New Age Islam
Sat Apr 01 2023, 08:45 AM

Urdu Section ( 8 Apr 2018, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

The Real Purpose of Education تعلیم کا اصل مقصد

 

خالد بیگ

09 مارچ 2018

صنعتی میدان میں ترقی یافتہ ممالک کے معیارات کے مطابق اس ملک کے اندر تعلیم کے بارے ہماری گفتگو کا عنوان اکثر شرح خواندگی ، گریجویشن ، ماسٹر اور پی  ایچ ڈی ڈگری یافتہ افراد اور  انجینئروں ، ڈاکٹروں اور متعدد پیشہ ور افراد کی ضرورت ہوتا ہے۔ نصاب تعلیم اور مقصدِ تعلیم جیسے انتہائی بنیادی مسائل کی طرف اکثر ہماری کوئی توجہ نہیں ہوتی؛ ہمارے لئے اس کا فیصلہ پہلے سے ہی "جدید ترقی یافتہ " ممالک کر چکے ہیں اور ہمارا کام صرف ان کے نقش قدم پر چلنا اور ترقی کے اس مقام کو حاصل کرنا ہے جس پر وہ ابھی فائز ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ وہ آج انتہائی ترقی یافتہ ہیں۔ "پہلی" دنیا میں تعلیم سرمایہ دارانہ نظام کی توسیع بن چکی ہے۔ اس کا مقصد اپنی مصنوعاتی مشینری کو قابل کارکنان فراہم کرنا  اور اپنی مصنوعات کے لئے دلچسپ صارفین پیدا کرنا ہے۔ واضح الفاظ میں کہا جائے تو  تعلیم کا مقصد ملک کو معاشی خوشحالی فراہم کرنا ہے۔ اسی طرح آج ذاتی سطح پر تعلیم کا مقصد ایک باعزت اور شان و شوکت سے بھری زندگی گزارنے کے قابل بننا ہے۔ اگر چہ رزق حلال حاصل کرنا اور ملک کے اندر اقتصادی خوشحالی پیدا کرنا یقینی طور پر اہم اسلامی مقاصد میں سے ہیں ، لیکن تعلیم کو مالی مقاصد سے جوڑ دینا انتہائی بدقسمتی کی بات ہے۔ اس سے تعلیمی مراکز محض پیشہ ورانہ مراکز بن کر رہ جاتے ہیں۔ اس سے تعلیم کی بے وقعتی  ہوتی ہے اور ہمارے  معاشرے سے اس کا اثر زائل ہو جاتا ہے۔

لہٰذا ، تعلیم کے مرکزی مگر فراموش کردہ کردار کی باز یافت کے لئے ہمیں یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ انسانوں اور جانوروں کے درمیان ایک بنیادی فرق ہے۔ صرف وجدان اور جسمانی ضروریات ہی چونٹیوں ، مکھیوں یا جانوروں کے ایک ریوڑ کو مل کر ایک مکمل طور پر فعال جانوروں کے معاشرے میں ایک ساتھ رہنے  پر آمادہ کر سکتی ہیں۔ انسانوں کا معاشرہ اس طرح کام نہیں کرتا۔ اس لئے کہ انسان فطری طور پر صرف وہی راستہ اختیار کرنے پر مجبور نہیں ہے جو ایک ہم آہنگ معاشرے کے لئے لازم و ضروی ہے۔ لیکن ایک زندہ اور ترقی پذیر معاشرے کی تعمیر کے لئے انہیں ایسا راستہ اختیار کرنا ہی ہو گا۔ اور یہ راستہ عمومی مقاصد ، عقائد، اقدار اور نظریہ زندگی کے اشتراک سے پیدا ہوتا ہے۔ کسی معاشرے کے تمام افراد پر لازم و ضروری ایک مشترکہ فریم ورک کے بغیر ایک انسانی معاشرہ قائم نہیں رہ سکتا؛ بلکہ وہ تباہ ہو کر کسی دوسرے معاشرے میں ضم ہو جائے گا۔ نیز، معاشرے کو یہ بھی یقینی بنانا چاہیے کہ یہ مشترکہ اقدار نسل در نسل منتقل ہوتے  رہیں گے۔ یہی تعلیم کا اصل مقصد ہے۔ کسی معاشرے کے تعلیمی نظام کا مقصد ایسے شہریوں اور رہنماؤں کو پیدا  کرنا ہے جن کی ضرورت حال اور مستقبل میں امن و ہم آہنگی کے ساتھ معاشرے کو آگے بڑھانے کے لئے پیش آتی ہے۔ اس کی صحت مندی یا علت سے براہ راست معاشرے کی صحت مندی یا علت کا تعلق ہوتا ہے ، جس کی خدمت تعلیم کا مقصد ہے۔

آج ہم جس بھی مسلم ملک کی طرف نظر ڈالتے ہیں ہمارے سامنے بدعنوانی ، نا انصافی ، ظلم اور غربت جیسے بے شمار داخلی مسائل کے انبار نظر آتے ہیں۔ اگر ہم اس کے بارے میں ذرا  بھی سوچیں تو  ہمیں یہ محسوس ہو گا کہ ان میں سے اکثر مسائل خود انسانوں کے ہی پیدا کردہ ہیں۔ بہ الفاظ دیگر یہ کہا جا سکتا ہے کہ بڑے پیمانے پر اس کا تعلق براہ راست یا بالواسطہ طور پر اس نظامِ تعلیم سے ہے جس نے ایسے لوگوں کو پیدا کیا ہے جو اب تک ان مسائل کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ غیر ملکی اختیارات کو فروخت کرنے اور اپنے عوام کو محکوم بنانے والے حکمران؛ ظلم پر مبنی قانون نافذ کرنے والے بیوروکریٹ؛ خود اپنے ہی لوگوں کے خلاف اعلان جنگ کرنے والے جرنیل؛ استحصال اور دھوکہ دینے والے تاجر؛ جھوٹ کا کاروبار کرنے والے اور ناشائستگی کو فروغ دینے والے صحافی؛ یہ تمام کے تمام تعلیم یافتہ افراد اور بعض اوقات یہ 'انتہائی اعلیٰ' تعلیم یافتہ ہوتے ہیں۔ ان کی تعلیم کا مقصد انہیں اس کردار کے لئے تیار کرنا تھا جو ابھی وہ اپنی اصل زندگی میں ادا کر رہے ہیں۔

یہ مسئلہ تمام سماجی طبقات میں موجود ہے۔ آج مسلم معاشرہ اتنے بڑے پیمانے پر مادیت کی زد میں کیوں ہے؟ جب ہمارا پورا تعلیمی نظام ہی مادہ پرستی کا نشہ پلانے میں لگ جائے تو ہمیں امید ہی کیا  کرنی چاہئے؟ ہم نے اپنی عوامی زندگی میں اسلام کو  معمولی تنازعات کا موضوع کیوں بنا دیا ہے؟ کیونکہ ہمارے سیکولر نظامِ تعلیم نے اسے اسی انداز میں پیش کیا ہے۔ ایک دوسرے کے تعلق سے ہمارے رویے میں کیوں اسلامی اخلاق و آداب مفقود ہوتے چلے جا رہے ہیں؟ کیونکہ ہمارا درآمد شدہ نظامِ تعلیم ان تمام اخلاقی تربیتوں سے خالی ہے۔ ہمارے معاشرے کیوں بیمار ہو چکے ہیں؟ کیونکہ ہمارا نظامِ تعلیم ہی بیمار ہے۔ اور یہی تعلیم کا حقیقی بحران ہے۔ نوآبادیاتی دور میں اس وقت کے مروجہ تعلیمی نظام کو درآمد کر کے اس  مصیبت میں گرفتار ہونے سے پہلے ، ہمارے معاشرے کا تعلیمی نظام ہمیشہ سے انسانوں کی اخلاقی اور معنوی تعلیم و تربیت  کا ذریعہ رہا ہے۔ اخلاقی تربیت ہمیشہ سے اس کا ایک جزو لاینفک رہی ہے۔ اساتذہ صرف ایک لیکچرر یا صرف پیشہ ور معلم ہی نہیں بلکہ ایک مشیر اور اخلاقی رہنما بھی ہوا کرتے تھے۔ ہمیں اس وقت یہ حدیث بتائی گئی تھی، "والدین کی جانب سے اپنے بچوں کے لئے اچھی اخلاقی تربیت سے زیادہ بہتر تحفہ کچھ بھی نہیں ہوتا۔" [ترمذی]۔ ہمارے تعلیمی نظام کی بنیاد حدیث مذکورہ کی اسی تعلیم پر ہوتی تھی۔

امریکہ اور یورپ میں اسکولوں کا آغاز چرچ نے کیا تھا۔ بعد میں جب سرمایہ دارانہ نظام  کا ان پر غلبہ ہوا تو وہ بھی اسی میں ڈھل گئے۔ لیکن ان کے لئے اخلاقی تربیت ایک مصیبت تھی۔ لیکن سرمایہ دارانہ نظام  اور اس کی سیاسی معیشت کو اس نظام کے تحت کام کرنے کے لئے تربیت یافتہ افراد کی ضرورت پیش آئی۔ لہذا ، شہریت کے حقوق و فرائض کی تربیت کو اہمیت دی گئی ، اور نصابِ تعلیم میں کچھ تخفیف کر کے مذہب سے آزاد اخلاقی تربیت کا انتظام کیا گیا۔ اب ہم جو کچھ بھی اخلاقی قدروں کا مشاہدہ کر رہے ہیں وہ اسی بچی کچی تربیت کا نتیجہ ہیں۔

اگرچہ،مسلم ممالک میں درآمد شدہ تعلیمی نظام میں ان تربیتی عناصر کو مزید کم کر دیا گیا ہے۔ اور نتائج ہمارے سامنے ہیں۔ جب ہمیں اپنی غلطیوں کا احساس ہو گا تبھی ہم اپنے مسائل کو حل کرسکتے ہیں۔ ہمارے تعلیمی نظام کا اولین مقصد اسلامی معاشرے کے لئے قابل شہریوں اور رہنماؤں کو پیدا کرنا ہونا چاہئے۔ اسلامی اخلاقی تعلیم و تربیت اس کا ایک لازمی حصہ ہونا چاہئے۔ اور ان سب میں انتہائی ضروری امر یہ ہے کہ  اسلامی اخلاقی تعلیم و تربیت کو بطور رسم نہیں بلکہ بطور روح کے تعلیمی نظام میں داخل کیا جائے۔ جب تک ہمارے تعلیمی نظام کی بنیاد اس اہم حقیقت کی مکمل تفہیم پر مبنی نہیں ہوگی ہماری تعلیم کو بہتر بنانے کے تمام منصوبے مکمل طور پر بے سود ہی ثابت ہوں گے۔ اس کے لئے ہمارے نصابِ تعلیم کو دوبارہ مرتب کرنے ، نئے سرے سے  درسی کتابوں کو لکھنے  اور اپنے اساتذہ کو از سر نو تربیت دینے کی ضروت ہے ، اور یہ سب کچھ ہمیں خود ہی کرنا ہوگا۔ اور ایسا کرنے کی ہماری ایک بہترین تاریخ رہی ہے۔ تو کیا ہم اپنے نظامِ تعلیم کے اسی طرہ امتیاز کی بازیافت کے لئے خود اپنے ہی شہ پاروں کو  استعمال کرنے کے لئے تیار ہیں؟

ماخذ:

pakobserver.net/real-purpose-education/

URL for English article: http://www.newageislam.com/spiritual-meditations/khalid-baig/the-real-purpose-of-education/d/114609

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/the-real-purpose-education-/d/114860


New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


 

Loading..

Loading..