New Age Islam
Sat Apr 26 2025, 08:43 PM

Urdu Section ( 27 Oct 2022, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

The Debate Over The Word Kafir: Can The Term Kafir Be Removed From Islamic Religious Discourse لفظ کافر کی تفہیم: کیا اسلامی مذہبی مکالمے سے کافر کی اصطلاح کو ہٹایا جا سکتا ہے؟

 کیا اسلامی مذہبی مکالمے سے کافر کا لفظ نکالا جا سکتا ہے؟

 اہم نکات:

1.      قرآن پاک میں یہ لفظ سینکڑوں مرتبہ وارد ہوا ہے۔

2.      لفظ کافر سے بالعموم وہ شخص مراد لیا جاتا جو ایک خدا کو نہیں مانتا۔

3.      کفر میں شرک شامل ہے۔

4.      مشرکین مکہ کو کافر کہا جاتا ہے۔

 ------

 نیو ایج اسلام اسٹاف رائٹر

 24 اکتوبر 2022

 جب سے آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے ہندوستانی ہندوؤں کے لیے لفظ کافر کے استعمال کا مسئلہ اٹھایا ہے، تب سے ان کے لیے اس کے استعمال کے جواز یا عدم جواز پر بحث شروع ہو گئی ہے۔ مسٹر بھاگوت نے کہا تھا کہ جب ہندوستانی مسلمان ہندوؤں کو کافر کہتے ہیں تو انہیں تکلیف ہوتی ہے۔ مسلمانوں کے وفد نے مبینہ طور پر انہیں یقین دلایا تھا کہ ہم ہندوستان کے مسلمانوں سے اپیل کریں گے کہ ان کے لیے یہ لفظ استعمال نہ کیا جائے۔ سوال یہ ہے کہ کیا مسلمانوں کا کوئی نمائندہ یا مسلمانوں کا کوئی ادارہ اس بات کا مجاز ہو سکتا ہے کہ وہ قرآن میں استعمال ہونے والی کسی اصطلاح یا لفظ کو متروک قرار دے اور مسلمانوں سے اسے استعمال نہ کرنے کی اپیل کرے؟

 قرآن بنیادی طور پر مشرکین مکہ کے لیے نازل ہوا تھا۔ اگرچہ قرآن پوری دنیا کے لیے ہدیت کی روشنی ہے کیونکہ قرآن کے نزول کے بعد اب کوئی نبی یا صحیفہ نہیں بھیجا جائے گا، لیکن قرآن کے موجودہ سامعین مکہ کے بت پرست تھے، جن میں نبی کے اپنے قبیلہ قریش کے افراد بھی شامل تھے۔ مکہ والوں کی اکثریت مشرک تھی حالانکہ وہ ایک اعلی خالق پر ایمان رکھتے تھے۔ یہ حقیقت قرآن مجید کی متعدد آیات میں واضح طور پر بیان ہوئی ہے۔

 کافر کا لفظ بنیادی طور پر اس کے لیے استعمال ہوتا ہے جو ایک خدا کو نہیں مانتا۔ اسلام توحید کی تبلیغ کرتا ہے جو شرک کے خلاف ہے۔ اس لیے اسلام کے اصل مخالفین مکہ اور مدینہ کے مشرکین تھے۔ یہودی مشرک نہیں تھے لیکن انہوں نے معاشی اور سیاسی وجوہات اور مذہبی تعصب کی بنا پر اسلام یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کی۔ اسلام نے سود، شراب کی صنعت، جسم فروشی اور غلاموں کی تجارت پر ایک ضرب لگائی جس پر یہودیوں کی اجارہ داری تھی۔ لہٰذا جب قرآن میں لفظ کافر کا ذکر آتا ہے تو اس سے مراد وہ مشرک مکہ یا عرب ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر:

 ’’آپ کہہ دیجئے کہ اے کافرو! نہ میں عبادت کرتا ہوں اس کی جس کی تم عبادت کرتے ہو، نہ تم عبادت کرنے والے ہو اس کی جس کی میں عبادت کرتا ہوں، نہ تم عبادت کرنے والے ہو اس کی جس کی میں عبادت کرتا ہوں، اور نہ میں عبادت کروں گا جس کی تم عبادت کرتے ہو، اور نہ تم اس کی عبادت کرنے والے ہو جس کی میں عبادت کر رہا ہوں، تمہارے لئے تمہارا دین ہے اور میرے لئے میرا دین ہے۔" (الکافرون)

 یہاں کافر سے مراد وہ لوگ ہیں جو اس کی عبادت نہیں کرتے جس کی پیغمبر اسلام کرتے ہیں۔ اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم ان (بتوں) کی پرستش نہیں کرتے جن کی وہ پوجا کرتے ہیں۔ یہاں لفظ کافر سے واضح طور پر شرک مراد ہے۔

 اب، کفر میں شرک شامل ہے، یعنی خدا (اللہ، برہما، ایشور، پرماتما) کے ساتھ دیگر معبودوں کو شریک کرنا۔ اس لیے عیسائیوں میں سے جو تثلیث کے قائل ہیں انہیں کافر کہا گیا ہے۔

 ’’وه لوگ بھی قطعاً کافر ہوگئے جنہوں نے کہا، اللہ تین میں کا تیسرا ہے، دراصل سوا اللہ تعالیٰ کے کوئی معبود نہیں۔ اگر یہ لوگ اپنے اس قول سے باز نہ رہے تو ان میں سے جو کفر پر رہیں گے، انہیں المناک عذاب ضرور پہنچے گا‘‘۔ المائدہ: 73)

 جب حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی قوم میں توحید کی تبلیغ کی تو ان کی قوم کے کافر سرداروں کو قرآن نے کافر کہا ہے کیونکہ وہ جھوٹے خداؤں (ود، سواع، یعوق، یغوث اور نصر) کی عبادت کرتے ہیں۔

 "اس کی قوم کے کافروں کے سرداروں نے جواب دیا کہ ہم تو تجھے اپنے جیسا انسان ہی دیکھتے ہیں اور تیرے تابعداروں کو بھی ہم دیکھتے ہیں کہ یہ لوگ واضح طور پر سوائے نیچ لوگوں کے اور کوئی نہیں جو بے سوچے سمجھے (تمہاری پیروی کر رہے ہیں)، ہم تو تمہاری کسی قسم کی برتری اپنے اوپر نہیں دیکھ رہے، بلکہ ہم تو تمہیں جھوٹا سمجھ رہے ہیں" (ہود:27)

 مشرکین مکہ اپنے فائدے کے لیے حرمت والے مہینوں دوبار شمار کیا کرتے تھے۔ ان کے بارے میں قرآن نے کہا کہ وہ کفر میں ترقی کر رہے ہیں۔

 "مہینوں کا آگے پیچھے کر دینا کفر کی زیادتی ہے اس سے وه لوگ گمراہی میں ڈالے جاتے ہیں جو کافر ہیں۔ ایک سال تو اسے حلال کر لیتے ہیں اور ایک سال اسی کو حرمت وا کر لیتے ہیں، کہ اللہ نے جو حرمت رکھی ہے اس کے شمار میں تو موافقت کر لیں پھر اسے حلال بنا لیں جسے اللہ نے حرام کیا ہے انہیں ان کے برے کام بھلے دکھادیئے گئے ہیں اور قوم کفار کی اللہ رہنمائی نہیں فرماتا۔" (التوبہ:37)

 مندرجہ بالا بحث یہ واضح کر دیتی ہے کہ کفر اور کافر نظریاتی اصطلاحات ہیں جو ایسے عقیدے اور عمل پر دلالت کرتے ہیں جو اسلام کی توحیدی روح کے خلاف ہیں۔ یہاں تک کہ عیسائیوں میں سے جو تثلیث پر یقین رکھتے ہیں ان کے بارے میں کہا گیا کہ وہ کفر کے مرتکب ہیں لیکن تمام عیسائی دقیانوسی نہیں ہیں۔ یہودیوں کے بارے میں بھی یہی کہا جاتا ہے اور یہ ہندوستانی مذہبی برادریوں اور ساتھ ہی ساتھ تمام مذہبی برادریوں کے ایک طبقے کے بارے میں بھی کہا جا سکتا ہے۔

 تقریباً تمام مذاہب میں ان لوگوں کے لیے الفاظ اور اصطلاحات موجود ہیں جو اپنے مذہبی نظریے پر یقین نہیں رکھتے۔ ناستک کا استعمال ہندو ان لوگوں کے لیے کرتے ہیں جو خداؤں کو نہیں مانتے ہیں۔ یہاں تک کہ وہ مسلمانوں سمیت دیگر تمام نچلی ذاتوں کے لیے بھی ملیچھ کا لفظ استعمال کرتے ہیں۔ یہودی غیر یہودیوں کے لیے gentile کا لفظ استعمال کرتے ہیں۔ یہ مذہبی بالادستی تمام مذہبی برادریوں طرہ امتیاز ہے۔ کافر کا مطلب ناشکرا بھی ہے۔ جو خدائے بزرگ و برتر کو نہیں مانتا وہ درحقیقت اس کا ناشکرا ہے کیونکہ وہ اپنی لاعلمی کی وجہ سے تمام نعمتوں اور رحمتوں کو دوسرے معبودوں کی طرف منسوب کرتا ہے۔ لہٰذا، کافر اور کفر کا لفظ مسلمان خاص طور پر ہندوستانی ہندوؤں کو نیچا دکھانے یا ان کی تذلیل کے لیے استعمال نہیں کرتے ہیں بلکہ صرف ایک نظریاتی اصطلاح کے طور پر استعمال کرتے ہیں، جو ایک خدا کے ساتھ کفر کو ظاہر کرتا ہے۔ اپنشد توحید کی تبلیغ کرتے ہیں اور بہت سے ہندو توحید پر یقین رکھتے ہیں۔ اسلام گناہوں سے نفرت کی تعلیم دیتا ہے نہ کہ گناہگار سے۔ یہ دراصل مسلمانوں کو دوسری برادریوں کے ارکان کے ساتھ مکالمے میں مشغول ہونے کا حکم دیتا ہے۔ اس لیے کافر کا لفظ براہ راست ہندوستان کی پوری ہندو برادری کے لیے نہیں ہے۔

English Article: The Debate Over The Word Kafir: Can The Term Kafir Be Removed From Islamic Religious Discourse

 URL: https://newageislam.com/urdu-section/kufr-kafir-islamic-religious-discourse/d/128281

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..