مولانا وحیدالدین خان برائے نیو ایج اسلام
فرقہ بندی دراصل غلو کا نام ہے۔ اختلاف ایک فطری حقیقت ہے، نہ کہ پرابلم۔ اس دنیا میں غیر اختلافی سماج نہیں بن سکتا۔ اس لحاظ سے اختلاف بذاتِ خود کوئی مسئلہ نہیں۔ اختلاف صحت مند سوچ کی علامت ہے۔ زندہ لوگوں میں اختلاف ایک امر فطری ہے۔لیکن اختلاف کو ڈائلاگ کی حد میں رہنا چاہیے۔اختلاف کو نزاع کا ذریعہ نہیں بننا چاہیے، جو کہ فرقہ بندی کا سبب ہوتا ہے۔
اختلاف (difference) کے معاملے میں ہمیشہ دو طریقے ہوتے ہیں— غلو کا طریقہ، ٹالرنس کا طریقہ۔ غلو کا طریقہ یہ ہے کہ یہ سمجھا جائے کہ مختلف مسالک فکر کے درمیان ایک ہی طریقہ صحیح ہے، دوسرے تمام طریقے غلط ہیں، ان کو ختم ہوجانا چاہیے۔اس کے برعکس،دوسرا طریقہ رواداری یا وسعتِ نظری کا طریقہ ہے، یعنی یہ سمجھنا کہ جو اختلاف ہے، وہ تنوع (diversity)کا معاملہ ہے۔ جس کا عملی فارمولا اس طرح بیان کیا جاسکتا ہے — ایک کی پیروی ، سب کا احترام :
Follow one, respect all
فقہی اختلاف کی بنیاد پر جو فرقے بنے ہیں، ان کا سبب یہی غلو(extremism) ہے۔ اختلاف اس وقت برائی بنتا ہے، جب کہ وہ غلو کی وجہ سے تفرق کا سبب بن جائے۔ قرآن میں اس کو ان الفاظ میں بیان کیا گیاہے:مِنَ الَّذِینَ فَرَّقُوا دِینَہُمْ وَکَانُوا شِیَعًا کُلُّ حِزْبٍ بِمَا لَدَیْہِمْ فَرِحُونَ (30:32)۔ یعنی جنھوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کرلیا، اور بہت سے گروہ ہوگئے۔ ہر گروہ اس میں مگن ہے، جو اس کے پاس ہے۔
اس معاملے کو سادہ الفاظ میں بیان کیا جائے، تو وہ یہ ہوگا کہ اختلافات جس سے تفریق پیدا ہوتی ہے، وہ زیادہ تر جزئی معاملات میں ہوتے ہیں۔ جزئی معاملات میں صحیح طریقہ ہے میرا مسلک بھی درست ہے، اور تمھارا مسلک بھی درست۔ جب طرفین کے درمیان یہ مزاج ہو، تو دونوں فریق ایک دوسرے کو ٹالریٹ (tolerate) کرنے کا مسئلہ سمجھیں گے، نہ کہ حق اور ناحق کا مسئلہ۔
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/sectarianism-/d/121956
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism