لائڈیا ولگریس
8 مئی 2015
اقوام متحدہ کے ایک اہلکار نے کہا کہ: ایک اسلامی ریاست کے دہشت گرد گروپ نے ایک جنسی غلام کو 20 جنگجوؤں کے ساتھ شادی کرنے پر مجبور کیا اور حد تو یہ ہے کہ اس کی بکارت کو بحال کرنے کے لیے ہر بار اس کی سرجری کی گئی۔
یہ بھی دعوی کیا گیا ہے کہ: دوسرے صوبوں میں بھیجے جانے سے پہلے متاثرین کو شام اور عراق کے 'غلاموں کے بازاروں' میں نمائش کے لیے پیش کیا گیا اور ان کی تجارت کی گئی۔
تنازعات میں جنسی تشدد پر خصوصی مندوب زینب بنگورا نے پانچ ممالک کا سفر کیا اور سفاکانہ جنسی استحصال سے بچنے والی درجنوں عورتوں اور جو نوجوان لڑکیوں کا انٹرویو کیا۔
انہوں نے کہا کہ ان کی درجہ بندی اور انہیں ارسال کیے جانے سے پہلے معمول کے مطابق انہیں ننگا کیا گیا تھا ۔
موصوفہ نے کہا کہ 'خواتین اور لڑکیاں اپنی زندگی کے ہر موڑ پر خطرے اور حملے کی زد میں ہیں'۔
'آئی ایس آئی ایل نے جنسی تشدد اور عورتوں پر ظلم و تشدد کو اپنے نظریات اور آپریشن کے ایک مرکزی پہلو کے طور پر ایک قانونی حیثیت دے دی ہے، اور اس کا استعمال وہ اپنے اہم اسٹریٹیجک مقاصد کو آگے بڑھانے کے لئے دہشت گردی کے ایک حربہ کے طور پر کر رہے ہیں۔'
مسلح جنگجوؤں کے زیر تسلط چیک پوائنٹس، سرحدی چوکیوں، حراستی مراکز اور بارڈر کراسنگ کے علاقوں میں سلگتے ہوئے تنازعہ کے درمیان انہیں ہر ہر قدم پر مظالم کے خطرات درپیش ہیں۔
محترمہ بنگورا کی تحقیق 16 سے 29 اپریل کے درمیان مکمل ہوئی تھی۔ انہوں نے شام، عراق، ترکی، لبنان اور اردن کا دورہ کیا تھا۔
یہ کوئی پہلا موقع نہیں ہے جب داعش کے جنگجوؤں کے جنسی تشدد کو بے نقاب کیا گیا ہے۔
فروری میں ایک رپورٹ یہ آئی تھی کہ مقامی ڈاکٹروں کے مطابق شام میں لڑنے والے عسکریت پسند جہادی اپنی جنسی صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے طبی امداد حاصل کر رہے ہیں اور اپنی بیویوں کو 'ظالمانہ اور غیر معمولی' جنسی حرکات کا شکار بنا رہے ہیں۔
زندہ بچ جانے والی متاثرین کا کہنا ہے کہ : ‘‘اس سال کے اوائل میں یزیدی خواتین اور لڑکیوں کو جن میں سے کچھ صرف پانچ سال کی ہیں، ان کے گھروں سے اٹھا لیا گیا تھا، اور جنگجو باقاعدگی سے ان کی آبرو ریزی کر رہے تھے اور انہیں جنسی زیادتی شکار بنا رہے تھے۔
کچھ متاثرین کو ان کے اغوا کاروں نے حاملہ کر کے ان کے گھر بھیج دیا تھا، جنہیں اب اس بات کے خطرات لاحق ہیں کہ ان کی برادری ان کا بائیکاٹ کر دے گی، جو کہ شادی سے پہلے جنسی تعلقات پر بھڑکی ہوئی ہے۔
ایک انسانی حقوق کے دفتر نے بھی اس سال کے اوائل میں ‘‘ہلاکتوں، تشدد، عصمت دری، جنسی غلامی اور انتہا پسندوں کی جانب سے بچے فوجیوں کے استعمال ’’ کو بیان کرنے والی ایک انسانیت سوز رپورٹ شائع کیا تھا، اور یہ کہا تھا کہ وہ انسانیت اور نسل کشی کے خلاف جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے والے مجرم ہو سکتے ہیں۔
ماخذ:
http://www.dailymail.co.uk/news/article-3073662/The-sex-slave-forced-marry-TWENTY-ISIS-fighters-undergo-painful-surgery-restore-virginity-time-reveal-horrifying-details-bazaars-Islamists-trade-rape-victims.html#ixzz3a5MrQ8nt
URL for English article: https://newageislam.com/islam-human-rights/the-sex-slave-forced-marry/d/102941
URL for this article: https://newageislam.com/urdu-section/the-sex-slave-forced-marry/d/103013