کنیز فاطمہ ، نیو ایج اسلام
اسلام نے عہد وپیمان کے متعلق سخت تاکید کی ہے اور یہ بھی تعلیم دی ہے کہ انسان کتنی ہی سخت سے سخت حالت میں کیوں نہ ہو مگر اسے اپنے عہد پر قائم رہنا چاہیے ۔اسلام نے عہد توڑنے سے سخت منع فرمایا اور ایسا کرنے والوں کو سزا کا حقدار کہا ۔ارشاد ربانی ہے : ترجمہ ‘‘کیوں نہیں جس نے اپنے عہد کو پورا کیا ‘ اور اللہ سے ڈرا تو اللہ متقین کو محبوب رکھتا ہے’’۔ (آل عمران : ٧٦)۔
مندرجہ بالا آیت کریمہ میں اللہ تعالی نے عہد شکنی کرنے والوں کی مذمت کرنے کے بعد عہد پورا کرنے والوں کی مدح فرماتا ہے کہ جس شخص نے عہد پورا کیا اور عہد شکنی کرنے میں اللہ سے ڈرا تو وہ اللہ تعالی کے نزدیک محبوب ہے ۔
مفسرین نے عہد پورا کرنے کی فضیلت اس طرح بیان کی ہے کہ اللہ تعالی کی اطاعت دو چیزوں میں منحصر ہے ، پہلا اللہ تعالیٰ کی تعظیم اور دوسرا مخلوق پر شفقت ’ اور عہد پورا کرنا ان دونوں چیزوں پر مشتمل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے عہد پورا کرنے کا حکم دیا ہے اس لیے عہد پورا کرنے سے اس کے حکم پر عمل ہوتا ہے اور یہ اللہ کی تعظیم ہے اور عہد پورا کرنے سے مخلوق کو فائدہ پہنچتا ہے اس لیے اس میں اللہ تعالیٰ کی تعظیم کے ساتھ ساتھ مخلوق پر شفقت بھی ہے۔ اور جو شخص بندوں سے کئے ہوئے عہد کو پورا کرے گا وہ اللہ سے بھی کیے ہوئے عہد کو پورا کرے گا، اور بندہ کا اللہ سے عہد یہ ہے کہ وہ اس کے تمام احکام پر عمل کرے اور اس کی عبادت بجا لائے اور ان تمام کاموں سے باز رہے، جن سے اللہ تعالیٰ نے اس کو منع کیا ہے اور جب انسان اللہ تعالیٰ اور بندوں سے کئے ہوئے عہود کو پورا کرے گا تو وہ کامل متقی بن جائے گا اور انہی لوگوں سے اللہ تعالیٰ محبت کرتا ہے۔
اگلی آیت میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ترجمہ ‘‘بیشک جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے عوض تھوڑی قیمت خریدتے ہیں ان لوگوں کے لئے آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہے اور نہ آخرت میں اللہ ان سے کوئی کلام کرے گا اور نہ قیامت کے دن ان کی طرف نظر (رحمت) فرمائے گا اور نہ ان کو پاکیزہ کرے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے’’۔ (آل عمران : ٧٧)
ارشاد ربانی ہے : ترجمہ ‘‘اور جب بات کہو تو انصاف کی کہو اگر چہ تمہارے رشتہ دار کا معاملہ ہو اور اللہ ہی کا عہد پورا کرو یہ تمہیں تاکید فرمائی کہ کہیں تم نصیحت مانو’’ (انعام ، آیت ۱۵۲)
ارشاد باری ہے : ترجمہ ‘‘ مگر وہ مشرک جن سے تمہارا معاہدہ تھا پھر انہوں نے تمہارے عہد میں کمی کچھ نہیں کی اور تمہارے مقابل کسی کو مدد نہ دی تو ان کا عہد ٹھہری مدت تک پورا کرو بے شک اللہ پرہیزگاروں کو دوست رکھتا ہے ’’ (سورہ التوبہ آیت ۴)
مندرجہ بالا قرآن کی آیتوں سے یہ معلوم ہو گیا کہ اسلام میں عہد کے توڑنے پر کتنی سخت تاکید کی گئی ہے ۔یہ بات صرف قرآن میں ہی مذکور نہیں بلکہ داعی اسلام پیارے نبی علیہ الصلوۃ والسلام نے عہد پورا کرکے بھی دکھایا ہے ۔اس کی ایک مثال یہ ہے کہ جنگ بدر میں جب کفار مکہ تعداد مسلمانوں سے بہت زیادہ تھی اسی وقت حضرت حذیفہ بن یمان اور ان کے والد حل بن بابر لشکر اسلام کی طرف روانہ ہوئے ، راستے میں انہیں کفار ملے اور کہا کہ تم کہا جا رہے ہو، انہوں نے فرمایا کہ ہم مدینہ شریف جا رہے ہیں ، کفار نے ان سے پوچھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد کے لیے تو نہیں ؟ تو انہوں نے جواب دیا نہیں اور ان سے عہد لیا کہ تم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ نہ دوگے ۔انہوں نے عہد کر لیا اور پھر روانہ ہو گئے ۔مگر دونوں جاکر لشکر اسلام میں شامل ہو گئے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو سارا واقعہ سنایا۔ اس پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں سے فرمایا کہ تم دونوں مدینہ چلے جاو کیوں کہ تم نے ان سے عہد لیا ہے اور عہد پورا کرو ۔ہم اللہ سے ان کے مقابلے میں مدد مانگیں گے۔
اس طرح کے کئی واقعات کتب روایات وتواریخ میں ملتی ہیں کہ اہل اسلام اور خلفائے راشدین نے بد عہدی نہیں کی۔مگر آج کا دور ایسا ہو گیا ہے کہ ایک ملک اپنے مفاد کے لیے عہد ہی نہیں توڑتا بلکہ دوسرے پر ظلم بھی کرتا ہے ۔ایک شخص کچھ کہتا ہے اور دوسرا کچھ ، پل پل میں اپنا بیان بدلتے ہیں مگر اسلام اس بات کی تعلیم دیتا ہے کہ اگر کسی نے عہد کر لیا ہے تو اسے پورا کرنا ہی پڑے گا خواہ اسے کتنا ہی نقصان کیوں نہ اٹھانا پڑے ۔یہیں سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ جس کسی نے اپنے کسی ملک میں کسی جمہوری قانون کے تحت امن وشانتی سے رہنے کا عہد کر لیاہے تو اسے یہ عہد پورا کرنا ہی پڑے گا ۔
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/islam-say-keeping-covenant-living/d/118159
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism