کچھ ہندوستانی
علمائے کرام نے داعش کی مدح سرائی کی جسکا کا ایک عام ہندوستانی مسلمانوں پر بڑا گہرا
اثر ہوا۔
اہم نکات:
1. آلٹ نیوز کا کہنا ہے کہ
ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے جس سے ڈائریکٹر کا دعوی سچ ثابت ہو۔
2. ڈائریکٹر سدیپٹو سین کا
دعویٰ ہے کہ ان کی بتائی ہوئی تعداد اسمبلی میں وزیراعلیٰ کے بیان پر مبنی ہیں۔
3. وزارت داخلہ کا کہنا ہے
کہ صرف 155 داعش کے حامی سرگرم عمل ہیں۔
4. حکومت کا کہنا ہے کہ افغانستان
میں صرف چار ہندوستانی خواتین جیل میں ہیں۔
5. ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ حیران ہیں کہ آئی ایس
ہندوستانی مسلمانوں پر اثر انداز نہیں ہو سکی ہے۔
----
نیو ایج اسلام
اسٹاف رائٹر
21 نومبر 2022
پچھلے سال کشمیر فائلز نے ایک تنازعہ
کھڑا کر دیا تھا اور ملک میں فرقہ وارانہ ماحول کو خراب کیا تھا۔ یہ دعویٰ کیا گیا
تھا کہ فلم حقائق پر مبنی ہے۔ اب ایک اور کیرالہ اسٹوری نامی فلم فرقہ وارانہ منافرت
اور تشدد کا ماحول بنانے کے لیے تیار ہے۔ سچی کہانیوں پر مبنی فلم بنانے والوں کا دعویٰ
ہے کہ اس میں ریاست ہند کیرالہ سے تعلق رکھنے والی 32,000 ہندو خواتین کی کہانیاں بیان
کی گئی ہیں، جنہیں اسلام قبول کرنے پر مجبور کیا گیا اور انہیں داعش میں بھرتی کر کے
شام، افغانستان اور یمن میں لڑنے کے لیے بھیجا گیا۔ انہیں شام اور یمن کے صحراؤں میں
قتل کر کے دفن کیا گیا ہے۔ یہ فلم 2023 میں ریلیز ہونے والی ہے اور اس کا ٹیزر رواں
ماہ ریلیز کیا گیا ہے۔ ٹیزر کو صرف ایک ہفتے میں 440000 ناظرین دیکھ چکے ہیں۔
ٹیزر میں ایک خاتون جو خود کو شانی
اننی کرشنن کہتی ہیں کانپتی ہوئی آواز میں کہتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے کہ وہ نرس بننا
چاہتی تھی لیکن داعش نے اسے زبردستی اسلام قبول کرنے پر مجبور کیا اور پھر اسے لڑنے
کے لیے افغانستان بھیج دیا۔ اور اب وہ وہاں کے جیل میں قید ہے۔ وہ کہتی ہے:
"اب میں فاطمہ بی، افغانستان
کی ایک جیل میں قید آئی ایس کی دہشت گرد ہوں۔ مجھ جیسی 32000 لڑکیاں ہیں جنہیں اسلام
میں داخل کر کے شام اور یمن کے صحراؤں میں دفن کر دیا گیا ہے۔ کیرالہ میں عام لڑکیوں
کو دہشت گرد بنانے کا خطر ناک کھیل کھلے عام چل رہا ہے۔" جذبات میں ڈوبی ہوئی
آواز میں، وہ سامعین سے پوچھتی ہے، "کیا کوئی اس کھیل کو روک نہیں سکتا؟"
یہ واقعی چونکا دینے والی بات ہے
اور اگر یہ واقعی سچی کہانی ہے تو یہ حکومت، انٹیلی جنس ایجنسیوں اور میڈیا پر سوال
اٹھاتی ہے جو لو جہاد پر شور مچاتی ہے لیکن اتنے بڑے سانحے سے آنکھیں چرا رہی ہے جو
کھلے عام انجام دیا جا رہا ہے۔ "
ٹیزر نے سماجی اور سیاسی حلقوں
میں ایک ہلچل پیدا کر دیا ہے کیونکہ 32000 ایک بہت بڑی تعداد ہے۔ ڈائریکٹر کا دعویٰ
ہے کہ ان کے پاس اس بات کا ثبوت ہے کہ داعش نے 32000 خواتین کو بھرتی کرکے شام بھیجا
ہے۔ تاہم صحافیوں نے سوال اٹھایا ہے کہ حکومت اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے علم میں آئے
بغیر اتنی بڑی تعداد میں خواتین لاپتہ کیسے ہوسکتی ہیں۔
فیکٹ چیکنگ ویب سائٹ نے فلم بنانے
والوں کے دعوے کی تحقیقات کیں اور معلوم ہوا کہ 2012 میں کیرالہ کے سابق وزیر اعلیٰ
نے اسمبلی میں کہا تھا کہ 2006 سے اب تک کیرالہ کی 2800 سے 3200 نوجوان ہندو خواتین
نے اسلام قبول کیا ہے۔ جبکہ انہوں نے اس کی سالانہ تعداد نہیں بتائی تھی۔
اس حساب سے، فلم کے ڈائریکٹر نے
دس سالوں میں اسلام میں داخل کیے جانے کی تعداد کا حساب لگایا ہے 32,000۔
تاہم، وزیر اعلیٰ نے یہ نہیں بتایا
کہ آیا یہ تبدیلیاں زبردستی کی گئیں یا وہ داعش میں شامل ہوئی تھیں۔ کیرالہ کے ایک
پولیس افسر نے کہا تھا کہ 2016 سے 10-15 ہندو خواتین نے مذہب تبدیل کیا اور آئی ایس
میں شامل ہو گئیں۔
ایک صحافی، آکاش بنرجی، جو اپنا
یوٹیوب چینل چلاتے ہیں، کہتے ہیں کہ امریکی حکومت نے ہندوستانی نژاد آئی ایس جنگجوؤں
کی تعداد صرف 66 بتائی ہے اور ایک تھنک ٹینک آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن، ہندوستان میں داعش
کے ہمدردوں کی تعداد 180-200 بتاتی ہے۔ ہندوستانی وزارت داخلہ نے ہندوستان سے داعش
کے فعال ارکان کی تعداد صرف 155 بتائی ہے۔
ان مضبوط حقائق کی بنیاد پر آزاد
صحافیوں نے سدیپتو سین کے دعوے کو جھوٹ قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔ صحافی بی آر اروندکشن
نے فلم سرٹیفیکیشن بورڈ کو خط لکھ کر فلم پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں
نے لکھا:
"یہ فلم ہندوستان کے اتحاد
اور خودمختاری کے خلاف ہے اور تمام انٹیلی جنس ایجنسیوں کی ساکھ کو داغدار کرتی ہے۔"
آکاش بنرجی کہتے ہیں
"فلم کا مقصد تنازعہ کھڑا
کرنا اور ہندوستانی ناظرین کو نشانہ بنانا ہے لیکن مجھے امید ہے کہ سامعین ہوشیار اور
سمجھدار ہو چکے ہیں۔ 32,000 کا کوئی مطلب نہیں بنتا ہے جب آپ دنیا بھر سے داعش میں
شامل ہونے والے افراد کی کل تعداد پر غور کریں تو صرف 40,000 ہے، جا میں مرد و خواتین
دونوں شامل ہیں۔ 32,000 کی تعداد بیان کرنا جیسا کہ آلٹ نیوز اور ہماری تحقیق سے ظاہر
ہے ایک بہت برا مذاق ہے۔ اس کا مقصد صرف سنسنی پیدا کرنا اور سرخی بٹورنا ہے۔"
یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ طارق فتح
سمیت کئی نامور شخصیات نے فلم کو سچی کہانی پر مبنی قرار دیتے ہوئے ہدایت کار کے دعوے
کو معتبر قرار دیا ہے۔ دوسری طرف، کیرالہ کے ڈی جی پی نے حکم دیا ہے کہ انیل کانت نے
ترواننت پورم کے پولیس کمشنر کو ہدایت دی ہے کہ وہ کیرالہ کو دہشت گردوں کی محفوظ پناہ
گاہ کے طور پر پیش کرنے کے لیے ڈائریکٹر اور ان کی ٹیم کے خلاف ایف آئی آر درج کریں۔
فلم کا وکی پیڈیا صفحہ بھی ہدایت
کار کے نقطہ نظر سے فلم کی تفصیل پیش کیا ہے۔ اس کا کہنا ہے:
"کیرالہ کو ہلا کر رکھ
دینے والے واقعات کی ایک حقیقی، غیر جانبدارانہ اور سچی داستان ہونے کا وعدہ کرتے ہوئے،
یہ ٹیزر کافی اثر انگیز ہے۔ کیرالہ اسٹوری کو وپل شاہ نے پروڈیوس کیا ہے اور اس کی
ہدایت کاری سدیپٹو سین نے کی ہے اور جسے چار سال کی بڑی وسیع اور مکمل تحقیق کے بعد
بنایا گیا ہے۔ ڈائریکٹر سدیپٹو سین نے بڑے پیمانے پر ریاست اور عرب ممالک کا سفر کیا،
مقامی لوگوں اور متاثرین کے اہل خانہ سے ملاقاتیں کیں اور جو باتیں سامنے آئیں وہ حیران
کن تھیں۔
ویکیپیڈیا سے اسی اقتباس کو ٹائمز
آف انڈیا نے اپنی رپورٹ میں 3 نومبر 2022 کو شائع کیا تھا جس کی سرخی کے تھی
"کیرالہ اسٹوری کا ٹیزر ان خواتین کی دل دہلانے والی کہانی ہے جنکا مذہب جبراً
تبدیل کیا گیا"۔
میڈیا اور نام نہاد دانشور اس طرحںسے
غیر تصدیق شدہ چیزوں کو پیش کرتے ہیں۔
بہر کیف، یہ ایک حقیقت ہے کہ ملک
میں بنیاد پرست اور دہشت گرد تنظیمیں سرگرم ہیں اور مسلمان مرد و خواتین کو متاثر کرنے
کی کوشش کر رہی ہیں۔ کیرالہ کی خواتین افغانستان کی جیل میں ہیں۔ یہ 2014-2015 کے دوران
اردو میڈیا کے ایک طبقے اور اسلامی شخصیات اور تنظیموں کی طرف سے داعش کی مدح خوانی
کا نتیجہ ہے جب تک کہ ہندوستان کی حکومت نے فروری 2015 میں داعش پر پابندی عائد نہیں
کی۔ 8 ماہ تک، داعش کو اسلامی خلافت کے پرچم بردار کے طور پر پیش کیا گیا جو دنیا بھر
کے مسلمانوں کے تمام مسائل کا خاتمہ کر دے گی۔ جبکہ حقیقت میں اس نے ہندوستان سمیت
پوری دنیا کے مسلمانوں کے مسائل میں مزید اضافہ کیا ہے۔ القاعدہ کے بعد داعش مسلمانوں
کو ہراساں کرنے کا ایک اور آلہ بن گیا ہے اور وہ علمائے کرام اور تنظیمیں جنہوں نے
داعش کی مدح سرائی کی تھی اب خاموش ہیں۔
----------
English
Article: After Kashmir Files, Kerala Story: Is The Story Of
32,000 Kerala Girls Converted To Islam And Sent To Syria And Afghanistan As
ISIS Fighters True?
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism