مولانا ندیم الواجدی
17 اپریل 2021
آج کے خلاصے کی ابتداء
سورۂ نساء کی تلاوت سے ہوتی ہے۔ یہ سورہ
مختلف احکام پر مشتمل ہے، اس میں تین طرح کے معاملات کا بیان ہے، باہمی معاملات
جیسے یتیموں اور بیویوں کے متعلق احکامات، مخالفین کے معاملات جیسے جہاد کے احکام،
منافقین کے احوال، مشرکین کے عقائد، دیانات جیسے نمازاور توبہ کے احکام اور جنابت
و طہارت وغیرہ کے مسائل۔ چنا نچہ اس سلسلے کا پہلا حکم یہ دیا گیا ہے کہ یتیموں کا
مال ان کو واپس دے دو، اپنے برے مال کواُن کے اچھے مال سے نہ بدلو اور ان کے مال
کو اپنے مال کے ساتھ ملا کر نہ کھاؤ کہ یہ بہت بڑا گناہ ہے۔ زمانۂ جاہلیت میں
ایک دستور یہ تھا کہ اگر کسی کے پاس کوئی یتیم لڑکی زیر کفالت ہوتی تو وہ اس کا
مال ہڑپنے کے لئے اسے اپنی بیوی بنا لیاکرتا تھا،
بسا اوقات وہ پہلے سے ہی شادی شدہ ہوتا تھا، اسلام نے اس طریقے کو ختم کیا۔
ایک سے زائد نکاح کے بارے میں انصاف کی تاکید کی گئی اور کہا گیا کہ ا گر
تمہیں اندیشہ ہو کہ تم ان کے ساتھ عدل نہیں کرسکو گے تو پھر ایک ہی بیوی کرو۔ مہر
کے سلسلے میں فرمایا کہ بیویوں کو ان کا مہر خوش دلی کے ساتھ ادا کرو، البتہ اگر
وہ اپنی خوشی اور رضا سے خود چھوڑ دیں تو تم اسے لے سکتے ہو۔
اسی سورہ میں وراثت کے
مسائل بھی ہیں۔ اس سے پہلے کچھ ہدایات ہیں۔ مردوں کے لئے اس مال میں حصہ ہے جو ماں باپ اور اقارب نے
چھوڑا ہے اور عورتوں کے لئے بھی اس مال میں حصہ ہے جو ماں باپ اور رشتہ داروں نے چھوڑا ہے، خواہ وہ تھوڑا
ہو یا زیادہ اور یہ حصہ قطعی طے شدہ ہے اور ترکہ تقسیم کرنے کے وقت اگر رشتہ دار،
یتیم اور مسکین آئیں تو انہیں بھی کچھ دے دو اور ان سے اچھی بات کرو اور لوگوں کو
ڈرنا چاہئے اس شخص کے ترکے کے بارے میں اگر وہ پیچھے بے بس اولاد چھوڑ جائے۔
ان ہدایات کے بعد ترکے
میں ورثاء کے شرعی حصوں کا بیان ہےکہ اللہ تمہیں تمہاری اولاد (کی وراثت) کے بارے
میں حکم دیتا ہے کہ لڑکے کیلئے دو لڑکیوں کے برابر حصہ ہے، پھر اگر صرف لڑکیاں ہی
ہوں (دو یا) دو سے زائد تو ان کے لئے اس ترکہ کا دو تہائی حصہ ہے، اور اگر وہ
اکیلی ہو تو اس کے لئے آدھا ہے، اور مُورِث کے ماں باپ کے لئے ان دونوں میں سے ہر
ایک کو ترکہ کا چھٹا حصہ (ملے گا) بشرطیکہ مُورِث کی کوئی اولاد ہو، پھر اگر اس
میت (مُورِث) کی کوئی اولاد نہ ہو اور اس کے وارث صرف اس کے ماں باپ ہوں تو اس کی
ماں کے لئے تہائی ہے (اور باقی سب باپ کا حصہ ہے)، پھر اگر مُورِث کے بھائی بہن
ہوں تو اس کی ماں کے لئے چھٹا حصہ ہے (یہ تقسیم) اس وصیت (کے پورا کرنے) کے بعد جو
اس نے کی ہو یا قرض (کی ادائیگی) کے بعد (ہو گی)۔
اس پارے کی آخری آیت
میں ان عورتوں کا ذکر ہے جن سے نکاح نہیں کیا جاسکتا۔ فرمایا گیا کہ تم پر حرام کی
گئیں تمہاری مائیں اور تمہاری بیٹیاں اور بہنیں اور پھوپھیاں اور خالائیں اور
بھتیجیاں اور بھانجیاں اور تمہاری وہ مائیں جنہوں نے تمہیں دودھ پلایا ہے اور
تمہاری دودھ شریک بہنیں اور تمہاری بیویوں کی مائیں اور تمہا ری بیویوں کی وہ
بیٹیاں جنہوں نے تمہاری گودوں میں پرورش پائی ہے
اور تمہارے ان بیٹوں کی بیویاں جو صلبی
ہوں۔ اور جو عورتیں کسی کے نکاح میں ہوں وہ بھی حرام ہیں، البتہ جو عورتیں
تمہاری مملوک ہوں (یاد رہے یہ اس وقت کا حکم ہے جب جنگوں میں مردوں عورتوں اور
بچوں کو گرفتار کرکے مملوک بنا لیا جاتا تھا، اسلام نے بتدریج اس رسم کو ختم کیا،
آج غلامی کسی شکل میں بھی موجود نہیں ہے)۔
سورۂ نساء میں یہ بھی
ارشاد فرمایا: مرد سربراہ ہیں عورتوں پر، اس لئے کہ
اللہ نے بعض کو بعض پر برتری دی ہے اور اس لئے کہ مرد اپنا مال خرچ کرتے ہیں،
عورتوں کے سلسلے میں ایک حکم یہ بھی ہے کہ جن عورتوں سے سرکشی کا اندیشہ ہو انہیں
سمجھاؤ اور خواب گاہوں میں ان سے علاحدہ رہو اور ان کو (بطور سزا کچھ) مار بھی
سکتے ہو، پھر اگر وہ تمہاری اطاعت گزار ہوجائیں پھر (ان کو علاحدہ کرنے کے) بہانے
مت ڈھونڈو، یقین رکھو اللہ سب سے اعلیٰ
واکبر ہیں۔ اور اگر تمہیں میاں بیوی میں اختلاف کا اندیشہ ہو تو ایک حَکَم
مرد کے رشتہ داروں میں سے مقرر کرو اور ایک عورت کے رشتہ داروں میں سے، وہ دونوں
اصلاح کرنا چاہیں گے تو اللہ تعالیٰ ان کے درمیان موافقت کی صورت نکال دیں گے، فی
الحقیقت اللہ تعالیٰ سب کچھ جانتے ہیں اور باخبر رہتے ہیں۔ والدین اور رشتہ داروں
کے متعلق اللہ نے ارشاد فرمایا: اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک مت
ٹھہراؤ، والدین کے ساتھ حسنِ سلو ک کرو اور رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں، قریب
اور دور کے پڑوسیوں، پاس بیٹھنے والوں، مسافروں اور ان غلام باندیوں سے جو تمہاری
ملکیت میں ہیں، حسن سلوک کرو۔ آگے نماز
اور طہارت کے کچھ احکام ہیں۔
اے ایمان والو! تم نشے کی
حالت میں نماز کے قریب مت جایا کرو، یہاں تک کہ تم یہ سمجھنے لگو کہ کیا کہہ رہو
اور نہ ناپاکی کی حالت میں نماز کے پاس جاؤ إلا یہ کہ مسافر ہو، جب تک غسل نہ
کرلو، اور اگر تم بیمار ہو، یا سفر میں ہو یا تم میں سے کوئی قضائے حاجت سے فارغ ہوا
ہو یا تم بیویوں کے پاس گئے ہو اور تمہیں پانی نہ ملے تو تم پاک صاف مٹی سے تیمم
کرلیا کرواوراپنے چہروں اور ہاتھوں پر پھیر لیا کرو۔ اس کے بعد اہل کتاب کی ضلالت
وگمراہی کا کچھ ذکر ہے، پھر یہ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ یہ گناہ معاف نہیں کرتے کہ
ان کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرایا جائے، اس کے علاوہ گناہ جس کیلئے چاہتے ہیں، معاف کردیتے ہیں۔
کچھ آیتوں کے بعد
مسلمانوں کو یہ تلقین فرمائی کہ اللہ تعالیٰ تمہیں حکم دیتے ہیں کہ تم امانتیں اہل
امانت کے سپرد کرو اور جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف کے ساتھ فیصلہ کرو، اللہ
تعالیٰ تمہیں بہترین نصیحتیں فرماتے ہیں، بلاشبہ اللہ تعالیٰ سب کچھ دیکھنے اور
سننے والے ہیں، اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کی اور اپنے حکام کی اطاعت کرو
پھر اگر تمہارے درمیان کوئی اختلاف ہوجائے تو اللہ اور رسول اللہ کی طرف رجوع
کرلیا کرو، اگر تم حقیقت میں اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتے ہو، یہی بہتر
بات ہے اور اسی کا اچھا انجام ہے۔ اس کے بعد ان منافقین کا ذکر ہے جو زبان سے تو
ایمان کا دعویٰ کرتے ہیں مگر عمل میں شیطان کے متبع ہیں، فرمایا: کیا آپ نے ان
لوگوں کو نہیں دیکھا جو اس کتاب پر ایمان لانے کا دعویٰ تو کرتے ہیں جو آپ کی طرف
نازل کی گئی ہے اور ان کتابوں پر بھی جو آپ سے پہلے نازل کی گئی تھیں مگرچاہتے یہ
ہیں کہ اپنا فیصلہ کرانے کے لئے شیطان کی طرف رجوع کریں، حالاں کہ انہیں یہ حکم
دیا گیا ہے کہ وہ شیطان کو تسلیم نہ کریں، شیطان انہیں گمراہ کرکے گمراہی کی انتہا
تک پہنچانا چاہتا ہے اور جب ان سے یہ کہا
جاتا ہے کہ وہ اس حکم کی طرف آجائیں جو اللہ نے نازل کیا ہے اور رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وسلم کی طرف آجائیں تو آپ منافقین کو دیکھتے ہیں کہ وہ آپ سے دور بھاگتے
ہیں ۔
دو تین آیتوں کے بعد اس
مضمون کو قطعیت کے ساتھ اس طرح بیان فرمایا کہ آپ کے رب کی قسم یہ لوگ اس وقت تک
مومن نہیں ہوسکتے جب تک آپ کو اپنے باہمی اختلافات میں فیصل تسلیم نہ کرلیں اور
اس کے بعد آپ کے فیصلے سے اپنے دل میں کوئی تنگی محسوس نہ کریں بلکہ خوشی کے ساتھ
اس کو قبول کرلیں۔ آگے یہ بھی فرمایا کہ جو لوگ اللہ و رسول کی اطاعت کریں گے وہ
ان لوگوں کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ نے انعام فرمایا ہے یعنی انبیاء، صدیقین،
شہداء اور صالحین کے ساتھ اور کیسے اچھے ہیں یہ رفیق۔
کچھ آیات کے بعد ان
منافقین کاذکر ہے کہ آپ نے ان لوگوں کو بھی دیکھا ہے جن سے کہا گیا تھا کہ اپنے
ہاتھ روکے رکھو، نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دیتے رہو، پھر جب ان پر جہاد ضروری قرار
دیا گیا تو ان میں سے ایک فریق کا حال یہ ہے کہ وہ لوگوں سے اس طرح ڈرتے ہیں جیسے
اللہ سے ڈرتے ہوں یا اس سے بھی زیادہ اور کہنے لگے کہ اے اللہ آپ نے ہم پر جنگ کا
حکم کیوں نازل کردیا، کچھ دیر اس حکم کو ٹال دیتے، آپ فرمادیجئے کہ دنیا کا مال
ومتاع مختصر ہے اور آخرت پرہیزگاروں کے لئے بہتر ہے، تم پر ذرہ برابر بھی ظلم
نہیں کیا جائے گا، (جہاں تک موت کا سوال ہے) موت تمہیں ہر حال میں پالے گی خواہ تم
کہیں بھی ہو، اگر چہ تم مضبوط قلعوں کے اندر ہو۔اس کے بعد قتال وجہاد کے سلسلے میں
کچھ ہدایات ہیں، کچھ نصیحتیں ہیں، پھر امت مسلمہ کو دو زرّین ہدایات عطا کی گئیں، ایک تو یہ کہ جو
اچھی بات کی سفارش کرے گا اس کو بھی اس میں سے حصہ ملے گا اور جو بری بات کی سفارش
کرے گااس کو بھی اس سے حصہ ملے گا ، اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قدرت رکھنے والے ہیں،
دوسری ہدایت یہ فرمائی گئی کہ جب تمہیں کوئی سلام کیا کرے تو تم اسی جیسے الفاظ
میں یا اس سے اچھے الفاظ میں سلام کا جواب دیا کرو۔
ان دو نصیحتوں کے بعد پھر
جہاد وقتال کا ذکر ہوا اور قتال کی مناسبت سے قتل کی بعض خاص قسموںکے احکام ہیں کہ
کسی مومن کا یہ کام نہیں کہ دوسرے مومن کو قتل کرے اِلاّ یہ کہ اس سے غلطی ہوجائے
اور جو شخص کسی مومن کو غلطی سے قتل کردے تو اس کو بہ طور کفارہ ایک غلام آزاد
کرنا چاہئے اور مقتول کے ورثاء کو خوں بہاادا کرنا چاہئے۔ آگے فرمایا اور اگر کسی نے جان بوجھ کر کسی
مومن کو قتل کردیا تو اس کی سزا جہنم ہے جس میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہے گا، اس پر اللہ
کا غضب اور لعنت ہے اور اس کے لئے سخت عذاب تیار کیا ہوا ہے۔ آگے عورتوں وغیرہ سے
متعلق کچھ احکام ہیں، یتیموں کے متعلق کچھ ہدایات ہیں اور یہ پارہ اس آیت
پراختتام پزیر ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں عذاب نہیں دینا چاہیں گے اگر تم شکر گزار بنے رہو گے اور ایمان رکھو گے۔
اللہ بڑے قدرداں اور سب کچھ جانے والے
ہیں۔
17 اپریل 2021،بشکریہ:انقلاب،
نئی دہلی
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/worship-allah-associate-anyone-with/d/124713
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African
Muslim News, Arab
World News, South
Asia News, Indian
Muslim News, World
Muslim News, Women
in Islam, Islamic
Feminism, Arab
Women, Women
In Arab, Islamophobia
in America, Muslim
Women in West, Islam
Women and Feminism