New Age Islam
Fri Mar 31 2023, 01:02 AM

Urdu Section ( 17 Jun 2011, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

How to Murder for Peace: Begin with the words, In the name of Allah, the Most Compassionate, the Most Merciful امن کے قیام کے لئے جان لینا کہا ں کی عقلمندی

By Javed Anand

There’s nothing a practising Muslim ever does without the invocation: “Bismillah ar-Rahman-ur-Rahim” (In the name of Allah, the Most Compassionate, the Most Merciful). About Prophet Mohammed he will tell you that Allah sent him to earth as “Rahmat-ul-Alemeen” (mercy on all mankind). The very word Islam means peace, you will be told. Allah, Prophet Mohammed, Islam is all about peace, compassion, mercy. Get it? No doubt Mumtaz Qadri, the assassin of Pakistan Punjab Governor Salman Taseer, believes himself to be a pious Muslim. No doubt “Bismillah ar-Rahman-ur-Rahim” preceded the bullets he pumped into a person he was trained, paid and sworn to protect, risking his life if need be. ...

Killing may not be your idea or mine for promoting peace, but, to the “respected ulema” of Pakistan that’s Islam. Read the joint statement issued by 500 “maulanas” from the Jamaat Ahle Sunnat Pakistan (JASP), which also issued a death threat to anyone who dared lead or even participate in the namaaz-e-janaza (funeral prayer) of Taseer: “The punishment for blasphemy against the prophet can only be death, as per the Holy Book, the Sunnah, the consensus of Muslim opinion and explanations by the ulema... this brave person (Qadri) has maintained 1,400 years of Muslim tradition, and has let the heads of 1.5 billion Muslims of the world be held high with pride.” No, you messiahs of murder, count me out.

Ironically, until a fortnight ago, this very Barelvi sect was seen as Pakistan’s great big hope for peace, a counter-force waiting to be deployed against the Deodandis, the Jamaat-e-Islami and the Ahl-e-Hadith, all of whom are guilty of injecting intolerance, extremism and terrorism into Islam. But a single murderous deed of a “ghazi” has brought Pakistan’s mutually warring “ulema” to a common platform. Whatever else the disagreements between them, they stand together in their worship of violence and contempt of the dissenting voice.

URL for full text of the English Article: http://www.newageislam.com/war-on-terror/how-to-murder-for-peace-/d/3979

 

امن کے قیام کے لئے جان لینا کہا ں کی عقلمندی

جاوید آنند

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ( میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم کرنے والا ہے)کے بغیر ایک عملی مسلمان کوئی بھی عمل شروع نہیں کرتا ہے۔ محمد رسول اللہﷺ کے بارے میں وہ تمہیں بتائیں گے کہ اللہ تبارک و  تعالیٰ نے ان کو رحمۃ اللعالمین (پوری کائنات کے لئے رحمت ) بنا کر بھیجا ہے۔ لفظ اسلام کا مطلب ہے امن۔ تمہیں یہ بھی بتایا جائے گا کہ ،اللہ، محمد رسول اللہ اور اسلام امن، رحمت اور شفقت کی تعلیم دیتا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پاکستان میں واقع پنجاب کے گورنر سلمان تاثیر کا خونی ممتاز قادری اپنے آپ کو ایک نیک مسلمان سمجھتا ہے۔اس میں کوئی شک نہیں بسم اللہ الرحمٰن الرحیم پڑھ کر گولی چلانے سے پہلے اس نے ضرورت پڑنے پراپنی جان کو جو کھم میں ڈال کر بھی ان کی حفاظت کرنے کا حلف لیا تھا۔ اس  میں کوئی شک نہیں ہے کہ اس نے قتل کا ارتکاب اس اللہ کے نام پر کیا ہے جو بڑا مہربان او رنہایت رحم والا ہے۔ اور اس دین کی دفاع میں کیا ہے جس کا مطلب ہی امن ہے، اور اس رسول کی حرمت کی حفاظت کےلئے کیا ہے جو سارے انسانوں کے لئے رحمت ہیں۔ کیا یہ قتل امن کے لئے ہے؟ میری سمجھ میں یہ بات نہیں آتی۔

کیا اس کی ذاتی رائے کے بنا ایسا ممکن تھا؟ درحقیقت قادری شیطانی چنگل میں پھنس چکا تھا۔ اس خیال کو ترک کریں! پاکستانی علما کی نظر میں ممتاز غازی بن چکا ہے۔( اسلام میں غازی کا مقام  ومرتبہ ایک شہید کی طرح ہے) ۔اتفاق سے اگر ہماری سوچ اس سے ہٹ کر ہے تو ہم Blasphemers کافر اور واجب القتل ہیں۔

ہماری اور آپ کی نظر میں جان لینے سے امن بحال نہیں ہوتا ہے۔ لیکن پاکستانی علما اسی کو اسلام سمجھتے ہیں ۔ جماعت اہل سنت پاکستان کے پانچ سو علما کے مشترکہ بیان ( جس میں ہر اس شخص کو موت کی دھمکی بھی دی گئی ہے جو سلمان تاثیر کا نماز جنازہ پڑھائے گا یا پڑھے گا) ، سے پتہ چلتا ہے کہ ‘‘قرآن ،سنت ، اجماع امت اور علما کی وضاحت کے مطابق تو ہین رسالت کی سزا موت ہے۔ قادری نے چودہ سو سالہ مسلمانی روایت کو زندہ کیا ہے اور  پورے عالم میں ڈیڑھ بلین مسلمانوں کا سروں کو فخر سے اونچا کردیا ہے۔’’نہیں تم قتل کے مسیحا ،ہم کو اس زمرہ سے باہر کردو۔

بد قسمتی سے پندرہ دنوں سے پہلے تک بریلی فرقہ کو پاکستان میں امن کا داعی سمجھا جارہا تھا،یہ دیوبندی ،اہل سنت ،اہل حدیث اور ہر اس فرقہ کے خلاف تھا جو اسلام میں تشدد ،دہشت گردی اور غیر رواداری کوبڑھا رہے ہیں ،لیکن غازی کے قاتلانہ حملہ نے پاکستان کے مختلف طبقہ فکر کے علما کو ایک ہی پلیٹ فارم پر کھڑا کردیا ہے۔ ان لوگوں کے درمیان اختلافات جو بھی ہو، وہ تشدد اور مختلف آوازوں میں ایک ساتھ نظر آرہے ہیں۔

اس بے مثال ناپاک اتحاد کا سہرا جماعت الدعوہ کے سرجاتا ہے ۔ دوسرا نام دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ کا ہے ۔ جو متعدد خطرناک تنظیموں کے ساتھ ہندوستان کے شہر ممبئی میں دہشت گردانہ حملوں کا ذمہ دار ہے۔ اس بات کا ثبوت اس سے ملتا ہے کہ لاہور کی ریلی میں (16تا17جنوری) ہزاروں کی تعداد میں دیوبندی  ، بریلی اور جماعت الدعوہ کے ممبران تحریک حرمت رسول  کے جھنڈا تلے جمع ہو کر ہراس شخص کے سزا ئے موت کا اعلان کررہے ہیں جو پاکستان کے توہین رسالت قانون میں تبدیلی کامطالبہ کرے۔

ہمارے پڑوس میں اس طرح کا پاگل پن ہمیں غمزدہ کرنے کے لئے کافی ہے۔ مزید تکلیف دہ بات تو یہ ہے کہ اس طرح کی تمام تنظیموں کی جڑ ہندوستان میں ہے۔ دیوبندی اور بریلوی اپنے آپ کو دیوبند اور بریلی سے جوڑتے ہیں۔ یہ دونوں شہر اتر پردیش میں ہے۔ اہل حدیث کی بنیاد بھی ہندوستان کی سرزمین میں پڑی ۔ مولانا مودودی ؒ نے جماعت اسلامی کی داغ بیل غیر منقسم ہندوستان میں رکھی ۔ اب یہ تنظیمیں ملک کی تقسیم کے وقت سے زیادہ مضبوط ہوچکی ہیں۔

ان جماعتوں کے کسی بھی لیڈر نے سلمان تاثیر کے ناقابل معافی قتل کے خلاف ہورہے غم وغصہ پرکیوں نہیں آواز اٹھائی ۔ممبئی سے میرے ایک اردو بولنے والے دوست نے  یہی اطلاع دی کہ اردو روزناموں میں بھی اس کے خلاف ایک لفظ بھی نہیں لکھا گیا، صرف روزنامہ صحافت نے آواز اٹھائی۔

اس سازشی خاموشی سے صدمہ تو ضرور ہوتا ہے لیکن تعجب نہیں ۔ ان میں سے ہر تنظیم کا کہنا ہے کہ اسلامی حکومت میں ارتد اداور توہین رسالت کی سزا موت ہے۔ اور غیر اسلامی حکومت میں پوری امت کو اس سے قطع تعلق کرلینا چاہئے ۔ہندوستان جیسے سیکولر ملک میں کچھ سالوں پہلے رضا اکیڈمی ( یہ سب سے زیادہ روا دار بریلوی فرقہ سمجھا جاتا ہے) نے تسلیمہ نسرین کو دھمکی دی کہ اگر وہ ممبئی آنے کی ہمت کرے گی تو اسے زندہ جلادیا جائے گا۔ 2008میں حیدرآباد کے اردو پریس نے اتحاد المسلمین کے کارکنوں اور لیڈ ران کے خلاف زبردست نفرت کی بیج بوئی کیونکہ یہ لوگ موقع ملنے کے باوجود بھی اس کو مارنے میں ناکام رہے۔

پورے عالم میں اسلامو فوبیا کے پھیلنے پر مسلمانوں کا کیا رد عمل ہونا چاہئے جب کہ سارے علما قتل کا مطالبہ کررہے ہیں ؟ پچھلے ہفتہ گوگل گروپ میں ایک مسلم عورت نے اپنی کا اظہار اس طرح کیا‘‘ تعلیم یافتہ لوگوں کے لئے علما کی گرفت سے چھٹکا را پانے کے علاوہ کوئی چارہ ہی نہیں ہے’’۔ ایک مسلم مرد نے لکھا ہے ‘‘اگر یہی اسلام ہے،تو ہمیں اس کی ضرورت نہیں ہے’’۔

اس طرح تعلیم یافتہ مسلمانوں کے سامنے دوراستے ہیں۔ اسلام سے خارج ہوجانا، یا پھر کوئی دوسرا اسلام تلاش کرنا۔ لیکن دوسرے اسلام کی تلاش کے لئے جنوبی افریقہ کے فرید اسحاق جیسے اسلامی عالم کے احساسات کی ضرورت ہے۔ جن کی اخلاقی دیانتداری ان کے اس بیان سے واضح ہے۔‘‘ اگر دوباتوں میں اختیار ہو کہ پاک مذہبی کتابوں کے خلاف تشدد کروں یا پھر کسی شخص کے خلاف تشدد کو صحیح ثابت کرنے کے لئے مذہبی کتابوں کا غلط استعمال کروں، لیکن میرا مذہب اس رب کے بارے میں ہے جو منصف اور رحیم ہے’’ ۔ گویا ہمارے علمائے کرام کے خلاف فتویٰ لکھنے کا وقت آگیا ہے۔

URL: https://newageislam.com/urdu-section/how-murder-peace-begin-with/d/4864

Loading..

Loading..