ایم این کنڈو
یسوع مسیح نے ہمارے افکار و نظریات اور معمولات میں الہی محبت اور شفقت و رحمت کی بیج بو کر ہماری زندگی میں ایک مختلف جہت کا اضافہ کیا ہے۔ انہوں نے انسانی مہربانی، ہمدردی کے ذریعہ خدا کی محبت پر مبنی تصوف اور اخلاقی مذہبی احکام کے ساتھ خدا سے خوف کرنے کا رویہ لوگوں کے دلوں میں پیدا کیا۔ اس کے علاوہ، انہوں نے یہ کہہ کر کہ "خدا کی سلطنت تمہارے اندر ہے"، انسان کے بنیادی تقدس کا اعلان کیا۔ روحانی جہالت کو دور کر کے اور محبت الہی کے پانی سے گناہوں کی گندگی کو دھو کر کے اپنے دل میں مضمر خدا کی روح کو تلاس کیا جا سکتا ہے۔
زنا کے الزام میں ایک عورت کو اس کی سزا پر عیسیٰ علیہ السلام کے آخری فیصلے کے لئے عیسی مسیح کے سامنے لایا گیا تھا۔ موسی کی شریعت کے مطابق اسے اپنے اس عمل کے لئے رجم کیا جانا تھا۔ تمام لوگوں کی نظریں حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر تھیں اس لیے کہ وہ ہمیشہ تمام حالات میں معافی اور رحم دلی کی بات کرتے تھے، آپ نے وہاں پر اکٹھا لوگوں سے کہا کہ: "لوگوں تم میں سے جو بے گناہ ہے سب سے پہلے وہ اسے پتھر مارے۔"
پوری بھیڑ خاموشی کے ساتھ منتشر ہو جاتی ہے
ابھی جو عورت اپنے سر پر موت کے انتظار میں خوفزدہ تھی اس نے پوچھا کہ آپ نے میری زندگی کیوں بچائی؟ بلکہ میں تو ایک گنہگار ہونے کے ناطے سزا کی مستحق ہوں۔ اس پر پیکر شفقت و رحمت یسوع مسیح نے کہا کہ جاؤ اور اب گناہوں سے پرہیز کرنا، "ماضی کو بھول جاؤ اور اپنی زندگی آگے بڑھاؤ۔ پیغام گناہ کی مذمت کرنا ہے گنہگار کی نہیں۔ اس لیےکہ ہر ایک صوفی کا ایک ماضی ہے اور ہر گنہگار کا ایک مستقبل ہے۔
کرسمس کے دوران ایک بار ایک شخص حضرت عیسی علیہ السلام کی جائے پیدائش یروشلم آیا۔ وہ تہوار کی تقریبات میں شامل ہو کر بہت خوش ہوا لیکن وہ جسمانی حالت میں لافانی یسوع مسیح کو دیکھنا چاہتا تھا اور اس نے اس کے لئے دعا کی۔ رات میں حضرت عیسی علیہ السلام ایک بچے کی شکل میں اس کے سامنے ظاہر ہوئے اور آپ نے یہ سوال کیا کہ "تم میرے لیے کرسمس کے تحفے کے طور پر کیا لائے ہو؟" تو اس شخص نے محبت بھرے انداز میں جواب دیا کہ "میں آپ کے لئے اپنا پورا دل لے کر آیا ہوں۔"
حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا بہت خوب"لیکن کیا تم مجھے کچھ اور نہیں دو گے؟ "اس عقیدت مند نے جواب دیا میں خود اپنے آپ آپ کو اور جو میرے پاس ہے وہ سب آپ کے حوالے کرتا ہوں" حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا بہت خوب"لیکن کیا تم مجھے کچھ اور نہیں دے سکتے؟ وہ شخص حیران ہوا اور کہا کہ "اے میرے رب میں آپ کو اور کیا دوں؟" عیسی علیہ السلام مسکرائے اور اس سے فرمایا کہ ‘‘کرسمس کے تحفے کے طور پر مجھے تم اپنا گناہ کیوں نہیں دیدیتے؟ اس شخص نے اپنی نم آنکھوں کے ساتھ کہا کہ "آپ میرے گناہوں کا کیا کریں گے؟" تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا کہ میں ان تمام کو معاف کر دوں گا، اور تمہیں تمہارے گناہوں کے بوجھ سے آزاد کر دوں گاتاکہ تمہیں پیچھے مڑ کر دیکھنے کی ضرورت پیش نہ آئے، تم اپنے گناہوں سے خود کو الگ کر کے آگے بڑھو۔
یسوع مسیح نے صلیب پر اپنا سب سے بڑا معجزہ ظاہر کیا۔
انہیں اپنی روحانی حکمت کی تبلیغ و اشاعت کے لیے ذلیل و رسوا کیا گیا، انہیں تشدد کا نشانہ بنایا اور انہیں مصلوب کیا گیا تھا۔ لیکن جب انہیں مصلوب کیا جا رہا تھا اور جب جب ان کی کیل پر ہتھوڑے مارے جا رہے تھے تب تب وہ اپنی زبان سے یہی دعا کر رہے تھے"اے رب تو انہیں معاف کر دے اس لیے کہ وہ نہیں جانتے کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔" ان کا سب سے پہلا حکم تمام طاقت، دماغ، دل اور روح کے ساتھ خدا کی محبت کو فروغ دینا اور پڑوسیوں (پوری انسانیت) سے بھی محبت کرنا تھا۔
ایک عالمگیر نبی کی حیثیت سے عیسیٰ مسیح نے فرقہ وارانہ رسومات سے اوپر اٹھ کر روحانیت کا ایک جوہر پیش کیا تھا جس پر تمام لوگوں کو عمل کرنا چاہیے۔ ذات مطلق کے ساتھ تعلق کے اپنے گہرے احساس کی گہرائیوں کے ساتھ انہوں نے کہا کہ ‘‘میں نور ہوں’’، انہوں نے راہ حق کے تمام سالکوں اور متلاشیوں کو دعوت دی کہ ، "وہ تمام لوگ میرے پاس آئیں جن کے کندھوں پر بوجھ ہے، میں تمہیں آرام دوں گا اور تم اپنی روح میں آرام محسوس کرو گے"۔
ماخذ:
goo.gl/9a8Itb
URL for English article: https://newageislam.com/spiritual-meditations/the-prophet-divine-love-kindness/d/105712
URL for this article: https://newageislam.com/urdu-section/the-prophet-divine-love-kindness/d/105722