کنیز فاطمہ ، نیو ایج اسلام
05 جنوری 2019
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک سنت کے مطابق اپنے آپ کو کسی بھی طرح غیر مسلموں سے برتر قرار دینا ایک عظیم گناہ ہے ، خواہ برتری کا وہ تصور سماجی حیثیت، مذہب، نسل، ذات، تعلیم یا دولت کی بنیاد پر ہو۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسروں پر برتری کے ایسے کسی بھی تصور سے خبردار کیا ہے ۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ : "نہ کسی عربی کو کسی عجمی پر کوئی فضیلت ہے اور نہ ہی کسی عجمی کو کسی عربی پر کوئی فضیلت حاصل ہے ۔ اسی طرح نہ کسی گورے کو کسی کالے پر کوئی فضیلت ہے اور نہ ہی کسی کالے کو کسی گورے پر کوئی فضیلت حاصل ہے، بلکہ اللہ نے نزدیک سب سے فضیلت والا وہ ہے جو سب سے زیادہ متقی ہے ۔
یہ حدیث مسلمانوں سے تقویٰ کی اہمیت سمجھنے اور فضیلت و برتری کے تصور سے پرہیز کرنے کا مطالبہ کرتی ہے ۔ بلا شبہ تقویٰ کی بنیاد پر ایک کی برتری کا تعین دوسرے پر کیا جائے گا لیکن یہ صرف اللہ تعالی وحدہ لاشریک کے دائرہ اختیار میں ہے ۔ لہذا مسلمان اپنے درمیان ایک دوسرے پر برتری کا اظہار کرنے کے لئے تقویٰ کو بطور ہتھیار استعمال نہیں کر سکتے۔
نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے برتری کے جذبے پر مبنی فخر و مباہات سے امت کو خبردار کیا ہے۔ آپ ﷺ فرماتے ہیں؛
"جس کے دل میں رائے کے دانے کے برابر بھی تکبر ہو وہ جنت میں داخل نہیں ہوگا۔"
مسلمانوں کو کسی بھی صورت فخر و تکبر محسوس نہیں کرنا چاہئے۔ مسلمانوں کو اللہ کی ہر اس نعت اور تحفے کا شکریہ ادا کرنا چاہئے جو انہیں اس دنیا میں میسر ہے۔ اچھی صحت، اچھا خاندان، اچھی آمدنی، اسلامی ماحول اور اللہ عزوجل کے ساتھ گہرے روحانی تعلق جیسی نعمتیں مؤمنوں کے لئے اللہ کا تحفہ ہیں۔ لہذا ، ان تحائف کی شکل میں اللہ کی ان نعمتوں کے بدلے ہمیں عاجزی و انکساری اختیار کرنا چاہئے اور ہر حال میں اللہ عزوجل کا شکرگزار رہنا چاہئے۔
تقوی کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ بھی ہے کہ انسان جتنا زیادہ متقی ہوتا ہے اس کے دل میں اللہ اور اللہ کی مخلوق کے تئیں اتنی ہی نرمی ، حلم اور بردباری پیدا ہوتی ہے۔ لہذا مسلمانوں کو کبھی خود کو دوسرے مسلمانوں یا غیر مسلموں سے برتر نہیں سمجھنا چاہئے۔
اسلام مسلمانوں کے لئے اللہ کا ایک عظیم تحفہ ہے، اس لئے کہ وہ جسے چاہتا ہے اپنے سیدھے راستے کی ہدایت عطا کرتا ہے۔ مسلمانوں کو اس تحفہ کے لئے اللہ عزوجل کا شکر گزار ہونا چاہئے اور دنیا کے سامنے اپنے اچھے اخلاق اور مثالی کردار کا نمونہ پیش کرنا چاہئےتاکہ غیر مسلم اسلام کی اس عملی حسن کا مشاہدہ کر سکیں۔
دوسروں پر تفوق و برتری کا راستہ اپنانا یا مذہبی طور پر افضلیت کا پرچم لہرانا ایک ایسا رویہ ہے جو لوگوں کو اسلامی عقیدے کی خوبصورتی سے دور کر دیتا ہے ۔
ایک عظیم اخلاقی کردار پیش کرنے کے لئے مسلمانوں کو سب سے پہلے گناہ اور گنہگار کے درمیان فرق کرنا چاہئے۔ وہ کفر و شرک اور بےاعتقادی جیسے گناہوں کو ناپسند کر سکتے ہیں، ان گناہوں سے نفرت کر سکتے ہیں یا انہیں مسترد کر سکتے ہیں ، لیکن انہیں کافر یا گنہگاروں سے نفرت نہیں کرنی چاہئے۔ وہ انہیں رحمت و محبت کی نظر سے دیکھ سکتے ہیں۔ اور اگر ممکن ہو تو وہ ان کی ہدایت و رہنمائی اور اللہ عزوجل کی طرف ان کے رجوع کے لئے دعا کر سکتے ہیں۔
اسلام مسلمانوں کو حلم و بردباری اختیار کرنے کا حکم دیتا ہے تاکہ وہ خدا کی مخلوق میں حسن قدرت کا مشاہدہ کرسکیں۔ حسن قدرت کے اس مشاہدے کے ساتھ مسلمانوں کو کبھی بھی خود کو اللہ کی مخلوق سے برتر نہیں سمجھنا چاہئے۔ علاوہ ازیں مسلمانوں کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نقوش قدم کی پیروی کرنی چاہئے جنہیں قرآن نے "تمام جہانوں کے لئے رحمت" قرار دیا ہے۔
لہذا، مسلمانوں کو پیارے نبی ﷺ کو رحمت، شفقت اور محبت کے لئے اپنا نمونہ عمل بنانا چاہیے اور اخلاق حسنہ کے ان کے حکم کی پیروی کرنا چاہئے اور تفوق برتری کے جذبے سے دور رہنا چاہئے۔
URL for English article: https://newageislam.com/islamic-ideology/muslims-refrain-seeing-themselves-superior/d/117374
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/muslims-refrain-seeing-themselves-superior/d/117816
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism