New Age Islam
Sun Jul 13 2025, 05:01 PM

Urdu Section ( 1 May 2025, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Linking Islam with Terrorism is not Right اسلام کو دہشت گردی سے جوڑنا ٹھیک نہیں ہے

ڈاکٹر ظفر دارک قاسمی ، نیو ایج اسلام

1 مئی 2025

22/ اپریل 2025 میں کشمیر کے پہلگام میں جو سانحہ پیش آیا اس نے ملک کے تمام باشندوں کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ۔ اسلام کی آڑ میں جن افراد نے یہ گھناؤنا فعل انجام دیا در اصل وہ اسلام اور مسلمان دونوں کے دشمن ہیں ۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ اس واقعہ کو مٹھی بھر عناصر تعصب کی بنیاد پر اسلام اور مسلمانوں سے جوڑ کر دیکھنے کی سعی کررہے ہیں جو سراسر غلط ہے ۔ دہشت گردی سے اسلام کا کوئی علاقہ نہیں ہے اور نہ ہی اسلام اس طرح کی واردات کی انجام دہی کی حمایت کرتاہے ہے ۔ اسی کے ان لوگوں کو سمجھنا ہوگا جو لوگ اس واقعہ کو اسلام سے جوڑ کر دیکھ رہے ہیں کہ اسلام دنیائے انسانیت کے لیے ایک دستور حیات ہے۔

 اسلام جو نظام پیش کرتا ہے اس میں امن  امان اور اطمینان و سکون ہے ۔ انسانیت کی فلاح و بہبود کا نظریہ بنیادی طور پر اسلام کی اتباع و اطاعت میں پنہاں ہے ۔ آج روئے زمین پر جتنے بھی افکار و نظریات اور خیالات پائے جاتے ہیں ان کی اپنی کوئی تاریخ و تہذیب ہو مگر اس بات سے قطعی انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ اسلام یقینی طور پر تمام مذاہب و ادیان اور افکار سے بہتر ہے ۔ یہ دعویٰ محض اس لیے نہیں کیا جارہاہے کہ میرا تعلق مذہب اسلام سے ہے لہٰذا روایتی یا تقلیدی طور پر ناچیز اس بات کا پابند ہے کہ اسلام کی تعریف و توصیف کی جائے اور دیگر تمام نظاموں اور نظریوں کی برائی کی جائے ۔

البتہ جب ہم اسلام کی تعلیمات کو منطقی طور پر دیکھتے اور ان کا مطالعہ کرتے ہیں تو اندازہ ہوتا ہے کہ سچ مچ میں اسلام ایک ایسا نظام حیات ہے جو دیگر تمام نظاموں کے لیے مشعل راہ کا کام کرسکے ۔ اسی طرح اسلام کی صداقت و معقولیت اور حقانیت اور خوبی کا اعتراف غیر مسلم مفکرین و دانشوروں نے بھی کیا ہے ۔ یہاں ان تمام کی تفصیلات کا موقع نہیں ہے ۔

آج اسلام کے حوالے سے جس مسئلہ پر بات کرنی ہے وہ ہے اسلام کا تصور امن ۔ یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے کہ اسلام روز اول سے ہی امن و امان اور سلامتی کی تعلیم دیتا ہے ۔ اسلام امن کا علمبردار ہے اس کے باجود عمدا بڑے پیمانے پر اسلام کو دہشت و بربریت اور انسانیت کے خلاف مذہب بتانے کے لیے تمام طرح کے جتن کیے جا رہے ہیں ۔ ذرائع ابلاغ کے شعبے ، مشنریز اور فلموں کے حوالے سے خوب تشہیر ہورہی ہے کہ اسلام امں کا مخالف اور متضاد ہے ۔

اسی طرح آج کی دنیا میں اسلام کے نظام جہاد کی جتنی غلط تعریف و تشریح کی جارہی ہے وہ بھی پوری طرح جھوٹ کا پلندہ ہے ۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ متذکرہ بالا اعتراضات اور اسی طرح کی دیگر غیر بنیادی باتیں اسلام سے کیوں منسوب کی جاتی ہیں ۔ اس کا جواب یہ ہے کہ دشمنان اسلام اس بات کو بخوبی جانتے ہیں کہ اسلام انسانیت اور امن کا مذہب ہے اسی وجہ سے پوری دنیا میں آج اسلام کا بول بالا ہو رہا اور روز افزوں تعداد میں اضافہ ہوتا دکھ رہا ہے ۔ ان تمام وجوہات کی بنیاد پر منظم منصوبہ بندی کرکے اسلام پر فسطائی اور صیہونی طاقتیں یلغار کرتی ہیں ۔ بہر حال ہمیں بالکل جذباتی اور مایوس نہیں ہونا ہے۔

بقول شاعر: اتنا ہی یہ ابھرے گا جتنا کہ دباؤ گے ۔

اسلام میں امن کے حوالے سے بڑے ٹھوس شواہد اور دلائل موجود ہیں ۔ اسلامی لٹریچر میں قرآن کو بنیادی متن و سند کی حیثیت حاصل ہے اور مسلمان ہونے کے لیے ضروری ہے کہ قرآن کریم پر ایمان لائے ۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ بیشتر مقامات پر امن و امان اور اطمینان و سکون کی تعلیم دیتا ۔

تحمل و برداشت ،حلم و بردباری اور نوع انسانیت کو اخلاق حسنہ سے آراستہ ہونے کی ہدایت کرتاہے ۔ عدل و مساوات اور اخوت و بھائی چارگی پر زور دیتا ہے ۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے کہ: کسی شخص کو ناحق قتل کرنا پوری انسانیت کو قتل کرنے کے مترادف ہے اور ایک فرد کو بچانا پوری انسانیت کو بچانے کے برابر ہے ۔ واضح رہے کہ اس آیت میں انسان کا لفظ استعمال کیا گیا ہے، مذہب و دھرم کی کوئی تخصیص نہیں کی گئی ہے۔ یعنی یہ نہیں کہا گیا کہ کسی مسلمان کو بچانا پوری انسانیت کو بچانے کے برابر ہے ۔  قرآن کی تعلیمات کی آفاقیت اور اس کی عظمت و تقدس کے ساتھ اس بات کا بھی اندازہ ہوتا ہے کہ اسلام کے بنیادی مصدر قرآن عظیم میں بھید بھاؤ اور تفریق و امتیاز کی تعلیم نہیں ملتی ہے۔ سماج کو جوڑنا اور مل جل کر رہنا امن و امان کے دواعی اور لوازمات ہیں ۔

آج کے منظرنامے میں ہمیں اسلام کے خلاف جو دکھایا جارہاہے اور اسلام کی تعلیمات امن کو مخدوش و مجروح کیا جارہا ہے وہ محض عناد کی بنیاد پر ہے ۔ قرآن میں صرف یہی ایک آیت نہیں ہے بلکہ قرآن مجید انسا نیت کو راہ مستقیم پر چلنے کی پرزور وکالت کرتا ہے ۔ مستقیم یعنی ایسا راستہ جو انسان کو دین اور دنیا دونوں میں معاون و مددگار ثابت ہوسکے اور دونوں جہاں میں کامیابی سے ہمکنار وہی ہوگا جس کی زندگی پورے طرح متوازن ہو ۔ تشدد و تنگ نظری یا کشیدگی کا کوئی شائبہ اس کے اندر نہ پایا جاتا ہو۔

اسلام نے نوع انسانی کی جن خطوط و نقوش پر رہنمائی کی ہے ان پر دنیا بجا طو پر فخر کرسکتی ہے اور اپنی زندگی کو ان تعلیمات سے ہم آہنگ کرکے ایک صحتمند اور پر امن معاشرے کی تشکیل و تعمیر میں بنیادی کردار ادا کر سکتی ہے ۔

آج بھارت ہی نہیں بلکہ عالمی سطح پر ایک  طرح کی بے چینی اور ہمہ ہمی پائی جارہی ہے ۔

افرا تفری کا بول بالا ہے، اس سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ نوع انسانیت پائدار امن کی متلاشی ہے۔

واقعی انسانیت کو اگر حقیقی امن کی ضرورت اور وہ اس گیتئی ہستی کو امن کا گہوارہ بنانا چاہتی ہے تو بنیاد طور پر ان خطوط کو اختیار کرنا ہوگا جو فطری ہیں ۔

یہاں یہ عرض کرنا بھی مناسب معلوم ہوتا ہے کہ

آج گھر، خاندان ، محلہ ، گاؤں ، شہر ، قصبہ اور ضلع کی سطح پر جو سماجی بگاڑ اور عدم اعتماد و اعتبار یا باہمی پرخاش پائی جارہی ہے اس کی واحد وجہ یہ ہے کہ ہم نے امن و امان اور زندگی گزارنے کے ایسے راستے اور افکار و نظریات یا نظاموں کو اپنا دستور العمل بنا رکھا ہے جن کا کردار سماج و معاشرے کی اصلاح و تربیت میں بالکل نہیں ہے ۔ چنانچہ ضرورت ہے کہ ہم زندگی میں ایسی روایات و اقدار اور تعلیمات و ہدایات سے وابستہ ہو جائیں جن کے توسل سے ہماری زندگی کے ایام معاشرے کے لیے مشعل راہ اور قابل اتباع بن سکیں ۔

امن ایک بنیادی اور فطری ضرورت ہے اگر معاشرے میں امن و سکون نہ ہو، گرچہ دولت کی ریل پیل ہو ، عیش و عشرت کے تمام اسباب ہوں، زندگی میں امن نہیں ہے تو ایسے ماحول میں کوئی کامیاب و کامران نہیں ہوسکتا ہے اور نہ اپنا ہدف طے کرسکتا ہے ۔ آگے بڑھنے اور زندگی کے مشکل دور سے نبرد آزما ہونے کے لیے ضروری ہے کہ اطمینان و سکون کی دولت سے مالامال ہو ۔

اطمینان و امن کے حاصل ہونے کے بعد اگر کوئی کام کیا جاتاہے تو یقینی طور پر اس کے اثرات معاشرے میں مثبت مرتب ہوتے ہیں ۔ لہٰذا امن کی ضرورت ہے اور جسمانی و روحانی امن کا جو جامع تصور اسلام نے پیش کیا ہے اس کی اپنی اہمیت وافادیت ہے ۔ لہٰذا اسلام کے تصور امن اور اس کے نظام عدل و انصاف کی روشنی میں جو سماج ترقی کی راہ پر آتا ہے اس کی اپنی حیثیت و وقعت ہوتی ہے ۔

آج ہر طرف سے اسلام اور مسلمانوں کو امن کا دشمن اور جارحیت کا حمایتی کہا جارہاہے اور اس پر پوری دنیا میں ہنگامہ برپا ہے۔ لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ اسلام کے تصور امن پر انگشت نمائی وہ لوگ کررہے ہیں جن کی اپنی پوری تاریخ ظلم و تعدی اور تشدد سے بھری پڑی ہے ۔ جن کی خصوصیت تفریق و امتیاز ہے، معاشرے کو دولخت کرنا ان کا شیوہ رہا ہے۔ اس لیے اسلام کے نظام امن پر کسی بھی طرح کا اعتراض کرنے سے قبل ضروری معلوم ہوتا ہے کہ پہلے اس طرح کے لوگوں کو اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھنا چاہیے ۔ امن اور سلامتی  ہی اصل ہے اور اسی کی تعلیمات اسلام واضح طور پر دیتا ہے جیسا کہ ہم نے بالائی سطور میں اسلام کی تعلیمات کا مطالعہ کیا ۔ بدقسمتی ہماری یہ ہے کہ ہم ہر معاملہ میں مذہبی اینگل تلاش کرکے اسلام کو بدنام کرنے کی سازش کرتے ہیں ۔اسلام کو بدنام کرنے کا سلسلہ بہت طویل ہے اس پر قد غن لگانےکے لیے اسلام کا مطالعہ تعصب کی عینک ہٹا کر کرنا ہوگا ۔

--------------

URL: https://newageislam.com/urdu-section/linking-islam-terrorism-right/d/135392

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

Loading..

Loading..