New Age Islam
Wed Mar 22 2023, 10:00 AM

Urdu Section ( 9 Aug 2009, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Gojra Tragedy and Qadiani Lobby سانحہ گوجرہ اور قادیانی لابی

کاشف حفیظ صدیقی

10اگست، 2009

یقیناً یہ سب کچھ اچھا نہیں ہوا۔ انسانی جان کی حرمت اور اہمیت خانہ کعبہ کی حرمت سے مقدم رکھی گئی ہے ۔ بات کی تحقیق کرلینے اور حقیقت معلوم کرنے کا واضح حکم احادیث میں ملتا ہے ۔ بات کی سند معلوم کرنے کا حکم سورۃ النور میں صراحت کے ساتھ ہے کہ ‘‘(ذرا غور تو کرو ،اس وقت تم کیسی غلطی کررہے تھے) جب کہ تمہاری ایک زبان سے دوسری زبان اس بات کو اچک لے رہی تھی اور تم  منہ سے وہ کچھ کہے جارہے تھے جس کے متعلق تم کو علم نہ تھا۔ تم اسے ایک معمولی بات سمجھ رہے تھے، حالانکہ اللہ کے نزدیک یہ بڑی بات ہے۔’’ (15۔16) ۔افواہوں کےمتعلق اور اس کی تحقیق کے حوالے سے بڑی واضح صراحتیں ہیں مگر یہ کون سے جذبات تھے اور اس کے پیچھے کیا عزائم کار فرماتھے ابھی تحقیق طلب ہیں۔ تا ہم حقیقت یہی ہے کہ سانحہ گوجر ہ ہمارے معاشرے کیلئے کلنک کا ٹیکا ثابت ہوا ہے۔ اس  سانحے کی جس قدر بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ یہ سب کچھ ہمارے معاشرے کا عکس نہیں ۔ یہ بات سب جانتے ہیں ، ہمارے عیسائی اور دیگر غیر مسلم بھائی بھی جانتے ہیں ۔ہمارا معاشرہ عمومی طور پر اس غیر ذمہ دارانہ رویے اور مذہبی تعصب سے پاک تر ہے۔پاکستان میں سب باہم شیر وشکر ہوکر ہی رہتے ہیں ۔ ہمارے معاشرے میں اس طرح کا مذہبی تصادم ،رائج ہی نہیں۔ مگر میں سوچ رہا تھا کہ روز قیامت کیا ہوگا کہ جب ابوداؤد کی اس روایت کے مطابق نبی کریمؐ ان شہریوں کی طرف سے روز قیامت میں اللہ کے حضور ان مسلمانوں کے خلاف مدعی ہوں گے۔ نبی کریمؐ کی حدیث ہے ‘‘ جو مسلمان کسی ‘‘معاہد’’ (غیر مسلم شہری) پر ظلم کرے گا یا جس کا حق مارے گا ا س پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ ڈالے گا یا اس کی کوئی چیز جبراً لے لے گا تو میں اللہ کے حضور اس کی عدالت میں مسلمان کے خلاف دائر ہونے والے مقدمے میں اس غیر مسلم شہری کا وکیل بن کر کھڑا ہوں گا۔ ’’ اللہ اکبر ۔ کیا اس غیر مسلم آبادی پر حملہ آور مسلمانوں کو کسی نے یہ بات بھی سمجھائی تھی؟

گوجرہ میں تصادم کی وجہ قرآن پاک کے اوراق کی بے حرمتی بتائی جاتی ہے۔ اس خبر میں کس قدر صداقت ہے اس پر تحقیق جاری ہے۔ ہم کو یہ بھی علم ہونا چاہئے کہ غیر مسلموں کے علم میں ہے کہ اوراق مقدس کی کس قدر اہمیت ہے۔ میں نے بسا اوقات ان کی طرف سے احترام کے عملی مظاہرے بھی دیکھے ہیں۔ ایک حدیث کی کتاب ہمارے محلے کے عیسائی ‘‘جمعدار’’ نے کچرا کنڈی لاکر مجھ کو دی جس نے زیادہ احترام سے اس کو اپنے پاس رکھا ۔ اذانوں کی آواز سن کر غیر مسلم اساتذہ خاموشی اختیار کرلیا کرتے ہیں۔ گوجرہ واقعہ کیوں ہوا تو بتایا جاتا ہے کہ کسی شادی کی تقریب میں بے حرمتی کی گئی ۔ جس پر اگلے روز عیسائی آبادی پر حملہ کیا گیا اس کے اگلے روز گوجر ہ میں ہڑتال تھی اور جلوس نکالا گیا تو ریلوے لائن کے ساتھ جارہا تھا عیسائی آبادی سے فائرنگ کی گئی۔ جو شاید حملے کے تصور کے پیش نظر دفاع میں کی گئی جس کے بعد ہنگامہ بڑھ کر سانحے میں بدل گیا ۔

اس واقعے نے پاکستان دشمن قوتوں کے منہ میں زبان دے دی ہے ۔لبرل اور روشن خیال طبقہ گلے پھاڑ پھاڑ کر چلارہا ہے ۔ سول سوسائٹی کے نام نہاد طبقہ اشرفیہ کےسرخیل انگریزوں میں پلے کارڈز لیکر غیر ملکی میڈیا کی کوریج کی خاطر اقلیتی حقوق کے علمبردار بن چکے ہیں اور پریس کلب پر سستی شہرت کےلئے مظاہرے کررہے ہیں۔ پاکستان کی آبادی کا 95فیصد حصہ مسلم آبادی ہے جب کہ باقی ہندو، عیسائی ،پارسی ،سکھ ،قادیانی وغیرہ ملا کر پانچ فیصد بنتے ہیں ۔ جب کرسمس آتا ہے تو جماعت اسلامی کے زعما کیک لیکر عیسائی زعما سے جاکر ملتے ہیں۔ اگر جے سالک اپنے آپ کو پنجرے میں بند کر لیتے ہیں تو مولانا فضل الرحمٰن صاحب ان کو پنجرے سے نکلواتے ہیں۔ تعلیمی اداروں اور آفیسز میں غیر مسلم ساتھ ساتھ ہوتے ہیں۔ یہ ساتھ اٹھتے ، بیٹھتے ،کھاتے ، پیتےہیں ،پیار ان کا ملتا ہے اور یہ پیار سے رہتے ہیں ہمارے چیف جسٹس بھی غیر مسلم رہ چکے ہیں ۔ کئی کھلاڑی غیر مسلم ہیں جن کی سب عزت کرتے ہیں اور قدر کرتے ہیں۔

یہ بڑی خوش آئند بات ہے کہ حکومتی سطح کے ذمہ داران حتیٰ کہ وزیر اعلیٰ اوروزیر اعظم بھی متاثر ہ علاقوں کادورہ کررہے ہیں یقیناً نقصان کا ازالہ تو ممکن نہیں مگر دلجوئی نہایت ضروری ہے۔ یہ بھی بہت اچھا ہوا ہے کہ عدالت نے بھی از خود نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم صادر کردیا ہے۔ اب تحقیق ہونی چاہئے کہ اگر واقعی کسی نے قرآن مجید کی بے حرمتی کی ہے تو اس کو قرار واقعی سزا ضرور ملنی چاہئے اور ان لوگوں کو بھی نشان عبرت بنانا چاہئے جنہوں نے اس دلدوز سانحے کی و قوع پذیری میں اپنا کردار ادا کیا۔

مگر ہم یہاں اس دلدوز ، اندوہناک واقعہ کی بھرپور مذمت کرنے کے ساتھ ساتھ عیسائی برادری سے بھی درخواست کریں گے کہ صبر اور حکمت کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں ۔ کراچی کے کیتھولک اسکولوں کی تین دن تک چھٹی ناقابل فہم ہے۔ احتجاج آپ کا حق ہے، آپ کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے ، تسلیم کہ آپ مظلوم ہیں۔مگر احتجاج اپنے ہی سرحدی دائرہ میں رکھئے ۔ اس کو میڈیا ایکسپوژر کاذریعہ بنائیں ۔ ہم آپ کے دکھ درد کے ساتھی ہیں۔ آپ کا دکھ سمجھتے ہیں۔ چند لوگوں کی غلطی سے سب کو مطعون قرار دینا غلط ہے۔

اس واقعے کے ساتھ ہی لبرل طبقہ اسلام اور قانون رسالت پر اپنے ہتھیار لے کر حملہ آور ہوچکا ہے ۔ اس پروپیگنڈے میں قادیانی پیش پیش ہیں اور اس واقعے کو اپنے حق میں استعمال کرنا چاہتے ہیں اور قادیانیوں کے خلاف قوانین کو امتیازی قرار دے کر اپنے مذموم مقاصد پورے کرنا چاہتے ہیں ۔ قائد اعظم کی 11جون کی تقریر پرجو غلط پس منظر کے ساتھ پیش کی جاتی ہے لائحہ عمل کے طور پر لائی جارہی ہے۔غیر مسلم کو شہید قرار دیا جارہا ہے اور 11اگست جو عالمی طور پر یوم اقلیت کے حوالے سے منایا جاتا ہے اس واقعے کے حوالے سے یاد گار کے طور پر منانے کی بات کی جارہی ہے۔

میں یہاں اپنانقطہ نظر واضح طور پر پیش کردینا چاہتاہوں کہ جہا ں تک پاکستان ،بطور ریاست کے طور پر جو تصور رکھتا ہے وہ قرآن حدیث اور نبی کریمؐ کی اسو ہ کے مطابق ہو۔ ہم کو یہ احکامات اپنے ماں باپ سے زیادہ عزیز ومحترم ہیں۔ ہم کو افراد نہیں نظریات عزیز ہیں۔ فرد تو کچھ کرسکتا ہے ،کہہ سکتا ہے، مگر رب کعبہ کے احکامات واضح ہیں او رہم کو سب سے زیادہ وہی مقدم ہیں۔ ہمارا موقف تو یہ ہے کہ 11جون 1947کو کیا کہا گیا اور کیا نہیں، اس کو ایک طرف رکھتے ہوئے ہم کو مقدم اور عزیز تو  وہ ہے جو 1400سال قبل نبی برحقﷺ نے فرمادیا ۔نشان راہ اور پہاڑی کا چراغ تو وہی ہے۔ اسی کیلئے جینا اور مرنا ہے۔یہ لبرل طبقے کی ، جو دراصل قادیانیت کا پشت بان ہے ایک سازش ہے جس کو منظر عام پر لانا نہایت ضروری ہے ۔ یہ لوگ اس طرح کے واقعے میں کوے کی طرح آوازیں ملا کر کائیں کائیں کرتے ہیں اور اپنے مذموم مقاصد کو حاصل کرنے کی غلیظ کوشش کرتے ہیں جو انشا اللہ ضرو ر ناکام ہوں گے۔

ہم آخر میں پھر اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ واقعے کی آزاد نہ تحقیقات کی جائیں گی کہ جب کسی شادی کی محفل میں قرآن پاک کی بے حرمتی کی گئی، ہڑتال کے بعد گوجرہ شہر سے نکلنے والے جلوس پر جوریلوے پٹری کے ساتھ چل رہا تھا کس نے پہلے فائرنگ کی اور کس نے گھروں کو جلا کر تباہ کیا اور ساتھ ہی تمام قادیانی او رلبرل طبقے کر بتاد ینا چاہتے ہیں کہ تم لوگ کامیاب نہیں ہوسکتے ۔ ناکامی ونامرادی ، جلنا کڑھنا تمہارا اوڑھنا ،بچھونا اور مقدر ہی رہے گا۔ انشا اللہ ۔

(بشکریہ روزنامہ امت ،کراچی)

URL for this article:

https://newageislam.com/urdu-section/gojra-tragedy-qadiani-lobby-/d/1626

 

Loading..

Loading..