کے ایم زبیر (غور و فکر )
20 جولائی 2013
(انگریزی سے ترجمہ ، نیو ایج اسلام)
توحید (اسلامی توحید) اسلامی عقیدے کی سب سے بڑی بنیاد ہے۔ دراصل اس شخص کو مسلمان سمجھا جاتا ہے جب کوئی یہ قبول کر لیتا ہے کہ ‘‘اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں’’۔
اللہ قرآن میں فرماتا ہے : "خدا (وہ معبود برحق ہے کہ) اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں زندہ ہمیشہ رہنے والا اسے نہ اونگھ آتی ہے نہ نیند جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہیں سب اسی کا ہے کون ہے جو اس کی اجازت کے بغیر اس سے (کسی کی) سفارش کر سکے جو کچھ لوگوں کے روبرو ہو رہا ہے اور جو کچھ ان کے پیچھے ہوچکا ہے اسے سب معلوم ہے اور وہ اس کی معلومات میں سے کسی چیز پر دسترس حاصل نہیں کر سکتے ہاں جس قدر وہ چاہتا ہے (اسی قدر معلوم کرا دیتا ہے) اس کی بادشاہی (اور علم) آسمان اور زمین سب پر حاوی ہے اور اسے ان کی حفاظت کچھ بھی دشوار نہیں وہ بڑا عالی رتبہ اور جلیل القدر ہے" 2:255۔
ان شاندار آیات میں اللہ خود کو صرف ایک، سب سے زیادہ طاقتور، ہمیشہ رہنے والے ہمارے رب کے طور پر بیان کرتا ہے۔ توحید اسلام کا بنیادی اصول ہے اور یہ بیان کرتا ہے کہ اللہ وہ ہے جس نے کائنات کو پیدا کیا اور ان تمام چیزوں کو جو اس میں ہیں اور وہ اس کا نظم و نسق بھی سنبھالتا ہے ۔ ہم کائنات کی کاروائی سے جو نتیجہ نکالتے ہیں اور جنہیں 'فطری قوانین' کہتے ہیں، درحقیقت وہ چیزوں اور واقعات کی تخلیق اور کائنات کے انتظام کا اللہ کا منظم طریقہ ہے۔
اسلام کے مطابق وہ تمام مذاہب جو انبیاء کو دئے گئےان کا بنیادی مقصد اور اللہ کی توحید کا علم ایک ہی ہے، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ پیغام کی غلط تشریح کی گئی، اسے توہمات کے ساتھ ملا دیا گیا اور جادوئی معمولات اور بعض رسومات کی صورت میں انہیں بگاڑ دیا گیا ۔ یہی وہ پیغام تھا جس کے ساتھ آدم علیہ السلام کو زمیں پر بھیجا گیا تھا، اور یہ وہی علم و آگہی تھی جسے اللہ نےنوح، ابراہیم، موسی اور عیسی علیہم السلام اور آخری نبی محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) پر نازل کیا تھا جنہیں انسانیت کی طرف اللہ نے بھیجا تھا ۔
اسلام کسی بھی انسانی شکل میں اللہ کو مخصوص کرنے یا مال و دولت، طاقت، یا نسل کی بنیاد پر بعض افراد یا قوموں کے مفاد میں اسے خاص کرنے کو مسترد کرتا ہے ۔ تاہم ہمارے انسانی اذہان اکثر اللہ کے تصور کو مادی طریقوں سے سمجھنے کی تلاش میں رہتے ہیں ، اگر چہ ہم مکمل طور پر اس تصور کو سمجھنے کے قابل نہیں ہیں۔
جب نبی محمد صلی اللہ کے ہم عصروں نے اللہ کے بارے میں ان سے پوچھا، تو اللہ نے سورہ اخلاص (قرآن کا سورہ نمبر 112) کو نازل کیا جسے توحید کا نشان امتیاز تصور کیا جاتا ہے : "کہو کہ وہ (ذات پاک جس کا نام) الله (ہے) ایک ہے، معبود برحق جو بےنیاز ہے نہ کسی کا باپ ہے اور نہ کسی کا بیٹا، اور کوئی اس کا ہمسر نہیں۔ "
خالق کا مخلوق سے مختلف ہونا ضروری ہے اس لئے کہ اگر وہ مخلوق ہی کی نوعیت کا ہو تو وہ بھی فانی ہو جائے گا اور اس وجہ سے ایک خالق کا محتاج ہو گا ۔کیونکہ اگر خالق فانی نہیں ہے تو ضرور وہ ابدی ہے۔ ا گر وہ ابدی ہے تو وہ معلول نہیں ہو سکتا ۔ اگر اس کے وجود کی علت اس کا خارج نہیں ہے تو وہ ضرور قائم بالذات ہو گا۔ اگر وہ اپنے وجود کی بقاء میں کسی پر منحصر نہیں ہے، تو اس کے وجود کا کوئی خاتمہ نہیں ہو سکتا لہذا خالق ابدی اور لازوال ہے، اللہ فرماتا ہے: "وہ اول اور آخر ہے"۔ - قرآن 57:3۔
خالق صرف وجود بخشنے کے ہی معنوں میں تخلیق نہیں کرتا، دوسرے الفاظ میں مبداء صرف وہی ہے ، ہر چیز کا تحفظ بھی کرتا ہے انہیں ان کے وجود سے خارج کرتاہے اور ان کو جو کچھ بھی ہوتا ہے وہ اس کی حتمی علت ہے۔
مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ حضرت علی ابن ابو طالب(رضی اللہ عنہ ) نے کہا کہ :" اس کا وجود ہے مگر وجود میں آنے کے مظاہر کے ذریعہ نہیں ۔ وہ موجود ہے مگرعدم وجود سے نہیں۔ وہ ہر چیز میں ہے لیکن وہ جسمانی قربت نہیں ہے۔ ہر چیز سے مختلف ہے لیکن وہ اختلاف جسمانی طور پر نہیں ہے وہ عمل کرتا ہے لیکن کسی نقل و حرکت اور آلات کے بغیر، وہ واحد ہے ، اور دنیا میں ایسا کوئی نہیں ہے جس کی وہ مصاحبت اختیار کرتا ہو یا اس کی غیر موجودگی میں اس کی کمی محسوس کرتا ہو ۔ "
اسلام میں اللہ اپنے اسماء اور صفات اور کائنات میں اپنے اسماء کے مظاہر کےذریعہ جانا جاتاہے۔
اسلام میں توحید کا ایک اور پہلو یہ ہے کہ اللہ کے ساتھ اپنے تعلق میں تمام لوگ مساوی اور متحد ہیں۔لہٰذا مختلف سماجی طبقات کے لوگ مختلف سطح کی طاقت کے ساتھ مختلف خداؤں کے ذریعہ نہیں پیدا کئے گئےہیں جبکہ ان کے درمیان رکاوٹیں حائل کرنا توحید کی خلاف ورزی ہو گی ۔ اس کے بجائے، توحید کے سماجی تنوعات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ایک ہی خدا نے سب کو پیدا کیا ہے اورتمام لوگوں کا بنیادی جوہر ایک ہی ہے۔ دراصل اللہ کی نظر میں سب سے معزز شخص وہ ہے جو سب سے زیادہ متقی ہے ۔
حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا: "تمارا خدا ایک ہی ہے۔ تم آدم سے پیدا کئے گئے ہو اور آدم مٹی سے ۔ کسی عربی کو کسی عجمی پر اور کسی گورے کو کسی کالے پر کوئی فضیلت حاصل نہیں ہے افضلیت کا معیار صرف تقویٰ ہے "۔ [احمد]
ماخذ:
http://www.khaleejtimes.com/kt-article-display-1.asp?xfile=/data/opinion/2013/July/opinion_July39.xml§ion=opinion
URL for English article:
https://newageislam.com/islamic-ideology/monotheism,-tawheed-essence-islam/d/12704
URL for this article:
https://newageislam.com/urdu-section/monotheism,-tawheed-essence-islam-/d/12822