کنیز فاطمہ ، نیو ایج اسلام
اسلام نے جس طرح تعلیم وتعلم اور علم وعلما کی فضیلت بیان کی ہے اسی طرح بے عمل علما کے عذاب کو بھی بیان کیا ہے ۔یہ مختصر مقالہ اسی موضوع کی ایک کڑ ی ہے ۔چنانچہ حدیث پاک میں ہے : فقیہ واحد اشد علی الشیطان من الف عابد یعنی ایک فقیہ شیطان پر ہزاروں عابدوں سے زیادہ بھاری ہے (اسے ترمذی اور ابن ماجہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ، بحوالہ مقال العرفا باعزاز شرع وعلما تصنیف لطیف اعلی حضرت)
ایک دوسری حدیث میں ہے : المتعبد بغیر فقہ کالحمار فی الطاحون یعنی بغیر فقہ کے عبادت میں پڑنے والا ایسا ہے جیساکہ چکی کھینچنے والا گدھا کہ مشقت جھیلے اور نفع کچھ نہیں (اسے ابو نعیم نے حلیہ میں واثلہ بن الاسقع رضی اللہ عنہ سے روایت کیا، بحوالہ مقال العرفا باعزاز شرع وعلما)
اعلی حضرت اپنی کتاب مقال العرفا میں لکھتے ہیں: ‘‘امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : وما اتخذ اللہ ولیا جاھلا یعنی اللہ نے کبھی کسی جاہل کو اپنا ولی نہ بنایا یعنی بنانا چاہا تو پہلے اسے علم دے دیا اس کے بعد ولی کیا کہ جو علم ظاہر نہیں رکھتا علم باطن کہ اس کا ثمرہ و نتیجہ ہے کیونکر پا سکتا ہے ، حق سبحانہ تعالی کے متعلق بندوں کے لیے پانچ علم ہیں: علم ذات ، علم صٖفات، علم افعال ، علم اسماء، علم احکام ۔ ان میں ہر پہلا دوسرے سے مشکل تر ہے جو سب سے آسان علم احکام میں عاجز ہوگا سب سے مشکل علم ذات کیونکر پا سکے گا ۔۔۔’’
علم و علما کی فضیلت تو مسلم وثابت ہے لیکن یہ بات قابل غور وفکر ہے کہ بے عمل علما کے عذاب کو بھی شریعت نے بیان کیا ہے ۔یہاں بالاختصار چند باتیں مرقوم کرکے اس مضمون کو طوالت سے بچانے کی کوشش کروں گی ۔
علامہ جلال الدین سیوطی بیان کرتے ہیں:
امام ابن ابی شیبہ نے شعبی سے روایت کیا ہے کہ جنت میں سے کچھ لوگ دوزخیوں کو دیکھ کر کہیں گے : تم کیسے دوزخ میں ہو حالانکہ ہم تمہاری تعلیم پر عمل کرکے جنت میں پہنچ گئے؟ وہ کہیں گے کہ ہم کہتے تھے اور عمل نہیں کرتے تھے۔
اس حدیث کو طبرانی ، خطیب اور ابن عساکر نے سند ضعیف سے مرفوعا روایت کیا ہے ۔
امام طبرانی ، خطیب اور اصبہانی نے حضرت جندب بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس عالم کی مثال جو لوگوں کو خیر کی تعلیم دے اور اس پر عمل نہ کرے اس چراغ کی طرح ہے جو لوگوں کو روشنی دیتا ہے اور خود کو جلاتا رہتا ہے ۔امام اصفہانی نے ‘‘ترغیب’’ میں سند ضعیف سے روایت کیا ہے کہ حضرت ابو امامہ نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : عالم سوء کو قیامت کے دن لایا جائے گا اور اس کو دوزخ میں ڈال دیا جائے گا اور جس طرح گدھا چکی کے ساتھ گردش کرتا ہے اس طرح اس کی انتڑیاں دوزخ میں گردش کر رہی ہوں گی۔
امام احمد بن حنبل نے ‘‘کتاب الزھد’’ میں حضرت عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ جو آڈمی نہیں جانتا اس کے لیے ایک عذاب ہے اور اگر اللہ چاہتا تو اس کو علم دے دیتا اور اس شخص کے لیے سات عذاب ہیں جو جانتا ہے اور پھر اس پر عمل نہیں کرتا (الدر المنثور ج ۱ ص ۶۵، مطبوعہ مکتبہ آیۃ اللہ العظمی )
خلاصہ کلام یہ ہے کہ تعلیم حاصل کی جائے بالخصوص علم ذات ، علم صٖفات، علم افعال ، علم اسماء، علم احکام سیکھا جائے۔بعض لوگوں کا یہ حال ہے کہ علم احکام سے واقفیت نہیں ہوتی مگر علم ذات کی تفصیل کے مطلوب ہوتے ہیں لہذا پہلے علم احکام پھر علم اسما پھر علم افعال پھر علم صفات پھر علم ذات کی تفصیل طلب کی جائے تو ممکن ہے کہ وہ منزل مقصود کو پہونچے ۔اور دوسری اہم بات یہ کہ علم چاہے لاکھ حاصل کر لیا جائے اگر عمل نہیں تو سب بے کار ہے ۔
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/pious-ulema-wicked-ulema-/d/116431
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism