کامران گورائیہ
28 مئی ، 2015
یہ میرے ایمان کا حصہ ہے کہ مملکت خداداد پاکستان اللہ کے نام پر بنا ہے اور رہتی دنیا تک اس کو قائم رہنا ہے قیام پاکستان کے وقت سے ہی اس کو ختم کرنے کی سازشیں شروع ہو گئی تھیں جو اب بھی جاری ہیں ان سازشوں کا حصہ ہمارے ہم وطن بھی رہے ہیں خواہ وہ دانستہ طور پر رہے ہوں یا غیر دانستہ طور پر اس ملک کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کی بھارتی سازش بھی کامیاب ہو چکی ہے۔ تاہم اب ایٹمی پاکستان انڈیا سمیت بہت ساری دیگر قوتوں کی نظروں میں کھٹکتا ہے لہٰذا وہ مسلسل ان کوششوں میں رہتے ہیں کہ پاکستان کو کس طرح کمزور کیا جائے۔مگر اس دنیا میں پاکستان کے کچھ سچے دوست بھی ہیں جن میں ہمارا ہمسایہ ملک چین سرِفہرست ہے جس نے ہر مُشکل گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے اور ایسے ہی جذبات کا اظہار پاکستان بھی کرتا ہے۔یہ مسلم حقیقت ہے کہ چین اس وقت دنیا کی سب سے بڑی معاشی قوت بننے جا رہا ہے اور اس سفر میں اِس نے پاکستان کا ہاتھ مضبوطی سے تھاما ہوا ہے جس کی مثال چین کے صدر کا حالیہ دورہ پاکستان ہے جس میں چین نے پاکستان کے ساتھ اپنی محبت اور دوستی کا عملی ثبوت پیش کیا ہے اور 46ارب ڈالر کی تاریخی انوسٹمنٹ کے پیکج کا نہ صرف اعلان کیا بلکہ اس پر عملی طور پر کام بھی شروع ہو چکا ہے۔
چین کے صدر کا دورہ پاکستان بھارت سے ہضم نہیں ہوا پہلے اس نے چین کے سفیر کو بلوا کر پاکستان سے کئے گئے معاہدہ پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور بعد میں بھارتی وزیر اعظم نے چین کا دورہ کیا اور وہاں بھی اپنے اسی موقف کو دہرایا مگر چین نے پاکستان کا سچا دوست ہونے کا وہاں بھی عملی مظاہرہ کیا ۔چین کی حکومت نے اپنی بریفنگ میں بھارت کے نقشے میں نہ تو کشمیر کو دکھایا اور نہ ہی اروناچل پردیش کو اور انڈیاکے وزیر اعظم کو واضح پیغام دیا کہ کشمیر ، بلتستان جہاں سے پاک چین راہداری کے منصوبے بنائے جا رہے ہیں وہ آپ کا حصہ نہیں ہیں۔ ساتھ ہی چین نے بھارت پر یہ بھی واضح کیا کہ پاکستان کے ساتھ اپنے تمام مسائل اور حل طلب معاملات مذاکرات سے حل کرے۔بھارتی وزیراعظم کے دورہ چین میں دونوں ملکوں کے درمیان صرف 10ارب ڈالر کے معاہدوں پر دستخط ہوئے۔
مودی کے دورہ چین پر بھارتی میڈیا میں شدید تنقید ہو رہی ہے میڈیا میں یہ چرچاہو رہا ہے کہ چین نے بھارت کے وزیر اعظم کو یہ واضح پیغام دیا ہے کہ پاکستان ان کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے وہ اس کے ساتھ ہونے والے معاہدوں پر ہر صورت عمل کرے گا خاص طور پر پاک چین راہداری کو مقررہ وقت میں مکمل کیا جائے گاجبکہ ہمارے وزیر اعظم اس مسئلے پر اپناموقف پیش کرنے کی بجائے چین کے صدر کے ساتھ اپنی سیلفی بنانے میں مصروف رہے۔ بہرحال ہمارے دُشمن بہت چالاک اور مکارہیں اطلاعات ہیں کہ دشمن پاکستان کے خلاف ایک نئی جنگ کا پلان بنا رہے ہیں جس میں پاکستان کے معاشی اہداف کو نشانہ بنانا ہے پاکستان اپنے تمام ترمسائل کے باوجود ترقی کر رہا ہے اس کے معاشی اشاریئے درست سمت بڑھ رہے ہیں ان اشاریوں کو جانچنے والے غیر ملکی ادارے بھی مثبت قرار دے رہے ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ پاکستان کی ترقی کی رفتار یہی رہی تو 2020کے بعد پاکستان دنیا کی اٹھارویں بڑی معیشت ہو گی۔
اپنے کالموں میں متعدد بار پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ پاک چین راہداری ہمارے دُشمن کی آنکھوں میں کھٹک رہی ہے اور وہ اس منصوبے کو ناکام بنانے کے لئے پلاننگ کررہا ہے اب اس مقصد کےلئے ایک الگ سے ڈیسک بھی بنا دیا گیا ہے جس کے لئے 50ارب روپے کے فنڈ بھی مختص کر دیئے گئے ہیں اس ڈیسک کا ایک ہی مقصد ہے کہ کسی طرح پاک چین اقتصادی راہداری کوروکا جاسکے اور اسے بھی کالا باغ ڈیم کی طرح متنازع بنا دیا جائے اور اس حوالے سے کام شروع بھی ہو چکا ہے۔اس عظیم منصوبے کو متنازع بنانے کےلئے جعلی نقشے منظر عام پر آچکے ہیں اور افسوسناک بات یہ ہے کہ ہماری تمام سیاسی جماعتیں پاکستان کی شہ رگ پر اپنی سیاست چمکانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ حکمراں جماعت، دوسری سیاسی جماعتوں کے اس منصوبے کے حوالے سے جو خدشات ہیں انہیں ابھی تک مکمل طور پر دور نہیں کر سکی اسی لئے ہماری تمام سیاسی جماعتیں اس عظیم منصوبے کے حوالے سے وہ سنجیدگی نہیں دِکھا رہیں جو دکھانا چاہئے۔
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے حوالے سے یہ ضرور کہوں گا کہ وہ بھی پاک چین راہداری کے مسئلے پر صوبے کی سیاست کر رہے ہیں حالانکہ وہ پاکستان کی مقبول ترین سیاسی جماعتوں میں سے ایک کے سربراہ ہیں اور آئندہ ہونے والے عام انتخابات میں وزیر اعظم کے مضبوط ترین امیدوار بھی ہیں انہیں قومی سیاست کرنا چاہئے پاک چین منصوبے اور یہ راہداری موجودہ حکومت کے دور میں مکمل نہیں ہونی یہ پاکستان کے مستقبل کا منصوبہ ہے اس لئے کسی ایک جماعت کو اس کی کامیابی کا کریڈٹ نہیں دیاجا سکتا یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ چین پاکستان کا دوست ہے کسی سیاسی جماعت کا نہیں ۔ عمران خان کو اس عظیم منصوبے کی کامیابی کے لئے اپنا بھرپور کردار اداکرنا چاہئے۔ اگر وہ یہ سمجھتے ہیں کہ حکومت کہیں غلطی کر رہی ہے تواس کو ایشو بنانے کی بجائے حکومت سے بات کرنا چاہئے تاکہ مسئلے کا حل نکل سکے۔ یہاں میں پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چئیرمین آصف علی زرداری کی تعریف کروں گا ان سے میرے سمیت بہت سے لوگوں کے دیگر ایشوز پر بے شمار اختلافات ہو سکتے ہیں مگر پاک چین منصوبوں اور راہداری پر ان کا کردار سب سے زیادہ مثبت ہے اگر ان کو کوئی خدشہ بھی ہے تو میری اطلاعات کے مطابق میڈیا پر آکر سیاست کرنے کی بجائے انہوں نے اس پر حکومت سے بات کی ہے ۔ حکومت سمیت تمام سیاسی جماعتوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کو چاہئے کہ وہ سب دشمن کے ناپاک ارادے خاک میں ملانے کےلئے ایک ہوجائیں۔ہمارا دُشمن جو اب پاکستان میں معاشی دہشت گردی کا منصوبہ بنا رہا ہے اس کو ناکام بنانے کےلئے ہم کو پنجابی ،سندھی،بلوچی اور پختون کی بجائے پاکستانی بننا ہوگا اور ہمارے دُشمن پاکستان میں نئی معاشی دہشت گردی کے جو منصوبے بنا رہے ہیں ان کو خاک میں ملانا بھی ہمارا ہی فرض ہے کیونکہ ہمارے بچوں کا مستقبل ان عظیم منصوبوں سے وابستہ ہے۔
28 مئی 2015 بشکریہ : روز نامہ جنگ، کراچی
URL: https://newageislam.com/urdu-section/kamran-goraya/economic-terrorism--معاشی-دہشت-گردی/d/103215