کفایت حسین کھوکھر
30مئی، 2012
جب سے ایک امریکی نجومی نے
یہ انکشاف کیا ہے کہ 2020تک پوری دنیا میں اسلام کا بول بالا ہوگا، تب سے امریکہ اور
اسرائیل کی راتوں کی نیندیں حرام ہوگئی ہیں، مذہب اسلام او رمسلمانوں کو صفحہ ہستی
سے مٹانا تب سے امریکہ کا مشن ہے، اگر مسلمان غفلت کی نیند سے جاگ جائیں اور ذرا غور
فرمائیں تو پتہ چلے گا کہ امریکہ ہماری نااہلی
اور اتفاقی کی وجہ سے کس طرح اپنی منزل کے قریب ہوتا جارہا ہے ،افغانستان ا ور فلسطین
میں لاکھوں بے گناہ مسلمانوں کے خون سے بھی جب ان کی پیاس نہ بجھی تو انہوں نے عراق ، لیبیا، مصر، شام اور تیونس کی طرف
اپنارخ موڑ لیا او راپنی مکارانہ ، منافقانہ پالیسیوں اور چالاکیوں سے ایک خدا، ایک
رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور ایک کتاب پر یقین رکھنے والے مسلمانوں میں ایسا تعصب پیدا
کیا کہ مسلمان کو ہی مسلمان کا دشمن بنادیا اور خونریزی کا ایسا بازار گرم کیا کہ آج
بھی ان ممالک کی گلیوں اورسڑکوں پر خون ہی خون بہتا نظر آتا ہے۔
افغانستان ، فلسطین ، عراق ، شام
، لیبیا، مصر اور تیونس کے بعد جب امریکہ نے عرب ممالک، کویت، بحرین ،عمان ، متحدہ
عرب امارات اور سعودی عرب میں بھی عراق ،لیبیا اور مصر جیسی صورت حال پیدا کرنے کی
کوشش کی ، تب ہی یہ خدشہ ظاہر ہورہا تھا کہ امریکہ کا عرب ممالک کی طرف بڑھتا ہوا جھکاؤ
نہ صرف تیل کی غرض کے لیے ہے، بلکہ وہ اسلام کے خاتمے او رمسلمانوں کے جذبات کو مجرو
ح کرنے کے لیے مکہ مکرمہ او رمدینہ منورہ جیسے مقدس مقامات پر حملہ کرنے کی سازش کررہا
ہے اور امریکہ کی اسی ناپاک خواہش کا واضح ثبوت امریکی فوجی عہدیداروں کے نصاب میں
شامل مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مواد نے ثابت کردیا ہے،کیونکہ امریکی فوجیوں کو نصاب
میں یہ تعلیم دی جارہی ہے کہ امریکہ کا دشمن بنیادی طور پر اسلام ہے اور اس دنیا سے
اسلام کے خاتمے کے لئے انسانی ہلاکتوں کی پرواہ کئے بغیر ایٹمی اسلحہ کا استعمال کرتے
ہوئے مسلمانوں کے انتہائی مقدس مقامات مکہ او رمدینہ کو (نعوذ باللہ ) نیست ونابود
کردینا چاہئے۔
جس سے اسلام او رمسلمانوں
کا خاتمہ ہوجائے گا ، ورجینیا کے جوائنٹ فورس اسٹاف کالج میں گزشتہ سال جولائی میں
اس کورس کی تربیت دیتے ہوئے انسٹر کٹر لیفٹیننٹ
کرنل میتھیوڈولے نے کہا کہ وہ مسلمانوں کے ہر اس عمل سے نفرت کرتا ہے ، جو ان
کے ساتھ منسوب ہے او رمسلمانوں کے ساتھ اس وقت تک میل ملاپ نہیں کریں گے، جب تک آپ
مغلوب نہ ہو جائیں، ڈولے نے یہ بھی کہا کہ جنیوا کنونشن کی اب کوئی اہمیت باقی نہیں
رہی ، جس کا مطلب ہے، جہاں کہیں بھی ضرورت ہو، شہری آبادیوں پر جنگ شروع کرنے کا امکان
ایک بار پھر کھل جاتا ہے ، ڈولے نے مزید کہا کہ ٹوکیو، ہیرو شیما اور ناگا ساکی کی
پرتباہ کن حملہ کیا گیا تھا ، ویسا ہی حملہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ پر بھی کیا جاسکتا
ہے ، کرنل میتھیو ڈولے کے ا س لیکچر کی ایک
نقل Wired.comکےڈینجرروم بلاگ میں
آن لائن بھی موجود ہے، فوجی خدمات کے ریکارڈ سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق ڈولے کا
تقرر مئی 1994میں سیکنڈ لیفٹنینٹ کی حیثیت سے عمل میں آیا تھا ، وہ اس دوران جرمنی،
بوسنیا ، کویت اور عراق کا دورہ بھی کرچکا ہے۔
اسلام کے متعلق یہ نفرت انگیز کورس
2004سے ہی سکھایا جارہا ہے، لیکن اسے اہم نصاب کا حصہ نہیں بنایا گیا، یہ کورس سال
میں پانچ مرتبہ کرایا جاتاہے اور ہر کورس کے لیے صرف بیس اُن خصوصی طلبہ کو ہی منتخب
کیا جاتا ہے، جن کے اندر پہلے ہی اسلام کے خلاف تھوڑی بہت نفرت پائی جاتی ہے ، یہ سارا
معاملہ ویب سائٹ کے ذریعہ منظر عام پر آتے ہی پینٹا گون نے کورس معطل کرنے کا اعلان
کیا ہے، لیکن اس سے پہلے وہ اس سارے معاملے سے اپنی لاعلمی ظاہر کررہے ہیں، وہ لوگ
جو اپنے ملک میں بیٹھ کر دوسرے ممالک میں ڈرون حملے کرواسکتے ہیں ، تو یہ کیسے ممکن
ہو سکتا ہے کہ ان کے اسکولوں میں کیسی تعلیم دی
جارہی ہے ، اب جبکہ ڈیمپسی نے اس واقعہ پر اپنے رد عمل میں دعویٰ کیا ہے کہ
نارفولک ،ورجینیا کے فوجی کالج کا یہ تربیتی کورس مذہبی آزادی اور تہذیبی شعور کے
لیے امریکی ستائش کے برخلاف ہے، ڈیمپسی کو یہ اعتراف کرنا پڑا کہ یہ کورس مکمل طور پر قابل اعتراض اور خود
امریکی اقدار کے خلاف ہے اور اکیڈمی کی سطح پر بھی درست نہیں، لیکن ڈیمپسی کا دعویٰ
کوئی معنی نہیں رکھتا ،کیو نکہ برسوں تک سیکڑوں امریکی فوجی عہدیداروں کے دلوں میں
کورس کے ذریعہ اسلام کے خلاف نفرت کا بیج بوُ
دیا گیا ہے۔
امریکہ مشرق وسطیٰ ،شمالی افریقہ
اور جنوبی مشرق ایشیا میں مسلمانوں کا اتحادی ہے، اس لیے امریکہ کو چاہئے کہ وہ تمام
اسلامی ممالک کو اس بات کی یقین دہانی کرائے کہ ایسے پرُ تشدد نظریات کے حامل نصاب
کو حکومتی حمایت حاصل نہیں ہے اور عالمی برادری کا بھی یہ فرض بنتا ہے کہ وہ اوباما
حکومت کو مجبور کرے کہ وہ اُمت مسلمہ سے اس معاملے پر معذرت کرے، امریکہ اس خوش فہمی
میں مبتلا نہ رہے کہ وہ مکہ او رمدینہ منورہ پرحملہ کرنے کے اپنے ناپاک مقصد میں کامیاب
ہوسکتا ہے، کیو نکہ وہ مقدس مقامات ہیں ، جو پوری اُمت مسلمہ کو اپنی جان سے بھی زیادہ
عزیز ہیں اور کسی میں اتنی ہمت نہیں کہ کوئی بھی اس مقدس مقامات کی طرف میلی آنکھ اٹھا کر بھی دیکھ سکے، اگر امریکہ اپنے
ناپاک ارادے ترک نہیں کرتا او ربے گناہ مسلمانوں کے قتل عام سے باز نہیں رہتا تو پھر
امریکہ یاد رکھے کہ یہ اس کی آخری غلطی ہوگی ، کیو نکہ اس سے پوری دنیا میں ایسی جنگ
برپا ہوجائے گی، جس کا اختتام پھر روز قیامت ہی ہوگا۔
نہ گھبراؤ مسلمانوں خدا کی
شان باقی ہے
ابھی اسلام زندہ ہے ابھی قرآن
باقی ہے
یہ کافر کیا سمجھتے ہیں جو
اپنے دل میں ہنستے ہیں
ابھی تو کربلا کا آخری میدان
باقی ہے
30مئی، 2012 بشکریہ : روز نامہ امن ، پاکستان
URL: https://newageislam.com/urdu-section/islam-still-alive-/d/7478