قاضی ودود نواز، نیو ایج اسلام
24 جنوری 2017
"اللہ کے نام سے شروع جو انتہائی مہربان اور رحم کرنے والا ہے"
درج ذیل آیات [23-51:20] سے یہ امر واضح ہے کہ اللہ نے وحی کی دو سب سے مستند کتب بنی نوع انسان کے لیے کھلول کر رکھ دیا ہے جن میں سے ایک نازل شدہ آسمانی صحائف –جو کہ ہمارے لیے قرآن مجید ہے اور دوسری کتاب یہ پوری کائنات –بشمول انسان، فطرت، سماج اور وہ سب کچھ ہے جو آسمان اور زمین کے درمیان موجود ہے۔
اللہ بنی نوع انسانی سے اس مادی دنیا میں نفوذ پذیر الہی نشانیوں اور الہامی کتابوں کے ذریعے کلام کرتا ہے۔ یہ دونوں چیزیں خالق اور اس کی مخلوق کے درمیان کلا م کے ذرائع ہیں۔ قرآن اور اس مادی دنیا میں نفوذ پذیر الہی نشانیوں کے درمیان ایک قریبی مماثلت ہے۔ دونوں حقیقت الٰہیہ کے مظہر ہیں اور ان میں معجزاتی شئی کچھ بھی نہیں ہے۔
موجوداتِ کائنات میں ذات وحدہ لا شریک کا جلوہ تلاش کرنے کو عام طور پر حقائق کی معرفت حاصل کرنے میں ایک صوفیانہ نقطہ نظر مانا جاتا ہے۔ جبکہ دراصل معاملہ ایسا نہیں ہے۔ ذات وحدہ لا شریک کی تجلیات کو اس کائنات کے ظاہر اور پوشیدہ حقائق کے عکس میں دیکھنا گرد و وپیش کے حقائق اور ماحول کے ساتھ زندگی کے باہمی رابط کی معرفت حاصل کرنے کا ایک منطقی نقطہ نظر ہے۔ یہ حقائق کی منطقی اور سائنسی تفہیم حاصل کرنے کا ایک خالصتا ًبدیہی محرک ہے۔ ایک شاندار اور منظم زندگی کے اصولوں کے لئے شدید خواہش اور تڑپ زندگی اور کائنات کے ارتقائی عمل کے مقصد کی ایک عام بصیرت کے حصول کے لئے ایسے ہی محرک میں مضمر ہے۔
ذیل میں محولۂ آیات [4-2:2، آیات 69:51، 42-69:41]، کی روشنی میں ہم آسانی کے ساتھ یہ نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں قرآن معجزات پر مبنی حقیقت کی نفی کرنے والی کوئی کتاب نہیں ہے۔ قرآن مجید میں کسی مفروضہ یا احتمال و قیاس کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ قرآن میں اللہ کا ہر فرمان سچائی ہے اور حقیقت پر مبنی ہے۔ قرآن کریم انسانی زندگی اور مادی کائنات میں مضمر ان حقائق سے بحث کرتا ہے جن کے ارد گرد پوری زندگی گردش کر رہی ہے۔ کل مظاہر فطرت اور کل کائنات، تمام مادی حرکات و سکنات اور تاریخ کو قرآن میں نصیحت اور آلۂ مظاہرِ کائنات کے طور پر ہمارے سامنے پیش کیا گیا ہے، تاکہ پوری انسانیت کو اس کائنات کا خالق اور پروردگار کی حیثیت سے اللہ کے وجود پر قائل کیا جا سکے اور الہی صفات اور مقصدِ تخلیقِ کائنات کے بارے میں ہماری تفہیم پختہ ہو سکے۔
لہٰذا، مسلمانوں کا قرآن مجید کو معجزات کی ایک کتاب ماننا ایک نظریاتی انحراف اور اسلام کے دشمنوں کو قرآن کریم کے بارے میں باطل افواہ پھیلانے کا ایک آلہ فراہم کرنے اور "حق" کو حقائق کائنات سے دور کرنے کے مترادف ہے۔
اس کائنات میں اور ہماری زندگی میں پیش آنے والا ایسا کوئی بھی پراسرار واقعہ جو انسانی سمجھ سے پرے ہو ہمیں ایک معجزہ معلوم ہوتا ہے۔
چونکہ ذات حق تعالیٰ ایک ابدی حقیقت ہے اور ظاہر و پوشیدہ اس کی تمام مخلوقات اسی حق کے مظاہر ہیں اسی لیے قرآن مجید میں کسی معجزہ یا کسی شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
اللہ حق ہے، تخلیق اور تباہی کے الہی عمل کے طور پر زندگی اور موت حق ہے ، آخرت اور قیامت کا دن حق ہے، فرشتے، شیاطین، جنت اور جہنم، جزا و سزا یہ تمام چیزیں حقیقی ہیں۔ ہمارے ارد گرد کردش کرنے والی موجودہ اور آئندہ کی تخلیق، وحی، ارتقاء، موت اور تباہی کے درمیان قرآن مجید میں کسی بھی گمان، احتمال یا معجزہ کی گنجائش نہیں ہے۔ قرآن حقیقت کی نفی کرنے والے کسی بھی معجزہ کو تسلیم نہیں کرتا۔
قرآن کریم میں ایسی بے شمار قدیم کہانیاں ہیں جو ہمیں معجزہ معلوم ہوتی ہیں لیکن اصل میں وہ معجزہ نہیں ہیں۔ حضرت موسی (علیہ السلام) اور فرعون کے جادوگروں کے درمیان مقابلہ کے واقعات اور اسی طرح کی دوسری کہانیاں معجزہ معلوم ہوتی ہیں لیکن حقیقت میں ان سے حق اور باطل کے درمیان ابدی جدوجہد کی عکاسی ہوتی ہے۔ اور اس جد و جہد میں ہمیشہ سچائی کی فتح ہوتی ہے۔ ان کہانیوں سے یہ واضح ہوتا ہے کہ باطل کوئی بھی شکل اور کوئی بھی جہت اختیار کر سکتا ہے لیکن آخر کار شکست ہی اس کا مقدر ہے اور فتح ہمیشہ حق کی ہی ہوتی ہے۔
قرآن الہی نصیحت اور حقیقت کا ایک بیان ہے جو انسانیت کو ہدایت دیتا ہے اور جسمانی اور روحانی حقیقتوں کی ایک عمومی بصیرت پیش کرتا ہے۔ قرآن پاک میں معجزات کی کوئی بھی جستجو علم کی کمی کے باعث ہے اور ایمان میں کمزوری کا نتیجہ ہے۔
حوالہ جات
• یہ) وہ عظیم کتاب ہے جس میں کسی شک کی گنجائش نہیں، (یہ) پرہیزگاروں کے لئے ہدایت ہے، جو غیب پر ایمان لاتے اور نماز کو (تمام حقوق کے ساتھ) قائم کرتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں عطا کیا ہے اس میں سے (ہماری راہ) میں خرچ کرتے ہیں، اور وہ لوگ جو آپ کی طرف نازل کیا گیا اور جو آپ سے پہلے نازل کیا گیا (سب) پر ایمان لاتے ہیں، اور وہ آخرت پر بھی (کامل) یقین رکھتے ہیں،"[آیات 4-2:2]۔
• اور بے شک یہ حق الیقین ہے [آیات 69:51]
• اور یہ کسی شاعر کا کلام نہیں (کہ اَدبی مہارت سے خود لکھا گیا ہو)، تم بہت ہی کم یقین رکھتے ہو، اور نہ (یہ) کسی کاہن کا کلام ہے (کہ فنی اَندازوں سے وضع کیا گیا ہو)، تم بہت ہی کم نصیحت حاصل کرتے ہو [42-69:41]
• اور زمین میں صاحبانِ ایقان (یعنی کامل یقین والوں) کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں، اور خود تمہارے نفوس میں (بھی ہیں)، سو کیا تم دیکھتے نہیں ہو، اور آسمان میں تمہارا رِزق (بھی) ہے اور وہ (سب کچھ بھی) جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے، پس آسمان اور زمین کے مالک کی قَسم! یہ (ہمارا وعدہ) اسی طرح یقینی ہے جس طرح تمہارا اپنا بولنا (تمہیں اس پر کامل یقین ہوتا ہے کہ منہ سے کیا کہہ رہے ہو) [23-51:20]۔
URL for English article: https://newageislam.com/islamic-ideology/the-holy-quran-myth,-miracle/d/109832
URL: https://newageislam.com/urdu-section/the-holy-quran-myth,-miracle/d/110020
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism