خالد الجنفوی
08اکتوبر ، 2013
ایک اچھا اور روادار مسلم یہ سمجھتا ہے کہ اسلام امن کا مذہب ہے ۔ اسلام کی مقدس کتاب قرآن روز مرہ کی زندگی میں نہ صرف مسلمانوں کے درمیان بلکہ خدا کے دوسرے بندوں کے درمیان بھی امن اور رواداری کا مظاہرہ کرنے کی دعوت دیتا ہے۔ حقیقی اسلام کے عام اصولوں اور تعلیمات کے مطابق ایک اچھے مسلمان سے انسانوں کو یا خدا کی دوسری مخلوقات کو نقصان پہنچانے کی توقع نہیں کی جاتی ہے۔ تاہم دنیا بھر میں مذہبی متشدد لوگ کئی دہائیوں سے اسلام کی ایک الگ ہی تصویر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں (یعنی) غیر مسلموں اور مسلموں دونوں کو ہی خوفزدہ کر رہے ہیں اور دنیا بھر میں افراتفری کا ماحول پیدا کر رہے ہیں ۔
ایسا لگتا ہے کہ ایک پر پیچ ذہنیت کا حامل کوئی بھی شخص جس کا تعلق کسی بھی مصنوعی مذہب سے ہو کبھی کبھی اپنے مذہب کے پرامن پیغامات کو تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں میں تبدیل کر دیتا ہے ۔ متشدد ، جنونی اور انتہا پسند بنیادپرست پرامن مذہبی نظریات میں خلط ملط کر کے انہیں اپنے مظالم کا غیر معقول جواز کے طور پر پیش کر سکتے ہیں۔ در حقیقت دنیا بھر کے مسلمانوں کی ایک بڑی اکثریت اسلام کے پرامن پیغامات اور مثبت نظریات کو اپناتی ہے اور اس پر عمل کرتی ہے ۔
تاہم دنیا بھر میں امن پسند مسلمانوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس دہشت گردی کے خلاف محاذ آرائی کریں جو دوسرے معصوم لوگوں پر ان کے نام سے تھوپا گیا ہے ۔ میں یہ بھی مشورہ پیش کرنا چاہوں گا کہ عصر حاضر کے مسلمان ہونے کے ناطے ہم پر ہمیشہ یہ ذمہ داری عائد ہوگی کہ ہم انتہا پسندی اور تشدد سے جنگ اپنے گھر سے ہی شروع کریں اس لئے کہ دہشت گردی گھر سے شروع ہوتی ہے! ایک مخصوص انسانی ماحول میں عام انسانی رویے کے بنیادی معیار سے دہشت گردی کا جنم ہوتا ہے جس پر اس معاشرے کے کچھ برے عناصر کے ذریعہ عمل کیا جاتا ہے، ان کے ذریعہ تسلیم کیا جاتا اور استعمال کیا جا تا ہے ۔ دوسرے الفاظ میں کوئی بھی مثالی مسلمان جس کی تعلیم و تربیت کی جا رہی ہو ایسے رویے کا تعین کرتا ہے جو لوگ باہر کی دنیا کے تئیں اپناتے ہیں ۔ ایک ایسا شخص جس کی پرورش و پرداخت ایک ایسے مخصوص سماجی ماحول میں ہوئی ہے جس میں غیر مسلموں کے تئیں ظلم و ستم کی تعریف کی جاتی ہے یا کم از کم اسے جواز فراہم کیا جاتا ہے تو وہ دہشت گردی لئے بالکل تیار ہے ۔
اس کے علاوہ دہشت گردی کی وجوہات کا تعلق اکثر کچھ طرز زندگی سے ہوتا ہے ، کچھ خاندانی تعلیم و تربیت سے ہوتا ہے اور بعض "اسلامی " معاشروں کے سماجی معیار سے ہوتا ہے ۔ اگر کوئی شخص روادار مسلم سماجی ماحول میں زندگی گزارتا ہے تو اس کی شخصیت میں رواداری کا عنصر شامل ہوگا ۔ تاہم اگر کوئی شخص ایسے قومی یا خاندانی ماحول میں زندگی بسر کر رہا ہے جہاں " کافروں " کے خلاف جنگ کو سراہا جاتا ہے اور جس میں مغرب مخالف نعروں کا انبار بھی ہے ؛ جہاں ‘‘نسوانیت ’’ پر مردانگی کو وقعت دی جاتی ہے اس طرح کے ماحول میں جن لوگوں کی پرورش و پرداخت ہوتی ہے وہ ہمیشہ دہشت گرد بننے کی خواہش کرتے ہیں ۔ میں اس بات پر یقین نہیں کرتا کہ پوری دنیا کے غیر مسلم، مسلم افراد یا مسلم ممالک کے خلاف ہر ایک دن سازش رچتے ہیں۔
اگر اسلام کے خلاف کوئی ایک بھی " سازش " کر رہا ہے تو وہ مقامی بنیاد پرست ، مقامی انتہا پسند اور وہ لوگ ہیں جو بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر دہشت گردی کو سراہتے ہیں ۔ مسلمان ہونے کے ناطے دہشت گردی کی اس وبا سے خود کی اور ہمارے غیر مسلم بھائیوں کی حفاظت کرنے کی اخلاقی اور تاریخی ذمہ داری ہمارے اوپر عائد ہوتی ہے ۔
(انگریزی سے ترجمہ : مصباح الہدیٰ نیو ایج اسلام)
ماخذ: http://www.arabtimesonline.com/NewsDetails/tabid/96/smid/414/ArticleID/200377/reftab/36/Default.aspx
URL for English article:
https://newageislam.com/spiritual-meditations/‘stop-terrorizing-non-muslims,-muslims/d/13888
URL for this article:
https://newageislam.com/urdu-section/‘stop-terrorizing-non-muslims,-muslims/d/35014