور اس مین نا کامی ہاتھ  لگی ہو۔

صبر  کی راہ میں خدا کی اعانت ہے

قرآن (8:46) ہمیں یہ حکم دیتا ہے :

صبر اختیار کرو  (اس لئے کہ ) خدا صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔

صبر کے راستے کو امن کا راستہ بھی کہا جا سکتا ہے۔ صبر کے خلاف کا راستہ تشدد کا راستہ ہے ۔ مذکورہ بالا آیت ہمیں یہ درس دیتی ہے کہ وہ لوگ جو امن کا راستہ اختیار کرتے  ہیں یہ پائیں گے کہ قدرت خود  قدم قدم پر ان کی مدد کر رہی ہے ۔ اور دوسری طرف جو تشدد کا راستہ اختیار کرتے ہیں وہ قدرت کی حمایت سے  محروم رہتے ہیں اور اس دنیا میں ایسے لوگوں کے لئے محرومی مایوسی اور تباہی کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے ۔

صبر کا راستہ اختیار کرنے کا کیا مطلب ہے ؟ اس کا سیدھا سا مطلب یہ ہے کہ خراب اور سخت حالات میں صبر کا راستہ اختیار کرنےوالا شخص اپنا صبر نہیں کھوتا ہے اور اس طرح اس کی مثبت سوچ صحیح و سالم بر قرار رہتی ہے ۔ ایسا انسان اس حالت میں ہوتا ہے کہ وہ ممکنات کو غیر ممکن سے ممتاز کر سکے اور جو اسے ممکن راستہ نظر آتا ہے وہ  وہاں سے اپنا سفر شروع کرتا ہے ۔ وہ فوری نتیجہ کی امید نہیں رکھتا ۔ بلکہ وہ تدریجی راستہ اختیار کرتا ہے ۔ وہ ظاہری ناکامی کی صورت میں مایوسی کا شکار نہیں ہوتا بلکہ اپنا سفر جاری رکھتا ہے ۔ وہ ہر دن کا اسی طرح مقابلہ کرتا ہے جس طرح وہ ظاہر ہوتا ہے ۔ وہ اپنی خواہشات کو قانون قدرت کی حد میں رکھتا ہے ۔ یہ تمام راستے اسے ایک یقینی کامیابی کی طرف لے جاتے ہیں ۔

پر امن طریقے سے پیغام پہنچانا

قرآن (25:52)  کا فرمان ہے :

پس (اے مردِ مومن!) تو کافروں کا کہنا نہ مان اور تو اس (قرآن کی دعوت اور دلائل) کے ذریعے ان کے ساتھ بڑا جہاد کر۔

قرآن ایک نظریاتی کتاب ہے ۔ یقینا یہ کوئی تلوار نہیں ہے ۔ لہٰذا قرآن کے ذریعہ فراہم کردہ  آلہ سے جہاد کرنے کا مطلب  جس کی طرف قرآن اشارہ کرتا ہے صرف اور صرف دوسروں تک قرآنی تعلیمات کو تشفی بخش شواہد کے ساتھ   پر امن طریقے سے پہنچانا ہی ہو سکتا ہے  تا کہ وہ  انہیں قبول کر سکیں ۔

اس آیت سے ہمارے اوپر یہ حقیقت منکشف ہوتی ہے کہ پر امن کوششیں  پرتشدد جدوجہد سے کہیں زیادہ  عظیم تر ہیں ۔  جب بھی کوئی تشدد اختیار کرتا ہے اس کی کوششوں کی وسعت انتہائی محدود ہو جاتی ہے ۔ جبکہ دوسری طرف امن کا راستہ  اس میں بے پناہ وسعتیں  پید ا کر دیتا ہے ۔ تشدد کے راستے میں صرف تلوار یا بندوق ہی  ہاتھ لگ سکتے ہیں ، جبکہ امن کے راستے پرہر ایک چیز ایک عظیم مقصد میں  کامیابی کے لئے ایک کار آمد وسیلہ بن جاتی ہے ۔

(انگریزی سے ترجمہ : مصباح الہدیٰ ، نیو ایج اسلام)

URL for English article:

https://newageislam.com/islam-pluralism/peace-rule-islam,-war-exception/d/13905

URL for this article:

https://newageislam.com/urdu-section/peace-rule-islam,-war-exception/d/34931

 

Loading..

Loading..