مولانا وحید الدین خان
17 اگست 2018
آرگن ڈونیشن (اعضاء کا عطیہ) کیا ہے؟ آرگن ڈونیشن کسی زندہ یا مردہ شخص کا کسی ایسے زندہ شخص کو کوئی حیاتیاتی خلیہ یا کوئی انسانی عضو عطیہ میں دینا ہے جیسے ٹرانسپلانٹ (transplant) کی ضرورت ہو۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک عطیہ کنندہ کے اعضاء از کم پچاس لوگوں کی جان بچا سکتے ہیں یا ان کی مدد کر سکتے ہیں۔ زیادہ تر اعضاء یا خلیے عطیہ کنندہ کے مرنے کے بعد عطیہ کیے جاتے ہیں۔ لیکن کچھ اعضاء اور خلیے ایسے بھی ہیں جنہیں عطیہ کنندہ اپنی زندگی میں ہی عطیہ کر سکتا ہے اور اس میں عطیہ کنندہ کا کوئی نقصان بھی نہیں ہے۔ ہر عمر اور ہر پس منظر کے لوگ اعضاء کا عطیہ کر سکتے ہیں۔
اعضاء کا عطیہ جدید سرجری کا ایک بہت بڑا تحفہ ہے۔ گزشتہ زمانوں میں اس طرح کا عطیہ بالکل ناممکن تھا۔ اعضاء کا عطیہ تمام مذاہب سمیت اسلام میں بھی جائز ہے۔ مزید براں یہ کہ اس کام میں اجر عظیم بھی ہے۔ ایک مصنوعی ٹرانسپلانٹ فطری آرگن ٹرانسپلانٹ کا متبادل کبھی نہیں ہو سکتا۔
اسلام کے مطابق آرگن ڈونیشن صدقہ جاریہ ہے۔ مثال کے طور پر اگر کسی کی آنکھ اس کی موت کے بعد کسی اندھے کو لگا دی جاتی ہے اور وہ اس سے دیکھنے کے قابل ہو جاتا ہے تو یہ صدقہ جاریہ ہے، اس لئے کہ اس کی موت کے بعد بھی اس کے اس عطیہ سے کوئی دوسرا شخص فائدہ اٹھا رہا ہے۔
آرگن ڈونیشن دوسروں کے ساتھ اظہار ہمدردی کا ایک انوکھا انداز ہے۔ اس معنیٰ میں اس سے معاشرے کے اندر ایک عظیم انسانی اقدار کو فروغ ملتا ہے۔ اس سے دوسروں کے تئیں محبت و ہمدردی کے جذبے کے ساتھ جینے کی اہمیت اجاگر ہوتی ہے۔ اور اس کا مطلب یہ ہے کہ ایک انسان اپنی موت کے بعد بھی کسی دوسرے انسان کی خدمت کرنے کا جذبہ رکھتا ہے۔ آرگن ڈونیشن میں عطیہ کنندہ کا کوئی نقصان نہیں ہوتا ، جبکہ وہ دوسروں کو کوئی ایسی چیز عطا کر جاتا ہے جو کہ ہیرے اور جواہرات سے بھی زیادہ قیمتی ہے۔
ایک کہاوت ہے کہ: ‘‘ زندگی کا قد مدت سے نہیں بلکہ عطیات سے ناپا جاتا ہے’’۔ اس کہاوت کا تعلق آرگن ڈونیشن سے ہے۔
آرگن ڈونیشن صرف ایک عطیہ ہی نہیں بلکہ یہ ایک قسم کی مشارکت بھی ہے۔ انسان کا ہر عضو ایک قدرتی تحفہ ہے، جب کوئی انسان اپنا کوئی عضو کسی دوسرے کو عطیہ کرتا ہے تو وہ دوسروں سے بھی اس تحفے میں شرکت کی توقع رکھتا ہے۔ آرگن ڈونیشن ایک قسم کا مقدس عطیہ ہے۔ کوئی بھی کسی عضو کی تخلیق نہیں کر سکتا ناتو عطیہ کنندہ اور نہ ہی اس عطیہ کو حاصل کرنے والا۔ لیکن جب وہ اپنا کوئی عضو کسی کو عطیہ کرتا ہے تو وہ ایک ایسا کام کرتا ہے جو صرف حالق کائنات ہی کر سکتا ہے۔ یہ عطیہ کنندہ کا کیا ہی عظیم تحفہ ہے۔
قرآن کے مطابق اس طرح کا عمل ایک نتہائی مستحسن عمل ہے جس کی اہمیت تادیر قائم رہتی ہے(18:46)۔ قرآن کی یہ تعلیم اس کے وسیع معنوں میں آرگن ڈونیشن کے عمل پر بھی مرتب ہوتی ہے۔ دراصل ارگن ڈونیشن صرف ایک اخلاقی عمل ہی نہیں بلکہ ایک ایسا کام ہے جسے خود خدا کی رضا حاصل ہے۔
کچھ لوگ یہ کہہ سکتے ہیں کہ اگر ڈونیشن ‘‘مثلہ’’ کی مانند ہے ، اورمثلہ اسلام میں گناہ ہے۔ لیکن یہ موازنہ یکسر غلط ہے۔ اس لیے کہ ‘‘مثلہ’’ کے پس پشت ہمیشہ انتہائی درجے کی بدنیتی اور ذلیل و رسوا کرنے کا جذبہ ہوتا ہے۔ جبکہ آرگن ڈونیشن مکمل طور پر نیک نیتی پر مبنی ایک عمل ہے۔ اس عمل کو دوسرے انسانوں کے لیے نیک خواہشات کے ساتھ انجام دیا جاتا ہے۔ لہٰذا، مثلہاور آرگنن ڈونیشن کے درمیان کوئی مماثلت نہیں ہے۔
ماخذ:
timesofindia.indiatimes.com/toi-edit-page/organ-donation-is-supreme-sharing/
URL for English article: https://newageislam.com/islamic-ideology/organ-donation-called-sadqa-jariyah,/d/116135
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism